اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-najeemshah@yahoo.com

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔03-11-2010

متحدہ مسلم لیگ کا قیام
تحریر: نجیم شاہ

پاکستان میں پہلے ہی ڈیڑھ درجن کے قریب مسلم لیگیں موجود ہیں اور اب آل پاکستان مسلم لیگ اور متحدہ مسلم لیگ بھی میدان میں آ گئی ہیں۔ آل پاکستان مسلم لیگ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی نئی سیاسی جماعت ہے جن کا کہنا ہے کہ تحریک پاکستان کے وقت جس طرح آل انڈیا مسلم لیگ نے پاکستان کے حصول میں ایک اہم کردار ادا کیا اسی طرح آل پاکستان مسلم لیگ بھی پاکستان کو بچائے گی ۔ متحدہ مسلم لیگ فی الوقت چار جماعتی اتحاد ہے جبکہ مستقبل میں مسلم لیگ ق اور آل پاکستان مسلم لیگ کے بھی اس اتحاد میں شمولیت کے امکانات روشن ہیں۔ پرویز مشرف کے بارے میں پیر صاحب آف پگاڑا پہلے ہی اشارہ دے چکے ہیں کہ وہ ممبرشپ حاصل کرکے پارٹی سربراہ بن سکتے ہیں۔ بلاشبہ سابق صدر پرویز مشرف میں ایسی قائدانہ صلاحیتیں موجود ہیں کہ وہ متحدہ مسلم لیگ کو ایک بہتر مقام دلوا سکتے ہیں لیکن اس طرح میاں نواز شریف کی شمولیت ممکن دکھائی نہیں دیتی کیونکہ جس طرح مسلم لیگ ن پرویز مشرف کی ہر پلیٹ فارم پر مخالفت کر رہی ہے اسی طرح نواز شریف بھی پرویز مشرف کے زیر عتاب ہیں۔
پاکستان کی سیاسی تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو ماضی میں سیاسی اتحاد بنتے اور ٹوٹتے چلے آ رہے ہیں۔ یہ اتحاد عین اس وقت وقوع پذیر ہوتے ہیں جب الیکشن کی بازگشت سنائی دیتی ہے اور پھر کچھ عرصہ بعد اتحادی پارٹیاں ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کرکے اِدھر اُدھر ہو جاتی ہیں۔ 1962ءمیں ٹوٹنے والی مسلم لیگ کے بطن سے پاکستان مسلم لیگ پیدا ہوئی اور اُسکے بعد مسلم لیگ مختلف حصوں میں تقسیم در تقسیم ہوتی چلی گئی اور آج بھی مختلف مسلم لیگیں موجود ہیں جن میںپاکستان مسلم لیگ (ن) یا نواز شریف1988ءسے ملکی سیاست میں اہم کردار ادا کرتی چلی آ رہی ہے۔ اس جماعت کو 1988ءمیں سابق صدر محمد ضیاءالحق کی موت کے بعد محمد خان جونیجو کی پاکستان مسلم لیگ سے علیحدہ ہونے والے فدا محمد خان نے تشکیل دیا۔ اس نئی جماعت کے سربراہ فدا محمد خان اور جنرل سیکرٹری میاں محمد نواز شریف تھے۔ پاکستان مسلم لیگ (ق) یا قائداعظم 2001ءمیں میاں محمد اظہر نے قائم کی جو سابق صدر پرویز مشرف زیر عتاب مسلم لیگ ن کو چھوڑنے والے اراکین پر مشتمل تھی۔ اس جماعت کی تشکیل میں سیدہ عابدہ حسین، خورشید محمود قصوری اور چودھری شجاعت حسین شامل تھے۔ اس وقت اس جماعت کی قیادت چودھری شجاعت حسین کے پاس ہے۔ 2004ءمیں تمام چھوٹی مسلم لیگوں کو ایک مرکز پر جمع کرکے مشترکہ پاکستان مسلم لیگ تشکیل دی گئی۔ پاکستان مسلم لیگ (ف) یا فنکشنل1973ءمیں کونسل اور کنونشن مسلم لیگ کے انضمام سے عمل میں آئی اور پیر صاحب آف پگاڑا اس کے سربراہ منتخب ہوئے۔بعد ازاں محمد ضیاءالحق کے فوجی دور میں تمام مسلم لیگوں کو اکٹھا کیا گیا اور محمد خان جونیجو کو اس کا سربراہ مقرر کیا گیا۔ اس صورتحال میں پیر پگاڑا نے 1985ءمیں اپنی علیحدہ جماعت تشکیل دی جس کو پاکستان مسلم لیگ (ف) یا فنکشنل کہا جاتا ہے۔ یہ جماعت 2004ءمیں مسلم لیگیوں کے انضمام میں پاکستان مسلم لیگ میں ضم ہو گئی تھی لیکن صرف چند ماہ بعد ہی مشترکہ مسلم لیگ سے علیحدگی اختیار کر لی۔ پاکستان مسلم لیگ (ج) یا جونیجو 1985ءمیں ضیاءالحق کی حکومت کے دوران پاکستان مسلم لیگ کے نام سے باضابطہ طور پر عمل میں آئی۔ 1993ءمیں حامد ناصر چٹھہ، منظور وٹو اور اقبال احمد خان نے اسے پاکستان مسلم لیگ ج کے نام سے دوبارہ تشکیل دیا۔ حامد ناصر چٹھہ اس کے صدر اور اقبال احمد خان معتمد عام بنے۔2004ءکے انضمام میں یہ بھی پاکستان مسلم لیگ میں ضم ہو گئی ۔ 1995ءمیں منظور وٹو نے حامد ناصر چٹھہ سے اختلافات کے بعدث الگ گروہ تشکیل دیا جو پاکستان مسلم لیگ جناح کہلوایا۔ 2004ءمیں یہ لیگ بھی پاکستان مسلم لیگ میں ضم ہو گئی ۔کنونشن مسلم لیگ 1962ءمیں فوجی سربراہ محمد ایوب خان کے صدر بننے کے بعد تشکیل دی گئی جبکہ کونسل مسلم لیگ ایوب خان کے مخالف سیاسی رہنماﺅں کی تشکیل دی گئی جماعت تھی۔ خان عبدالقیوم خان کی تشکیل کردہ جماعت مسلم لیگ قیوم 1997ءکے عام انتخابات سے قبل کونسل مسلم لیگ سے علیحدہ ہوئی۔
جس طرح ماضی میں نئی نئی مسلم لیگیں جنم لیتی رہیں اس طرح مختلف مواقعوں پر ان میں اتحاد بھی بنتے اور ٹوٹتے رہے۔ اس وقت بھی مختلف مسلم لیگی دھڑوں نے متحدہ مسلم لیگ قائم کر دی ہے جس کے سربراہ پیر پگاڑا ہیںجبکہ دیگر لیگی دھڑوں سے رابطے کیلئے ایک نورکنی کمیٹی قائم کر دی ہے جس کے کنونیئر سابق وزیر میر ظفر اللہ خان جمالی ہیں۔یہ کمیٹی نواز شریف سمیت دیگر لیگی دھڑوں سے مذاکرات کرے گی اور انہیں متحدہ مسلم لیگ میں شمولیت پر آمادہ کرے گی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ میر ظفر اللہ خان جمالی ایک منجھے ہوئے سیاست دان ہیں لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا موجودہ صورتحال میں یہ اتحاد ناگزیر تھا؟ کیا مستقبل میں مسلم لیگ ن، مسلم لیگ ق اور آل پاکستان مسلم لیگ بھی اس اتحاد کا حصہ بن سکتی ہیں؟ اگر مسلم لیگ ن شامل نہیں ہوتی تو اس اتحاد کے بعد پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی حکمت عملی کیا ہوگی؟ کیا متحدہ مسلم لیگ تیسری بڑی سیاسی پارٹی کے طور پر ابھر کر سامنے آئے گی ؟ یا مسلم لیگیوں کا یہ اتحاد کسی مڈٹرم الیکشن کی جانب اشارہ تو نہیں ہے؟یہ ایسے سوالات ہیں جو اس وقت ذہن میں جنم لے رہے ہیں۔
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved