اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-najeemshah@yahoo.com

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔24-09-2010

سائبر کرائم کا بڑھتا ہوا جال اور ایف آئی اے کا کردار
 
تحریر: نجیم شاہ


انسان کے اندر برائی اور اچھائی، بدی و نیکی، خیر و شر دونوں طرح کے میلانات ازل سے ہی ودیعت کر دیئے گئے ہیں۔ ان دونوں کے درمیان تضاد، تصادم اور ٹکراﺅ کی کیفیت قائم رہتی ہے اور جب تک یہ کشمکش قائم رہے انسان کی زندگی عجیب قسم کے تضادات اور بگاڑ کا شکار رہتی ہے۔ اسی بگاڑ سے بے راہ روی، ظلم و استحصال، فسق و فجور جنم لیتے ہیں۔ برائی اور اچھائی کی قوتوں میں روز ازل سے ہی مقابلہ جاری ہے اور ابد تک جاری رہے گا۔پاکستان میں جرائم کی وارداتوں میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ جرائم کی وارداتوں کا عام ہونا نارمل سی بات ہو چکی ہے۔ قتل و غارت گری، لوٹ مار اور چوری و ڈکیتی کی وارداتوں کے ساتھ ساتھ آج کل سائبر کرائم میں بھی دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ٹیکنالوجی کے اس دور میں جہاں ماڈرن ٹیکنالوجی کے استعمال نے ملک و سماج کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا وہیں نوجوان نسل اس جدید ٹیکنالوجی کا غلط استعمال کرکے سماج کو برائیوں کی طرف لے جا رہی ہے۔ سائبر کرائم ایک ایسا خطرناک گناہ ہے جو موجودہ نوجوان نسل کو تباہی کے دہانے پر لے جا رہا ہے۔ سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے 2007ءمیں سائبر کرائم کا آرڈیننس جاری کیا تھا ۔ بعد میں صدر آصف علی زرداری نے اس آرڈیننس کی تجدید کر دی جسے پرویز مشرف حکومت نے جاری کیا تھا۔ سائبر کرائم کے اس قانون کا مقصد دوسرے ملکوں کی طرح پاکستان کو انٹرنیٹ کے ذریعے ہونے والے جرائم کی روک تھام کے لئے قوانین سے لیس کرنا اور نوجوان نسل کو انٹرنیٹ کے خطرات سے بچانا ہے۔ انٹرنیٹ جرائم کی روک تھام کے لئے تمام ممالک نے کوششیں تیز کر دی ہیں۔ گورنمنٹ آف پاکستان نے بھی اس سلسلے میں قابل اعتماد اقدام اُٹھائے، جن میں سائبر کرائم کے متعلق قانون سازی بھی شامل ہے لیکن اس قانون سازی کے اجراءسے ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ پاکستان میں سائبر کرائم میں خاطر خواہ کمی آتی بلکہ معاملہ اس کے برعکس ہے۔اس آرڈیننس کے غیر موثر ہونے سے اس وقت بھی سائبر کرائم کے تحت رجسٹرڈ ہونے والے ہزاروں کیس التواءکا شکار ہیں۔ کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے علاوہ موبائل فون کے ذریعے جرائم کرنے والے افراد کے خلاف ایف آئی اے کا سائبر کرائم ونگ بے بس ہو کر رہ گیا ہے۔ ایف آئی اے نے ”پاک بگز“ اور ”پاک ہیکرز“ کے نام سے دو ایسے گروپ پکڑے تھے جو پاکستان میں مختلف سرکاری اور غیر سرکاری ویب سائٹس ہیک کرکے ان کا سارا ڈیٹا حاصل کرتے رہے ہیں۔ دونوں گروپوں سے وابستہ درجنوں نوجوانوں کو ایف آئی اے سائبر کرائم نے گرفتار بھی کیا لیکن قانون کے غیر موثر ہونے سے ان کے خلاف کارروائی نہ ہو سکی۔ ہیکروں کے اس گروہ نے سرکاری ویب سائٹس میں فیڈرل پبلک سروس کمیشن، وفاقی تعلیمی بورڈ، نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اور کئی دوسرے سرکاری اداروں کی ویب سائٹس ہیک کیںیہاں تک کہ ایف آئی اے کی سائٹ کو بھی نہ بخشا گیا جبکہ غیر سرکاری ویب سائٹس کی تعداد کئی گناہ زیادہ ہے۔ ایف آئی اے کی جانب سے”پاک بگز“ کے خلاف مناسب کارروائی تو نہ ہو سکی البتہ اتنا ضرور ہوا کہ اس گروپ کی منفی سرگرمیاں کافی حد تک محدود ہو گئیں لیکن ”پاک ہیکرز“ نامی گروپ اس وقت بھی مختلف سرکاری و غیر سرکاری ویب سائٹس ہیک کرنے کے علاوہ مختلف ڈسکشن فورمز اور ویب سائٹس کی انتظامیہ کو سائٹس ہیک کرنے کی دھمکیوں سے باز نہیں آیا۔ آئی ٹی درسگاہ ڈاٹ کام ITDarasgah.comنامی ویب سائٹ حکومتی سرپرستی کے بغیر قومی زبان اردو میں آئی ٹی کی مفت تعلیم دیتی ہے ۔ اس فورم کے ایڈمن لائق شاہ ہیں جبکہ اُن کے ساتھ سینئر صحافی و کالم نگار اور میرے ہردلعزیز دوست ایڈیٹر شاہد، میاں محمد شاہد، صبیح طارق ، خالد طلعت، عبدالمالک ، مروت خان اور ٹیم اس آئی ٹی فورم کے معاملات سنبھالے ہوئے ہے۔ تمام ٹیم پڑھی لکھی اور پروفیشنل ہے اور یہ لوگ اپنی مدد آپ کے تحت مختلف فورمز پر مفت آئی ٹی کی تعلیم دیتے ہیں۔ پاکستان اس وقت آئی ٹی کی تعلیم کی درجہ بندی میں 104ویں نمبر پر آ گیا ہے جو ایک خوش آئند بات ہے اس کے علاوہ براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس استعمال کرنے والوں میں پاکستان کا نمبر پوری دنیا میں چوتھا ہے۔ آئی ٹی کے فروغ میں جہاں حکومت اہم کردار ادا کر رہی ہے وہاں آئی ٹی درسگاہ جیسی ویب سائٹس حکومتی سرپرستی کے بغیر آئی ٹی میں پاکستان کا نام روشن کئے ہوئے ہیں۔ آئی ٹی درسگاہ نامی سائٹ کے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ”پاک ہیکرز“ نامی گروپ نے اُن کی سائٹ کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا۔ سائٹ کے ایڈمن کا کہنا ہے کہ پاک ہیکرز نامی گروپ کا ماسٹر مائنڈ مبشر صدیقی ہے جو پاکستان میں اپنی لوکل ہوسٹنگ چلا رہا ہے اتفاق کی بات ہے کہ اس شخص سے اُس کے اپنے کلائنٹ ہی سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ اس گروپ کا طریقہ واردات یہ ہے کہ اس نے پاک ہیکرز ڈاٹ کام نامی ایک غیر قانونی ویب سائٹ بنا رکھی ہے جہاں پیسے بٹورنے کے عوض ہیکنگ سکھائی جا رہی ہے جن میں ویب سائٹ ہیکنگ، ای میل ہیکنگ، کمپیوٹر نیٹ ورک ہیکنگ، پاس ورڈ ہیکنگ، کریڈٹ کارڈ چوری، بنک اکاﺅنٹ ہیکنگ، سم کلوننگ وغیرہ جیسے مکروہ دھندے شامل ہیں۔ یہ گروپ اپنی سائٹ پر رجسٹر ہونے والے ممبرز کا ڈیٹا حاصل کرکے اُن کی اجازت کے بغیر اُن کے ای میل تک رسائی حاصل کرتا ہے اور پھر اپنے مکروہ دھندے کوپایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے اُن کی ذاتی معلومات چرا لیتا ہے۔ اُنہوں نے الزام لگایا کہ اس گروپ نے نہ صرف اُن کی سائٹ کے خلاف پروپیگنڈہ کیا بلکہ کئی بار نقصان پہنچانے کی بھی کوشش کی۔ اپنی سائٹ کی مشہوری کیلئے غیر قانونی ای میل مارکیٹنگ بھی جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ اگر اُس سے باز پرس کی جائے اور قانونی کارروائی کی دھمکی دی جائے تو نہایت ہوشیاری سے اپنی ہوسٹنگ کے سہارے اپنی غیر قانونی سائٹ کا اکاﺅنٹ کچھ دن کیلئے سسپینڈ کر دیتا ہے تاکہ اگر اُس کے خلاف کارروائی ہوتی ہے تو کوئی ثبوت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہاتھ نہ آ سکے۔ جو کلائنٹ اس کی لوکل ہوسٹنگ پر موجود ہیں اگر اُن کی کوئی ویب سائٹ مشہور ہوتی ہے تو یہ اُسے خود ہی ہیک کرکے الزام کسی دوسرے گروپ پر لگا دیتا ہے اور اُس کا تمام ڈیٹا اپنے مکروہ دھندے اور اپنی غیر قانونی سائٹ کی پبلسٹی کے لئے استعمال کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس گروپ کے خلاف اُن کے پاس ثبوت موجود ہیں اور یہ گروپ آئی ٹی درسگاہ کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو نقصان پہنچانے کے لئے سائٹ کے خلاف غیر قانونی بلاگ بنانے اور وہاں غیر شائستہ زبان استعمال کرنے کا بھی ذمہ دار ہے۔ لائق شاہ کا کہنا ہے کہ اُس نے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو اس گروپ کے خلاف کارروائی کے لئے باقاعدہ درخواست ارسال کر دی ہے لیکن ابھی تک کارروائی نہ ہونا سمجھ سے بالاہے۔ نہ صرف آئی ٹی درسگاہ بلکہ اس طرح کی بہت سی سرکاری و غیر سرکاری ویب سائٹس، فورمز اس گروپ کے ہاتھوں نشانہ بن چکے ہیں اور خود کو قانون کی گرفت سے بچانے کے لئے یہ الزام دوسرے ممالک کے ہیکرز پر لگا دیتا ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ سائبر کرائم ایسا جرم ہے جس میں کسی بھی سرکاری یا غیر سرکاری ویب سائٹس کو ہیک کرنا، غیر قانونی ہیکنگ سائٹس بنانا، کسی شخص کا پاس ورڈ چرا کر اس کا غلط استعمال کرنا، کسی بھی شخص کی فحش تصاویریں بنا کر میل پر شائع کرنا، گندے گندے اور سپیم ای میل بھیجنا، بڑی بڑی کمپنیوں کی معلومات چرا کر اسے دیگر ممالک یا کمپنیوں میں لنک کرنا، لڑکیوں کی فحش فلمیں بنا کر بیرون ممالک میں فروخت کرنا شامل ہیں۔ ایف آئی اے نے ہیکنگ اور کریکنگ حملوں کی روک تھام اور اس میں ملوث افراد کی گرفتاری کے لئے سائبر کرائم کی ایک ویب سائٹ بھی لانچ کی ہوئی ہے ۔ اس ویب پر ہیکنگ اور کریکنگ سے بچاﺅ، کاپی رائٹ اور سائبر کرائم کے متعلق قانونی معلومات موجود ہیں لیکن حکومت کی طرف سے مناسب پبلسٹی نہ ہونے کی وجہ انٹرنیٹ سے وابستہ لوگ اس سے لاعلم ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے پاکستان میں سائبر کرائم کے خاتمے کے لئے ایسے گروپس پر ایف آئی اے کو ہاتھ ڈالنا ہوگا۔ اگر صرف پاک ہیکرز نامی گروپ کے خلاف ہی کارروائی ہو جائے تو پاکستان میں آدھے سے زیادہ سائبر کرائم خود بخود ختم ہو جائیں گے۔ سائبر کرائم کے اس قانون پر عملدرآمد کا اختیار چونکہ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کو دیا گیا ہے اس لئے حکومت کو چاہئے کہ اس ادارے اور اس کے سائبر کرائم ونگ کو فعال بنانے کیلئے موثر اقدامات کرے۔
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved