اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

                    

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309
دل سے
 

 

 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-affafazhar@hotmail.com

تاریخ اشاعت:۔20-03-2011

فضول آپ پر الزام قتل ہے صاحب

کالم ----- عفاف اظہر


آخر ہم کیوں چاہتے ہیں کہ ریمنڈ ڈیوس کو موت کی سزا ہو ؟ قصور ہی کیا ہے اس کا ؟ ہمیں تو شکر گزار ہونا چاہیے اسکا کہ بہت سے احسانات کئے ہیں اس نے ہماری قوم پر . اس نے تو ہمارے لہو کی اصل قیمت آج ہمیں سمجھا دی ؟ ہاں ہمارا وہ لہو جس کی آج تک ہم نے ارزانی ہی تو دیکھی ہے گلیوں میں ، سڑکوں پر اور بازاروں میں کہاں کہاں نہیں بہایا اس لہو کو ہم نے اور وہ بھی بے دام . ... آج تو ہمیں اس کی اس اصل قیمت کا اندازہ ہوا ہے ارے یہ احسان نہیں ڈیوس کا تو پھر اور کیا ہے ؟ . اورپھر یہ کہاں کا انصاف ہے کہ ہم تو ودیعت کا جب چاہے جہاں چاہے استعمال کریں مگر ڈیوس نے کر لیا تو ظلم ؟ کیوں بھئی اگر ظلم ہم کر سکتے تو ڈیوس کیوں نہیں ؟ کیا قصاص ودیعت کے بے جا استعمال کے حقوق صرف ہمیں کو حاصل ہیں ؟ کیا ظلم ڈھانے کے تمام تر اختیارات صرف ہمارے ہی پاس ہیں ؟ یہ ہمارے ظلم کے پیمانے دوسروں کے لئے مختلف کیوں ہیں ؟ ڈیوس کو ظالم ثابت کرنے سے قبل ذرا ایک نظر اپنی جیلوں پر بھی ڈال لیجیے ..لمحہ بھر کو ودیعت کے اس استعمال کا جائزہ بھی لے لیجیے جو آج تک ہمارے ہاں ہوتا آ رہا ہے ..... کیا وہ بھائی ظالم نہیں جو بہنوں کا خوں کر کے ودیعت کے استعمال سے آزادانہ معاشرے میں گھوم رہے ہیں ؟ کیا وہ ماں باپ ظالم نہیں جو اپنی دختران کے خونیوں کو اس لئے معاف کر دیتے ہیں کہ وہ ان کے لخت جگر ہیں ؟ تو پھر ڈیوس نے ایسا کیا کر دیا جو پہلے کبھی نہیں ہوا ہمارے معاشرے میں ؟ !.. کیا یہ پہلے پاکستانی ہیں جن کا خوں ہوا ہے ؟.. یا پھر جو روزانہ مرتے ہیں وہ پاکستانی نہیں ؟...یہ روزانہ ہوتے بم دھماکے ہمیں منظور ہیں کیوں کہ کرنے والے اپنے ہی ہیں نہ ...روزانہ ہوتی یہ ٹارگٹ کلنگ بھی قبول ہے کرنے والے ہاتھ غیر جو نہیں ...اغواہ یہ دہشت ، یہ ظالم و بربریت سب پر ہماری خاموشی واجب ہے کیوں کہ درندوں سے اپنائیت سی جو ہے ....ان خوں آلود ہاتھوں سے ہم مانوس جو ہیں . ..کون کہتا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس نے پاکستانیوں کا قتل کیا ہے ؟ ...ارے قتل تو اس کو کیا جاتا ہے جو زندہ ہو ؟ کیا ہم آج زندہ ہیں ؟
فضول آپ پر الزام قتل ہے صاحب
جو مر چکا ہے وہ دوبارہ مر نہیں سکتا
ہماری قوم تو مردہ ہے ایک زمانے سے
مرے ہووں کو کوئی قتل کر نہیں سکتا . ڈیوس کے تو ہمیں پاؤں دھو دھو کر پینے چاہیں جس نے کم سے کم دو پاکستانیوں کو تو اس گمنام و بےنام موت سے بچا لیا جس سے روزانہ سینکڑوں یہاں مرتے ہیں اور ساتھ ساتھ دنیا بھر کو بھی شہادت کا اصل مطلب سمجھا دیا ... ہمارے ہاں .شہید اور مجاہد کی پہچان کی وہ پہیلی جس نے ایک زمانے سے پوری دنیا کو ہی نہیں بلکہ خود خدا کو بھی ان بمبار شہداء اور قاتل و خونی مجاہدین کے لئے خودکش جنت اور دوزخ کے الگ سے انتظام کی کشمکش میں ڈال رکھا تھا وہ ریمنڈ ڈیوس نے آ کر حل کر دی پچھلی کئی دہائیوں سے پاکستان میں ہونے والے لاکھوں میں سے شاید یہی دو قتل ایسے ہیں جن کا فیصلہ اب خدا بھی با آسانی کر سکے گا .
فکر و شعور کی نعمت سے محروم سترہ کروڑ نفوس پر مشتمل یہ ہجوم جسے ہم پاکستانی عوام کا نام دیتے ہیں اس قدر بے بس ہیں کہ آج اپنے اس حال پر ماتم کرنے کا بھی اختیار کھو چکے ہیں کیوں کہ ہمارے اس حال کا ذمہ دار کوئی دوسرا نہیں بلکہ ہم خود ہی ہیں ؟ یہ میر جعفر و میر صادق نما حکمرانوں سے کیا گلہ کرنا کہ ان کو تخت شاہی بخشنے والے بھی تو ہم خود ہی ہیں . اور حل ہے بھی کیا ؟ کہ ہم اور کر بھی کیا سکتے ہیں سواے اس کے کہ امریکا کو دو چار دن گالیاں دیں گے سڑکوں پر ہنگامے کریں گے اپنی ملکی املاک کا نقصان کریں گے اور ڈیوس ریمنڈ پر آیا یہ تعیش اپنے ہی ہم وطنوں پر نکال کر ٹھنڈے ہو لیں گے اور بس .... ہم وہ قوم ہیں جس کو یہ غلامی کے طوق بھا چکے ہیں .ہم آج "امریکا کتا ہاے ہاۓ " کے نعروں کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں کر سکتے. ہاتھ میں کشکول ہوں تو زیر لب گالیاں دینے پر ہی اکتفا کیا جا سکتا ہے ....کچھ کرنے سے پہلے بھیک کے کشکول توڑنا ضروری ہوتا ہے جو کہ آج ہمیں نشے کی حد تک عزیز ہے . اس لئے امریکا کو برا بھلا کہنے کی ریت اب ہمیں چھوڑ دینی چاہیے کہ دنیا بھی اب کچھ کچھ سمجھنے لگی ہے . کہ جس ملک میں آیے روز دختران قوم کی بھرے چوراہوں پر اجتمائی ابروریزیاں کی جا رہی ہوں ......جس معاشرے کی ہزاروں بیوگان جسم فروشی پر مجبور اور یتیم و لاوارث بچے خود کش بمباروں کی بھینٹ چڑھ رہے ہوں تو کبھی غربت کی چکی انھیں خودکشیوں پر مجبور کر رہی ہو ..... وہاں قصوروار صرف ڈیوس ہی کیوں ؟ موت کی سزا کا حقدار فقط ریمنڈ ڈیوس ہی کیوں ؟
عفاف اظہر

 

Mail to:-

 
 
 
 
 
 
 
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team