اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-najeemshah@yahoo.com

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔26-03-2011

پاک بھارت کرکٹ جنگ
تحریر: نجیم شاہ

پاکستان اور بھارت کی ٹیموں نے سیمی فائنل کیلئے کوالیفائی کرلیا۔ دونوں ٹیموں کے درمیان 30مارچ کو کرکٹ کی عالمی جنگ ہوگی۔1987ءکے بعد پہلی بار ہندوستان نے ورلڈ کپ ٹورنامنٹ کے دوران آسٹریلیا کو شکست سے دوچار کر دیا۔ اس شکست کے بعد ایک بار پھر آسٹریلیا کا ناقابل شکست رہنے کا غرور خاک میں مل گیا ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ پاکستان میں اس کھیل کے شائقین، سیاست دان اور سابق کھلاڑی بھارتی ٹیم کی کامیابی کیلئے دعائیں کرتے رہے۔ کرکٹ کے شیدائیوں کی خواہش تھی کہ پاکستان اور ہندوستان کی ٹیمیں آمنے سامنے آئیں ۔یوں ہندوستان کے ہاتھوں آسٹریلیا کی ہار کی صورت میں کرکٹ شائقین کی دعاقبول ہو گئی۔ آسٹریلیا کے اس غرور کو پہلی بار پاکستان نے توڑا تھا اور اب ہندوستان سے ہار کر ورلڈ کپ کی دوڑ سے باہر ہو چکا ہے ۔ اب ساری دنیا کی نگاہیں پاک بھارت میچ پر مرکوز ہوں گی۔ ایک طرف انڈیا مضبوط بیٹنگ لائن کے ساتھ میدان میں اُترے گا تو دوسری طرف پاکستان کے پاس مضبوط باﺅلنگ اٹیک موجود ہے۔
پاکستان اور ہندوستان کی کرکٹ ٹیموں کے مابین 1978ءسے 2008ءتک 117میچ کھیلے گئے جن میں سے 68میچ پاکستان نے جیتے اور 45بھارت نے جیتے جبکہ 4میچ غیر فیصلہ کن رہے۔ پاکستان کا ہندوستان کے خلاف کامیابی کا تناسب 60.17فیصد ہے جبکہ ہندوستان کا پاکستان کے خلاف کامیابی کا تناسب 39.82فیصد ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے سیمی فائنل میچ میں ہندوستان کو کئی ایڈوانٹیج حاصل ہیں۔ ایک تو یہ کہ میچ اُن کی اپنی سرزمین پر ہوگا۔ دوسرا بھارت نے آسٹریلیا کو ہرا کر اپنی پوزیشن کافی بہتر کرلی ہے ، اسکے علاوہ سارا کراﺅڈ بھی ہندوستان کے ساتھ ہوگا۔ دنیا کو حقیقت میں ایک کانٹے دار مقابلہ دیکھنے کو ملے گا کیونکہ دونوں ٹیمیں اس وقت مکمل فارم میں ہیں۔بھارتی ٹیم کے پاس جہاں وریندر سہواگ اور سچن ٹنڈولکر جیسے مایہ ناز کھلاڑی موجود ہیں تو دوسری طرف پاکستان کا مضبوط باﺅلنگ اٹیک بھارتی بلے بازوں کی مشکلات میں اضافہ کر سکتا ہے۔
پاک بھارت کرکٹ جنگ کے دوران جہاں جواءعروج پر ہوتا ہے وہاں سڑکوں اور مارکیٹوں میں سناٹا چھایا رہتا ہے، لوگ گھروں میں بیٹھ کر میچ سے لطف اندوز ہوتے ہیں، مارکیٹیں وقت سے پہلے ہی بند ہو جاتی ہیں کیونکہ گاہکوں کی آمد نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے جبکہ بعض مارکیٹوں میں تاجر اکٹھے بیٹھ کر میچ سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ ہوٹلوں اور چائے خانوں پر میچ کے دوران رش دیکھنے میں آتا ہے، مختلف شہروں اور چوراہوں پر میچ دکھانے کا خصوصی انتظام کیا جاتا ہے۔ بڑی بڑی سکرینیں آویزاں کی جاتی ہیں جہاں کرکٹ کے شیدائی ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالتے اور رقص کرتے ہیں ۔یہ رہا چوکا۔۔ وہ چھکا۔۔۔ اوشٹ۔۔۔ یہ گگلی۔۔۔ وہ باﺅنسر کی صدائیں گھونجتی ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والا کرکٹ میچ جہاں دونوں ملکوں کیلئے قومی وقار اور اَنا کی جنگ بن جاتا ہے وہاں شائقین کا جوش و خروش بھی انتہائی دیدنی ہوتا ہے۔
ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں آسٹریلیا کو سب سے زیادہ چار مرتبہ ورلڈ چیمپئن ہونے کا اعزاز حاصل ہے جبکہ ویسٹ انڈیز نے دو، پاکستان، بھارت اور سری لنکا نے ایک ایک مرتبہ ٹائٹل جیتا ہے۔پاکستان سے ہارنے کے بعد آسٹریلیا سے یہی توقع تھی کہ وہ ہندوستان سے بھی شکست ہی کھائے گا۔ ایک طویل عرصے سے بادشاہت کا نشہ بالآخر اتنے شرمناک طریقے سے اُترا کہ برصغیر کی دو ٹیموں نے دفاعی چیمپئن کوسیمی فائنل تک رسائی حاصل نہ کرنے دی۔ یوں کرکٹ پر آسٹریلیائی بالادستی کا خاتمہ ہو چکا ہے اور ایک دفعہ پھر فائنل میں کوئی ایشیائی ٹیم ہی پہنچنے والی ہے۔ آسٹریلیا کی چھٹی ہونے کے بعد میدان میں ایک طرف تین ایشیائی ٹیمیں پاکستان، ہندوستان اور سری لنکا موجود ہیں جبکہ دوسری طرف جنوبی افریقہ، نیوزی لینڈ اور انگلینڈ سیمی فائنل اور پھر فائنل تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ آسٹریلیوی بالادستی کے خاتمے کے بعد کرکٹ شائقین کی خواہش ہے کہ کوئی ایشیائی ٹیم کی ورلڈ کپ کی فاتح قرار پائے ۔
پاکستان اور ہندوستان کے درمیان ہونے والے سیمی فائنل میں جہاں شائقین کرکٹ دونوں ٹیموں کو فیورٹ قرار دیتے ہیں وہاں اپنی اپنی ٹیموں کی کامیابی کیلئے نیک جذبات بھی رکھتے ہیں۔ دونوں ملکوں کے شائقین اس میچ کو ورلڈ کپ کا فائنل قرار دے رہے ہیں۔ جہاں پاکستانی شائقین اپنی ٹیم سے توقع کرتے ہیں کہ وہ فائنل ہار جائے لیکن ہندوستان سے کسی صورت نہ ہارے کچھ اسی طرح کے جذبات ہندوستانی شائقین کرکٹ کے بھی ہیں۔ یہ خواہشیں کرکٹ کے شیدائیوں کے ساتھ ساتھ ملکی اور سیاسی سطح پر بھی ہو رہی ہیں۔سیمی فائنل کا مرحلہ ابھی شروع نہیں ہوا لیکن دونوں ٹیموں کے درمیان ابھی سے ”میچ“ شروع ہو چکا ہے۔ یہ میچ کرکٹ کے میدان سے زیادہ باہر کھیلا جا رہا ہے۔ الفاظ کی جنگ اور مائنڈ گیم کی ابتداءہو چکی ہے۔ اس میچ کو اگر دونوں ٹیموں کانفسیاتی مقابلہ کہا جائے تو زیادہ مناسب ہوگا۔ بہرحال جس ٹیم نے اپنے اعصاب پر قابو پائے رکھا، جذباتیت کو نظرانداز کیا اور کھلے دل و دماغ سے کھیل کے میدان میں اُتری فتح بھی اُسی کا مقصدر بن جائے گی۔
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved