اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

                    

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309
دل سے
 

 

 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-affafazhar@hotmail.com

تاریخ اشاعت:۔06-12-2010

شاید لفظ راز کا مطلب کچھ اور ہی ہوگا

کالم------------- عفاف اظہر

خفیہ دستاویزات سامنے لانے والی ویب سائٹ وکی لیکس نے مختلف ممالک میں امریکی سفارتی عملے کی جانب سے بھیجے جانے والے ڈھائی لاکھ سے زائد پیغامات شائع کیے ہیں جب سے وکی لیکس کی دستاویزات سامنے آیی ہیں بھانت بھانت کی بولیاں سننے کو مل رہی ہیں . کوئی وکی لیکس کے ہاتھوں امریکی حکومت کے ڈھائی لاکھ خفیہ دستاویزات کی اشاعت کو سفارتکاری کا نائن الیون قرار دے رہا ہے تو کوئی اسے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے دوغلے پن کا پردہ فاش سمجھ رہا ہے۔ کوئی یہ کہہ رہا ہے کہ یہ مسلمان ممالک کو آپس میں لڑانے کی ایک اور سی آئی اے اور یہودیوں کی سازش ہے تو کوئی اسے جھوٹ کا پلندہ قرار دے کر یکسر مسترد کر رہا ہے۔ لیکن سوال تو یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ جو کچھ بھی وکی لیکس نے شائع کر کے ہفتہ بھر سے ایک عارضی سنسنی پھیلا رکھی ہے ۔ اگر یہ سنسنی ڈرامہ نہ بھی چلایا جاتا تو کیا کوئی فرق پڑتا ؟
ایک اہم ترین انکشاف یہ ہے کہ امریکی فوجی پاکستان آرمی کے ساتھ مل کر قبائلی علاقوں میں آپریشن کررہے ہیں اس حقیقت سے اب تک کون بے خبر تھا یا پھر یہ کوئی ایسی بات ہے جس نے سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہوا ؟ چاہے پاکستان آرمی اب تک ملک میں امریکی فوجیوں کی موجودگی سے لاکھ انکار کرتی رہی ہے لیکن یہ حقیقت تو روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ کہ کوئی ملک بنا آپ کی اجازت کے آپ کے ملک میں داخل ہو کر فوجی آپریشن کیوں کر کر سکتا ہے ؟ وہ چاہے ڈرون حملے ہوں یا پھر فوجی آپریشن کے نام پر قتل و غارت گری ہمارے حکمرانوں کی رضامندی کے بنا ممکن نہیں ؟ اور پھر اس حقیقت سے کون بے خبر ہے کہ یہ کون سا قرض ہے جس کا سود ہم ادا کر رہے ہيں پاکستان کےجنگجو جب بلا ضمانتيں حاصل کيے بلا اپنی سالميت کا تحفظ کيے دوسروں کے مقاصد کی تکميل ميں لگ جاتے ہيں تو پھر بيرونی مداخلت ترقی کی آڑ ميں آپ کے سيدھے چلتے ہوئے پہيے کو بھی ٹريک سے اتار کر آپ کو عملا” غلامی کا سنہرا طوق گلے ميں ڈال ديتے ہيں- لياقت علی خان اس پٹے کو گلے ميں ڈالنے پر راضي نہ ہوئے تو غلام محمد نے چوم کر پہن ليا- اور يہ پٹہ روائتی انداز سے کئ گلوں سے ہوتا ہوا زرداری سے گيلانی کے گلے ميں آ گيا ہے-اسکا مالک جب چاہتا ہے کھيچ ليتا ہے جب چاہتا ہے کسی کے پيچھے لگا ديتا ہے- ليکن ہڈی بڑی شاندار ديتا ہے جس ميں گوشت خوب ہوتا ہے تو پٹہ کيوں گلے سے اتارے- قوم تو چيختی ہی رہتی ہے اس کی پروا کون کرتا ہے-
يہ جہادی کس نے بنائے کس کے لئے انہوں نے جنگ کی کس نے يو ايس ايس آر کو زخم چاٹتے ہوئے بھاگنے پر مجبور کيا پھر انعام ميں سی ون تھرٹی کا ملبہ- تحقيقات بھی نہ ہونے دی گئيں- دوسری طرف اپنی انٹيليجينس کے خلاف کارواياں کس بات کا عنديہ ديتا ہے- ملک ميں جب ماورائے آئنی اقدامات کيے جائيں گے اور جنہيں بيرونی اشارے پر کام کرنے ہوں تو پھر قانوں عدليہ اور سول ايڈمنسٹريشن سب بے اختيار اور انصاف ناپيد لوگ قانون ہاتھ ميں لے کر گروہی سياست کے فروغ ميں مشغول ہو جاتے ہيں- يہ ملک ميں سول وار کی طرف ايک قدم ہوتا ہے- حکومتی رٹ کمزور کر دی جاتی ہے- بلوچستان اس کی حاليہ مثال ہے-کراچی ميں ٹارگٹ کلنگ مساجد میں خود کش دھماکے تو بازاروں گلی محلوں حتہ کہ ہسپتالوں اور اسکولوں میں بم دھماکے سيکيورٹی ايجنسيوں پر حملے کچھ اور ہی خبريں دے رہے ہيں مہنگائی اور بيروزگاری کا بڑھتا ہوا گراف عام آدمی کو اشتعال دلانے کا باعث ہے اسکی تيارياں کی جا رہی ہيں-
اصل قوتوں کا نام لينےسے گريزاں ہمارے ادارے لرزاں ہيں- مداخلت کا دروازہ بند کرنے کا حوصلہ نہيں دوستی کی آڑ ميں ہمارے ہاں آے روز نت نیے الميے جنم لے رہے ہيں مگر ہم ان بھیانک چہروں کو بے نقاب کرنے سے ہمیشہ کی طرح اب بھی گريزاں ہی ہيں آج بھلے یہ وکی لیکس کے انکشافات ہماری ان متعلقہ شخصیات کے لیے شرمندگی کا باعث ہیں لیکن افسوس کہ اس بات کے بھی تو کوئی امکانات موجود نہیں کہ پاکستان کا میر جعفر و میر صادق نما حکمران طبقہ اس شرمندگی کو محسوس کرے کیوں کہ ہماری قوم ہو یا سیاستدان سب ہی ایسے شرم پروف ہیں کہ .جن پرشرمندگی نام کی کوئی چیز اثر نہیں کر سکتی. اور رہی بات امریکی سفارتکاری کی جس پر یہ شور اٹھا ہے کہ وہ مروجہ اخلاقیات پر نہیں بلکہ مفادات کی بنا پر استوار ہوتی ہے۔ تو اس میں حیرانی کس بات کی کیا یہ بات ہمیں آج معلوم ہوئی ہے ؟ صرف امریکی ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کی سفارتکاری آج اخلاقیات پر نہیں مفادات پر مبنی ہے تو پھر ظاہر سی بات ہے کہ امریکا جیسی ایک عالمی طاقت کے مفادات بھی تو اتنے ہی وسیح اور گھمبیر تو ہونگے ہی . بلکہ اب تو جب راز ہر زبان عام پر آ ہی گیا ہے تو ہمارے راہنماؤں کو جو امريکي سفير کي پرتکلف ضيافت کرکے ان سےامريکہ کي نہيں بلکہ پاکستان کي وزارت عظمٰي کےدرخواست گزار ہوتے ہي يعني يہ کام امريکي سفارت خانے سے ہو رہا ہے۔ انکا ایک بڑا احسان ہو گا اس قوم پر اگر ايک مہرباني اور ہو جاۓ کہ پارليمنٹ پر تالا لگا کر تمام وزراء کوگھروں کو بھيج ديا جاۓ۔ تاکہ اس ڈرامے پر اٹھ رہا خرچہ کہيں اور کام آ جائے.اور پھر یہ بات کس نظر سی پوشیدہ ہے کہ ہم بھلے آج ہم ایٹمی قوّت ہیں مگر وہ بم ہماری حفاظت کے لئے نہیں بلکہ ہم اُس کی حفاظت کے لئے ہیں. اور یہ کہ ہمارے حکمران کرپٹ ہيں جنہوں نے امريکی فوج اور بليک واٹر کو پاکستان ميں خود اختيارا ت دے کر بدلے میں بہت سے ذاتی مفادات حاصل کر چکے ہیں .کيا ايران کی سرگرمیوں سے اکثر عرب ممالک خار نہيں کھاتے؟ اور کیا عرب اور ایران کی دشمنی صدام اور خمینی کے دور کی نہیں ہے بلکہ اس کی جڑیں تو صدیوں تک پھیل ہوئی ہیں۔ کیا یہ بات وکی لیکس نے آج ہمیں سمجھائی ہے کہ پاکستان سے سعودی عرب سمیت تیل سے مالامال برادر اسلامی ممالک کا رشتہ برابری کا نہیں بلکہ یہ ایک امیری اور غریبی کا بندھن ہے۔ ایک شاہ خرچ شیخ اور ایک بھکاری کا جو بخشیش پر دعائیں دیتا نہیں تھکتا اور استہزائیہ طعنوں کو پیشانی پے بل لائے بغیر سننے پربھی مجبور ہوتا ہے۔ تو پھر آخرایسا کیا کہ عرب شاہ نے ہمارے ليڈروں کے بارے ميں کہ جو ہمیں پہلے سے پتہ نہ تھا ؟ سب جانتے ہيں کہ امريکہ کے پاس تمام ممالک خصوصا مسلم ممالک کے سربراہوں کے راز ہوتے ہيں کيونکہ ہمارے مسلمان بدمست بادشاہ امريکہ کے سامنے ہی دل کے جلے پھپھوڑتے ہيں، ہم سب جانتے ہيں کہ حکومت اور فوج کے درميان بداعتمادی ہے۔ ہم سب جانتے ہين ہمارے کچھ لوگوں اور طالبان کے درميان فرقہ وارانہ بنيادوں پر ہم آہنگی پائی جاتی ہے، طالبان کی فنڈنگ عرب کرتے ہيں، عرب ممالک مسلکی بنيادوں پر ايران کو مٹا دينا چاہتے ہيں، ہم يہ سب کچھ تو پہلے سے جانتے ہيں .اور کون نہيں جانتا کہ امريکہ کو ڈر ہے کہ کہيں پاکستانی ايٹم بم شدت پسندوں کے ہاتھ نہ لگ جائے۔ اگر يہ باتيں راز تھيں تو پھر شاید لفظ راز کا مطلب کچھ اور ہی ہوگا. وکی لیکس ايک نہايت عمدہ ڈرامہ ہے ، جس کے بانی جولین اسانش جوعراقی سابق صدر صدام حسین جنہیں چوہے کی بل سے بھی ڈھونڈ نکالا گیا کیوں کہ وہ فقط ایک ہی ملک کے مطلوب نظر تھے سے قطعا برعکس ایک سو چھیاسٹھ ممالک کی جرائم کی ہٹ لسٹ میں مطلوب ہیں مگر پھر بھی ایک عرصۂ دراز سے کبھی برطانیہ اور کبھی امریکا میں ہی روپوش اپنے کرتب دکھا تے ہی چلے جا رہے ہیں مناسب کردار اور شاندار معياری سکرپٹ۔ کہانی کے جھول کہيں دور چھپ کر رہ گۓ اور تماشائيوں سے داد و تحسين بھی توقعات کے عين مطابق ہے . مگر اب سوال یہ نہیں کہ وکی لیکس سہی ہے یا غلط اسکے انکشافات سچے ہیں یا جھوٹے بلکہ سوال تو یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس کے پس پردہ کون سےعوامل کارفرما ہیں کون سے مکروہ عزائم پوشیدہ ہیں اور آخر وہ کون سی طاقتیں ہیں جو دور بیٹھی اس وکی لیکس نامی کٹھ پتلی کو نچا رہی ہیں ؟ زندوں کو زندہ گاڑ کے کہتا ہے خوش رہومردے گڑے اکھاڑ کے کہتا ہے خوش رہوکہتا ہے بستیوں کو بسانا ہے اس کا کامساری زمین اجاڑ کے کہتا ہے خوش رہوآئین لکھتا رہتا ہے امن و امان کاقرطاس امان پھاڑ کے کہتا ہے خوش رہوکہتا ہے اب فضا پہ فقط اس کا راج ہےاور پنکھ سب کے جھاڑ کے کہتا ہے خوش رہو

 

Mail to:-

 
 
 
 
 
 
 
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team