اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

                    

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309
دل سے
 

 

 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-affafazhar@hotmail.com

تاریخ اشاعت:۔11-04-2011

منصوبہ یا من پسند منصوبہ ؟

کالم ----- عفاف اظہر

امریکی انتظامیہ نے کانگریس کو ایک رپورٹ بھیجی جس میں کہا ہے کہ حکومتِ پاکستان کے پاس دہشت گردی کو ختم کرنے کا کوئی ’واضح منصوبہ‘ نہیں ہے۔ وائٹ ہاؤس کی طرف سے بھیجی جانے والی اس سٹریٹیجک رپورٹ کے مطابق پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مزید اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ اس رپورٹ میں ’ڈو مور‘ کی فرمایش کے ساتھ ساتھ اس حقیقت کو بھی تسلیم کیاگیا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت جانی قربانیاں دی ہیں ۔ امریکی اتنظامیہ کی کانگرس کو بھیجی گئی رپورٹ لکھنے کے پیچھے امریکہ کے سیاسی اور داخلہ و خارجہ پالیسیوں کے عوامل شامل ہیں۔ اس رپورٹ میں افغانستان اور پاکستان کی حقیقی صورتحال کا جائزہ لینے سےکہیں زیادہ دو ہزار بارہ کے امریکی صدارتی انتخابات کو مدِنظر رکھا گیا ہے جن میں اوباما ایک دفعہ پھر امیدوار ہیں۔ لہذا کانگرس کو پیش کی جانے والی اس رپورٹ کو اوباما کی دو ہزار بارہ کی صدارتی مہم کا نقطہء آغاز سمجھنے سے رپورٹ کے اغراض و مقاصد زیادہ واضح ہوتے ہیں۔ رپورٹ میں لفظ "واضح منصوبہ"، "سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے" کی شکل میں استعمال کیا گیا ہے۔ اس کا مفہوم یہ ہے کہ پاکستان نے دہشت گردوں کے خلاف کاروائیاں تو کی ہیں لیکن خاطر خواہ نتیجہ برآمد نہیں ہو سکا۔ بظاہر تو اس کا مطلب "ڈو مور" ہی نکلتا ہے لیکن چونکہ گیارہ سال کے لمبے عرصہ تک دہشت گردوں کے خلاف کاروائیاں نتیجہ خیز نہیں نکل سکیں جس سےیہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا امريکہ کے اپنے پاس کوئی منصوبہ ہے؟ دس سال کی جنگ ميں آج امريکہ کہاں کھڑا ہے، اگر امریکا کے پاس کوئی واضح منصوبہ بندی تھی تو پھر ابھی تک افغانستان اور عراق میں کامیاب کیوں نہیں ہو سکا ؟ بےشرمی کی بھی انتہا ہے کہ بتیس ہزار پاکستانیوں کی قربانی لے کر بھی "ڈو مور" کا نعرہ ؟ جس پر اب ہر پاکستانی یہ پوچھنے میں حق بجانب ہے کہ افغانستان میں موجود طالبان سے برسرِ پیکار اور بظاہر مسلسل ناکامیوں سے دوچار امریکی فوج کے پاس طالبا ن سے متعلق کوئی واضح پالیسی موجود بھی ہے؟ سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہےکہ "سرد جنگ" میں یہی "اللہ اکبر" اور "جہاد" کا نعرہ امریکہ کو بڑا اچھا لگتا تھا اور ایسا نعرہ لگانے والوں کو شاباش کے ساتھ ڈالر اور اسلحہ بھی دیتا تھا۔ اسی نعرے نے روس کے ٹکڑے کروا کر امریکہ کو دنیا کا "بادشاہ" بنوایا تو پھر یہی نعرہ آج امریکہ کےلیے وبالِ جان کیونکر بن سکتا ہے؟ ثابت ہوا کہ امریکہ کے کسی منصوبے پر یقین نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستانی فوج تو سپاہی ہيں، سپاہيوں کو جنگی منصوبہ کا پتہ نہيں ہوتا۔ ان کا کيا تعلق منصوبہ سے يا منصوبہ بندی سے؟ "تم ٹارگٹ بتاؤ، ہم گولی چلا ديں گے"۔جب جنگ ہی آپ کی ہے تو پھر منصوبے ہمارے کیسے ہو سکتے ہیں؟ وہ جو دنیا بھر کو دہشت گرد کہتا ہے مگرکوئی دہشت گرد اس کی گرد کو پہنچا نہیں سچ ہی تو کہا گیا ہے اس رپورٹ میں کہ ، اگر کوئی واضح منصوبہ ہوتا تو کیا پاکستان دنیا کے عظیم المرتبت "دہشت گرد" کا سب سے بڑا حلیف ہوتا؟ پاکستان کے عام آدمی کو بھی پتا ہے یہ بات، وائٹ ہاؤس کو اب پتا چلا ہے؟ اگر کوئی منصوبہ ہوتا تو آج ہم اس حالت میں ہوتے؟ اپنے ہی ملک میں احساسِ تحفظ کا شکار ہوتے؟ اپنی ہی ایجنسیوں کے ہاتھوں لاپتا ہوتے؟ ماورائے عدالت قتل ہوتے؟ اپنے ہی گھروں میں غیر محفوظ ہوتے؟ اپنے ہی محافظوں (پولیس، فوج، آئی ایس آئی، ایف سی) سے خوفزدہ ہوتے ؟
لاپتا افراد کے اہل خانہ کی دہائیاں دل چیر رہی ہیں، اور پردہ دار مائیں، بہنیں اپنے پیاروں کے لیے فٹ پاتھ پر بیٹھ کر انصاف کی بھیک مانگ رہی ہیں۔ اور پھر جناب پاکستان کے پاس تو تعلیم اور صحت کے متعلق بھی کوئی "واضح منصوبہ" نہیں ہے۔اور امریکا بہادر صرف دہشت گردی کو رو رہا ہے . صرف یہ دہشت گردي ہي کيوں؟ امن عامہ، لوڈ شيڈنگ، غربت اور بيروزگاري کيوں نہيں؟ عمريں گزر گئيں، يہاں تو نجی مفادات کے تحفظ کے علاوہ کوئی منصوبہ نظر نہيں آتا۔ اور پھر يہ بھی تو حقیقت ہے کہ پاکستان کے پاس دہشت گردی کے خلاف منصوبہ کیوں بناے گا اگر یہ دہشت گرد ہی ہماری سر زمین سے ختم ہو گئے تو ہمارے یہ ڈالروں اور دیناروں کے منصوبوں کا کیا ہو گا ؟ اب ایسا بھی نہیں ہے کہ پاکستانی فوج کے پاس کوئی بھی واضح منصوبہ نہیں ہے، ہمارے منصوبوں سے ہی تو آج تک سب چل رہا ہے اب اگر طالبان کو صاف کر دیا تو امداد کہاں سے آئےگی؟ ملک کیسے چلےگا؟ پہلے روس کی لڑائی میں سب چلتا رہا اور اب طالبان کے بہانے۔ یہ الگ بات ہے کہ اس کی قیمت ہمیں خود بھی چکانی پڑ رہی ہے لیکن یہ قیمت بھی غریب عوام کو دینی پڑ رہی ہے۔ اشرافیہ کے تو مزے ہی مزے ہیں۔ ان کے لیے تو یہ لڑائی جنتا تول پکڑے، اچھا ہے ۔ پاکستانی فوج کے پاس کوئی منصوبہ نہيں۔ يہی وجہ ہے کہ آج تک کسی دہشت گرد کو سزا ہوئی ہے اور نہ ميڈيا ميں دہشت گردوں کے حاميوں کو کسی نے روکا ہے۔ جرنيل جب وردی ميں ہوں تو امريکہ کے اشاروں پر چلتے ہيں اور بعض ريٹائرمنٹ کے بعد طالبان کی حمايت شروع کر ديتے ہيں، جيسے ان کی تنخواہ امريکہ اور پنشن طالبان ديتے ہوں۔ جب کوئی اصول ہی نہيں تو منصوبہ کيسا؟ اور پھر اربوں ڈالر بٹورنے اور بےگناہ غريبوں کو مروانے والا "واضح منصوبہ" تو موجود ہے ليکن امريکيوں کی سمجھ ميں نہ آئے تو ہمارا کيا قصور؟ ڈالر حکمرانوں کی جيب ميں، لاشيں غريبوں کے حصے ميں اور نفرت امريکيوں کے ليے۔ "کيا شاندار منصوبہ ہے"۔ کبھی آئی ايس آئی نے يہ "مخلوق" سی آئی اے کےساتھ مل کر روس کےخلاف امريکہ کے مفاد ميں بنائی تھي۔ اس وقت اس مخلوق کو مجاہدين کہاجاتا تھا۔ اب امريکہ ان کو دہشت گرد کہتا ہے اور اسي پاک فوج کے ہاتھوں ان کو مروانا چاہتا ہے جب کہ اس فوج کي اپنی تاريخ ہے کہ يہ اپنے مفاد کے علاوہ کسي کي وفادار نہيں۔ يہ دونوں طرف سے کھيل رہي ہے اور کھيلتي رہےگی۔ جب تک اس کا حل نہيں نکلتا يہ کھيل يوں ہی چلتا رہےگا۔ یقیناً پاکستان کے پاس کوئی واضح منصوبہ نہیں ہے۔ اور اگر اب ہم یہ سمجھتے ہیں کہ امریکا ہے فساد کی جڑ ہے اور اس کے جاتے ہی ملک امن و سکوں کا گہوارہ بن جائے گا تو ذرا چند روز قبل ڈیرہ غازی خان درگاہ پر خود کش حملہ یاد کر لیں جس کے خود کش حملہ اور کے بیان دیا کہ " اس کے امير کہتے ہيں کہ "درگاہوں پر حملے جہاد ہے کيونکہ زائرين امريکيوں سے بڑے کافر ہيں"۔ اب اگر امریکا چلا بھی گیا تو میں مومن تو کافر کا جو نہ ختم ہونے والا سلسلہ چل نکلا ہے وہ امن و امان کو قریب بھی کیسے پھٹکنے دے گا ؟ ہاں فرق صرف اتنا ہو گا کہ ڈروں سے نہیں تو خودکشوں کے ہاتھوں مریں گے. کیوں کہ مرنا ہی اب ہمارا نصیب ہے .منصوبہ بندی توحکومت جب کرے اگر وہ دہشت گردی کو مسئلہ سمجھے۔ حکومت کے لیےتو دہشت گردی "سونے کا انڈہ دينے والی مرغی" ہے۔ اگر دہشت گردی ختم ہوگئی تو ڈالروں کی برسات بھی بند ہو جائےگی۔ اب آپ ہی فيصلہ کريں کہ "کون اپنے ہاتھ سےگھر کا چولھا ٹھنڈا کرےگا"؟ دہشت گردوں اور دہشت گردی کے خاتمے میں کافی فرق ہے۔ وہ "بھائی لوگ" تو اپنا خاتمہ خود کرلیتے ہیں اپنے آپ کو اڑا کر، دہشت گردی ازخود مسئلہ نہیں بلکہ بیروزگاری، جہالت اور بیماری جسے بڑے مسائل کا اظہار ضرور ہے۔ جب موجودہ حکومت کے پاس ان تینوں کے حل کا کوئی واضح منصوبہ نہیں تو لکیر پیٹنے سے کیا ہوگا؟ دوسرا یہ کہ بڑی طاقتوں سے پاکستانی فوج کو ملنے والا پیسہ اور "ڈومور" کی فرمائشیں اس وقت آنا بند ہو جائیں گی جب دہشت گردی کا "مکمل خاتمہ" ہوگیا۔ یہ دونوں سچ امریکی انتظامیہ کیوں نہیں بول سکتی؟ پاکستانی حکومت کے ليے دہشت گردی کے خلاف منصوبہ بنانا اب تقريباً ناممکن ہوچکا ہے کيونکہ ذہنی اعتقاد کو تبديل کرنے کے ليے تمام مکتبہء فکر کے علماء، سياستدان، اساتذہ، بيوروکريٹس اور فوج کی ہائی کمان کو ايک ساتھ بيٹھ کر نظامِ تعليم ميں تبديلياں اور آبادی کے کنٹرول جيسے موضوعات کو سياست سے پرے رکھ کر سنجیدگی سے ان پر غور کرناہوگا۔ غير محبِ وطن ميڈيا چينلز کا خاتمہ، قوانين کی پابندی اور مذہب کو سياست و کاروبار سے عليحدہ کرنا ہوگا۔ افسوس ميں نے غلط کہہ ديا بھلا پاکستان ميں يہ کيسے ممکن ہے؟عفاف اظہر

 

Mail to:-

 
 
 
 
 
 
 
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team