اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 

Email:-raufamir.kotaddu@gmail.com 

Telephone:-       

 

 

تاریخ اشاعت08-03-2010

 ابو العبد کا قتل عالم صہیونیت پر لعنت

کالم۔۔۔ روف عامر پپا بریار

نیویارک ٹائمز کی خبر کے مطابق دبئی سرکار نے یہودیوں اور صہیونیوں کی دبئی یاترا پر پابندی عائد کردی ہے۔ موساد نے عالم عرب کے عروس البلاد دبئی کی ازادی اور قانون کی اتھارٹی پر شب خون مارتے ہوئے فلسطینی رہنما ابو العبدکو قتل کردیا۔دبئی نے پچھلی ایک دہائی میں قانون کی بالادستی، ٹیکس فری پورٹس، مغربی طرز کی مارکیٹوں ، کاروباری سہولیات اور سحر انگیز رونقوں سے دنیا بھر میں ایسی ہلچل مچائی کہ پوارا مغرب یہاں امڈ ایا۔ مغرب کے سیاح اور کاروباری فرموں نے دبئی کو امہ کے نیویارک سے تشبیہ دے ڈالی۔۔دبئی کی لازوال شہرت و کشش نے صہیونیوں کے سینے پر مونگ کی دال مل دی۔ یہودیوں نے دبئی کو اجاڑنے کی سازش کی جسکا باقاعدہ اغاز حماس کے بیدار مغز حریت پسندرہنما کو قتل کرکے کیا تاکہ دبئی کی کشش کو درہم برہم کیا جائے۔ صہیونیوں نے ایک طرف دبئی کی اقتصادیات پر حملہ کیا تو دوسری طرف افراتفری و انارکی پیدا کرنے کے لئے اسرائیل کی خفیہ ایجنسیوں نے امن و امان پر شب خون مارا جسکی زد میں فلسطینی رہنما ابو العبد اگئے۔ ۔ حماس کی ونگ عزالدین القسام برگیڈ کے کمانڈر ابوالعبد محمود المسجوج دبئی کے فائیو سٹار ہوٹل> بستان روتانا <میں رہائش پزیر تھے۔موساد کے ایجنٹ برطانوی ائرس فرنچ اور جرمن کے نقلی پاسپورٹوں کی مدد سے سیکیورٹی فورسز کی انکھوں میں دھول جھونک کر دبئی میں داخل ہوئے اور19.1.2010 کواپنی وحشت کا مظاہرہ کرکے فرار ہوگئے۔عرب نیوز ایجنسی نے تبصرہ کیا کہ قاتلوں کے چار اہداف تھے۔1 امن و امان کو تہہ بالا کرنا2 دبئی کو عالمی سطح پر بدنام کرنا 3۔ امارات میں دہشت گردی کو فروغ دینے کے لئے موساد کا ہیڈ کوارٹر قائم کرنا 4 عرب خطے کی ایجنسیوں اور پولیس کی استعداد و کارکردگی کو جانچنا کہ وہ قتل و غارت یا تخریب کارانہ کاروائیوں کو کس حد تک روک سکتی ہے۔ ابوالعبد کا قتل عالم صہیونیت پر لعنت، امت مسلمہ کی بے حسی و یہود نوازی اور تحریک ازدی فلسطین کے لئے مشعل راہ ہے۔فروی1960 میں پیدا ہونے والے عظیم و انیق فلسطینی مجاہد ابوالعبد کے خاندان کو1948 میں ہی اپنی دھرتی سے بے دخل کردیا گیا تھا۔انکی پیدائش پناہ گزین کیمپوں میں ہوئی۔یوں وہ ابتدا سے ہی صہیونی غنڈوں سے متنفر تھے۔وہ کہا کرتے کہ ایک دن وہ اسرائیل کا فلسطین شر تسلط کو ہمیشہ کے لئے ختم کروانے کے لیے اپنی جان تک قربان کردیں گے۔