اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-najeemshah@yahoo.com

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔05-10-2010

پرویز مشرف آن فیس بُک
 
تحریر: نجیم شاہ

تحریر: نجیم شاہ
دنیا کو عالمی گاﺅں میں بدلنے والی حیران کن انسانی ایجاد انٹرنیٹ کو آئے 40سال مکمل ہو گئے ہیں۔29اکتوبر 1969ءمیں وجود میں آنے والی اس ایجاد نے انتہائی مختصر عرصے میں صرف ایک بٹن کی کلک پر دنیا کو ”گلوبل ویلج“ میں تبدیل کر دیا ہے۔ انٹرنیٹ کی ایجاد اصل میں انٹیلی جنس مقاصد کے لئے کی گئی تھی لیکن بعد میں اس کا استعمال معلومات کے حصول، پیغامات کی ترسیل، ڈیٹا اور دیگر مقاصد کے لئے بھی ہونے لگا۔ آج اس حیران کن ایجاد نے پوری دنیا کو ایک کوزے میں بند کر دیا ہے۔ انسانی زندگی کی ترقی کیلئے انٹرنیٹ کو آج ایک اہم جزو سمجھا جاتا ہے۔ آل پاکستان مسلم لیگ کی تشکیل کے بعد سابق صدر پرویز مشرف نے جہاں اپنے سابقہ دورِ حکومت میں ہونے والی سیاسی غلطیوں پر قوم سے معافی مانگی وہیں اپنے سیاسی مخالفین کو بھی خوب نشانہ بنایا۔ پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ وہ انٹرنیٹ کے ذریعے اپنی پارٹی رہنماﺅں ، ورکروں اور دوستوں سے رابطے میں ہیں۔ آل پاکستان مسلم لیگ کو ”انٹرنیٹ پارٹی “کا طعنہ دینے والوں کو کہتا ہوں کہ ہم جاہل نہیں بلکہ پڑھے لکھے اور آئی ٹی سے وابستہ لوگ ہیں۔ اگر ہمارے سیاسی مخالفین کو انٹرنیٹ کے استعمال کا پتہ نہیں تو ہمیں اس کا بخوبی علم ہے اور اس سے فائدہ بھی اُٹھا رہے ہیں۔ پرویزمشرف نے اقرار کیا کہ فیس بُک پر تین لاکھ دس ہزار سے زیادہ اُن کے دوست بن چکے ہیں جن میں 80فیصد لوگ پاکستان میں ہیں اور ان میں زیادہ تعداد نوجوانوں کی ہے۔ عالمی سیاست میں فیس بُک کا نام کوئی اجنبی نہیں ہے۔ سماجی روابط کی اس ویب سائٹ کو مختلف ممالک کے حکمران، اپوزیشن گروپس اور مختلف پارٹیوں کے رہنماءاپنے نظریات کے فروغ ، مداحوں سے رابطہ اور اپنی مہم کو آگے بڑھانے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ امریکی صدر بارک اوباما، سابق صدر بش سمیت مختلف ممالک کے حکمران، اپوزیشن گروپس اور سیاسی لیڈروں کے فیس بُک پر اکاﺅنٹس موجود ہیں۔ پاکستانی حکمران، اپوزیشن گروپس، سیاسی پارٹیوں کے رہنماءبھی فیس بُک کو اپنی مہم کو آگے بڑھانے کے لئے کے ساتھ ساتھ اپنے مداحوں میں اضافے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ انٹرنیٹ میڈیا کا سب سے بڑا فائدہ بھی یہی ہے کہ آپ دنیا کے کسی بھی کونے میں بیٹھ کر اپنے نظریات کے فروغ اور مہم کو آگے بڑھانے کیلئے اس کا استعمال کر سکتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ سابق صدر پرویز مشرف اس وقت فیس بُک پر انتہائی مقبول ترین پاکستانی شخصیت بن چکے ہیں ۔سابق صدر نے تھوڑے عرصے قبل ہی خود کو فیس بُک پر لانچ کیا تھا ¾ جہاں اب تک تین لاکھ سے زیادہ افراد اُن کے فین بن چکے ہیں اور روزانہ اس تعداد میں ایک ہزار سے دو ہزار تک اضافہ بھی ہو رہا ہے۔ دوسرے ذرائع ابلاغ کی طرح انٹرنیٹ اس وقت ایک بہت بڑا ہتھیار ہے جس کے ذریعے آپ دنیا کے کسی بھی کونے میں موجود رہ کر اپنے نظریات کو فروغ دے سکتے ہیں۔ پرویزمشرف کا یہ کہنا کہ اُنہیں انٹرنیٹ کے استعمال کا بخوبی علم ہے اور وہ آئی ٹی سے وابستہ ہیں ایک خوش آئند بات ہے کیونکہ یہ ایسا میڈیا ہے جس کو دنیا بھر کے سیاستدان، این جی اوز ، فلمی سٹارز اپنی مہم کو آگے بڑھانے کے لئے استعمال کر رہے ہیں ۔ انٹرنیٹ کی ایجاد جب سے ہوئی ہے بہت سے لوگ اس کو اپنے عقائد و نظریات کے مطابق استعمال کرتے ہیں اور اپنے نظریات و عقائد کا پرچار انٹرنیٹ پر بھی کر رہے ہیں۔ اپنے خیالات کو دوسروں تک پہنچانے کا یہ سب سے بہترین ذریعہ ہے۔ آل پاکستان مسلم لیگ کو فیس بُک پارٹی کا طعنہ دینے کی بجائے تمام پارٹیوں کے رہنماﺅں کو چاہئے کہ وہ اپنے نظریات کے فروغ کے لئے انٹرنیٹ کا سہارا لیں نہ صرف فیس بُک بلکہ پاکستان کی دوسری ویب سائٹس اور فورمز پر بھی اپنے نظریات کو فروغ دیں۔ انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں میں اکثریت پڑھے لکھے نوجوانوں کی ہوتی ہے اور نوجوان ہی اس قوم کا عظیم سرمایہ ہیں۔ پرویز مشرف کی پارٹی کی تشکیل سے قبل میں نے اپنے ایک کالم میں لکھا تھا کہ آل انڈیا مسلم لیگ نے قائداعظم کی قیادت میں پاکستان بنایا تھا اب دیکھتے ہیں آل پاکستان مسلم لیگ کیا کردار ادا کرتی ہے۔ اپنی پارٹی کی تشکیل کے وقت پرویز مشرف نے انہیں الفاظ کو دہرایا اور کہا کہ آل انڈیا مسلم لیگ نے پاکستان بنایا اور آل پاکستان مسلم لیگ پاکستان کو بچائے گی ۔پاکستان اس وقت جن حالات سے گزر رہا ہے جب تک یہاں کوئی انقلاب نہ آئے حالات ایسے ہی رہیں گے۔ پرویز مشرف کی کئی باتوں سے مجھے اختلافات ہیں اور اس میں سے تکلیف دہ بات اُن کی امریکہ نوازی ہے لیکن یہ ساری باتیں ہمارے بہت سے سابقہ حکمرانوں میں بھی مشترک رہی ہیں۔ پیپلز پارٹی ہو یا مسلم لیگ ، تحریک انصاف ہو یا ایم کیو ایم حکومت سے باہر بیٹھ کر ہرئی کوئی مجاہدبن جاتا ہے اورحکمران پارٹی کو امریکہ نوازی کا طعنہ دیتا ہے مگر جب حکومت ملتی ہے تو وہ اللہ کی نہیں امریکہ کی غلامی میں ہی ہوتی ہے ورنہ پتہ صاف ہو جاتاہے۔ میرے جیسے لاکھوں کروڑوں پاکستانیوں کو کوئی بھی حکمران آئے کوئی فرق نہیں پڑتا اس کو تو جو شخص اس کی بنیادی ضروریات زیادہ سے زیادہ پوری کرے گا وہی اچھا لگے گا۔ آٹا ملے، چینی ملے، بجلی ملے، گیس ملے اور اسی طرح کی ساری دوسری ضروریات ملیں باقی خارجہ پالیسی کیا ہے اور دنیا میں کیا ہو رہا ہے اس کی فرصت تو تب ملے گی جب پیٹ بھرا ہوگا۔ یہ تمام بنیادی ضرورت تبھی ممکن ہو سکتی ہیں جب اس ملک میں انقلاب آئیگا۔ چاہے پرویزمشرف ہوں، نواز شریف ہوں، زرداری ہوں یا عمران خان ہوں جب تک قائداعظم محمد علی جناحؒ کے نقش قدم پر نہیں چلیں گے پاکستان کے حالات جوں کے توں ہیں رہیں گے اور عوام مہنگائی کی چکی میں پستے رہیں گے۔
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved