اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

                    

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309
دل سے
 

 

 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-affafazhar@hotmail.com

تاریخ اشاعت:۔05-09-2010

مکافات عمل

کالم۔۔۔------------- عفاف اظہر


برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر واجد شمس الحسن نے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے جو کھلاڑی حالیہ سکینڈل میں ’ملوث‘ قرار دیے گئے ہیں خود ان کی درخواست پر انھیں دورۂ انگلینڈ کے باقی میچوں سے الگ کر دیا گیا ہے برطانوی اخبار نیوز آف دی ورلڈ نے دعوٰی کیا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے کچھ کھلاڑیوں نے مخصوص مواقع پر دانستہ طور پر نوبال کرانے کے بدلے خفیہ طور پر پیسے وصول کیے ہیں۔ برطانوی اخبار کا کہنا ہے کہ اس کے ایک نمائندے نے ڈیڑھ لاکھ پونڈ اس شخص کو دیئے جس نے اسے یقین دلایا کہ دو پاکستانی کھلاڑی چوتھے ٹیسٹ میچ کے دوران پہلے سے مخصوص مواقع پر نو بالز کرائیں گے۔اس دعوے کے منظرِ عام پر آنے کے بعد لندن پولیس نے ایک پینتیس سالہ شخص کوگرفتار کیا ہے جس پر الزام ہے کہ وہ لارڈز ٹیسٹ کے دوران شرطوں کے فراڈ میں مبینہ طور پر ملوث ہےپاکستانی ٹیم کے کھلاڑیوں پر ’سپاٹ فکسنگ‘ کا الزام لگائے جانے کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم کے مینیجر یاور سعید نے کہا ہے کہ اگرچہ یہ الزامات گمبھیر ہیں تاہم فی الحال یہ صرف الزامات ہی ہیں
جب توقعہ ہی اٹھ گی غالبکیا کسی کا گلہ کرے کوئیجب سے پاکستانی کرکٹ کے کھلاڑیوں کے خلاف سٹہ بازی کے الزامات سامنے ہے ہیں بھانت بھانت کی بولیاں سننے کو مل رہی ہیں میڈیا ملکی عزت و ناموس کو داؤ پر لگا دینے جگ ہنسائی کا خوف لئے وہی پرانے راگ الاپ رہا ہے تو حکمران ہمیشہ کی طرح کانوں میں انگلیاں ٹھونسے ان تمام الزامات کو سازش قرار دینے کی روش اپناے ہوے ہیں جب کہ ہماری بھولی بحالی سی عوام ہمیشہ کی طرح جزا و سزا کی جا یئدادین ضبط کر لینے غداری کے مقدمات چلانے اور کڑی سے کڑی سزا کے مطالبوں کی بانسری بجا رہے ہیں ہر کوئی کھلاڑیوں کو قصوروار اور اس حرکت کو کرکٹ کی دنیا کا سیاہ ترین دن قرار دے رہا ہے .میڈیا کا غصہ سیاسی و سماجی قیادت کا رد عمل اور عوام کا جوش و خروش دیکھ کر تو یوں گمان ہوتا ہے کہ گویا یہ کوئی پہلا واقعہ ہو یا پھر یہ کوئی ایسی انہونی ہو جو پہلے کبھی نہ ہوئی ہو. شاید یہاں بھی بحثیت قوم ہماری حافظے کی کمزوری اڑے آ رہی ہے ورنہ پاکستانی کرکٹ ٹیم میں سٹہ بازی کو متعارف کروانے کا بانی تو ضیاء الحق تھا جس نے کرکٹ ٹیم کو سٹہ بازی کی راہ پر چلانے میں ایک اہم کردار ادا کیا اور تب سے پاکستانی کرکٹ ٹیم ہر دور میں ایسے الزامات سے گھری رہی ہے
پاکستانی کرکٹ ٹیم تو نوے کی دہائی سے ایسے الزامات میں سر فہرست رہی ہے سن دو ہزار میں پاکستانی کھلاڑیوں کے ساتھ جنوبی افریقہ اور ہندوستان کے کچھ کھلاڑیوں کا رول بھی بے نقاب ہوا تھا جس کی تفصیل پاکستان میں جسٹس قیوم سے اور جنوبی افریقہ میں کنگس کمیشن اور ہندوستان کے مرکزی تفتیشی بیورو کی رپورٹوں سے با خوبی ظاہر ہو جاتی ہے . اب جہاں تک تعلق ہے ان الزامات کے ثابت ہونے کا تو اس کا جواب بھی ہمارے معاشرے کے مجموئی تناظر میں ہی مل جاتا ہے کیوں کہ یہاں چند کھلاڑیوں کو دوشی ٹہرا کر معطل کر دینا کافی نہیں کیوں کہ بات ان چند بلے بازوں سے بہت آگے کی ہے جن کٹھ پتلیوں کی دوڑیں اوپر سے ہلائی جا رہی ہوں تو وہاں فقط کٹھ پتلیوں کو دوش دے کر فارغ کر دینے سے معامله حل نہیں ہو سکتا ۔
اور پھر جس ملک کی تمام تر سیاسی قیادت حکمران بدعنوانی کے پرانے کھلاڑی ہوں حتہ کہ حکمران ا علی ہی ٹین پرسنٹ کے نام سے مقبول ہو جس مالک کے چپراسی سے لے کر ا علی ترین عہدوں تک سب ہی اس حمام میں ننگے ہوں جس ملک کے حکام ذاتی مفاد کو ملکی مفادات پر ترجیح دینے والے ہوں ، جس ملک کے قانون نافذ کرنے والے ادارے خود ہی قانون شکن ہوں ، جس ملک کی عدلیہ کے فیصلوں پر مذاق اڑایا جاتا اور مرضی کے فیصلے لینے کے لئے ججوں کی کردار کشی کی جاتی ہو ،دن دیہاڑے سپریم کورٹ پر مسلح حملے کئے جاتے ہوں ، جہاں سارے کا سارا آوا ہی بگڑا ہو . وہاں یہ معصوم بلے باز بھلا بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے سے خود کو کیوں کر محفوظ رکھ سکیں گے ؟ یہ جھوٹ رشوت دھوکہ دہی چور بازاری فراڈ لوٹ مار قانون کا استعمال ہی توآج ہمارے معاشرتی اقدار ہیں اور پھر بچے بڑوں سے ہی تو سیکھتے ہیں تو پھر شور کی بات کا ؟ اخر ان بچوں نے ایسا کون سا جرم کر دیا کہ سبھی فرشتے ہاتھ دھو کر ان کے پیچھے پر گئے ہیں ؟ جب ملکی ساکھ ہے ہی نہں تو پھرعزت و ناموس کے رونے کیا رونا عوام کو میڈیا کو تو اب تک ان سب کا عادی ہو جانا چاہیے کہ یہ تو آے دن ہوتا ہے اور یہی اب بھی ہونا ہے چار دن مقدموں کا شور ہو گا انکوائریاں ہوں گی کمیشن بیٹھیں گے اور پھر وہ ہی اندھیری رات .کیوں کہ ان لونڈوں کی گردنیں ناپنے سے پہلے کرکٹ بورڈ کے مگر مچھوں اور سلیکشن کمیٹی کالی بھیڑوں کی نقاب کشائی ضروری ہے جو کہ ہونے سے رہا جہاں آج تک نہ تو زرداری پر کوئی الزام ثابت ہو سکا اور نہ ہی قانون کی گرفت نواز شریف کی گردن تک پہنچ سکی نہ کسی جاگیردار کو سزا مل سکی نہ ہی کوئی طاقتور قصوروار ثابت ہو سکا ہو جوشیلی قوم ایسی کہ ہر آدمی ہی بیک وقت مفتی اور جج ہو سڑک پر کھڑے کھڑے الزام لگا کر فیصلہ سنا کر سزا دینے والی وہ قوم جس کے حکمران ہر ججمنٹ سے بالاتر ہوں . وہاں عزت و ناموس کے بھاشن کچھ عجیب سے نہیں لگتے ؟ دستور یہاں بھی اندھے ہیں فرمان یہاں بھی اندھے ہیںآے دوست خدا کا نام نہ لے ایمان یہاں بھی اندھے ہیںسونے پر سہاگہ یہ کہ سب کچھ جانتے سمجھتے قصوروار ہوتے ہوے بھی سازشیں تلاش کرنا ہمارا المیہ بن چکا ہے ایک پاکستانی کا بس چلے تو بیوی کے ساتھ لڑائی کو بھی انڈیا کی شرارت یا امریکا و برطانیہ کی سازش قرار دے دے . اپنے گریبانوں میں جھانکے بنا دوسروں پر انگلیاں اٹھا دینا تو ہماری فطرت بن چکی ہے جن سازشوں کا اشارہ ہماری اٹھی انگلیاں دوسروں پر کر رہی ہیں مگر ہمارے اپنے ہی گریبان چیخ چیخ کر تمام سوالوں کے جوابات لئے دہائی دے رہے ہیں . جو میڈیا قوم کا سر شرم سے جھکنے کی دہائیاں دے رہا ہے وہ زرا اپنے گریبان میں تو جھانکے کہ اس نے کھیل کے میدان کو کرپشن سے صاف کرنے کے لئے کیا کردار ادا کیا ہے ؟ سیاسی قائدین جو صرف انہی الزامات کو لے کر تاویلیں گھڑ رہے ہیں وہ ذرا ا ئی پی ایل کی تاریخ پر نظر ڈالتے ہوے اس پر آج تک لگنے والے سنگین الزامات کی طویل فہرست کو تو اٹھا کر دیکھیں کہ کس کس کا جواز پیش کریں گے ؟ اور ہماری قوم جو کھلاڑیوں کو قومی ہیروز کا درجہ دے کر اپنی عزت و ناموس ان سے وابستہ کر بیٹھی شاید بھول گی کہ یہ ہمارے خود ساختہ ہیروز بھی ہمیں میں سے ایک ہیں اسی معاشرے میں سانس لے کر پلتے ہیں اور اسی ماحول میں پروان چڑھتے ہیں اور وہ بھی معاشرے کی برائیوں سے اتنے ہی متاثر ہوتے ہیں جتنے کہ ہم ...جب ہم نے معاشرتی سطح پر تعلیم کو خیر آباد کہ کر جہالت کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لیا علم سے دامن چھڑا کر زندگی کو ہی کھیل بنا لیا . روشنی سے منہ موڑ کر اندھیروں سے دل لگا لئے تو پھر ملکی وقار کے یہ نعرے عزت و ناموس کی یہ بڑکیں احساس ندامت اور ملکی ساکھ کا تصور ہمیں زیب نہیں دیتا . کیوں کہ یہ ہماری وہ قسمت ہے جسے ہم نے خود اپنے ہاتھ سے لکھا ہے .دنیا کی ہر ترقی یافتہ قوم نے علم کے میدان میں جھنڈے گاڑھ کر فراغت کے اوقات میں کھیل سے دل بہلایا مگر ہم نے اس کے برعکس اپنی پوری زندگی کو ہی کھیل بنا ڈالا . جب وطن عزیز کے وہ گوہر نایاب وطن کی مٹی کے وہ بد نصیب حقیقی ہیروجنہوں نے اپنی علم کی طاقت اور کردار کی عظمت کی بنا پرعلم سائنس کی ترقی یافتہ دنیاؤں کے اونچے آسمان پر وطن عزیز کا نام بھی لکھ ڈالا چمن کا وہ دیدہ ور وہ مایہ ناز دماغ جس کے لئے ہزاروں سال نرگس کو اپنی بے نوری پر رونا پڑے . مگر ستم ظریفی کہ جہالت کی اس اندھیر نگری نے خود ہی علم کے اس آفتاب سے نگاہیں پھیر لیں اندھیروں کے ان باسیوں نے یہ روشنی کی کرن بھی مٹا ڈالی ...اپنے اصل ہیروز قوم کے حقیقی مسیحاؤں کو تعصبات میں اندھے ہو کر ملک بدر کرنے والی قوم کے لئے اس سے بہتر سزا اور ہو بھی کیا سکتی ہے کہ ہمیں اب ایسے ہی قومی ہیروز نصیب ہوں جو ذلت کی گہرائیوں سے نکلنے کا ایک بھی موقعہ نہ دیں .. ایسے حکمران ہمارا مقدر بنیں جو دنیا کی نظر میں ہمارا وقار بحال ہونے کی ایک بھی کوشش کامیاب نہ ہونے دیں . ایسے مسیحا نصیب ہوں جو مسیحاؤں کے بھیس میں زخموں پر زہر چھڑکیں . ایسے اپنے نصیب ہوں جن کو دیکھ کر غیر ہی بھلے لگیں . ہاں شاید یہی ہے ہمارے لئے سب سے بہتر سزا کہ دنیا بھر کی قوموں کے لئے انکے ہیروز ملک و قوم کا وہ قابل ناز سرمایہ ہوتے ہیں جو انکا سر فخر سے اونچا رکھتے ہیں مگر اسکے بر عکس آج ہمارے ہیروز ہماری احسان فراموش قوم کا وہ قابل ذلت وجود ہیں جن کی ایک ایک حرکت قوم کی بد صورتی اس طرح عیاں کر رہی کہ کہ کوئی راستہ ہی نہیں باقی نہیں بچا سواے شرمندہ ہونے کے .اور ہوتے رہنے کے .. ماضی کے آیئنے میں خود کو دیکھیں اور اپنے گریبان کی دہائی غور سے سنیں تو ہمیں آج فقط یہی صدا سنائی دے گی کہ " ہاں یہی تو ہے مکافات عمل " .

 

Mail to:-

 
 
 
 
 
 
 
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team