اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-najeemshah@yahoo.com

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔15-01-2011

چھوٹی چھوٹی خوشیاں
تحریر: نجیم شاہ

خوشی اور غم زندگی کی وہ کیفیات ہیں جو ہر انسان پر یکے بعد دیگرے طاری ہوتی رہتی ہیں۔ جس دن سے یہ کائنات وجود میں آئی اس دن سے اب تک خوشی اور غم انسان کے ساتھ ساتھ چلے آ رہے ہیں۔ گزشتہ چند سالوں سے پاکستان کی زبوں حالی بڑھ چکی ہے۔ اس خوف و ہراس اور بے یقینی کی سی کیفیت میں آئے دن اضافے نے عوام سے خوشیاں تک چھین لی ہیں۔ عوام ڈرے ڈرے اور سہمے سہمے رہتے ہیں۔ اس کے باوجود کبھی کبھار عوام کے چہروں پر خوشی کے آثار دکھائی دیتے ہیں۔ یہ خوشی عین اس وقت نظر آتی ہے جب چھوٹی چھوٹی خوشیوں سے اُن کا پالا پڑتا ہے۔ کہتے ہیں کہ زندگی میں کسی بڑی خوشی کو پانے کے لیئے چھوٹی چھوٹی خوشیوں سے بھی لطف اندوز ہوتے رہنا چاہئے جیسا کہ پاکستان میں آج کل بڑی خوشی تو معلوم نہیں کب دیکھنے کو ملے اسی لئے عوام چھوٹی چھوٹی خوشیوں سے ہی گزارہ کر رہے ہیں۔ آیئے چھوٹی چھوٹی خوشیاں جمع کرتے ہیں۔۔۔
٭ بازار سے خریداری کے بعد زندہ گھر واپس آنے کی خوشی
٭ گھنٹوں غائب رہنے کے بعد کچھ دیر کیلئے بجلی آنے کی خوشی
٭ مسجد میں نماز پڑھنے کے بعد خود کش حملے سے بچنے کی خوشی
٭ بس میں دھکم پیل کے بعد سیٹ ملنے کی خوشی
٭ پٹرول کی قیمت میں 7روپے اضافہ کے بعد 50پیسے کمی کی خوشی
٭ بس سے اُترتے ہوئے موبائل اور بٹوہ جیب میں موجود ہونے کی خوشی
٭ اپنا شہر ڈرون حملوں والے علاقے سے دور ہونے کی خوشی
٭ سارا دن غائب رہنے کے بعد رات کے آخری پہر گیس آنے کی خوشی
٭ مسجد سے نکلتے وقت چپل مل جانے کی خوشی
ویسے بھی آج کے دور میں خوشیاں مشکل سے ہی ملتی ہیں اور اس طرح کی چھوٹی چھوٹی خوشیاں جمع کرنا کوئی گناہ نہیں ہے۔ اس طرح کی چھوٹی چھوٹی خوشیاں بھی زندگی بدل سکتی ہیں۔ ہمارے پاس خوشیاں منانے کے لئے اب بھی بہت کچھ ہے لیکن پھر بھی ہم اس پر دھیان نہیں دیتے۔ اگر اس طرح کی چھوٹی چھوٹی خوشیاں اکٹھی کی جائیں تو ڈھیروں خوشیاں بن جائیں گی۔ اُس کے بعد آپ چاہیں تو ”خوشیاں برائے فروخت“ کا بورڈ لگا کر اپنا ذاتی کاروبار شروع کر سکتے ہیں۔ ان خوشیوں کے ملنے پر اپنی پیاری حکومت کو بھی دعائیں دینا مت بھولیئے گا ۔ جن کی سخت محنت کے صلے میں ہی یہ خوشیاں نصیب ہوئی ہیں ۔
پاکستان ایسا منفرد ملک ہے جہاں ”پیزا “پولیس اور ایمبولینس سے پہلے پہنچتا ہے۔۔۔ زرعی ملک ہے اس لئے چاول سو روپے کلو جبکہ موبائل سِم مفت ہے۔۔۔ جوتے ایئرکنڈیشنڈ دُکانوں میں اور کھانے کی سبزیاں خاک آلود فٹ پاتھوں پر بِکتی ہیں۔۔۔ لیموں کا مصنوعی کیمیکل کھانا پکانے کے واسطے اور اصل لیموں برتن دھونے کے صابن میں استعمال ہوتا ہے۔۔۔تعلیم یافتہ، باشعور، شریف، ایماندار ذلیل و خوار ہیں اور جاہل، چور، ٹھگ، ظالم، قاتل اور اُچکے اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔۔۔۔ آخر میں ایک لطیفہ پڑھنے کے بعد آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ صرف انسان ہی نہیں بلکہ خشکی اور پانی کی مخلوق بھی خوش ہے۔۔۔ ”ایک آدمی نے دریا سے مچھلی پکڑی اور خوش خوش گھر آیا۔ دیکھا تو بجلی بند۔۔۔ گیس بند۔۔۔۔ تیل بھی ختم۔۔۔۔ واپس گیا اور مچھلی کو دریا میں پھینک دیا۔ مچھلی اُچھل کر پانی سے باہر آئی اور نعرہ لگایا ”جیو حکمرانو!“
پاکستان دنیا کے اُن ممالک میں شامل ہے جہاں پر نہ تو افراد کی کمی ہے اور نہ وسائل کی۔ زراعت کی پرداخت کے لئے بہترین نہری نظام موجود ہے۔ بجلی کی پیداوار بڑھانے کے لئے ملکی ضروریات سے زیادہ آبی وسائل میسر ہیں۔ زرمبادلہ کے ذخائر کسی بھی ملک کی بنیادی ضرورت ہوتے ہیں۔ آئے روز سات ملین سے زائد پاکستانی رقوم بھیج کر ملکی زرمبادلہ بڑھا رہے ہیں۔ ہمارا ملک اُن خوش نصیب ممالک میں شامل ہے جس کو دو بندرگاہیں میسر ہیں اور ان بندرگاہوں کو استعمال کرنے کے لئے دوسرے ممالک پاکستان کے مرہون منت ہیں۔ جس کی بناءپر ایک بہت بڑا ریونیو اکٹھا ہو سکتا ہے۔ ملک میں ریلوے کے نظام سے لے کر ذرائع آمدورفت کے لئے سڑکوں کا ایک پورا جال موجود ہے۔ دنیا کی ساتویں ایٹمی قوت ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ دنیا تسلیم کر چکی کہ ذہانت کے اعتبار سے پاکستان کے باسیوں کا اقوام عالم میں پانچواں نمبر ہے۔ غرض وسائل کے اعتبار سے کسی کمی کا سامنا نہیں ہے۔ اگر کہیں کمی ہے تو صرف انتظامی امور سنبھالنے کے لئے اہل لوگوں کی، صحیح جگہ پر صحیح لوگوں کو لانے کی۔ اگر باصلاحیت لوگوں کو اس ملک کی باگ ڈور سنبھالنے کا موقع فراہم کر دیا جائے تو چھوٹی چھوٹی خوشیوں کے ساتھ ساتھ اصلی اور حقیقی خوشیاں بھی اس ملک کے باسیوں کا مقدر بن جائیں گی۔
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved