اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 

Email:-raufamir.kotaddu@gmail.com 

Telephone:-       

 

 

تاریخ اشاعت15-03-2010

 تحریک طالبان اور یہود و ہنود کی رشتہ داری
 

کالم۔۔۔ روف عامر پپا بریار

افواج پاکستان دہشت گردوں کے خلاف تاحال نبزد ازما ہیں۔ ائی پی ایس ار اور حکومتی قصیدہ خوانوں نے بار ہا مرتبہ قوم کو نوید سنائی کہ دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی ہے۔ سوات میں حکومتی رٹ بحال ہوچکی۔باجوڑ ایجنسی میں سبز ہلالی پرچم لہرا دیا گیا۔ وزارت داخلہ نے حکیم محسود اور تحریک طالبان کے نامور کمانڈرمولوی فقیر محمد کی ہلاکتوں کی تصدیق کرکے جشن منایا۔ اگر ناقدین نے اہم کمانڈروں کی ہلاکتوں کی تصدیق کے لئے ثبوت مانگے تو صاحبان اقتدار نے رعونت سے ایسے مطالبے رد کردئیے۔کراچی سے ملا برادرز کی گرفتاری پر ارباب بزرجمہرز کی خوشی دیدنی تھی جیسے ملا برادرز کی گرفتاری سے دہشت گردی کا باب پوری طرح بند ہوگیا ہو؟ملا برادر کی گرفتاری کے ساتھ ہی جرنیلوں کی مدت ملازمت میں اضافے کی صدائے باز گشت سنی گی مگر بعد میں بم دھماکوں اور خود کش حملوں کی ایسی خونی لہر چلی جس نے ارے بازار لاہور اور ماڈل ٹاون میں معصوم لوگوں اور سیکیورٹی فورسز کے کئی جوانوں کی زیست حیات کو ہڑپ کرلیا۔ لاہور میں ابھی دھماکوں کا رقص بسمل جاری تھا کہ طالبان نے ایک طرف اپنی استبدادیت زمہ داری قبول کرلی تو دوسری جانب میڈیا کو بتایا گیا کہ حکیم محسود اور مولوی فقیر زندہ ہیں۔شمالی وزیراستان سے طالبان نے میڈیا کو اطلاع دی کہ بعد نماز جمعہ عوام کے لئے ایک ہدایت نامہ جاری کیا جائے گا تاکہ جنگ میں عوام کا کم سے کم نقصان ہو۔ لاہور کینٹ میں دو خود کش بمباروں نے درندگی کا اغاز کیا تو ساتھ ہی شمالی وزیرستان سے ہدایت نامہ بھی ریلیز کردیا گیا۔ تین صفحات پر مشتعمل جبر نامہ اس تبلیغ پر مبنی ہے کہ عوام پولیس اور سیکیورٹی فورسز سے دور رہیں۔ ایجنسیوں اور خفیہ اداروں کے ساتھ کوئی میل جول نہ ہو۔ مغربی سفارت خانوں میں داخلے سے اجتناب کریں۔ ایسے ہوٹلوں کا رخ نہ کیا جائے جہاں گورے اتے ہوں ۔ملٹی نیشنل کمپنیوں کے دفاتر سے دور رہنا ہی بہتر ہوگا۔ طالبانی جبرنامے کی میڈیا کو فوری ترسیل اور لاہور میں کامیاب دہشت گردی سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ طالبان کا وجود قائم ہے انکا نیٹ ورک کسی بیرونی طاقت کی شفقت سے متحرک و فعال ہے۔ شرپسندوں کے میڈیا کو جاری کئے جانے والے بیانات اور انٹرویوز میں انتہاپسندوں کے موقف میں ترشی و سختی نوٹ کی گئی۔ ہدایت نامے میں لکھا گیا ہے کہ پولیس اور فوج پر کئے جانیوالے حملے ڈرون میزائلوں اور ڈاکٹر عافیہ کی گرفتاری کا رد عمل ہیں۔ طالبان کے سرنامے میں درج ہے کہ پاکستان کی تشکیل اسلامی بنیادوں پر استوار تھی مگر حکومتوں اور فورسز نے ریاست میں اسلامی نظام کے نفاز کو ہمیشہ رد کیا ہے اسی لئے حکومت کے خلاف کاروائیاں جاری رہیں گی۔ دستاویزات کا ایک لفظ اہم ترین ہے جس پر غور کیا جانا چاہیے ۔شدت پسندوں نے جہاد کی بجائے جنگ کی اصطلاح استعمال کی ہے۔جبرنامے کے متن سے پتہ چلتا ہے کہ شائد شدت پسندوں کو احساس ہوگیا ہے کہ حملوں میں بے گناہ غریق موت ہورہے ہیں اسی لئے جہاد کے نعرے سے پہلو تہی کی جارہی ہے اور انہوں نے عافیہ کیس اور ڈرون بمباری کو بنیاد بنا کر پاک فوج اور قومی سلامتی سے منسلک اداروں کے خلاف انتقامی جنگ کا اعلان کردیا ہے۔ انسانیت کے سنگ دل قاتلوں نے جبرنامے میں عوام کو ہدایت کی ہے کہ وہ فیصلہ کریں کہ ایا وہ قوم کی بیٹیوں اور ماوں کو نیلام کرنے والوں کے ساتھ ہیں یا انکی حرمت بچانے والوں کے ہمرکاب ہیں۔ طالبان نے اپنے اپکو ماوں بہنوں کا نگہبان کہا ہے جیسے وہ صلاح الدین ایوبی کی نسل سے تعلق رکھتے ہوں۔کیا ایوبی طالبان ایسی وحشت کا پرچارک تھا جسکا مظاہرہ طالبانی درندے ائے روز اپنے وطن میں کرتے ہیں۔کیا ظلمت کے ہدایت نامے بربریت کے جبرنامے لکھنے والے یہ بتائیں گے کہ لاہور میں میں زندگی گنوادینے والی بہو بیٹیوں اور ماوں کا قاتل کون ہے؟ امریکہ اور طالبان کے مابین کوئی فرق نہیں کیونکہ امریکی ڈرون حملوں میں زیادہ تر بے گناہ لوگ مارے جاتے ہیں جبکہ خود کش بمباری بھی بے گناہوں کو موت کا تحفہ دے رہی ہے۔یہ سچ ہے کہ مشرف نے مغربی و امریکی مفادات کے تحفظ کے لئے پاک فوج کو امریکی جنگ میں جھونک دیا۔مشرف اور گماشتوں نے نہ صرف ciaکے ساتھ انسانی سمگلنگ کا شرمناک کاروبار کیا بلکہ اس نے میر جعفر کی پیروکاری کرتے ہوئے امریکہ کو ڈرون حملوں کی اجازت دی مگر پاکستانی قوم نے سابقہ الیکشن میں مشرف نواز امیدواروں کے خلاف ووٹ کا ہتھیار استعمال کیا جس کے نتیجے میں موجودہ جمہوری حکومت قائم ہوئی۔سیاسی حکومت پر کرپشن کے الزامات اور امریکن نوازی کو اگر تسلیم بھی کیا جائے تو کیا یہ حقیقت نہیں کہ مشرف کی چھٹی کروانے میں اسی حکومت نے یگانہ روز گار کردار انجام دیا؟ جہاں تک اسلامی نظام کے احیا کا تعلق ہے تو اسلام ہی قرار داد پاکستان کا اولین مقصد تھا مگر یاد رہے کہ پاکستان بنانے والوں نے جہادی ڈکٹیٹرشپ کی بجائے جمہوریت کو منزل کہا تھا۔بدقسمتی تو یہ ہے کہ قیام کے قلیل عرصہ بعد کرپٹ جرنیلوں اور بے ضمیر سیاست دانوں نے حکومتی ایوانوں پر قبضہ جمالیا تھا۔ صاحبو یہ جمہوریت کا کمال ہے کہ اسکے دور میں ہی اسلام کی تھوڑی بہت خدمت کی گئی۔قادیانیوں کو اقلیت قرار دینے والے کون تھے؟ کس نے شراب جوئے کے اڈوں پر پابندی عائد کی؟ اتوار کی بجائے جمعہ کی ہفتہ وار چھٹی کا کریڈٹ کس کے پاس ہے؟ پاکستان کو جوہری تاج پہنانے والے جمہوری رہنما تھے یا امر؟ یہ سچ ہے کہ ہماری حکومت ڈرون حملوں کو رکوانے کی ہمت نہیں رکھتی تاہم یہ ممکن بھی ہے اگر قومی یکجہتی کا مطلوبہ معیار میسر ہو جائے۔ اگر قاتل خونخواری چھوڑ کر عوام کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلیں اور سترہ کروڑ پاکستان نسلی گروہی سیاسی اور دینی فرقہ واریت کو دھتکار کر سڑکوں پر نکل ائیں۔ انتہاپسندی اور امریکن غلامی کا کھیل امروں نے ایجاد کیا۔ایسی جان لیوا بیماریوں سے بچاو کے لئے جمہوریت کا استحکام لازمی ہے۔ مضبوط جمہوریت کے لئے بااختیار پارلیمنٹ اظہر من التمش ہے۔پارلیمنٹ کے تین سو چالیس اراکین ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر ڈرون حملوں کے خلاف قرار داد پاس کرلیں تو ناٹو کو پسینہ اسکتا ہے۔ پاکستان اسلامی جمہوریت کی پیداوار ہے۔ائین پاکستان کی بنیاد بھی اسلام سے لگاکھاتی ہے۔ غیر ملکی ایجنسیوں اور اسلامی تعلیمات کی من گھڑت تشریح کرکے طور خم سے کراچی تک معصوم پاکستانیوں کو موت کا خونی سندور لگانے والے طالبان کو چاہیے کہ وہ مفاہمت کی راہ اپنائیں۔ہتھیار پھینک کر ڈائیلاگ کو ترجیح دیں اور ائین کی اسلامی شقوں کے نفاز کے لئے جمہوریت کو مضبوط بنائیں۔دوسری طرف تحریک طالبان کی کمر توڑ دینے اور فتح کی ہاہاکار مچانے والے خاکی اور شاہی پالیسی میکرز کو نہرو کی بانسری بجانے کی بجائے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے کے لئے بیک وقت طاقت اور گفت و شنید کا کلیہ استعمال کرنا چاہیے ورنہ خون کی ہولی لاہور سے اگے بھی کئی اور میدانوں میں کھیلی جائیگی۔ اگر تحریک طالبان نے اپنا وحشیانہ پن ترک نہ کیا تو تاریخ کا راوی طالبان کو بھی اسی باب میں درج کرے گا جہاں مسلمانوں کی نسل کشی کرنے والے یہود و ہنود کی بربریت کی المناک داستانیں قلمبند ہونگی۔ طالبان کا ہدایت نامہ شرف ادمیت کو مسخ کرنے اور ملک و قوم کے ساتھ غداری و بغاوت کا جبرنامہ اور خدائی احکامات کا تمسخر اڑانے والا سرنامہ ہے۔
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team