اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-najeemshah@yahoo.com

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔08-12-2010

اجرک و ٹوپی
تحریر: نجیم شاہ
6دسمبر کو صوبہ سندھ میں سندھی ثقافت کی اہم شناخت ”سندھی ٹوپی اور اجرک“ کا دن منایا گیا۔ گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی یہ دن جوش و خروش سے منایا گیا۔ سندھ کے تمام اضلاع اور شہروں میں لوگوں نے ٹوپی اور اجرک پہن کر جلوس نکالے۔ کہیں موٹر سائیکلوں کے جلوس تھے تو کہیں لوگ پیدل ٹولیوں کی شکل میں مختلف شہروں کی سڑکوں پر گشت کر رہے تھے۔ شہروں کے مختلف علاقوں میں لاﺅڈ اسپیکر پر سندھی گانے بجائے جا رہے تھے، جس پر منچلے رقص کرتے نظر آ رہے تھے۔ مختلف سرکاری و غیر سرکاری اسکولوں، حکومتی، سیاسی و سماجی تنظیموں کی جانب سے ریلیوں اور تقاریب کا بھی اہتمام کیا گیا۔ ہر طرف نوجوانوں کی ٹولیاں سندھی ٹوپی اور اجرک پہنے موٹر سائیکلوں پر گشت کرتی رہیں۔ اس موقع پر خواتین، بچے اور بچیاں بھی کسی سے پیچھے نہ رہیں۔ اس دن رنگ برنگ ملبوسات میں اجرک و ٹوپی پہنے یہ لوگ ”سندھی ٹوپی و اجرک “کا دن منانے میں مگن تھے۔
کسی بھی خطے کی اپنی ایک الگ ثقافت ہوتی ہے ۔ جس طرح پاکستان کے دیگر صوبوں کی اپنی الگ شناخت اور ثقافت ہے اسی طرح سندھ بھی پاکستان کا ایک اہم صوبہ ہے جو برصغیر کے قدیم ترین تہذیبی ورثے اور جدید ترین معاشی و صنعتی سرگرمیوں کا مرکز ہے۔ سندھی ثقافت پانچ ہزار سال پرانی ہے جبکہ سندھی ٹوپی اور اجرک صوبہ سندھ کی اہم شناخت ہے۔ سندھ کی پانچ ہزار سالہ اور قیام پاکستان کے بعد کی تاریخ میں اس دن کو منانے کا اعلان پہلی بار گزشتہ سال ہوا ۔ اُس وقت بھی اس دن زبردست جوش و خروش نظر آیا جب صوبے کے چھوٹے بڑے شہروں میں لاکھوں لوگ سندھی ٹوپی اور اجرک پہن کر سڑکوں پر نکل آئے جس پر صوبائی حکومت نے اعلان کیا کہ ہر سال سندھی ثقافت کا دن منایا جائے گا۔
سندھ میں قوم پرستوں کی جانب سے اس دن کو منانے کا آغاز کیا گیا۔ قوم پرستوں کے مطابق سندھی ٹوپی صوبہ سندھ کی عظیم ثقافت اور غیرت کی علامت ہے۔ اس دن کو منانے پر اس لئے بھی زیادہ زور دیا جانے لگا جب ایک ٹی وی چینل کے اینکر کی طرف سے صدر آصف علی زرداری کے دورہ افغانستان کے دوران سندھی ٹوپی پہننے پر اُنہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ ایک سوال میڈیا کے ذمہ داران سے بھی پوچھنا چاہوں گا کہ سندھی ٹوپی پہننے کو تنقید کا نشانہ بنانے والوں نے کبھی اس بات پر غور کیا ہے کہ ہمارے تمام نمائندے، وزراءبیرون ملک دوروں پر قومی لباس کی بجائے تھری پیس سوٹ پہنتے ہیں تو اس بات کو کبھی تنقید کا نشانہ کیوں نہیں بنایا گیا؟ اگر کوئی صدر یا وزیراعظم تھری پیس سوٹ پہن کر غیر ملکی دورے کرتا ہے تو کیا یہ مغربی کارڈ کھیلنے کے مترادف ہوگا؟ اگر کوئی فوجی جرنیل وردی پہن کر بیرون ملک جائے تو اسے فوجی کارڈ نہیں کہلایا جا سکتا۔ اگر کوئی حکمران قومی لباس پہن کر بیرون ملک جائے تو یہ پنجابی، پختون، سندھی یا بلوچی کارڈ تصور نہیں ہوگا۔ اسی طرح سندھی ٹوپی کو سندھ کارڈ سے منسوب کرنا بھی مناسب نہیں ہے۔ قیام پاکستان کے لئے سندھ اسمبلی میں جب قرارداد الحاق پاکستان منظوری کیلئے پیش ہوئی تو بیشتر مسلمان ارکان اسمبلی نے سندھی ٹوپی پہن کر ہی اس کی تائید کی تھی۔ زرداری صاحب نے اگر اپنے دورہ افغانستان میں سندھی ٹوپی پہنی تو اس میں کوئی حرج نہیں تھا البتہ اگر وہ شلوار قمیض اورجناح کیپ پہنتے تو اس طرح پاکستان کی بہتر نمائندگی ہوتی۔ صدر مملکت چونکہ وفاق کی علامت ہیں اس لئے انہیں بین الاقوامی سطح پر ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے علاقائی لباس کی بجائے قومی لباس اور ٹوپی زیب تن کرنا چاہئے تھی۔
جس طرح سندھ کے عوام نے سندھی ٹوپی اور اجرک کا دن منایا اسی طرح دوسرے صوبوں کو بھی اپنی ثقافت منانے کے دن مقرر کر دینے چاہئیں۔ سندھ کی ثقافت میں جس طرح سندھی ٹوپی اور اجرک اہم شناخت ہے اسی طرح پنجاب کی ثقافت میں ”پگ “اور خیبر پختونخواہ کی ثقافت میں ”سرحدی پگڑی “خاص اہمیت کی حامل ہیں۔ اگر تمام صوبے اپنی اپنی ثقافت کے دن منانا شروع کر دیں تو کم از کم بسنت اور روایتی میلوں ٹھیلوں سے تو جان چھوٹ جائے گی۔ اگر ہم بات پاکستان کی کرتے ہیں تو پاکستان کی ثقافت بھی چاروں صوبوں کی الگ الگ ثقافتوں کا مجموعہ ہی ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ میڈیا نے آج تک پاکستان کی ثقافت کو بسنت تک اور اس میں صرف بے ہودہ ناچ گانوں تک محدود کر رکھا ہے۔ اندرون ملک سندھی ٹوپی، پنجابی پگ یا سرحدی پگڑی کا رواج عام ہونا چاہئے۔ تمام سرکاری زبانوں کی ہر طرح سے سرپرستی ہونی چاہئے اور ان زبانوں کی ترویج و ا شاعت کے لئے زیادہ سے زیادہ وسائل مہیا ہونے چاہئیں۔ کسی نے اجرک کے حوالے سے جو کہ سندھی ٹوپی کے بعد سندھ کی ایک خوبصورت علامت ہے کیا خوب شعر کہا ہے۔۔۔
میں نے اوڑھی ہے تیرے پیار کی اجرک ایسے
اب میں سندھ چھوڑ کر کہیں اور نہیں جا سکتا
قومیں اپنی ثقافت کی محافظ اور امین ہوتی ہیں۔ جس طرح سندھی بھائیوں کی ثقافت ہے اسی طرح پنجابی، پٹھان، سرائیکی، بلوچی، ہزارہ اور بروہی بھائیوں کی بھی اپنی اپنی ثقافت موجود ہے۔ بلکہ حقیقت میں تو بلوچ، سندھ، پنجاب اور خیبر کی مشترکہ ثقافت ہی پاکستان کی ثقافت اور پہچان ہے۔ سندھی ثقافت میں تمام سیاسی جماعتوں کی شرکت ایک خوش آئند اقدام ہے ۔ پاکستان قدرت کا ایک انمول تحفہ ہے لیکن اس وقت پاکستان کے چاروں صوبے ایک دوسرے سے کسی نہ کسی طرح تعصب کا شکار ہیں۔ اس تعصبیت کا شکار سندھی، پٹھان، پنجابی، بلوچی، مہاجر سب ہیں۔ پورے ملک میں دہشت گردی عروج پر ہے۔ ہر طرف لاشیں گر رہی ہیں ۔پاکستان میں ہر سال ہزاروں عورتیں غیرت کے نام پر قتل ہو جاتی ہیں اور ان میں ایک بڑی تعداد صوبہ سندھ میں ”کاروکاری“ کے نام پر قتل ہونے والی خواتین ہیں۔ جس سندھی ٹوپی کا دن جوش و خروش سے منایا گیا وہی ٹوپی سندھ کی ان غیرت مند ماﺅں، بہنوں کی اکثریت تیار کرتی ہے جو غیرکاروکاری کا شکار ہوتی ہیں۔ کیا اس دن کسی نے اُن خواتین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار بھی کیا ؟ کیوں نہ حکومت اور تمام سیاسی جماعتیں اکٹھی ہو کر پاکستان کی مشترکہ ثقافت کا دن منائیں اور اُس دن یہ تہیہ کرلیں کہ آئندہ پاکستان کو ہر قسم کے تعصب اور جاہلانہ رسومات سے پاک کیا جائے گا۔اس وقت ہماری قوم کو یکجہتی، اخوت اور اخوت کے خول سے نکلنے کی ضرورت ہے۔ اس وقت ہمیں قومی اتحاد کی اشد ضرورت ہے۔
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved