اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 

Email:-raufamir.kotaddu@gmail.com 

Telephone:-       

 

 

تاریخ اشاعت23-04-2010

 نیو برانڈ ائین کی دو خامیاں

کالم۔۔۔ روف عامر پپا بریار

آٹھ اپریل پاکستان کی سیاسی و جمہوری تاریخ کا اہم ترین سنگ میل ہے کیونکہ اس روزپارلیمان نے امریت کے ہیبت ناک بوٹوں تلے روندے ہوئے مسخ شدہ ائین کو اپنی پیدائشی شکل1973 میں بدل دیا۔ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں انکے سرتاج اور کارکن مبارک باد کے مستحق ہیں کیونکہ انہوں نے 1973 کے اصلی ائین کی تیاری و بحالی کے لئے قومی مفاد کے تناظر میں لازوال کردار ادا کیا ہے۔18 ویں ترامیم سے تاریخ نے جنم لیا ہے اور یہ کہنا غلط نہیں بحال شدہ ائین کسی میگناکارٹا سے کم نہیں۔ صدر زرداری نے تاریخ میں اپنی جگہ پکی کرلی ہے اور وہ تمام ختیارات پارلیمان کو ٹرانسفر کرکے ہمیشہ کے لئے امر ہوگئے۔گیلانی بھٹو کے بعد سویلین ادوار کی تاج نوردی میں دوسرے وزیراعظم جنہیں ائین نے ریاست کے طاقور عہدے کا سرچشمہ بنادیا۔گیلانی نے ریاست کی بوقلمونی ائینی تاریخ میں کرسی کی بجائے اداروں کی مضبوطی کے لئے انتھک کاوشیں کیں۔ المیہ تو یہ بھی ہے کہ فوجی مرد اہنوں و امروں کی طرح اقتدار پرست رہنماوں اور کارزار سیاست کے بنارسی ٹھگ سیا ست دان ائین کے نقش و نین بگاڑنے کے جرائم میں برابر کے حصہ دارہیں۔اگر شاہی خلعت فاخرہ کے ہوس گیر سیاسی نابغے جرنیلوں کو سیاسی ایندھن مہیا نہ کریں تو کسی جرنیل میں اتنی ہمت نہیں کہ وہ جمہوریت پر امریت مسلط کردے۔ جمہوریت کی کارفرمائی، ائین و قانون کی اتھارٹی اور ریاست کے تابناک جمہوری مستقبل کےلئے ایک طرف سیاست دانوں کو اپنے گریبانوں میں جھانک کر مستقبل میں ڈکٹیٹرز کی حوصلہ افزائی سے گریز کا حلف اٹھانا چاہیے تو دوسری طرف عدلیہ کو اپنی تاریک ترین تاریخ کو روشن ابواب میں بدلنے کے لئےlfo ااو رpco و نظریہ ضرورت والے تمام نسخوں کو کسی گمنام قبرستان میں ہمیشہ کےلئے دفن کردینا چاہیے کیونکہ ماضی میں سپریم کورٹ کے مقدس ججبز امریت کو قانون و ائین کا لبادہ پہنا کر جرنیلوں کے دست شفقت سے محظوظ ہوتے رہے۔ شریف فیملی نے عین وقت پر 18 ترمیم کی حمایت سے دستکش ہو گئے جسکی وجہ سے انہیں سیاسی جماعتوں ومیڈیا کی زہر قند تنقید کا نشانہ بننا پڑا۔ شریف برادران حکومت پراخری دنوں میں پختون خواہ کے تنازعے پرسیخ پا تھے مگر جب انہیں معلوم ہوا کہ حکومت ن لیگ کو چھوڑ کر دوسری جماعتوں کے تعاون سے منظوری کے لئے ہوم ورک کررہی ہے تو وہ اسکی حمایت پر راضی ہوگئے۔یہ تاثر کہ ادارہ سازی کے اس عمل سے ہماری نظم سیاست سے ڈکٹیٹرشپ کے منحوس سائے ہمیشہ کے لئے دور ہوجائیں گے زمینی حقائق سے مختلف ہے۔ اگر کوئی دیوانہ یہ سمجھتا ہے کہ عام ادمی کے مسائل حل کئے بغیر یہ نظام چلتا رہے گا تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتا ہے۔بیروزگاری دہشت گردی کرپشن بھوک و ننگ ، غربت و استحصال و مہنگائی کے جس راستے پر ہم جارہے ہیں وہ ہمیں کرغیزستان کی طرح خونی انقلاب کی منزل تک پہنچا سکتا ہے۔ حکومت ہنگامی اقدامات سے عوامی مسائل حل کرنے کی طرف فوری توجہ دے تاکہ کل کلاں عوام کسی جرنیل کی راہ تکنے یا انہیں ملکی نسب و نقس سنبھالنے کی دعوت دینے سے اجتناب کرے۔ ائین کی اصلی شکل میں بحالی خوش ائند بھی ہے اور خوش بخت بھی تاہم دو ایشوز ایسے ہیں جو بحال شدہ ائین کے چمکتے دمکتے چہرے پر سیاہ دھبوں کی طرح ارباب اختیار کو غور و فکر کی کی دعوت دے رہے ہیں۔ سرائیکی صوبے اور شاتمین رسول کی سزاوں کو نظر انداز کرنے کی پاداش میں نیوبرانڈ ائین کو کھوکھلا یا نامکمل کہنا غلط نہیں ہوگا۔مملکت اور ائین پاکستان کے ساتھ اسلامی جمہوریہ کا لاحقہ استعمال ہوتا ہے۔تاہم درجنوں ائینی شقیں اسلامی روایات کے برعکس ہیں۔عالم اسلام کی پہلی ایٹمی و اسلامی مملکت کو اپنے ائین میں اسرائیل کی طرح شاتمین رسول کے لئے کڑی سزاوں کی شق شامل کرنی چاہیے۔50سال پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے اینٹی سیمیٹزم یعنی صہیونیت اور ہولوکاسٹ کے مخالفین و ناقدین کو کڑی سزا ئیں دینے کی شقیں ائین میں شامل کردیں۔بن گوریان کے فیصلے پر صہیونیوں کے چند گروہوں نے اعتراض کیا کہ یہود مخالفین کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔گوریان نے معترضین کو دوسری جنگ عظیم میں مارے جانے یہودیوں کی جذباتی روداد سنائی اور کہا کہ ہمارے اوپر انکی روحوں کا قرض ہے اگر اج یہ موقع گنوادیا گیا تو پھر کبھی ہاتھ نہ ائے گا۔ نازی دور میں یورپ میں یہودیوں پر ظلم تو واقعی ڈھائے گئے مگر ہولوکاسٹ کے اعداد و شمار درست نہیں۔ہولوکاسٹ کے متعلق دنیا بھر میں نہ تو تو کسی دانش ور یا محقیقین کو سائنسی انداز میں پرکھنے کی اجازت ہے اور نہ ہی کوئی اسکی مخالفت کرتا ہے۔یورپی ریسرچر واشنگٹن اورنگ نے اسٹریا میں ہولوکاسٹ پر تنقید کی کہ گرفتار ہوگئے اور سزا بھگتنے کے بعد رہا ہوئے۔یہودیوں کی ریاکاری و عیاری ملاحظہ کریں کہ گیارہ یورپی ملکوں میں ہولوکاسٹ کے متعلق تنقیدی گفتگو کرنا باقاعدہ جرم ہے۔ اسرائیل نے اپنے ائین میں موجودLONGARMSTECHU کی رو سے یورپ سے لیکر لاطینی امریکہ اور افریقہ سے لیکر واشنگٹن تک نازی جرمنوں کا پیچھا کیا اور انہیں گرفتار کرکے تل ابیب کی جیلوں میں ٹھونسا دیا۔نازیوں کو اسرائیل میں انسانیت سوز سزائیں دی گئیں۔جوزف بینگلا جرمن سائنسدان تھا جو اسرائیل کی ہٹ لسٹ میں تھا۔وہ زندگی میںیہودیوں کے ہاتھ نہ ایا مگر موساد نے اسکا پیچھا نہ چھوڑا قبر ڈھونڈھ لی اور اسکی ہڈیاں اسرائیل لائی گئیں اور ہڈیوں کو سزا دی گئی۔یورپ میں حضرت محمد کی شان میں کبھی کارٹون بناکر تکذیب کی جاتی ہے اور کبھی کسی فلم کے زریعے اللہ کے نبیوں کا تمسخر اڑایا جاتا ہے۔کیا حضرت محمد صلعم کا ہمارے اوپر اتنا حق نہیں ہے کہ انکی زات پر کیچڑ اچھالنے والوں کو نازیوں کی طرح پکڑ کر پاکستان لایا جائے اور سخت سے سخت سزا دی جائے۔اگر کوئی شاتم ہماری دسترس سے باہر ہے تو ائین میں ایسی شق شامل کی جائے کہ ہم شاتمین کی حوالگی کا مطالبہ کرسکیں۔اسلامی نظریاتی مملکت کے حکمرانوں اور عوام کا فرض ہے کہ نصرت خدا اور برکات اسلام سے فیض یاب ہونے کے لئے قلم سے لیکر زبان تک اور قوانین سے لیکر ائین تک کے استعمال سے شاتمین کے خلاف جدوجہد کرنی چاہیے۔1973 کے ائین میں سندھیوں بلوچوں اور پختونوں کو انکے جغرافیائی اور تہذیبی و سماجی حقوق دئیے گئے ہیں مگر جنوبی پنجاب کے سات کروڑ سرائیکیوں کو نہ تو شناخت مل پائی ہے اور نہ ہی سرائیکی صوبے کی طرف ائینی کمیٹی نے توجہ مبذول کی ہے۔ سرائیکی وسیب کے دو شہر بہاولپور اور ملتان ماضی میں صوبائی حیثیت کے مالک تھے جن کا اج تشخص ختم ہوچکا ہے۔ ائین کی بحالی کے لئے جس طرح ساری سیاسی قیادت متفق ہوگئی بعین اسی طرح اگر حکام بالا خیبر سے کراچی تک عوامی صفوں میں قومی یکجہتی دیکھنے کے متمنی ہیں تو انہیں جلد از جلد سرائیکی صوبے کا اعلان کرنا چاہیے ورنہ سب کچھ بیکار ہے۔ اگر ائین میں ناموس رسالت کی سزاووں اور سرائیکی صوبے کی تشکیل کی شقیں شامل نہیں کی جاتیں تب تک پاکستان اور ائین کو اسلامی جمہوری ریاست اور اسلامک ائین کہنا حقائق سے انحراف ہوگا۔فیصلہ اپ کریں۔ کیا سرائیکی اچھوت ہیں کہ انہیں شناخت سے محروم رکھا جارہا ہے؟ سرائیکی وسیب نے ہمیشہ پی پی پی کو اولیت دی۔کیا زرداری اور سرائیکی وزیراعظم گیلانی سرائیکی قوم کے قرض دار نہیں۔سرائیکیوں کی بھٹوز اور پی پی کے ساتھ والہانہ یگانگت اس امر کی دلالت کرتی ہے کہ وہ سرائیکی قوم کا قرض اتارنے کے لئے سرائیکی صوبے کا اعلان کریں تو یہ خطہ پی پی کے لئے دوسرا لاڑکانہ بن جائے گا۔
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team