اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

                    

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309
دل سے
 

 

 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-affafazhar@hotmail.com

تاریخ اشاعت:۔17-07-2010

پردے کے پیچھے

کالم۔۔۔------------- عفاف اظہر


اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں انسٹھ فیصد خواتین صرف پرائمری تک ہی تعلیم حاصل کرتی ہیں جبکہ دنیا کے ہر دوسرے ترقی یافتہ خطہ میں یہ شرح ستانوے فیصد ہے اس رپورٹ کے مطابق اس سال بھی گزشتہ سالوں کی طرح خواتین کے ساتھ تشد د کے واقعات میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے اس رپورٹ کے حوالے سے پاکستانی ڈاکٹر انیتا وائز کا کہنا ہے کہ " گھریلو تشد د کا بری طرح شکار ہونے والی خواتین میں ایک بری تعداد ان پردہ نشین خواتین کی ہے جنہیں تعلیم سے بے بہرا رکھ کر انکے تمام تر حقوق سلب کر لئے جاتے ہیں باپ بھی اور شوہر انکے حصے کی جائیداد حاصل کرنے کے لئے ہر نا جائز حربہ استعمال کرتے ہیں کردار کشی کے جھوٹے الزامات میں جیل اور غیرت کے نام پر قتل تو اب معمول بن چکا ہے آج تک کوئی بھی اسی قانون سازی نہیں ہو سکی جو خواتین کے حقوق کی حفاظت کر سکے "

مبارکباد کا حقدار ہے مشرقی معاشرہ کہ بھلے کسی اور میدان میں ہم فاتح یاب ہوں یا نہ ہوں مگر عورت پر تشد د کر کے غیرتمندی کے اس گھناونے کھیل کے ثابت شدہ عالمی کھلاڑی یقیناً ہم ہی ہیں .....مبارک ہو ان تمام باپوں کو جنہوں نے اپنی کمسن بچیاں جنسی بازاروں کی زینت بناہیں ، کم عمری میں بدلے کی شادیوں کی بھینٹ چڑھاہیں، ونی کی رسمیں نبھائیں ، اور اپنی پگڑیوں کی شان کی خاطر نو جوان بیٹوں کی لاشیں اٹھائیں ......کہ
بہت عجیب ہے روایت مرے بزرگوں کی --- پگڑیوں کو سروں سے عزیز تر رکھنا
بے حد مبارک ہو ان تمام بھائیوں کو جن کی نام و نہاد عزت اور انا نے بہنیں سولی پر چڑھاہیں ، اپنے مکروہ ا عمال کی نقاب کشائی پر بہنوں کی صورت میں تاوان ادا کر کے جرگوں نے انصاف اور بھائیوں نے فرائض نبھاے ..جائیداد میں شراکت کی بنا پر اپنی ہی ماؤں کی کوکھیں اجاڑیں...... اور مبارک ہو ان تمام مجازی خداؤں کو جن کی غیرتمندی کی اٹھان خداے حقیقی کے تخت کو بھی کہیں نیچے چھوڑ گیی. جنہوں نے اپنی بیویاں جہیز کے لالچ میں چولہوں کے ساتھ پھاڑیں اور حاکمیت کے نشے میں تیزاب سے جلا ڈالیں .

آج مشرق میں عورت اکثریت ہونے کے باوجود بھی وہاں کی سب سے بری اقلیت ہے . لاکھوں تعصبات میں گھرے اہل مشرق عورت کے حقوق غصب کرنے کی خاطر یکجان ہو جاتے ہیں . ایک دوسرے کو ایک آنکھ نہ بھانے والے نفرتوں کے بیوپاری چاہے وہ مسلمان ہوں یا ہندو ، سکھ ہوں یا پھر عیسائی عورت پر تشد د کے معاملے میں ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں . رنگ و نسل ذات و برادری صوبائی و لسانی حتہ کہ تمام تر مذہبی اختلافات کے باوجود عورت کے حقوق سلب کرنے جسمانی تشدد کی حمایت کرنے کا وہ واحد پلیٹ فارم ہی جس پر سب ہی متحد ہیں . اس مرد زدہ مشرقی معاشرے کی روایت رسوم و رواج ہمیشہ سے مرد کی حاکمیت کے معاون و مدد گار ہیں جو دخترن مشرق کی گردنوں میں اسے پھندوں کی مانند ہیں جو یا تو بے دریغ انکی سانسیں چھین رہے ہیں یا پھر موت سے بھی بعد تر زندگی جینے پر مجبور کرتے ہیں .مشرق میں عورت آج بھی تیسرے درجہ کی شہری ہے جسے برابری کے حقوق تو بہت دور کی بات وہ تو اپنی مرضی سے سانس تک لینے کی مجاز نہیں .

یوں تو آسمان کی چھت تلے اس دھرتی پر فردوس نما ہستی عورت ہی ہے ...جس کے جذبات کی تپش آفتاب کو گہنا دے ...وہ حسن کی دیوی جس کی خوبصورتی مہتاب کی کرنوں کو بھی ماند کر دے ...وہ پیار کی برسات جسے ابن آدم پر برسا کر احسان عظیم کیا گیا ..عشق کی وہ مورت ہے و آندھیوں کو رخ بدلنے پر مجبور کر دے .....جس کی مامتا میں وہ چاشنی ہے کہ دنیا کی ہر چیز اسکے سامنے بے وقعت ہو کر رہ جائے ..... جی ہاں مشرقی عورت کی یہ تعظیم صرف اور صرف ان خوبصورت الفاظ تک ہی محدود ہے اور یہ قصیدے صرف کتابوں تک اگر حقیقت سے نظر ملانا مقصود ہو توذرا ایک نظر ان تمام جیلوں پر ڈال لیجئے جو کردار کشی کے جھوٹے اور بے بنیاد الزامات میں زیر حراست آیی ان کنواری دوشیزاؤں سے بھرے پڑے ہیں جو جیلوں میں آ کر بچوں کی ما یئں بن چکی ہیں . ...اور ایک نظر ان تمام پاگل خانوں کو بھی دیکھ لیجئے جو گھریلو تشدد اور ذہنی اذیت سے دو چار ہو ار دماغی توازن کھو دینے والی دختران مشرق کی مشرق کے معاشرے میں اس بے چارگی و لاچاری کی بھیانک تصویر پیش کر رہے ہیں ...ایک نظر ان بھرے ہسپتالوں پر بھی ڈال لیجئے جو تیزاب سے جلی چولہوں کے ساتھ پھٹی اپنے ہی گھروں کی چار دیواری میں جنسی و جسمانی تشد د و بربریت کا شکار مشرق میں بہو بیٹیوں کی قدر و قیمت کا ثبوت پیش کر رہے ہیں ....اگر پھر بھی کسی شک کی گنجایش باقی ہو تو ذرا اپنے گیریبانوں میں جھانک لیجئے اور ایک نظر اپنے گھروں پر ڈال لیجیے ہر گھر میں کوئی نہ کوئی حوا کی بیٹی خواہ وہ ماں کے روپ میں ہو یا بیٹی کے ، بہن ہو یا پھر بہو کے روپ میں مرد کی حاکمیت کا شکار خون کے آنسو بہاتی ضرور دکھائی دے گی .
کہنے کو تو ماں کے قدموں تلے جنت ہے تو پھر مشرق کی ماؤں کی زندگی جہنم سے بھی بد تر کیوں ہے ؟ ...کہنے کو تو اسلام میں عورت کا افضل و ا علی مقام ہے مگر اسلامی معاشرے کی عورت اسقدر بے یارو مدد گار کیوں ہے ؟... کہنے کو تو عورت ایک عظیم ہستی ہے مگر ہمارے ہاں وہ ذلت و روسوائی کا موجب کیوں ہے ؟ ....کہنے کو تو عورت ایک مقدس وجود ہے تو پھر معاشرے میں اس کے تقدس کو پامال کرنے کی روایات کیوں موجود ہیں ؟...کہنے کو تو عورت کا مکمل وجود ابن آدم کی تخلیق کا سبب بنتا ہے مگر ہماری مشرقی عورت اسقدر بے سہارا کیوں ہے کہ اسے خود کے مکمل ہونے کی ضمانت بھی مرد سے لینی پڑے ؟.... الغرض آج کے دور میں بھی ہمارے معاشرے میں ایک عورت ہونا نا قابل معافی جرم کیوں ہے ؟
مذہبی تعلیمات میں موجود عورت کی عظمت کی دن رات گردانیں پڑھنے والے یہ اسلام کے علمبردار قوم کی بہنوں بیٹوں کے زندہ درگور ہونے پر آنکھیں کیوں موندھ لیتے ہیں ؟ ثنا خوان تقدیس مشرق ونی ، اور ستی ہوتی دختران مشرق کی حالت زار پر چپ کیوں سادہ لیتے ہیں ؟ نقاب اور برقعہ کو عورت کا محافظ قرار دے کر تحفظ نسواں کی تڑپ میں جلسے جلوس نکالنے والے بنت حوا کی سر عام بے حرمتوں پر نظریں کیوں چرا لیتے ہیں ؟ دن کے اجالوں میں باد شاہی مسجد کے احاطے میں بیٹھے جوشیلے وارثین اسلام اور محبان رسول رات کی تاریکیوں میں باد شاہی مسجد کے عقب میں موجود تاریخی ہیرا منڈی میں اپنی مجبوریوں اور حالات کے زیر عتاب آیی ہوس پرستوں کا شکار بنتی دختران قوم کی بے چارگی و مظلومیت سے بے بہرہ کیوں جو جاتے ہیں ؟ پارلیمنٹ میں براجمان خواتین کے حقوق کے پاسبان جو غیرت کے نام پر قتل و غارت گری کا جواز تو علاقائی روایت بتاتے ہیں مگر اقوام عالم کے سامنے مشرق میں عورت کی تحقیر و تذلیل پر مبنی حقیقی تصویر سے آنکھیں کیوں موندھ لیتے ہیں ؟

آج مشرق کی عورت کو فقط عورت کی عظمت پر خطبات و تقریر نہیں بلکہ اس کے وجود کے ہونے کا حقیقی احساس چاہیے ...آج دختران مشرق کو صرف نقاب نما کپڑے کے اس ٹکڑے کا فرضی تحفظ نہیں بلکہ ابن آدم کے نا پاک ارادوں مکروہ عزائم ابلیسی کردار اور حاکمانہ و مجرمانہ ذہنیت سے تحفظ چاہے ...آج مشرق کی بیٹی کو یہ جھوٹی تسلیاں نہیں بلکہ غیر انسانی فرسودہ رسوم و رواج سے نجات اور وہ اہنی قانون سازی چاہیے جو انکی جانوں عزت و آبرو کے لٹیروں کو سولی پر لٹکا سکے. ٹیپو سلطان نے کہا تھا کہ "عورت کو گھریلو سکوں اور ہر خوشی دو تاکہ اسکے وجود سے پیدا ہونے والی نسل بہادر اور نا ڈر ہو کیوں کہ ایک دکھی اور مظلوم عورت کے بطن سے صرف ظالم اور مجرمانہ ذہنیت کی نسل ہی جنم لے سکتی ہے ".
 

 

Mail to:-

 
 
 
 
 
 
 
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team