اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-najeemshah@yahoo.com

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔23-11-2010

پاکستانی کرنسی کی بے قدری کا اڑھائی سالہ ریکارڈ
تحریر: نجیم شاہ

ایک پنجابی محاورہ ہے ”اے روپیہ ہن ٹگے دا نئیں رہیا“ بالکل معاملہ بھی کچھ ایسا ہی ہے۔ دنیا کی دیگر غیر ملکی کرنسیوں کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی ”بے قدری “نے موجودہ حکومت کے اڑھائی سالہ دورِ حکومت میں ایک نیا ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔ دنیا کی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کسی ملک کی کرنسی میں اتنے مختصر سے عرصے میں ریکارڈ بے قدری دیکھنے میں آئی ہو لیکن پاکستان میں ایسا ہونا کوئی ”انہونی “بات نہیں ہے۔ ایک اخباری رپورٹ کے مطابق موجودہ حکومت کے اڑھائی سالہ دور ِ اقتدار میں پاکستانی روپے کی ریکارڈ ”بے قدری “دیکھنے میں آئی ہے۔ ان اڑھائی سالوں میں دنیا کی دیگر کرنسیوں کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 61.79فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ اتنے مختصر سے عرصے میں اتنی زیادہ بے قدری ملکی تاریخ کا نیا ریکارڈ ہے۔ اس عرصے میں دنیا کی کسی بھی اہم کرنسی کے مقابلہ میں ملکی کرنسی کی قدر نہیں بڑھی۔
پاکستانی روپے کی قدر میں سب سے زیادہ بے قدری جاپانی ین کے مقابلہ میں ہوئی، دوسرے نمبر پر سوئس فرانک کے مقابلہ میں قدر میں کمی ہوئی، آسٹریلین ڈالر کے مقابلہ میں 32.76فیصد، بحرین دینار کے مقابلہ میں 26.71فیصد، کینیڈین ڈالر کے مقابلہ میں 24.44فیصد، چین یوان کے مقابلہ میں 33.66فیصد، ڈینش کرونے کے مقابلہ میں 16.20فیصد، یورو کے مقابلہ میں 13.43فیصد، ہانگ کانگ ڈالر کے مقابلہ میں 25.99فیصد، انڈین روپے کے مقابلہ میں 8.09فیصد، جاپانی ین کے مقابلہ میں 61.79فیصد، کویتی دینار کے مقابلہ میں 19.25فیصد، ملائشیا رنگٹ کے مقابلہ میں 33.33فیصد، نیوزی لینڈ ڈالر کے مقابلہ میں 24.28فیصد، ناروے کرونے کے مقابلہ میں 8.55فیصد، اومانی ریال کے مقابلہ میں 26.58فیصد، قطر ریال کے مقابلہ میں 27.40فیصد، سعودی ریال کے مقابلہ میں 25.14فیصد، سنگاپور ڈالر کے مقابلہ میں 33.47فیصد، سویڈش کرونا کے مقابلہ میں 14.41فیصد، سوئس فرانک کے مقابلہ میں 37.11فیصد، تھائی بھات کے مقابلہ میں 23.40فیصد، یو اے ای درہم کے مقابلہ میں 24.73فیصد، برطانوی پاﺅنڈ کے مقابلہ میں 3.78فیصد اور امریکی ڈالر کے مقابلہ میں 24.75فیصد کمی ہوئی ہے۔ ڈھائی سال قبل آسٹریلین ڈالر کی قیمت 63.80 روپے، بحرین دینار کی قیمت 180.10روپے، کینیڈین ڈالر کی قیمت 67.60روپے، چین یوان کی قیمت 10.10 روپے، ڈینش کرونے کی قیمت 14.20روپے، یورو کی قیمت 105روپے، ہانگ کانگ ڈالر کی قیمت 8.85روپے، انڈین روپے کی قیمت 1.73روپے، جاپانی ین کی قیمت 0.649روپے، کویتی دینار کی قیمت 253روپے، ملائشیا رنگٹ کی قیمت 21.75روپے، نیوزی لینڈ ڈالر کی قیمت 51.90روپے، ناروے کرونے کی قیمت 13.45روپے، اومانی ریال کی قیمت 176.25روپے، قطر ریال کی قیمت 18.83روپے، سعودی ریال کی قیمت 18.22روپے، سنگاپور ڈالر کی قیمت 49.30روپے، سویڈش کرونا کی قیمت 11.45روپے، سوئس فرانک کی قیمت 64.40روپے، تھائی بھات کی قیمت 2.35روپے، یو اے ای درہم کی قیمت 18.60روپے، برطانوی پاﺅنڈ کی قیمت 132.10روپے اور امریکی ڈالر کی قیمت 68.78روپے تھی۔
کتنی عجیب بات ہے کہ عالمی مارکیٹ میں ڈالر اپنی قدر کھو رہا ہے جبکہ پاکستانی روپے کے مقابلے میں ڈالر مسلسل مستحکم ہو رہا ہے اور یہ استحکام گزشتہ اڑھائی سالوں سے جاری و ساری ہے۔ سابق صدر پرویز مشرف کے نو سالہ دورِ اقتدار میں پاکستان تیزی سے ترقی کرتا ہوا ایک ملک تھا اور معاشی ترقی کی رفتار آٹھ فیصد تک پہنچ چکی تھی۔ ملک چونکہ معاشی ترقی کر رہا تھا اس لئے کرنسی بھی مستحکم تھی۔ پرویز مشرف کے دورِ حکومت میں ڈالر مستقل طور پر پورے آٹھ سال تقریباً ایک ہی قیمت کا حامل رہا جبکہ آج وہی ڈالر پاکستانی روپے کی قدر کو ”روندتا“ ہوا87روپے کا ہو چکا ہے۔ صرف کرنسی ہی نہیں بلکہ مہنگائی پر بھی سابقہ حکومت کا کنٹرول تھا۔ چینی جو 28روپے کلو فروخت ہوتی تھی آج100روپے کلو بھی نہیں مل رہی۔ دودھ، گھی، دالیں، پٹرول کی قیمتیں آسمان کو پہنچ چکی ہیں۔ موجودہ دورِ حکومت میں ہونے والی مہنگائی کا موازنہ 2007ءسے کرکے اگر تناسب نکالا جائے تو لگ پتہ جائے گا۔ ایک وقت تھا جب جاپان کا معاشی ترقی کی دوڑ میں بول بالا تھا لیکن آج چین معاشی ترقی کی اس دوڑ میں جاپان کو بھی پیچھے چھوڑ چکا ہے۔ جب تک ہماری معیشت ترقی نہیں کرے گی اُس وقت تک کرنسی کی ”بے قدری “کا تسلسل بھی جاری رہے گا۔ معاشی ترقی کیلئے ہمیں چین کے نقش قدم پر چلنا ہوگا۔ چین اس وقت وہ واحد ملک ہے جو اپنی معاشی ترقی کی راہ میں عالمی رکاوٹیں ”روندتا “ہوا آگے بڑھ رہا ہے اور آج پوری دنیا کی مارکیٹ میں چینی مصنوعات انتہائی ارزاں نرخوں دستیاب ہیں۔معیشت کو سمجھنا اب صرف اقتصادی ماہرین کے لئے ہی ضروری نہیں بلکہ یہ اب گھروں تک آ گئی ہے۔ کسی بھی ملک کی معاشی ترقی میں ایک عام آدمی کے کردار کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا لیکن اس عام آدمی کو اپنے کردار کے بارے میں کہ وہ موجودہ معیشت میں کیا کردار ادا کر رہا ہے کا علم ہی نہیں ہوتا۔ اس لئے ضروری ہے کہ معیشت کی خامیوں اور خوبیوں کو صحیح طریقے سے سمجھا جائے ۔
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved