اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-najeemshah@yahoo.com

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔29-11-2010

پاسدارِ پاکستان
تحریر: نجیم شاہ

سابق صدر پرویز مشرف آج کل دیارِ غیر سے اپنی نئی سیاسی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ کو متحرک کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں وہ امریکہ، برطانیہ، کینیڈا اور دوسرے ممالک میں موجود تارکین وطن سے نہ صرف مسلسل رابطے میں ہیں بلکہ ان ممالک کی حکومتوں اور اعلیٰ شخصیات سے بھی اپنے حق میں رائے ہموار کرانے کے لئے کوشاں نظر آتے ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان بھر میں بھی آل پاکستان مسلم لیگ خود کو متحرک کر رہی ہے تاکہ آئندہ آنے والے الیکشن میں اپنی پارٹی کی حیثیت کو منوایا جا سکے۔ اس وقت جہاں سابق صدر پرویز مشرف کے مخالفین کی ایک بڑی تعداد موجود ہے وہیں اُن کے حامیوں اور مداحوں کی بھی کمی نہیں ہے۔ فیس بُک پر پرویز مشرف کے لاکھوں مداح موجود ہیں جبکہ اُن کی پارٹی کے نظریات کو فروغ دینے کیلئے بہت سے مختلف گروپ بھی فیس بُک پر متحرک نظر آتے ہیں۔ عالمی سیاست میںفیس بُک کا نام کوئی اجنبی نہیں ہے۔ سماجی روابط کی اس ویب سائٹ کو مختلف ممالک کے حکمران، اپوزیشن گروپس اور مختلف پارٹیوں کے لیڈرز اپنی مہم کو آگے بڑھانے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ پاکستانی حکمران، اپوزیشن گروپس، سیاسی پارٹیوں کی لیڈرشپ بھی فیس بُک کو اپنی مہم کو آگے بڑھانے کے ساتھ ساتھ مداحوں میں اضافے کیلئے استعمال کرتی ہے ۔ آل پاکستان مسلم لیگ وہ واحد جماعت ہے جو اس وقت فیس بُک پر سب سے زیادہ متحرک نظر آ رہی ہے۔
فیس بُک پر سابق صدر پرویز مشرف کی حمایت میں جہاں دیگر بہت سے گروپ متحرک ہیں وہیں پاسدارِ پاکستان بھی پارٹی کے نظریات کے فروغ کے لئے اپنی مہم کو آگے بڑھانے میں مصروف عمل ہے۔ پاسدارِ پاکستان پرویز مشرف کے حمایتیوں اور مداحوں کی ایک تنظیم ہے ۔ اس تنظیم میں اکثریت ایسے نوجوانوں کی ہے جو آل پاکستان مسلم لیگ یوتھ ونگ کو پاسدارِ پاکستان کے پلیٹ فارم سے متحرک کر رہے ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ آل پاکستان مسلم لیگ کی طرف سے نئے سال کے آغاز میں اسلام آباد میں ایک عظیم الشان جلسہ منعقد ہونے جا رہا ہے جس سے سابق صدر پرویز مشرف ٹیلیفونک خطاب کرینگے۔ اس جلسے کو کامیاب بنانے کے لئے آل پاکستان مسلم لیگ کی طرف سے پاسدارِ پاکستان کی نوجوان قیادت کو خصوصی ٹاسک دیا گیا ہے۔
نوجوان کسی بھی قوم یا تحریک کے لئے ایک عظیم سرمایہ ہوتے ہیں۔ دنیا میں جہاں کہیں بھی کوئی انقلابی تحریک اُٹھتی ہے تو اس میں نوجوانوں کی حیثیت ریڑھ کی ہڈی کی سی ہے۔ تاریخ کے ہر عہد کا اپنا مخصوص کردار اور کیفیتیں ہوتی ہیں۔ تاریخ کسی بھی عہد کے کردار اور اس کے مستقبل کے تناظر کو سمجھے بغیر اس کو بدلنے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا جا سکتا۔ اسی طرح ہر عہد کے اپنے نظریات ہوتے ہیں جو اس عہد کو سمجھنے اور اس کی وضاحت کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ انقلابیوں کا اولین فریضہ یہ ہوتا ہے کہ وہ جس عہد میں زندہ ہوتے ہیں سب سے پہلے اس عہد کی اپنی مخصوص کیفیات اور کردار کو اس کے تاریخی تسلسل کے پس منظر میں سمجھتے ہوئے اس کے مستقبل کا تناظر تخلیق کریں اور پھر اس تناظر کے مطابق اپنے انقلابی کردار کا تعین کریں۔ آل پاکستان مسلم لیگ پاسدارِ پاکستان کے پلیٹ فارم سے نوجوانوں کو اکٹھا کر رہی ہے جو ایک خوش آئند بات ہے لیکن پاکستان اس وقت جن کٹھن حالات سے دوچار ہے اس لئے تمام یوتھ تنظیموں کو ہر قسم کے اختلافات بھلا کر اکٹھے ہونا ہوگا۔ انتہائی افسوسناک امر یہ ہے کہ اس وقت تقریباً تمام یوتھ آرگنائزیشنز ایک دوسرے سے اختلافات میں اُلجھی ہوئی ہیں۔
