اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-najeemshah@yahoo.com

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔25-01-2011

تیسری قوت کو بے نقاب کیا جائے
تحریر: نجیم شاہ

کراچی پاکستان کا صنعتی، تجارتی، تعلیمی، مواصلاتی اور اقتصادی مرکز ہے۔ دنیا کے بڑے بڑے شہروں میں اس کا شمار ہوتا ہے۔ پاکستان کی سب سے بڑی بندرگاہ اور ہوائی اڈہ بھی اسی شہر میں واقع ہے۔ بین الاقوامی بندرگاہ ہونے کی وجہ سے شہر میں صنعتی سرگرمیاں دیگر شہروں سے قبل شروع ہو گئی تھیں۔ پاکستان کی معیشت کا ستر فیصد انحصار بھی اسی شہر پر ہے۔ کراچی کو بیروزگاروں کی ”ماں “ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ ملک کے طول و عرض سے لوگ یہاں رزق کی تلاش میں آتے ہیں اور اسی وجہ سے یہاں مختلف مذہبی، نسلی اور لسانی گروہ آباد ہیں۔ کراچی کبھی روشنیوں اور محبتوں کا شہر تھا، جہاں خوابوں کو تعبیر ملتی تھی، جہاں کوئی بھوکا نہیں سوتا تھا، جہاں امن و امان تھا، جہاں خوشی اور بے فکری تھی، جہاں فٹ پاتھ پر بھی لوگ بے فکر ہو کر سوتے تھے، جہاں سب کو روزگار ملتا تھا، جہاں قدم قدم پر ستارے جگمگاتے تھے۔ پھر نہ جانے اس شہر کو کس کی نظر لگ گئی۔ ہر چیز سیاست کی نذر ہو گئی۔ سیاست دانوں نے اپنی تجوریاں بھرنے کے لئے اس شہر بے مثال کو دہشت گردوں کے حوالے کر دیا۔ تعمیر و ترقی کا کام رُک گیا، شہر پر دہشت گردوں ، لینڈ مافیا کا قبضہ ہو گیا۔
وزیر داخلہ رحمن ملک کہتے ہیں کہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے پیچھے تیسری قوت کارفرما ہے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ بھی کراچی کے حالات کی خرابی میں تیسری قوت کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کر چکے ہیںجبکہ ایم کیو ایم ملک کو اسلحے سے پاک کرنے کے لئے بل قومی اسمبلی میں پیش کر چکی ہے۔ کراچی میں آگ و خون کا جو کھیل کھیلا جا رہا ہے اس پر مختلف سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کو مورد الزام بھی ٹھہرا رہی ہیں۔ ایم کیو ایم دہشت گردی کا الزام اے این پی پر لگاتی ہے تو کبھی اے این پی کراچی کے حالات کی ذمہ دار ایم کیو ایم کو ٹھہراتی ہے پھر دونوں طرف سے الزام تراشی کی بارش ہوتی ہے لیکن اب وزیر داخلہ کے اس بیان سے تمام لوگ حیران ہیں کہ وہ کونسی تیسری قوت ہے جو کہ اتنی طاقتور ہے کہ جس کے سامنے پاکستان کے عوام، قانون نافذ کرنیوالے ادارے اور خفیہ ایجنسیاں تک بے بس نظر آتی ہیں۔ بلوچستان کے بعد کراچی کی صورتحال بھی انتہائی خوفناک ہو چکی ہے۔
اس شہر میں اکثریتی آبادی اردو بولنے والے مہاجرین کی ہے ۔ دیگر باسیوں میں سندھی، پٹھان، بلوچی، گجراتی، کشمیری، سرائیکی اور ہزارہ جبکہ دس لاکھ سے زائد افغان مہاجرین بھی آباد ہیں جو 1979ءمیں افغانستان پر سوویت یونین کی جارحیت کے بعد ہجرت کرکے شہر قائد پہنچے اور اب یہاں کے مستقل باسی بن چکے ہیں۔ ان کے علاوہ ہزاروں بنگالی، عرب، ایرانی اور افریقی مسلم مہاجرین بھی کراچی میں قیام پذیر ہیں۔اس وقت کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کا عفریت پوری طرح اس شہر کی آزادی کو قابو میں لئے ہوئے ہے۔ اس ٹارگٹ کلنگ سے لوگ انتہائی خوف زدہ ہیں۔ کراچی میں ہونے والے ٹارگٹ کلنگ اور دھماکوں کے پیچھے تیسری قوت کونسی ہے ابھی تک بے نقاب نہیں ہو سکی۔ ہمارے لیڈر صرف بیانات دے کر ہی سیاست چمکا رہے ہیں۔ سیاست دان آپس میں دست و گریبان ہیں جبکہ دشمن ہر محاذ پر لڑائی لڑ رہا ہے۔ جب حکمران عوام کی طاقت کو چھوڑ کر غیر ملکی آقاﺅں کے غلام بن جائیں تو پھر ملک توڑنے کی سازشیں ہوتی رہیں گی اور حکمران تیسری قوت کے ملوث ہونے کا رونا روتے رہیں گے۔
یہ بات حقیقت سے خالی نہیں ہو سکتی کہ بھارت پاکستان کا ازل سے دشمن ہے۔ ہندو ذہنیت پاکستان کے وجود کو ایک مضبوط قوم کے طور پر برداشت کرنے کو بالکل تیار نہیں۔ بھارت اور اسرائیل عدم استحکام پیدا کرنے کے لئے پاکستان میں کروڑوں ڈالر خرچ کر رہے ہیں اور وہ وطن عزیز میں 1971ءجیسے حالات پیدا کرنا چاہتے ہیں۔پاکستان میں غیر ذمہ دارانہ عناصر اور کچھ ذمہ دار اہم افراد کے ذریعے بھارت اپنی ہندوانہ ذہنیت پاکستان پر ٹھونسنا چاہتا ہے اور اس کا اصل ٹارگٹ پاکستان کو دولخت کرنا ہے۔ ”را“ کے تربیت یافتہ ایجنٹ پہلے اسلام آباد، پشاور، لاہور، کوئٹہ اور کراچی میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں مصروف تھے مگر اب انہوں نے اپنا نیٹ ورک ملک کے کئی اضلاع تک بڑھا دیا ہے۔ ایک طرف بھارتی خفیہ ایجنسی بلوچستان لبریشن آرمی کی مدد کرکے صوبہ بلوچستان کو پاکستان سے الگ کرنے کی سازش پر عمل پیرا ہے جبکہ کراچی اور دیگر شہروں میں اپنی دہشت گردانہ کارروائیوں سے علاقائی تعصب پیدا کرنے کے علاوہ فرقہ وارانہ مقاصد حاصل کرنے کی بھی سعی کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ خطے کے دوسرے ممالک میں بھی عدم استحکام پیدا کرنے میں بھارت پوری طرح ملوث ہے۔
امریکا، اسرائیل اور بھارت پاکستان توڑنے کی سازشوں میں مصروف ہیں۔ ایک طرف خودکش حملوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ دوسری طرف بھارت کا پاکستان پر آبی حملہ جاری ہے۔ بھارت امریکا کی ایماءپر پاکستان کے دریاﺅں چناب، جہلم، سندھ اور ان کے معاون ندی نالوں کو اپنی حدود میں بند کرنے کے بڑے بڑے منصوبوں پر عمل پیرا ہے ۔ بھارت پاکستان پر واٹر بم اور قحط بم گرانے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ جہاں بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ پاکستان کے علاقوں میں دہشت گردی کا نیٹ ورک مضبوط کر رہی ہے وہیں بدنام زمانہ خفیہ تنظیم بلیک واٹراور موساد بھی ”را“ کے ساتھ سرگرم عمل ہیں۔ یہ مصدقہ اطلاعات بھی ہیں کہ بلیک واٹر یہاں ”را“ اور ”موساد“ کے ساتھ مل کر مختلف علاقوں سے نوجوان لڑکے بھرتی کر رہے ہیں اور انہیں طرح طرح کی مراعات بھی دی جا رہی ہی۔ ہماری اسٹیبلشمنٹ اور کئی ملٹی نیشنل کمپنیاں بھی اس سازش میں ملوث ہیں جو قومی سلامتی کےلئے بہت بڑا خطرہ ہے۔ بھارت 2014ءتک پاکستان کی طرف بہنے والے دریاﺅں چناب، جہلم اور سندھ کا پانی مکمل طور پر بند کرے کے منصوبے پر بھی عمل پیرا ہے۔ کراچی اور کوئٹہ کو خون میں نہلانے اور ان اہم شہروں کا سکون برباد کرکے وہاں خوف و ہراس کی فضاءپیدا کرنا اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ بلوچستان میں علیحدگی پسند عناصر اور کراچی میں مختلف لسانی قوتوں کو منظر کرکے آپس میں لڑوانے کی حکمت عملی ان کا ایجنڈا ہے۔
کراچی کے حالات سے پورا ملک براہ راست متاثر ہو رہا ہے۔ اگر ہم نے اپنے دشمنوں پر نگاہ نہ رکھی تو پھر دشمن سرایت ہی کرتا چلا جائے گا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کراچی شہر کو اسلحہ پہنچانے اور ٹریننگ دینے والے عناصر کون ہیں؟ یہ بات بھی سب پر عیاں ہو چکی ہے کہ ٹارگٹ کلنگ کے مقاصد کیا ہیں؟ بوری بند لاشیں، اسلحہ، ڈرگ مافیا، بھتہ خوری کے کلچر کو پروان چڑھانے والے عناصر کو قانون کے شکنجے میں لانا ہوگا۔ اس کے علاوہ بلوچستان میں گڑ بڑ، غیر ملکیوں کے اغوائ، مقامی سیاسی و غیر سیاسی شخصیات کے قتل، تنصیبات پر حملوں اور فرقہ وارانہ ہلاکتو ں سمیت بیشتر تخریبی کارروائیوں میں ملوث بھارت کے مکروہ چہرے سے نقاب اُتارنا ہوگا۔دشمن طاقتیں پاکستان کو ہر طرف سے گھیرے ہوئے ہیں لیکن افسوس کہ ہمارے سیاستدان آپس میں گتھم گتھا ہیں۔ ایسی صورتحال میں دشمن کو مزید کھل کھیلنے کا موقع مل رہا ہے۔دشمن کی ان سرگرمیوں کو روکنا اس طرح تو ممکن نہیں کہ میدان جنگ گرم کیا جائے۔ اس کے لئے بنیادی ضرورت اپنی عوام کی خواہشات اور ان کی رائے کا ازحد احترام نہایت ضروری ہے تاکہ ایجنسیوں کو اپنے مقاصد کی تکمیل کیلئے افرادی قوت نہ ملنے پائے۔
کراچی کی حالت اب اس مریض سی ہو گئی ہے جس کا آپریشن بہت ہی ضروری ہے کیونکہ اگر اب بھی اس سے غفلت برتی گئی تو دشمنوں کی چالیں جو کہ بہت عرصے سے اس سرزمین کو علیحدہ کرنے کی ہو رہی ہیں خدانخواستہ پوری نہ ہو جائیں۔ ایم کیو ایم، پیپلز پارٹی، اے این پی کی قیادت کو ایک دوسرے پر الزامات لگانے کی بجائے تیسری قوت کو بے نقاب کرنا ہوگا اور یقینا تیسری قوت امریکا، اسرائیل اور بھارت ہیں جو سیاست دانوں کو آپس میں لڑوا کر اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اس وقت کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کا عفریت پوری طرح اس شہر کی آزادی کو قابو میں لئے ہوئے ہے۔ لوگ انتہائی خوفزدہ ہیں۔ حکومت نے اگر اب بھی کبوتر کی طرح آنکھیں بند کئے رکھیں تو اس کے بہت بُرے نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ حکومت کو چاہئے کہ اُن تمام جماعتوں جو اس شہر کی نمائندگی کرتی ہیں اور کراچی کی مذہبی جماعتوں کو بھی ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرکے کراچی کے مسئلے پر بات چیت کرے اور ان کو اس بات پر راضی کرے کہ کراچی کے امن کا حل ایک ایسے آپریشن میں مضمر ہے جس سے اس شہر کو اسلحہ سے پاک کیا جائے ۔ میرے خیال میں فوج کی مدد سے یہ کام شفاف طریقے سے انجام دیا جا سکتا ہے۔ کراچی میں مہاجر، سندھی، پٹھان، پنجابی، بلوچی اور مختلف نسلوں کے لوگ آباد ہیں لیکن دشمن انہیں لڑانے کی چال اپنے ایجنٹوں کے ذریعے کھیل رہا ہے۔
پاکستان اپنی چونسٹھ سالہ تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہا ہے۔ معیشت، سیاست، معاشرت ہر لحاظ سے روبہ زوال ہے۔ پاکستان تاابد قائم رہنے کے لئے بنا ہے اور انشاءاللہ قائم رہے گا۔ اس کے اندر غلطیاں ہیں جو ان سیاست دانوں کی ہی پیدا کردہ ہیں۔الحمد اللہ ہم ساتویں ایٹمی قوت ہیں جو دشمن کو ایک آنکھ نہیں بھاتا۔ اس وقت ہمارے بہت سارے سیاست دان نہ تو بِکے ہوئے ہیں یا اپنے مفادات کے لئے اقتدار کی کرسیوں پر براجمان ہیں۔ صرف فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں پر عوام کو مکمل اعتماد اور بھروسہ ہے۔ یہی فوج اور ایجنسیاں ملک کے مفادات کی نگرانی کرتی ہیں اور اس میں کسی کا بھی لحاظ نہیں رکھتیں۔ دشمن کی چالوں، خفیہ سازشوں، ملک کو درپیش خطرات کے حوالے سے افواج پاکستان و دیگر متعلقہ فورسز اور سول قیادت کو آگاہ کرنے اور وطن عزیز کو دشمنوں کی چالوں سے بچا کر محفوظ و مستحکم رکھنے کے لئے مصروف عمل آئی ایس آئی کے خلاف دشمن جو سازشیں کر رہا ہے انشاءاللہ وہ بھی کبھی کامیاب نہیں ہوں گی۔ پاکستانی عوام جانتی ہے کہ جب تک افواج پاکستان اور اس کی انٹیلی جنس ایجنسیاںموجود ہیں انشاءاللہ دشمن کی تمام سازشیں ناکام ہی رہیں گی لیکن وقت کا تقاضا ہے کہ تمام سیاست دان اپنے اختلافات بھلا کر اُس تیسری قوت کو بے نقاب کریں جس کے بارے وزیر داخلہ رحمن ملک اشارہ دے چکے ہیں۔
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved