اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-najeemshah@yahoo.com

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔31-12-2010

میں سال کا آخری سورج ہوں
تحریر: نجیم شاہ

ایک اور سال بیت چلا۔ آخری دن وہی روایتی سوال خود سے اور دوسروں سے پوچھا جاتا ہے۔۔۔ یہ سال کیسا گزرا؟ کیا کھویا کیا پایا؟ 2010ءمیں بحیثیت پاکستانی اتنا کچھ کھویا ہے کہ شمار کرنا مشکل ہے۔ یہ سال پاکستان کے لئے ایک خونی سال کے طور پر ختم ہو رہا ہے۔وطن سے دور رہ کر بھی سکون نہیں اور وطن میں رہ کر بھی ایک دھڑکا سا لگا رہتا ہے۔ کتنا عجیب لگتا ہے جب ہر کوئی اپنے آس پاس موجود لوگوں کو مشتبہ نظر سے دیکھتا ہے۔ جب اخبار اُٹھاتے ہوئے، خبریں سنتے ہوئے اور کسی کا فون آتے ہی بے اختیار منہ سے ”خدا خیر کرے“ نکلتا ہے۔ جس جانب نظر جاتی ہے خاموشی ہی خاموشی دکھائی دیتی ہے۔ ہر طرف جاڑے کا سماں ۔۔۔ جس سے بات کرو خوف زدہ دکھائی دیتا ہے۔۔۔ دوست دوست سے خوفزدہ۔۔۔ پڑوسی پڑوسی سے نالاں۔۔۔ کوئی بھی کسی سے خوش نہیں۔ ۔۔ عوام بجلی، پانی، سڑک اور نوکریوں کے چکر میں در در بھٹک رہے ہیں۔۔۔ پھر بھی زندگی رواں دواں ہے اور اُمید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوٹا۔۔۔!!!
2010ءپاکستان کے لئے ایک خونی اور بھاری سال کے طور پر ختم ہو رہا ہے۔ رواں برس کئی بم دھماکوں میں 1600 سے زائد افراد، 42خودکش دھماکوں میں 750افراد، ڈرونز کے 112حملوں میں 907افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ تاریخ کے بدترین سیلاب نے 2000افراد نگل لئے جبکہ دہشت گردی کے خلاف اتحادی کا کردار کرنے کے سبب گزشتہ 9برس میں 43ارب ڈالر کا معاشی نقصان اُٹھانا پڑا۔ اس سال 29خودکش دھماکے پختونخواہ اور قبائلی علاقوں ، 7مشرقی پنجاب، 2سندھ اور 2ہی بلوچستان میں ہوئے تاہم 2009ءکی نسبت رواں برس خودکش دھماکوں میں خاصی کمی رہی۔ رواں برس 112ڈرونز حملوں میں 907افراد ہلاک کر دیئے گئے جبکہ 2009ءکے 53ڈرونز حملوں میں 709افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے مطابق دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اتحادی ہونے کی وجہ سے گزشتہ 9برسوں میں پاکستان کو 43ارب ڈالر کا نقصان اُٹھانا پڑا۔
سال 2010ءمیڈیا کے لئے بھی انتہائی بدترین رہا۔ پاکستان اور میکسیکو صحافیوں کے لئے قاتل ترین ممالک ثابت ہوئے۔ صحافیوں کے لئے مجرمانہ کرداروں سے نمٹنے کیلئے کوئی طریقہ کار ضابطہ واضح نہیں کیا گیا۔ اس سال پاکستان میں 14صحافی قتل کئے جا چکے ہیں۔ اس سال پاکستان کی کئی اہم شخصیات بھی ہم سے بچھڑ گئیں ۔ ان میں ایک سابق صدر، ایک وزیراعلیٰ، کئی سیاسی رہنمائ، ارکان اسمبلی، کئی ممتاز صحافی اور متعدد فلمی آرٹسٹ شامل ہیں۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال کراچی میں پرتشدد واقعات میں اضافہ ہوا۔ سیاسی، لسانی اور فرقہ وارانہ بنیادوں پر اس سال 711افراد قتل ہوئے جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔ 2010ءمیں کراچی میں ٹارگٹ کلنک کی وجہ سے پاکستان کو یومیہ تین سے چار ارب کا نقصان اُٹھانا پڑا۔
اس سال جہاں ایک طرف عوام کو دہشت گردی کے سنگین مسئلے سے دوچار ہونا پڑا وہیں ملک میں بڑھنے والی روز بروز مہنگائی نے بھی سابقہ تمام ریکارڈ توڑ دیئے۔ 2010ءکے دوران عام استعمال کی اشیاءکی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آیا۔ اس سال پیاز کی قیمتوں میں 120فیصد اضافہ ہوا، چینی کی قیمت میں 130فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا، مونگ کی دال 85فیصد ، ٹماٹر کی قیمت میں 120فیصد، سرخ مرچوں کی قیمت میں 50فیصد، آلو کی قیمت میں 25فیصد، لہسن کے داموں میں 50فیصد، گڑ کی قیمت میں 30فیصد، دال چنا 50فیصد، ایل پی جی گیس سلنڈر 30فیصد، کھلا ویجیٹیبل گھی 36فیصد، سو یونٹ تک ماہانہ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے بلوں میں 23فیصد، گیس چارجز میں 18فیصد، کوکنگ آئل اور گھی کی قیمتوں میں 20فیصد، چھوٹا گوشت 36فیصد، مٹی کا تیل 11فیصد، تازہ دودھ کی قیمت میں 18فیصد جبکہ انڈے، مرغی، جلانے کی لکڑی ،صابن، کیلا، نمک، آٹا، گندم، چائے کی پتی وغیرہ کی قیمتوں میں بھی دو سے دس فیصد اوسطاً اضافہ کیا گیا۔ایک سال کے دوران خام مال کی قیمتوں میں 70فیصد ، ایندھن کی قیمتوں میں 13فیصد، صنعتی اشیاءکی قیمتوں میں 29فیصد اور تعمیراتی سامان کی قیمتوں میں 19فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ سال 2010ءمیں جس شرح سے مہنگائی بڑھی ہے اُس نے عام آدمی کے ہوش اُڑا دیئے ہیں۔
یہ سال ہمارے لئے عذاب سے کم نہ تھا بلکہ ظلم و جبر کی انتہاءکا سال تھا۔۔۔ قتل و غارت گری کے نئے انداز کا سال تھا۔۔۔ فحاشی و عریانیت کے پھیلاﺅ کا سال تھا۔۔۔ ماﺅں ، بہنوں اور بیٹیوں کی عصمتوں کے ساتھ کھلواڑ کا سال تھا۔۔۔ ملک کے عوام کے ساتھ حکمرانوں کی ”دو رخی پن“ کا سال تھا۔۔۔ کبھی رگڑا تو کبھی ووٹ ڈالنے کا سال تھا۔۔۔ یہ صرف ہمارے ساتھ ہی کیوں ہو رہا ہے؟۔۔۔ کبھی ہم نے اس بارے میں غور کیا؟۔۔۔ کبھی ہم نے سوچا کہ ہم کیا تھے اور کیا بن گئے؟۔۔۔ ان سوالات کے جوابات ہمیں ڈھونڈنا ہی ہوں گے۔۔۔ کل بھی ہم غلام تھے آج بھی ہم غلامی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔۔۔ کل بھی ہمارے ساتھ انصاف کا معاملہ نہیں کیا جاتا تھا اور آج بھی ہمارے ساتھ انصاف نہیں کیا جاتا۔۔۔ جب کل اور آج میں کوئی خاص فرق دکھائی نہیں دیتا تو آخر کیا حاصل ہوا ان برسوں میں ہمیں؟ان سوالات کے جوابات سال 2011ءمیں ”ہاں“ میں ہونا اشد ضروری ہے ورنہ سیاہ اوراق سے بھری تاریخ کو دہرانے والے تاریکی میں بھٹک جانے کے لئے تیار ہو جائیں۔ نئے سال کا آغاز اس اُمید کے ساتھ کیا جاتا ہے کہ گزرے سال کی پریشانیاں اور مشکلات نئے سال درپیش نہ رہیں اور نیا سال نئی اور مثبت تبدیلیوں کا پیغام لے کر آئے۔ اللہ کرے آنے والا سال پاکستان اور ہم سب کے لئے امن و سلامتی کا پیامبر ثابت ہو ۔۔۔(امین)
میں سال کا آخری سورج ہوں
میں سب کے سامنے ڈوب چلا
کوئی کہتا ہے میں چل نہ سکا
کوئی کہتا ہے کیا خوب چلا
میں سب کے سامنے ڈوب چلا
اس رخصتِ عالم میں مجھ کو
اک لمحہ رخصت مل نہ سکی
جس شب کو ڈھونڈنے نکلا تھا
اس شب کی چاہت مل نہ سکی
یہ سال کہاں، اک سال کا تھا
یہ سال تو اک جنجال کا تھا
یہ زیست جو اک اک پَل کی ہے
یہ اک اک پَل سے بنتی ہے
سب اک اک پَل میں جیتے ہیں
اور اک اک پَل میں مرتے ہیں
یہ پَل ہے میرے مرنے کا
میں سب کے سامنے ڈوب چلا

اے شام مجھے تو رخصت کر
ت ±و اپنی حد میں رہ لیکن
دروازے تک تو چھوڑ مجھے
وہ صبح جو کل کو آئے گی
اک نئی حقیقت لائے گی
ت ±و ا ±س کے لئے، وہ تیرے لئے
اے شام! ت ±و اتنا جانتی ہے
اک صبحِ اُمید ، آثار میں ہے
اک در تیری دیوار میں ہے
اک صبحِ قیامت آنے تک

بس میرے لئے بس میرے لئے
یہ وقت ہی وقتِ قیامت ہے
اب آگے لمبی رخصت ہے
اے شام جو شمعیں جلاو ¿ تم
اک وعدہ کرو ان شمعوں سے
جو سورج کل کو آئے یہاں
وہ آپ نہ پَل پَل جیتا ہو
وہ آپ نہ پَل پَل مرتا ہو
وہ پ ±ورے سال کا سورج ہو
اے شام مجھے تو رخصت کر
٭
کلام: لطیف ساحل
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved