اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

                    

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309
دل سے
 

 

 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-affafazhar@hotmail.com

تاریخ اشاعت:۔16-05-2011

حمیت نام ہے جس کا گئی تیمور کے گھر سے

کالم ----- عفاف اظہر

پاکستان مسلم لیگ نے اپنی جماعت کے ایک اہم اجلاس کے بعد ایبٹ آباد کے واقعے کی آزادانہ تحقیقات کرانے اور ذمہ داری کا تعین کرنے کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں ایک عدالتی کمیش قائم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ نواز لیگ کی مجلس عاملہ کے اس اہم مطالبہ کا اعلان پارٹی کے رہبر نواز شریف نے ایک پریس کانفرنس میں کیا۔ نواز لیگ کی مجلس عاملہ نے اس تجویز کو بھی رد کر دیا کہ اس واقعے کی تحقیقات ایک ایسے کمیشن سے کرائی جائے جس کے سربراہ فوج کے کوئی لیفٹنٹ جنرل ہوں۔ مسلم لیگ کی مجلس عاملہ نے مطالبہ کیا ہے . کہ یہ تحقیقاتی کمیشن اکیس دن کے اندر اپنے کام مکمل کرکے رپورٹ قوم کے سامنے پیش کی جائے۔ ایکطرف ہمارے ان بد طینت سیاستدانوں کا یہ چوہے بلی کا کھیل تو دوسری طرف امریکی حکمرانوں کے پاکستان کے نام انتہائی ڈھٹائی پر منحصر آئے دن دھواں دھار قسم کے بیانات کا نا ختم ہونے والا سلسلہ پاکستان برائے فروخت کا اعلان کر رہا ہے . کہ ہماری یہ کوئلوں کی دلالی نما پاکستانی سیاست آج سیاست کی ہیرا منڈی بن چکی ہے اب خریدار چاہے امریکی شیخ ہوں یا اسرائیلی ، وہ سعو د ی ہوں یا پھر ہندوستانی . شریف برادران کی آپریشن ایبٹ آباد پر پریشانی سمجھ میں آتی ہے ،کہ آخر ایک یہی تو ہیں القاعدہ کے واحد ہمدرد و غمخوار انہیں دکھ نہیں ہوگا تو اور کس کو ہو گا ؟ نواز شریف ہر اہم موقع پر ملک سے با ہر ہوتے ہیں اور آنے کے بعد واویلا ڈال دیتے ہیں کہ ایسا کیوں ہوا ویسا کیوں ہوا؟ لیکن سوال یہ ہےکہ اگر موجودہ حکمرانوں کی جگہ خود نوازشریف ہوتے تو ان کا ردِعمل کیا ہوتا؟ جب انیس سو اٹھانوے میں اسی امریکہ نے تمام تر بین الاقوامی قوانین، سفارتی اخلاقیات کو روند کر، پاکستان کی فضائی حدود کی شرمناک خلاف ورزی کرتے ہوئے اسی اسامہ کےنام پر افغانستان پر کروز میزائیلوں کی بارش کی تھی تو بھاری مینڈیٹ والے وزیراعظم نے کیا کر لیا تھا؟ سچی بات تو یہ ہے کہ اگر اُس وقت نواز شریف جرات مندانہ مؤقف اختیار کرتے تو نہ پرویز مشرف کو سر اٹھانے کی ہمت ہوتی نہ زرداری،گیلانی کوکوئی پوچھتا۔ یہ سب ایک ہی کھیت کی مولی ہیں ان لوگوں نے باریاں لگائی ہوئی ہیں بس۔ نواز شریف سے پوچھا جائے کہ انہوں نے اکبر بگٹی جیسے بندے سے مفاہمت کیوں کی؟ گارگل میں اپنے فوجی شہید کروانے کہ بعد ہتھیار کیوں ڈلوائے؟ ایمل کانسی کو امریکہ کے حوالے کیوں کیا؟ اپنا سارا پیسہ سودی عرب میں کیوں لگایا اگر پاکستان سے اتنی محبّت تھی تو پاکستان میں سے پیسہ باہر کیوں بھجوایا؟ نواز شریف نے یہ بے وقت کی راگنی ایسے ہی نہیں چھیڑی بلکہ اس کے پیچھے نادیدہ اشارے یا بادشاہ گر کو خوش کرنے کی رضا کارانہ خواہش کار فرما ہو سکتی ہے۔ کہ اب سوال یہ نہیں رہا کہ ایبٹ آباد آپریشن ایک نمبر تھا یا دو نمبرِ؟ ریڈار جام ہوئے تھے یا نہیں؟ حکومت اور خفیہ اداروں کو کارروائی کی پیشگی اطلاع تھی یا نہیں؟ اسامہ اس آپریشن میں ہلاک ہوا یا وہ پہلے ہی سے بیماری کی وجہ سے مر چکا تھا ؟ فوری طور پر اسامہ کو تہہ آب دفنانے کا کیا ٹھوس جواز و وجوہات تھیں؟ ہیلی کاپٹر تتکنیکی خرابی کی وجہ سے گِرا یا ڈرامہ میں حقیقت کا رنگ بھرنے کے لیے جان بوجھ کر گرایا گیا؟ پاکستان نے اسامہ کو پناہ دی تھی یا پاکستانی حکومت اور خفیہ ادارے اسامہ کی موجودگی سے لاعلم تھے؟ بن لادن نے خود ایبٹ آباد میں ملٹری اکیڈیمی کے علاقے کا انتخاب کیا یا “کوئی“ انہیں خود یہاں چھوڑ گیا تاکہ پاکستان پر دباؤ بڑھانے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی فوج کو بھی دھرا جا سکے؟ بن لادن کی ویڈیو ایک نمبر تھی یا اسے ایڈٹ کر کے ایک نمبر بنانے کی سر توڑ کوشش کی گئی؟ ویڈیو میں اسامہ بولنے کی بجائے صرف ہونٹ ہلا رہے ہیں یا آواز بند کی گئی ہے؟ اگر آواز بند کی گئی ہے تو کیوں؟ ایبٹ آباد کے تناظر میں وزیراعظم کا خطاب قوم کی آواز کی ترجمانی کرتا ہے یا نہیں؟ یہ وہ بنیادی سوالات ہیں جن کے جوابات کے حصول کے لیے بچہ، بوڑھا، ملکی، غیرملکی، مہاجر، حکومتی و غیر حکومتی اہلکار، کالم نگار، صحافی، اور رپورٹر حضرات بے چین مارے مارے پھر رہے ہیں لیکن جواب ندارد۔ امریکہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کا باضابطہ اعلان کر چکا ہے اب یہ سوالات بے وزن اور اہمیت سے خالی ہو چکے ہیں لہذا ان سوالات کو ماضی کا قصہ بنا دینا بہتر ہے۔ اصل غور و فکر کے قابل صورتحال یہ ہے کہ بھارتی فوج کی پاکستانی سرحد کے قریب جنگی مشقیں کیا معنی رکھتی ہیں ? اور ان مشقوں کے ساتھ ہی منموہن سنگھ کی طرف سے امریکی صدر اوبامہ کو فون کال کس جانب اشارہ دیتی ہے؟ لہذا حالات کی نزاکت و حساسیت کو سمجھے بنا ایسے وقت میں جب ملک حقیقتاً حالتِ جنگ میں ہے اور ساری دنیا پاکستانی افواج پر دباؤ بڑھا رہی ہے تو اس نازک مسئلے پر قومی یکجہتی کی اشد ضرورت ہے لیکن ن لیگ اب بھی حالات کی سنگینی کا ادراک کرنے کی بجائے سیاست چمکانے کے چکر میں ہے۔ اصول پسندی کی آڑ میں قومی مفادات پر ذاتی مفادات کو ترجیح دینے کی عادت نے ن لیگ کو سیاسی میدان میں تنہا کر دیا ہے۔ دو مئی کے واقعہ کی تحقيقات عدالتی کميشن سے کروانے کا نواز شريف کا مطالبہ درست بھی مان ليا جائے تو کيا فوج کو بری ذمہ قرار ديا جائے؟ اگر نہيں تو فوج سے کون سا کميشن جواب طلبی کرےگا؟ کميشن کی تحقيقات کے لیے کون کون سے جنرل پيش ہوں گے؟ فوجی جنريلوں سے کون جواب طلب کرسکتا ہے؟ جی اگر تحقيقات کروانی ہيں تو امريکہ يا اقوام متحدہ سے کروا ليں کہ ان کو کم سے کم ڈالروں کا لالچ تو نہيں ہوگا۔انیس سو پینسٹھ کی جنگ میں ہندوستان کےامر تسر سے اڑنے والے جہاز پاک فضایہ تیس میل کا فاصلہ طے کرنے سے پہلے دبوچ سکتی ہے مگر یہاں ایک سو پچاس کلو مٹیر سرحدوں کے اندر آ کر آپریشن ہو رہا مگر حکمران و فوج سب ہی بےخبر ... کہ اب یہاں تحقيقات کس کس کی کریں گے ؟ ايک طرف ڈرون حملوں کی خود اجازت دے دی ہے تو کيا ہوا کہ وہ تھوڑے سے مزيد کلوميٹر آگے آگئے۔ ہمارے ہاں تو ہر کوئی وہی کام کرتا ہے جو اس کا نہیں ہوتا۔ فوج اور آئی ایس آئی دفاع کے علاوہ ہر کام کرتی ہے۔ سیاست میں جوڑ توڑ، اپنے لوگوں کو اٹھا کر غیب کرنا، منتخب لیکن 'نااہل' حکومتوں کا تختہ الٹنا۔ سیاستدانوں کو دیکھ لیں، سیاست کے علاوہ ہر کام کرنا۔ ملاؤں اور مذہبی جماعتوں کو دیکھ لیں، دہشت گردی پھیلانا، اسامہ کو ہیرو بنا کر پیش کرنا۔ پولیس کو دیکھ لیں، چوروں اور ڈاکوں کے ساتھ مل کر معصوم شہریوں کو لوٹنا۔ اس ملک کے لوگوں کو دیکھ لیں، انتخابات کے وقت نااہل لوگوں کو ووٹ دینا، ووٹ بیچنا اور پھر بعد میں اپنے ہی منتخب رہنماؤں کو برا بھلا کہنا۔ یہاں تو آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔ يہ درست ہے کہ کسی ملک کو دوسرے ملک ميں جا کر اس طرح کی کارروائی کرنے کا کوئی حق نہيں۔ ليکن دہشت گردوں کو پناہ دينا، ان کے تربیتی کيمپ بننے دينا اور ان کے ٹھکانوں کو تباہ نہ کرنے کا مطلب يہی ہے کہ يا تو آپ دہشت گردوں سے خوفزدہ ہيں يا ان سے ملے ہوئے ہيں۔ دونوں صورتوں ميں، يہ دہشت گرد جن ممالک ميں جا کر کارروائياں کرتے ہيں، ان کا حق ہی نہيں، بلکہ فرض ہے کہ وہ انھيں سرحدوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے تباہ و برباد کرديں۔ پاکستانیوں کے لئے اب امريکی کارروائی پر ماتم کرنے سے کہیں زیادہ ضروری تو یہ ہے کہ اب ان غیرت و حمیت کے نعروں سے دل بہلانے کی بجاے حقیقت سے نظر ملانا سیکھ لیں ، کہ ہم وہ قوم ہیں جن کی زبان پر یہ غیرت کا لفظ آتے ہی سب سے بڑی بے غیرتی بن جاتا ہے . جس قوم کی ائندہ انے والی کئی نسلیں بھی لاکھوں ڈالرز کی مقروض ہوں .رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق ایک قرض دار کا جنازہ تک جائز نہیں مقروض ہونے کے ناطےحرام کی موت تو ہم خرید ہی چکے ہیں اب چاہے طالبان کے ہاتھوں مریں یا پھر امریکا کے ؟ مگر واہ رے یہ خوش فہمیوں کی جنت حرام کی موت منظور ہے مگر غیرت و حمیت کی بھرکوں کے ساتھ . سیاستدان خواہ کچھ بھی کہیں مگر حقیقت تو یہ ہے کہ ہمارا امریکا سے دوستی کا ہرگز نہیں بلکہ بھیک دینے والے اور لینے والے کا ہے. اور ایک بھکاری کے لبوں پر یہ عزت غیرت حمیت کے نعرے ،ملکی سرحدوں کی پاسبانی کے دعوے کچھ زیب نہیں دیتے کہ اب دنیا بھی جان چکی ہے کہ:مگر یہ راز آخر کھل گیا سارے زمانے پرحمیت نام ہے جس کا گئی تیمور کے گھر سے

 

Mail to:-

 
 
 
 
 
 
 
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team