اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

                    

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309
دل سے
 

 

 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-affafazhar@hotmail.com

تاریخ اشاعت:۔12-10-2010

لمحہ فکر

کالم۔۔۔------------- عفاف اظہر

 آج ہمارا معاشرہ اسقدر غیر محفوظ کیوں ہے ؟آج ہم اتنے عدم تحفظ کا شکار کیوں ہیں ؟ ،جبکہ ہمارا معاشرہ بھی اسلامی ہے اور ، جمہوریت کے علمبردار حکمران بھی ،ہمارے ادارے بھی اسلامی ہیں اور قانون بھی خدائی ہیں ...،ہمارے پاس تمام اصول اور ضابطے بھی ہیں مگر ان سے کے باوجود بھی ہم ایسا کیوں محسوس کرتے ہیں کہ ہم آج بے یار و مدد گار ہیں ، ہم ایک لاوارث قوم ہیں. ایک ایسی قوم جس کا ماضی کہیں تعصبات کے اندھیروں میں کھو چکا ہے حال سے بے حال اور مستقبل بموں کے دھماکوں سے اڑتے انسانی چیتھڑوں کے سوا اور کچھ دیکھائی ہی نہیں دیتا .... معصوم بمبار مجاہدوں کے ہاتھوں لہو رنگ مستقبل قومی المیہ ہی نہیں بلکہ ایک لمحہ فکر بھی ہے.مساجد گولیوں سے چھلنی کر دی جاتی ہیں گولیاں چلانے والوں کے نعرے فضا میں گونجتے ہیں کہ لا الہٰ الا اللّہ تو ادھر گولیوں کی بوچھاڑ سے زخمی ہونے والے لہو لہا ن نمازیوں کی نزح کی آخری ہچکیوں کے ساتھ بھی یہ ہی صدا سنائ دیتی ہے لا الہٰ الا اللّہ .. ..مزار خود کش بم دھماکوں سے اڑا دیے جاتے ہیں خود کش جیکٹ پہنے پھٹنے والے کے لبوں سے صدا اتی ہے لا الہٰ الا اللّہ تو ادھر دھماکے سے اڑنے والے انسانی چیتھڑوں سے بھی یہ ہی آواز سنی دیتی ہے کہ لا الہٰ الا اللّہ ...جب قاتل کا بھی وہ ہی نعرہ جو مقتول کا نعرہ ...خود کش بمبار کا بھی وہ ہی کعبہ جو دھماکوں سے اڑنے والوں کا کعبہ ....تخریب کاروں کا بھی وہ ہی رب جو تخریب گزیدوں کا .....ظالموں کا بھی وہ ہی ایمان جو مظلوموں کا .....قاتل کہلا ییں غازی تو مقتول شہید ......خود کش بمبار کہلایین مجاہد اور دھماکے جہاد .....تو پھر ابابیل کس کی مدد کو اتریں ؟ قاتل کی یا پھر مقتول کی ؟ ... کنکر کس پر گرا یئن ؟؟؟...خود کش مجاہد پر یا پھر لہو لہان مساجد و مزاروں پر ؟؟؟ہاں شاید اسی لئے تو پرندے اب نہیں اتے اور کنکر نہیں گراتے.اب کہاں ایثار و اخوت وہ مدینے جیسا ----اب تو مسلم کو مسلمان سے ڈر لگتا ہےکشمیر ،فلسطین ، چیچنیا ، بوسنیا ، افغانستان ، کا کیا ذکر کروں کہ وہ تو ہم سے بہت بہترہیں .کہ وہاں کٹتے مرتے انسانی لاشوں کو کوئی نام اور مقام تو حاصل ہے ..آوروں کے قصے کیا چھیڑیں ، کہ ہمارے پاس تو اپنے ہی درد کا درماں نہیں اپنے رستے ہوے ان گمنام سے زخموں کی چارہ گری کے کوئی اسباب تک نہیں ...شاید اس لئے کہ یہاں زخم رسیدہ بھی ہم ہیں اور زخم خوردہ بھی ہم ...اس نشیمن کو دنیا کے نقشے پر لانے ولا قائد جب زندگی کی آخری سانسیں گن رہا تھا تو طبی امداد پہنچانے میں دیر کرنے والے کون تھے ؟ جی ہاں وہ ہم خود ہی تھے امریکا نہیں .... سکوت ڈھاکہ وطن دو لخت ہوا تو تخریب کر کون تھے ؟ اپنا ہی آشیانہ دو حصوں میں تقسیم کرنے والے کون تھے ؟ گیریبان میں جھانکئے ، جی ہاں وہ بھی ہم خود ہی تھے اسرائیل ہرگز نہیں .....اس وطن کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے والے سندھو دیش ، پختوں خواہ ، جاگ پنجابی جاگ اور عظیم بلوچستان کے نعرے لگانے والے کون ہیں ؟ جی ہاں وہ بھی تو ہم خود ہی ہیں یہ کوئی ہندوستانی سازش نہیں ... مذہب کے نام پر انتہا پسندی کی انتہا کرنے والے ، اپنے سیاسی مفادات کے حصول کی خاطر ملکی قوانین کی آڑ لینے والے . اپنی ملکی اقلیتوں کے بنیادی انسانی حقوق سے غداری کرنے والے . اپنی مادر وطن کی چھاتی کو زخموں سے چھلنی چھلنی کرنے والے کون ہیں ؟؟؟؟...جی ہاں وہ بھی تو ہم خود ہی ہیں کوئی اور نہیں ...اپنا نشیمن تو ایک طرف اپنی ہی مساجد مزاروں اور عبادت گاہوں کو لہو رنگ کر کے اپنے ایمان کو کوڑی کے بھاؤ بیچنے والے کون ہیں ؟ گیریبانوں میں جھانکئے جی ہاں وہ بھی صرف ہم خود ہی ہیں ... تعصبات کی سیاہ عینک پہنے وطن کے ہونہار سپوتوں کو ملک بدر کر کے وطن کو جہالت کی اتھاہ گہرائیوں میں دھکیلنے والے کون ہیں ؟ جی ہاں وہ بھی تو ہم ہی ہیں کوئی اور تو نہیں ....چلیے اگر ایک لمحہ کو یہ فرض بھی کر لیں کے تخریب کر کوئی اور ہے قصور وار کوئی دوسرا ہے اور سازشی ہاتھ کسی اور کے ہیں تو پھر اس جلتے ہوے نشیمن کا ہر سلگتا ہوا زخم ہر لہو لہان گوشہ اوراپنی اس مادر وطن کی یہ اجڑی ہوئی کوکھ سوالیہ نشان لئے ہوے ہے کہ : مرے خزانے خالی کون کر گیا ؟... میری املاک کو نیلام کس نے کیا ؟ ... مرے عہدے کس نے بیچے ؟ .. درآمد اور بر آمدات کی آڑ میں مجھے کون کون لوٹتا رہا ؟ ....مرے عظیم ہلالی پرچم کا تقدس پامال کس نے کیا ؟ ...کراچی سے لے کر پشاور تک میری سڑکوں کو لہو رنگ کس نے کیا ؟ مرے قانون کو کس کس نے بیچا اور مرے منصفین کو کس کس نے خریدا ؟ ... مرے ایئن کی دھچیاں اڑانے والے کون ہیں ؟ ...میری مساجد و مزاروں پر جہاد کرنے والے ایمان فروش کون ہیں ؟ میری اقلیتوں کے انسانی حقوق کی پامالی کا درس دینے والے ان پر مظالم کے پہاڑ ڈھانے والے اس ماں کے کفن کے ٹکڑوں کو تعصبات کے ہاتھوں بیچنے والے یہ وطن فروش کون ہیں ؟؟دختر قوم ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ہمدردی میں ملکی املاک نظر آتش کر کے ملکی امن و امن برباد کرنے والو !... کیا مختاراں مائی اس قوم کی بیٹی نہ تھی ؟ ڈاکٹر قدیر کے غمخوارو !.. کیا ملک بدر نوبل پرائز یافتہ ڈاکٹر عبد اسلام اس مادر وطن کا سپوت نہ تھا ؟ ؟؟ ہمیں خبر ہے لٹیروں کے سب ٹھکانوں کی --- شریک جرم نہ ہوتے تو مخبری کرتےاپنی تخریب کاریوں سے اپنا ہی نشیمن جلانے والو !... اس ہوس کی خندقیں تو آج بھی نہیں بھریں مگر جنازہ بنی اپنی یہ سر زمین بموں کے دھماکوں سے اجڑتے وطن کا ہر گوشہ دھائی دے رہا ہے کہ تخریب کارو قصور وار کوئی اور نہیں ، سازشی کوئی دوسرا نہیں بلکہ ہم خود ہی ہیں .... اپنے ماضی کو تعصبات کے اوراق میں دفن کرنے والے حال سے عیاری اور مستقبل سے غداری کرنے والے کوئی دوسرے نہیں صرف ہم خود ہیں ..عفاف اظہر

 

Mail to:-

 
 
 
 
 
 
 
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team