کسی بھی جماعت کا منشور اور مستقبل کا لائحہ عمل ہی اصل منزل ہوتی ہے کیونکہ شخصیات کے بجائے ان کے مقصد کو سامنے رکھا جاتا ہے۔ آل پاکستان مسلم لیگ چونکہ ایک نئی سیاسی جماعت ہے اس لئے ایک ایسا منشور دیا جائے جو کہ اسلامی نظام کو مدنظر رکھ کر بنایا جائے۔ ہمارے ملک کا سب سے بڑا المیہ یہی ہے کہ یہاں جو بھی سیاسی جماعت اقتدار میں آتی ہے وہ پہلے سے بدتر ثابت ہوتی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ ملک میں نظام وہی رہتا ہے صرف چہرے تبدیل ہوتے ہیں۔ ملک میں موجود نوجوانوں کو ایک خوبصورت اور جامع منصوبہ بندی دی جائے تاکہ ملک میں نوجوانوں کی صورت میں تازہ خون آگے لایا جا سکے جو ملک کے لئے بہت بہتر ہوگا اور ملک میں نظام کی تبدیل کا باعث بھی بنے گا ۔انقلاب کوئی حلوے کی پلیٹ میں رکھ کر نہیں آتا۔ جو قومیں انقلاب لانے کی کوشش کرتی ہیں اُن کے سامنے ایک منزل ہوتی ہے اور اُس منزل پر پہنچنے کے لئے سب کچھ کیا جاتا ہے۔ اُس میں جان دینی پڑے یا پھر سب کچھ لٹانا پڑے لٹایا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ انقلاب برپا کرنے کیلئے دو چیزیں بہت اہم ہوتی ہیں۔ سب سے پہلے اچھی سوچ و فکر، دوسرا جذبہ انقلاب۔ اگر یہ دونوں چیزیں رکھنے والے لوگوں کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر ہو تو پھر انقلاب برپا ہوتا ہے۔ اگر انقلاب چاہئے تو عوام کو ایک سوچ دو، لمحہ فکریہ کی طرف لاﺅ، ایک منزل کا پتا بتاﺅ اور نوجوان کو اچھی تعلیم دو تاکہ اچھی سوچ والے لوگوں کا ایک سمندر بنے۔ پھر دیکھو انقلاب کیسے آتا ہے اور یہ بھی دیکھ لینا کہ ضرورت پڑنے پر یہ نوجوان جان دیتا ہے یا نہیں۔
پاکستان کو اس وقت ایک اچھے مخلص رہنماءکی ضرورت ہے۔ بلاشبہ پرویز مشرف میں عظیم لیڈروں والی خوبیاں موجود ہیں کیونکہ وہ ایک جہاندیدہ انسان ہیں اور سچے اور کھرے انسان کے طور پر مشہور ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پڑھے لکھے نوجوانوں کی اکثریت پرویز مشرف کو چاہتی ہے۔ خود پرویز مشرف بھی یہ اعتراف کر چکے ہیں کہ نوجوانوں کی اکثریت ان کی شیدائی ہے اور اُن کو دوبارہ حکومت میں دیکھنا چاہتی ہے لیکن آل پاکستان مسلم لیگ کو ایک ایسا منشور دینا ہوگا جس میں نوجوان ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکیں کیونکہ عوام موجودہ سیاسی نظام سے تنگ آ چکی ہے۔ عوام اس وقت تبدیلی چاہتی ہے۔ ماضی کی تاریخ شاہد ہے کہ پاکستان میں جو بھی حکمران بنتا ہے وہ ایک سال کے بعد ہی عوام سے اور عوامی مسائل سے منہ موڑ لیتا ہے اور عوام جب مایوس ہو جاتے ہیں تو پھر دوسروں کی طرف دیکھنے لگتے ہیں۔ اس لئے ایک ایسے اصلاحی عمل کا ناگزیر ہونا ضروری ہے جس سے اخلاقی، سیاسی، معاشرتی رواداری کا پہلو لوگوں میں اجاگر ہو اور یہ پہلو قومی وحدت پر آ کر منتج ہو۔ جب تک ”لے کے رہیں گے پاکستان“ والی اجتماعی سوچ نہیں پیدا ہوگی تب تک ایسی کسی تبدیلی کا وقوع پذیر ہونا ناممکن نظر آتا ہے۔
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved