اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 

Email:-raufamir.kotaddu@gmail.com 

Telephone:-       

 

 

تاریخ اشاعت06-04-2010

معاشی بدحالی یونان سے پاکستان

کالم۔۔۔ روف عامر پپا بریار

 
امریکہ کے مالیاتی بحران نے جہاں ایک طرف امریکہ کے بڑے بڑے فنانشل ارگنائزیشنز، معروف بنکوں اور صنعتی شعبے کا ستیاناس کردیا تھا تو وہاں دوسری طرف اسی مالیاتی کریش ڈاون کے منفی اثرات نے اقوام عالم بالخصوص یورپ کی معاشی انڈسٹری کی چولیں تک ہلا دیں۔یورپی یونین کے جنوبی حصے زرہ زیادہ ہی متاثر ہوئے۔گوکہ امریکہ سمیت دیگر بڑی معاشی طاقتوں نے اپنے اقدامات سے لرزتی اور لڑکھڑاتی معیشت کو کندھا فراہم کیا ہے تاہم یونین کا جنوب ہنوز معاشی انحطاط پزیری کی زد میں ہیں۔ امریکہ کے مالیاتی افلاطون لوک ہارٹ جو فیڈرل ریزرو بنک برائے اٹلانٹا کے چیف ہیں نے اٹلی سپین پرتگال اور یونان کو متنبہ کیا ہے کہ یونان کا قرضہ بحران خطے میں برامدات اور امریکی معیشت کے لئے خطرات کا سبب بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مالیاتی مصائب کی وجہ سے یونین میں یورو گروتھ کم ہوجائے گی اور خطے میں امریکی برامدات کی راہ میں کانٹے اگ ائیں گے ۔ یورو کی قدر میں کمی اور ڈالر کی قیمت بڑھ جائے گی جو امریکی برامدات میں زبردست کمی کی وجہ بنے گی۔یونان کا بحران عالمی منڈیوں کو صدموں سے دوچار کرسکتا ہے۔یونان کے مالیاتی بحران کے لاغر جسم میں امدادی پیکج کا تنفس بروقت داخل نہیں ہوا اور ڈالر کے مقابلے میں یورو کی قدر کم ہوگئی ہے۔ لندن میں یورو کی قدر1.3560 ڈالر سے کم ہوکر1.3528 ڈالر ہوچکی ہے۔اسی طرح ڈالر کی قیمت جاپانی کرنسی کے مقابلے میں90.12 ین بڑھ چکی ہے۔یونین نے یونان کے لئے بیل اوٹ پروگرام کی منظوری نہیں دی جس نے یورو پر دباوبڑھا دیاہے۔ECB کے چیرمینclouds نے مشورہ دیا ہے کہ یونان کو سستے قرضے نہ دئیے جائیں۔ جرمن چانسلر نے کلاوڈز کے تبصرے پر کہا کہ بجٹ خسارے کے ہدف کو کراس کرنے والوں پر پابندی عائد کی جائے۔ یورپ کے مقبول مارکسٹ رہنما ایلین وڈز نے 6 ہفتے قبل کہا تھا کہ یونان یونین کا اہم ملک ہے اگر اسکا دیوالیہ نکلتا ہے تو یہ نہ صرف یونین کا پہلا ملک ہوگا بلکہ اسکے اثرات دیگر یورپی ریاستوں کو ہلاوہ دینے کا سبب بن سکتے ہیں۔ ان اعلانات نے یورپی سرمایہ داروں اور صنعتکاروں کی صفوں میں ہلچل مچادی۔یورپی تاجر سہمے سہمے ہیں۔یونین نے مشترکہ کرنسی کا اجرا کیا تو ہر کسی نے یہ سمجھا کہ پورا یورپ ایک لڑی میں پرویا جاچکا ہے مگر سچ ےو یہ ہے کہ یہ لڑی تنے ہوئے رسے کی مانند یورپی ملکوں کے لئے پھانسی کا پھندہ بن سکتی ہے۔ جس اشراک نے کئی سال پہلے یونین کو زبردست قوت بنایا تھا وہی اشتراک باہمی تنزلی اور کشاکش کی خبر دے رہا ہے۔یونان میں حکومتی اور اپوزیشن لابیاں متفق ہوکر نئی اصلاحات لاگوگو کرنے پر رضامند ہوگئیں جن میںتنخواہوں کی کٹوتی اور نیوپنشن پالیسی قابل زکر ہیں ۔ مگر ماہرین کا کہنا ہے کے ایسے اقدامات کے باوجود سرمایہ دار اور حکمران طبقات پیداواریت اور صلاحیت کا مطلوبہ ہدف پورا نہیں کرسکتے۔ پاکستانی معیشت کا قریبی تعلق چونکہ امریکہ سے ہے اسی لئے امریکی معیشت کے مضر اثرات پاکستان کو بھی بھگتنا ہونگے۔کہا جاتا ہے کہ پاکستان دیوالیہ ہوچکا ہے مگر کالے دھن ہیروئن کی ریل پیل سے بظاہر کوئی خطرہ دکھائی نہیں دیتا۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق حالیہ سال میں غیر ملکی قرضوں کا سود6 کھرب 70 ارب ہے جو مقرر کردہ ہدف سے زائد ہے۔رواں سال میں ملکی قرضوں کی سودی رقم کا تخمینہ5 ارب 73کروڑ تھا جو بڑھ کر5 ارب97 کروڑ ہوچکا جو نظرثانی بجٹ سے 16 ارب زائد ہے۔ حکومتی قرضوں پر سودی رقم63 ارب تھی جو10 ارب کے اضافے کے ساتھ73 ارب ہوگئی ہے۔حکومتی غربت مٹاو پروگرام کے چیف ظفر صابری کا کہنا ہے کہ الودہ پانی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بیماریوں نے ملکی معیشت کو ایک کھرب 12 ارب کا نقصان دیا ہے۔پاکستان میں بے روزگاروں کی تعداد 5 کروڑ اور بے زمین کاشکاروں کی تعداد4کروڑ ہے ۔غربت کی شرح40 فیصد ہے۔غربت کے ہاتھوں خودکشی کا سرطان روزافزوں ہے مگر یہاں چار ارب روپے میزائل ٹیسٹ پر پھونک دئیے جاتے ہیں۔ہر تیسرا پاکستان کسی چھوٹے یا مہلک مرض میں گرفتار ہے۔ ڈیڈھ لاکھ عورتیں زچگی کے دوران مرجاتی ہیں۔ شرح خواندگی صرف35 فیصد ہے۔یہاں تعلیم و صحت پر بالترتیب0.5 فیصد1.2 فیصد خرچ کیا جاتا ہے۔کیا یہ قومی جذبات سے کھلواڑ نہیں؟ نج کاری نے لاکھوں کو بے روزگاری کے تندور میں بھون ڈالا۔7 کروڑ پاکستانی غربت کی شرح کی لکیر سے نیچے زندگی کے دن بتارہے ہیں۔ سوئی گیس اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ نے چھوٹی انڈسٹری کو تباہی کے کنارے کھڑا کردیا ہے۔صنعتکار اخراجات کو گھٹانے کے لئے افرادی قوت میں کمی کررہے ہیں جس کی وجہ سے بیروزگاری کا گراف بڑھ رہا ہے۔ دوسری طرف ایلیٹ کلاس چاہے سرمایہ دار ہو یا جاگیردار وزیر ہو یا مشیر ساروں نے قومی دولت کی لوٹ سیل لگارکھی ہے۔عوام کے دلوں میں استحصالی نظام کے خلاف نفرت بڑہ رہی ہے۔ راولپنڈی اور اسلام اباد میں ٹریفک کے کرایوں میں جوہری اضافے کے رد عمل میں لوگ سڑکوں پر نکل ائے۔عوامی تحریک کے نتیجے میں پرانے کرائیے بحال ہوگئے ۔ ایلن وڈ نے اپنے تبصرے میں کہا تھا کہ عوام نے اپنا حق لینے کی مہم کا اغاز پنڈی سے کردیا ہے جو ایک دن سارے ملک میں پھیل جائے گا۔ یوں یہ سچ ہے کہ اہل پاکستان کو غصب شدہ حقوق بازیاب کروانے کے لئے سوشلسٹ طرز کا انقلاب لانا ہوگا۔جب تک پاکستانی بذات خود سرمایہ داروں کی صنعتوں کا کنٹرول نہیں سنبھال لیتے اور جب تک کسان طبقہ جاگیرداروں کی لمبی لمبی جاگیروں پر قبضہ کرکے بے زمین کسانوں میں مساویانہ انداز میں تقسیم نہ ہوگی جب تک ظالموں کے گریبان پر ہاتھ نہیں ڈالا جاتا جب تک راشی افسروں کو پھاہے نہیں لگایا جاتا اور جب تک غیر ملکی قرضوں کے شکنجے کو بزور طاقت اتارا نہیں جاتا تب تک ہماری معاشی بدحالی میں کمی واقع نہ ہوگی۔مہنگائی کی وحشت بے روزگاری کی دہشت بھوک کی بربریت اور جہالت کی جبریت جاگیرداریت کے استحصال میں جکڑے ہوئے پاکستانی انقلاب کے لئے قربانی دینے پر امادہ خاطرنہ ہونگے تب تک ملک کی ہر گلی کوچے اور محلے میں غربت مقہوروں کو خود کشیوں کی طرف راغب کرتی رہے گی۔ارباب اختیار قومی وسائل سے دنیاوی الائشوں کا کھیل کھیلتے رہیں گے۔دووقت کی روٹی کے لئے پڑھے لکھے جوان بندوق اٹھاتے رہیں گے۔دوسری طرف حاکمان وقت کو اپنے سیاسی پیر و مرشد بھٹو کے اس قول پر غور کرنے کی زحمت کرنی ہوگی۔بھٹو نے کہا تھا عوام کی اواز اللہ کی اواز ہے۔عوام کی اواز پر کان دھرو ورنہ خدائی عذاب کے کوڑے کا انتظار کرو۔
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team