وہ اسلحہ چلانے کے ماہر تھے۔وہ جی گویرا کے فلسفے> انصاف صرف مسلح جدوجہد سے ہی ملتا ہے <کے داعی تھے۔ وہ حماس کے بانی احمد یسین اور عزالدین القسار برگیڈ کے پہلے کمانڈر صلاح شہارا کے قریبی ساتھی تھے۔ ابوالعبد نے اسرائیلی ظلمت کدوں میں پابند سلاسل 400 حریت پسندوں کو رہا کروانے کی غرض سے دو اسرائیلی کمانڈوز> انی سپورٹس< 3مئی 1989 جبکہ دوسرے ایلان سعید کو11 مئی1989 میں اغوا کرلیا۔یوں اسرائیل نے انکا نام مطلوبہ افراد کی فہرست میں پہلے نمبر پر درج کیا اور پھر اسرائیلی بھیڑیوں نے انکے گھر پر مارٹر گولوں کی یلغار کرکے مسمار کردیا۔ وہ اپنی فیملی کے ساتھ جلاوطنی کی زندگی گزارتے رہے۔وہ کبھی لیبیا میں جاٹھرے تو کبھی مصر اور کبھی شام میں۔ موساد پاگل کتوں کی طرح انکی ریکی کرتی رہی۔وہ حماس کے ٹاسک کی خاطر زیادہ تر سفر میں رہتے۔وہ دمشق سے دبئی ائے اور وہاں وہ موساد کی بربریت کا نشانہ بن گئے۔دبئی پولیس کے چیف نے میڈیا کو بتایا کہ موساد کے 11 ایجنٹوں نے برطانوی پاسپورٹوں پر دبئی کا سفر کیا جن میں ائر لینڈ کی ایک خاتون بھی شامل تھی۔الجزیرہ اور خلیج ٹائمز نے تحقیقاتی رپورٹس میں قاتلوں کے چہرے بے نقاب کئے برطانوی پاسپورٹس ہال جون، کیلے، مالوم، ایڈن، اسٹیو ڈینٹل، یونارڈ کلارک جوناتھن اور لارنس بارلے اور پیٹر ایل ونگر نے فرنچ جبکہ مائیکل بوڈن نے جرمن پاسپورٹ اور ڈاور ون گیل فولیارڈ اور ایوان وینیگال نے ائرش پاسپورٹس استعمال کئے۔سیاحوں کے بہروپ میں دبئی انے والے قاتلوں نے 19 اور20 جنوری کی رات کو ابوالعبد کے کمرے پر دھاوا بولا۔ گروہ کی واحد خاتون نے دروازہ کھول کر اپنے ساتھیوں کو ہاتھ کے اشارے سے کمرے میں بلایا۔4نے مقتول کو دبوچ لیا۔دیگر نے انکی گردن پکڑ لی اور پھر ایک نے انہیں زہریلا انجکشن لگایا جس نے ابوالعبد پر دل کا دورہ مسلط کیا اور وہ فوری طور پر اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔برطانوی جریدےTIMES ON LINE نے انکشاف کیا کہ جونہی موساد کے بیرونی مخبروں نے ابو العبد کی دبئی روانگی کی اطلاع دی تو یہودی وزیراعظم نیتن یاہو نے موساد کے بڑوں کا اجلاس بلا کر مشن کی منظوری دی۔برطانوی وزیرخارجہ ملی بینڈ کا کہنا ہے کہ قاتلوں نے برطانوی پاسپورٹس کی نقل تیار کی۔ قاتلوں نے دبئی کے ہوٹل میں کامیاب کاروائی کی پریکٹس کی اور انہوں نے مقتول کے کمرے تک جانے کے لئے ہوٹل انتظامیہ سے کوئی اجازت نہیں لی جسکا سارا بھید کلوز سرکٹ کیمروں نے منکشف کردیا۔بیروت کسی دور میں عالم اسلام کا پیرس بنا ہوا تھا جسکی اسلامی شناخت کو خش و خاک کی طرح تہہ بالا کرنے کے لئے مو ساد اور سی ائی اے نے پہلے وہاں جوئے شراب خانے اور مغربی طرز کے ڈانسنگ کلب قائم کروائے اور پھر اسرا ئیل نے لبنان پر جنگوں میں پے درپے میزائل بم، گولہ بارود اور انسانیت کش اسلحہ برسایا کہ امت مسلمہ کا پیرس بھوت بنگلہ بن گیا۔اسرائیل نے بیروت کی اینٹ سے اینٹ بجادی۔بیروت کی طرح دبئی کے شیوخ نے اپنے ہاں1000 سے زائد قمار خانے شراب خانے اور ڈانسنگ کلب قائم کرنے کی اجازت دے دی۔دبئی کو ایک سازش کے تحت شراب و کباب کے رنگوں میں رنگا جارہا ہے۔ دبئی میں اخلاق باختہ اعمال اور عریاں رقص پوری تندہی سے جاری ہیں جو تصور اسلام کی خلاف ورزی ہے۔ صہیونی ایک طرف دبئی کی فلک بوس اقتصادی پہاڑی کو برفیلے طوفان کی طرح غتر بود کرنا چاہتے ہیں تو دوسری طرف یہودی وہاں مغربی روایات کی روز افزوں ترقی کے لئے ہمہ تب گوش ہیں۔ اہل مغرب مغربی جمہوریت کی بداعمالیوں کو عرب شہنشاہیت پر مسلط کرنا چاہتے ہیں تاکہ متحدہ امارات میں اپنے چاکر و کٹھ پتلی حکمران سربرائے سلطنت بنائے جائیں۔ ابو العبد کا قتل امت مسلمہ کے لئے سانحے سے کم نہیں،عرب حکمران تو زور شور سے اسرائیل کے خلاف اوازہ بلند کررہے ہیں تاہم دیگر مسلم حکمران خمار زدہ سانپوں کی طرح بلوں میں دبکے ہوئے ہیں تاکہ فلسطینی رہنما کے حق میں بیانات کا جنگل اگانے سے کہیں انکے پیر و مرشد امریکی صدر کے ماتھے کی جبیں پر شکن نہ پڑ جائے۔ عرب ملکوں کا مقدس فرض ہے کہ وہ جلد از جلد عرب لیگ اور او ائی سی کا مشترکہ اجلاس بلا کر اسرائیلی وزیراعظم اورموساد کے چیف اور قاتلوں کی گرفتاری کے لئے متفقہ لائحہ عمل تیار کریں اور پھر ملزمان کی گرفتاری کے لئے عالمی عدالت انصاف میں امت مسلمہ کے ستاون ملکوں کی متحدہ درخواست پر مقدمہ درج کروایا جائے۔فلسطینیوں کے غم میں شریک کار بننے کے لئے ڈیڈھ ارب مسلمان احتجاج کے لئے سڑکوں پر نکلیں۔ہماری بے حسی صہیونیوں کو شہ دے رہی ہے کہ وہ امہ کے کسی دیس میں خون بہاتے رہیں۔فلسطینی رہنماوں کو قتل کرتے پھریں کوئی انکا ہاتھ روکنے کی ہمت نہیں کرسکتا،مسلمانوں کو یاد رکھنا ہوگا کہ یہی بے حسی اور خود ساختہ بے بسی جہاں ایک طرف اللہ کی ناراضگی کا سبب ہے تو دوسری طرف بے حمیتی قوموں کی رہی سہی خود مختیاری کو ازکار رفتہ بنادیتی ہے۔ہم مسلمانوں کو اور کچھ نہیں تو ٹالسٹائی کے اس جملے پر تو غور وخوض کرلینا چاہیے۔ٹالسٹائی نے کہا تھا اگر اپ ظلم ختم کرنے کی عملی جدوجہد میں ہمسفر بننے کا ارادہ نہیں کرتے تو کم ازکم جبر و استبداد کے خاتمے کی خواہش کو تو اپنے دلوں میں پال سکتے ہیں۔
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team