اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-najeemshah@yahoo.com

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔22-02-2011

گڈلک پاکستان کرکٹ ٹیم
تحریر: نجیم شاہ
دنیائے کرکٹ کی دسویں عالمی جنگ 19فروری سے تین ممالک بھارت، سری لنکا اور بنگلہ دیش میں شروع ہو چکی ہے۔ سیاسی و اقتصادی بحران، دہشت گردی کی حالیہ وارداتوں اورتنازعات کی وجہ سے پاکستان ورلڈ کپ کی میزبانی سے محروم ہے۔ اس کے باوجود پاکستان کرکٹ ٹیم جیت کے جذبے کے ساتھ ورلڈ کپ سکواڈ کا حصہ ہے۔ ورلڈ کپ شروع ہوتے ہی شیدائیوں میں کرکٹ کا بخار تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ایک طرف گلی محلوں، سڑکوں چوراہوں پر کرکٹ کھیلتے نوجوان نظر آ رہے ہیں جبکہ دوسری طرف مختلف شہروں میں بڑی سکرینوں کے ذریعے ورلڈ کپ کے میچز دکھانے کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ جہاں گھروں میں کرکٹ میچ دیکھے جا رہے ہیں وہیں اُن ہوٹلوں کی بھی رونقیں بڑھ گئی ہیں جہاں کرکٹ میچ دکھائے جا رہے ہیں۔ یوں لگتا ہے جیسے ہماری پوری قوم کو کرکٹ کا بخار چڑھ گیا ہے۔
پاکستان نے اپنی ترسٹھ سالہ تاریخ میں مختلف کھیلوں میں کئی عالمی چیمپئن پیدا کئے ہیں لیکن جس کھیل نے اس قوم کے دل میں گھر کیا وہ ہے کرکٹ۔ ورلڈ کپ 2011ءکے ابتدائی مرحلے میں دنیائے کرکٹ کی مضبوط ٹیمیں کمزور حریفوں کو روندتے ہوئے آگے بڑھ رہی ہیں۔ ورلڈ کپ کے ابتدائی میچ میں بنگلہ دیش کو انڈیا نے ہرا کر پچھلے ورلڈ کپ کا بدلہ ضرور لیا لیکن بنگلہ دیش کی ٹیم نے جس اسپرٹ کے ساتھ مقابلہ کیا اس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ یہ ٹیم بہت دور تک جائے گی۔ ہو سکتا ہے کہ بنگلہ دیش کوالیفائی نہ کر پائے لیکن اس کے کرکٹروں کو دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ وہ آنے والے ورلڈ کپ تک ایک مضبوط ٹیم بن کر ابھرے گی۔ اپنی ٹیم کے بارے بھارتی میڈیا جس طرح بلنگ بانگ دعوے کر رہا ہے انہیں سن اور پڑھ کر پچھلا ورلڈ کپ یاد آتا ہے۔ اس وقت بھی سارو گنگولی کی قیادت میں بھارتی ٹیم کو ورلڈ کپ کی سب سے فیورٹ قرار دیا گیا تھا لیکن ورلڈ کپ سے باہر ہونے پر تمام کھلاڑیوں کو منہ چھپا کر اپنے اپنے گھروں کو لوٹنا پڑا تھا۔
یہی کچھ صورتحال ہماری کرکٹ کے ساتھ بھی ہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کو اس کے مداح ہمیشہ اسی طرح بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں اور جب وہ اپنی کارکردگی سے مایوس کرتے ہیں تو پھر ان کی تصویروں کو جوتوں کے ہار پہنائے جاتے ہیں۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سامنے مضبوط ٹیمیں بھی ہیں۔ ان سے مقابلہ آسان نہیں ہوگا لیکن کمزور ٹیمو ں کو بھی آسان نہیں لینا ہوگا۔ جس طرح ابتدائی میچ میں بنگلہ دیش نے بھارت کا دلیرانہ مقابلہ کیا اس سے یوں لگتا ہے کہ بنگلہ دیش ہار کر بھی جیت گیا ہے۔ اسی طرح کی صورتحال 2007ءکے ورلڈ کپ میں پاکستان کو بھی درپیش رہی جب ہماری ٹیم آئرش جیسی ٹیم سے ہار کر ورلڈ کپ سے باہر ہو گئی تھی۔ تنازعات میں ڈوبی پاکستان کرکٹ ٹیم کو اس مشکل وقت میں اپنے اعصاب اور قوت ارادی کو مضبوط کرکے کھیلنا ہوگا۔ پاکستان میں کرکٹ کے شیدائیوں کی نیک خواہشات، تمنائیں اور دعائیں اپنی کرکٹ ٹیم کے ساتھ ہیں۔پاکستانی ٹیم اس جذبے کے ساتھ شامل ہے کہ ورلڈ کپ کا فائنل جیت کو نہ صرف پاکستان کو خوشخبری سنائی جائے بلکہ دنیا کو بھی یہ پیغام دیا جائے کہ پاکستان کرکٹ کے خلاف ہونے والی تمام سازشیں کھلاڑیوں کے حوصلے پست نہیں کر سکتیں۔
تنازعات اور پاکستان کرکٹ کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ بلاشبہ اس ورلڈ کپ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے سامنے راہ کٹھن ہے۔ پاکستان کی گزشتہ فتوحات کا ریکارڈ دیکھا جائے تو یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ ہماری ٹیم نے جب بھی فتح حاصل کی اس میں پاکستان کی باﺅلنگ نے کلیدی کردار ادا کیا اور اس وقت پاکستانی باﺅلنگ کی جو پوزیشن ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ پاکستانی ٹیم کے دو فاسٹ باﺅلر محمد آصف اور محمد عامر اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ملوث ہونے کی پاداش میں کرکٹ سے باہر بیٹھے ہیں۔ محمد عامر کے ٹیم میں موجود ہونے سے پاکستانی باﺅلنگ اٹیک کافی مضبوط تھا جبکہ سہیل تنویر کو بھی ان فٹ قرار دے کر ورلڈ کپ سکواڈ سے باہر کیا جا چکا ہے۔ شعیب اختر میں اب وہ پہلے والا دم خم نہیں رہا ۔ اس وقت ٹیم میں صرف عمر گل اور وہاب ریاض رہ جاتے ہیں اور پاکستانی ٹیم کی باﺅلنگ کا سارا دارومدار بھی انہی دونوں کے کندھوں پر ہے۔
رہ گئی بات پاکستانی بیٹنگ لائن اپ کی تو اس وقت پاکستان کے پاس سب سے اچھی بیٹنگ لائن اپ موجود ہے۔ احمد شہزاد کی صورت میں پاکستان کو ایک بہترین اوپنر دستیاب ہو چکا ہے لیکن ان کا بہتر پارٹنر کون بن سکتا ہے اس سوال کا جواب ملنا ابھی باقی ہے۔ محمد حفیظ گو کہ آﺅٹ آف فارم ہیں تاہم قوی اُمید ہے کہ وہ ان بیٹنگ ٹریکس پر اپنی فارم بحال کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ بلاشبہ پاکستان کے پاس ایک اچھی بیٹنگ لائن اپ موجود ہے لیکن اس بیٹنگ لائن اپ کو میدان میں تاش کے پتوں کی طرح بکھرتے ہوئے بھی دیر نہیں لگتی۔ اس وقت پاکستان کو بلے بازی میں ایک اچھے آغاز کی بے انتہاءضرورت ہے۔ اگر سرسری جائزہ لیا جائے تو پاکستان کے زیادہ سے زیادہ کوارٹر فائنل تک جانے کے امکانات ہیں، اس سے آگے پاکستان کو دو ہی چیزیں لے جا سکتی ہیںایک قسمت اور دوسرا اعتماد۔ قسمت کا تو کچھ نہیں کہہ سکتا البتہ حقیقت یہ ہے کہ قومی ٹیم میں اس وقت اعتماد کی بہت کمی ہے۔
یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ بھارت کبھی پاکستان کرکٹ کے ساتھ مخلص نہیں۔ لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملہ ہو یا اسپاٹ فکسنگ، بھارت ہر طرح سے پاکستان کرکٹ کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے۔ پاکستان کرکٹ کے خلاف ہونے والی سازشوں میں بھارتی خفیہ ایجنسیاں بھی برابر کی شریک ہیں۔ کرکٹ شائقین کے ساتھ پوری قوم کی یہ خواہش ہے کہ پاکستان اس دفعہ فائنل جیتے اور وہ بھی انڈیا میں بال ٹھاکرے کے سامنے جس نے پاکستان کے فائنل میں پہنچنے کی صورت میں فائنل بھارت میں نہ کرانے کی دھمکی دی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ نیوزی لینڈ سے جیتنے کے بعد پاکستانی ٹیم کا مورال کافی بلند ہوا ہے۔ کھلاڑیوں سے نہیں بلکہ حکمت عملی اور ٹیم ورک سے کرکٹ کھیلی اور جیتی جاتی ہے۔ اس کی عمدہ مثال سری لنکا کا 96ءوالا ورلڈ کپ جیتنا ہے۔ اس وقت ہماری ٹیم میں جوان خون اور تجربہ بھی ہے بس ذرا ہوش سے کھیلنے کی ضرورت ہے۔
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved