اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-najeemshah@yahoo.com

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔08-02-2011

پاکستان میں سب کچھ ہے مگر۔۔۔؟
تحریر: نجیم شاہ



غیر ملکی ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق پاکستان اپنے روایتی ہتھیاروں کی پیداوار میں تیزی سے اضافہ کرتا ہوا دنیا کی پانچویں جوہری طاقت بن چکا ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان دفاعی لحاظ سے ایک مضبوط ملک ہے۔ پاکستان اپنے روایتی ہتھیاروں میں اضافہ اس لئے بھی ناگزیر سمجھتا ہے کہ اس کے پڑوس میں ایک ایسا مکار دشمن موجود ہے جس کے ساتھ تین جنگیں بھی ہو چکی ہیں۔ اگر پاکستان دفاعی لحاظ سے مضبوط نہ ہوتا تو کب کا صیہونی طاقتوں کے ہاتھوں ترانوالہ بن چکا ہوتا۔ آج ہم دنیا کی پانچویں جوہری طاقت ہیں جو ہمارے لئے انتہائی فخر کی بات ہے۔ ہمارے پاس بیش بہا وسائل موجود ہیں لیکن اس کے باوجود پاکستان کو بدترین اقتصادی، معاشی اور سیاسی عدم استحکام کا سامنا ہے۔جس ملک میں غریب، مزدور بھوکا سوتا ہو وہ ملک مضبوط نہیں ہوتا یہی وجہ ہے کہ آج پاکستان کا مستقبل سوالیہ نشان بن چکا ہے۔ کیا کچھ نہیں ہے اس ملک میں؟ دنیا میں کسی ملک نے اگر سوئی بھی بنائی تو بڑے فخر سے اس کا اعلان کیا ہے جبکہ ہمارے ہاں روایت کچھ مختلف ہے۔ ہم غلامی کی ایک لمبی زندگی گزار رہے ہیں اس لئے ہمیں اپنے اطراف میں پھیلا ہوا حسن، ہمارے درمیان موجود علمی قابلیت، فنی صلاحیتیں اور سائنسی کاﺅشیں، قدرت کے عطاءکردہ نظارے اور انعامات نظر نہیں آتے۔ پاکستان دنیا کا ساتواں بڑا ملک ہے جو سائنس دانوں اور انجینئرز سے بھرا پڑا ہے ، اس کے باوجود میرے ملک کے عوام اندھیروں میں زندگی گزار رہے ہیں۔ پاکستان ساتویں ایٹمی قوت سے ترقی کرتا ہوا پانچویں جوہری قوت بن چکا لیکن پھر بھی اس ملک کے نہتے عوام پر امریکی ڈرون حملے جاری ہیں۔ دنیا کی چھٹی بڑی فوجی طاقت جو اپنی فنی مہارت کی وجہ سے دیگر ممالک کیلئے وجہ خوف بنی ہوئی ہے۔ اس فوج کے دلیر جوانوں میں اتنی طاقت اور دم خم ہے کہ وہ اسلام اور پاکستان کو درپیش تمام چیلنجز کا سامنا کر سکتے ہیں لیکن پھر بھی اپنے ہی عوام سے نبردآزما ہے۔ ایک زرعی ملک ہے جہاں گندم اتنی پیدا ہوتی ہے کہ ہماری ضرورت کے بعد برآمد کی جاتی تھی مگر اب ہمارے ہاں آٹے کا شدید بحران ہے۔ ہمارے گیس کے ذخائر ایشیاءمیں چھٹے نمبر پر ہیں لیکن پھر بھی سی این جی اسٹیشنز اور گھریلو صارفین کیلئے گیس کی لوڈشیڈنگ جاری ہے۔ بلوچستان میں ریکوڈک کے مقام پر سونے اور تانبے کے وسیع ذخائر ہیں ۔جن کی مالیت اندازاً ۰۶۲ ارب ڈالر ہے لیکن اتنے وسائل کے باوجود ہم اب بھی آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سے قرضہ لے کر ملکی معاملات چلا رہے ہیں ۔ بلوچستان میں موجود سونے کی یہ کان جو دنیا کی پانچویں بڑی کان ہے پھر بھی سونے کی قیمت پینتالیس ہزار روپے تولہ کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی ہے۔پاکستان میں تیل اور گیس کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق تیل کے ذخائر ۷۲ ارب بیرل اور گیس کے ذخائر ۰۸۲ ٹریلین مکعب فٹ ہیں پھر بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں ۔ پاکستان کا نہری نظام دنیا کا سب سے بڑا اور بہترین ہے۔ پاکستان جو روس سے دس گناہ چھوٹا ملک ہے مگر اس کا نہری نظام روس کے نہری نظام سے تین گنا بڑا ہے لیکن ہر سال کروڑوں کیوسک پانی ضائع ہو کر بحیرہ عرب میں گرتا ہے۔ آبپاشی کے لئے پانی دستیاب نہیں جبکہ بھارت کی طرف سے پاکستان کے حصے کا پانی روکنے سے پاکستان میں اس کی کمی بڑھتی جا رہی ہے۔ سیاحت ملکی آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ بن سکتی ہے۔”کے ٹو“ دنیا کی بلند ترین چوٹی، ”خاں مہترزائی“ ایشیا کا بلند ترین ریلوے اسٹیشن، ”شندور“ دنیا کا بلند ترین پولو گراﺅنڈ، ”گوادر پورٹ“ دنیا کی گہرے پانی کی سب سے بڑی پورٹ، ”لالہ زار“ جسے دنیا کی خوبصورت ترین جگہ کا نام دیا گیا ہے، ”شندور جھیل“ اس جنت بے نظیر مقام کا کوئی ثانی نہیں، ”قراقرم“ دنیا کی بلند ترین ہائی وے جو چوٹیوں کے درمیان انسانی عزم کی پختگی کا شاہکار ہے ۔ دنیا میں سیاحت سے سالانہ ۴۱۵ ارب ڈالر کی آمدن ہوتی ہے جن میں جنوبی ایشیاءکے ممالک کا حصہ ۵ ارب ۰۴ کروڑ ڈالر ہے ۔ پاکستان میں سیاحت کے وسیع مواقع ہیں اور یہاں سیاحت کیلئے سوئٹزرلینڈ سے زیادہ خوبصورت مقامات ہیں پھر بھی جنوبی ایشیاءکے دوسرے ممالک کی نسبت پاکستان میں سیاحوںکی آمد بہت کم ہے۔ یہ ملک خوبانی،کپاس اور گنے کی پیداوار کے لحاظ سے چوتھے، پیاز اور دودھ کی پیداوار کے لحاظ سے پانچویں، کھجور کی پیداوار کے لحاظ سے چھٹے، آم کی پیداوار کے لحاظ سے ساتویں، چاول کی پیداوار کے لحاظ سے آٹھویں، گندم کی پیداوار کے لحاظ سے نویں، مالٹے اور کینو کی پیداوار کے لحاظ سے دسویں جبکہ مجموعی زرعی پیداوار کے لحاظ سے دنیا میں پچیسویں نمبر پر ہے۔ اس کے باوجود اس ملک کے باسی مہنگائی کے عذاب میں مبتلا ہیں۔ فروٹ ، سبزیوں کی قیمتیں عوام کی پہنچ سے دور ہوتی جا رہی ہیں۔ عوام خودکشیوں پر مجبور ہیں جبکہ حکمران ٹس سے مس نہیں ہو رہے۔ پاکستان کوئلے کے ذخائر کے اعتبار سے چوتھے، تابنے کے ذخائر کے اعتبار سے ساتویں جبکہ صنعتی پیداوار کے لحاظ سے پچپنویں نمبر پر ہے مگر اب صورتحال یہ ہے کہ گیس، بجلی کی لوڈشیڈنگ کے باعث نہ صرف صنعتیں بند پڑی ہیں بلکہ ان صنعتوں میں کام کرنے والے ہزاروں ہنرمند بے روزگار ہو چکے ہیں۔ ۰۴ فیصد گھر بجلی کی سہولت سے محروم ہیں جبکہ قدرتی گیس سے محروم ایسے گھروں کی تعداد ۸۷ فیصد ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ قدرتی وسائل سے مالا مال یہ ملک اقتصادی اور معاشی میدان میں ترقی کیوں نہیں کر سکا۔ اس ملک میں اتنے وسائل ہونے کے باوجود ۳۷ فیصد آبادی کی آمدنی دو ڈالر روزانہ سے بھی کم ہے۔ دن کا آدھا وقت یہ ملک بجلی سے محروم رہتا ہے۔ آٹے کیلئے قطاریں لگتی ہیں اور خودکشی کی وجوہات میں اب غربت اور بھوک بھی شامل ہو گئی ہیں۔ پاکستان غریب ملک ہرگز نہیں ہے کیونکہ جس ملک کو لوٹنے والے اتنے امیر ہوں وہ ملک کیسے غریب ہو سکتا ہے اور جو ملک اتنا لُٹنے کے بعد بھی چل رہا ہے تو وہ ملک کتنا امیر ہوگا۔ جس ملک کی عوام بارہ بارہ گھنٹے محنت کرتی ہو وہ ملک غریب نہیں ہو سکتا۔ اتنا کچھ ہمارے پاس ہوتے ہوئے بھی آج ہم بہت پیچھے ہیں۔ آج بھی ہم روزانہ سنتے ہیں کہ پاکستان اپنی دگرگوں اقتصادی اور معاشی حالت کی بناءپر جلد ٹوٹ جائے گا۔ اگر ہمارا ملک ایٹمی طاقت بن سکتا ہے تو ہمارے ملک میں اتنی صلاحیت ہے کہ ہم اقتصادی طاقت بھی بن سکتے ہیں۔ پاکستان بظاہر تو تباہی کی طرف بڑھ رہا ہے لیکن مجھے پاکستان کا مستقبل روشن نظر آ رہا ہے کیونکہ سیاستدانوں کی وجہ سے جتنی خراب صورتحال اس ملک کی اب ہے اس کے بعد اچھائی کی اُمید ہی کی جا سکتی ہے۔ پاکستان کی سیاست میں اس وقت جو کچھ ہو رہا ہے بظاہر تو بُرا ہو رہا ہے لیکن مستقبل کے حوالے سے دیکھا جائے تو بہتر ہی ہو رہا ہے۔ اگر ایک جگہ بہت سا را گند اکٹھا ہو جائے تو اس کے تعفن سے لوگوں کی سانس رکنے لگتی ہے اور پھر لوگ تمام گند نکال کر پھینکنا شروع کر دیتے ہیں۔جس طرح سیاستدان عوام کی مشکلات میں اضافہ کر رہے ہیں اور عوام میں غم و غصہ کی شدت جس طرح بڑھتی جا رہی ہے۔ اس سے یوں لگتا ہے کہ مستقبل میں مصر اور تیونس کی طرح کا ایک انقلاب اس ملک کے عوام کی راہ دیکھ رہا ہے۔ ہمارے حکمران، بیورو کریٹ، سیاست دان حتیٰ کہ عوام کا ایک خاصا بڑا حصہ گزشتہ ساٹھ سالوں سے اس ملک کو لوٹ رہا ہے۔ ہم اپنے سیاست دانوں اور جو بھی اس ملک کے ساتھ بے ایمانی کر رہا ہے اُن سے چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں بس ہمیں متحد ہو کر ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہوگا۔ اس ملک کے عام عوام کی سوچ بدلنی ہوگی اور اس انقلاب میں ہر ایک کو اپنی بساط کے مطابق حصہ ڈالنا ہوگا۔اب وقت آ گیا ہے کہ ہمیں وڈیروں، جاگیرداروں اور سرمایہ داروں سے اس ”مقبوضہ پاکستان“ کو آزاد کرانا ہوگا۔
 

 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved