اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 

Email:-raufamir.kotaddu@gmail.com 

Telephone:-       

 

 

تاریخ اشاعت29-04-2010

 چرچل یا ہٹلر ہولوکاسٹ کا مجرم کون؟

کالم۔۔۔ روف عامر پپا بریار

ونسٹن چرچل کو جنگ عظیم دوم کا ہیرو اور مغرب کا دور اندیش ، روشن خیال مدبر اور دانشور سمجھا جاتا ہے جبکہ ہٹلر کو دنیا کے سفاک ترین قاتل کا درجہ دیا جاتا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ اس نظرئیے کے پیروکار دانشوروں کا نقطہ نظر درست ہو مگر چند تاریخی حقائق ایسے بھی ہیں جو چرچل اور اتحادیوں کو دوسری جنگ عظیم کی تباہ حالیوں کا مجرم ثابت کرتے ہیں۔ تاریخ کا ایک درس تو یہ ہے کہ سچ کی تلاش کے لئے قاری کو تصویر کے دونوں رخ دیکھر چشم کشا نتیجہ اخذ کرنا چاہیے۔ ویسے دنیا بھر میں جنگ ہارنے والوں کے مقدر میں تباہی و بربادی اور نفرت انگیز القابات جیسے انسانیت دشمن ننگ ملت و قوم لکھ دئیے جاتے ہیں جبکہ فاتح کو شرف انسانیت کا علمبردار اور ہیرو کا درجہ دے دیا جاتا ہے۔یورپ میں دوسری جنگ عظیم کا سارا ملبہ ہٹلر کے سر تھوپا جاتا ہے۔سیکنڈ ورلڈ وار میں برطانیہ نے امریکہ اور اتحادیوں کی مدد سے میدان مار لیا تھا جسکا خمیازہ اج تک امت مسلمہ بھگت رہی ہے۔ برطانوی صحافیnicolson beeker نے اپنی کتاب human smoke ثابت کیاہے کہ جنگ کی ابتدا چرچل نے کی تھی۔ مصنف نے1892 اور نوے کی دہائی کے عرصہ میں جنگ کے متعلق شائع ہونے والی کتب، اخباری مواد، سرکاری خطوط اور اتحادیوں کے مابین ہونے والی خط و کتابت کو اکٹھا کیا۔کتاب کا زیادہ تر مواد1938 اور1952 کے درمیانی عرصہ پر مشتعمل ہے۔نکولسن نے جنگ کا احوال کتاب کے دو ابوابthe begging of world war اورthe and of civilization میں قلم بند کیا ہے۔انہی صفحات پر ہٹلر کی جارہیت اور اتحادیوں کے لچھن پر روشنی ڈالی ہے۔ نکولسن لکھتے ہیں کہ چرچل ایک ایسے روپ میں ابھرا جو ہر صورت میں جرمنی کے ساتھ جنگ کرنے کا جنونی تھا۔ہٹلر نے جنگ سے بچاو کی ہر ممکن کوشش کی تھی۔چرچل اپنی مہم جوئی میں امریکہ کو ہر صورت میں ملوث کرنے کا خواہشمند تھا۔یوں اس نے رائل ایرفورس کو جرمنی کے اہم شہروں پر بمباری کا حکم دیا۔چرچل کا خیال تھا کہ ہٹلر جوابی وار میں لندن کو ٹارگٹ کرے گا اور ہٹلر کے جوابی حملوں سے برطانیہ کو اتحادیوں سے تعاون کی اپیل کرنے کا چانس مل جائے گا۔ہٹلر نے چرچل کی پلاننگ پر کچھ دنوں کے لئے پانی پھیر دیا کیونکہ جرمنی نے کئی ہفتوں تک جوابی بمباری سے گریز کیا۔1940 میں خفیہ اداروں نے چرچل کو اطلاع بجھوائی کہ جرمن کوونٹری پر بھرپور حملہ کرنے والے ہیں مگر چرچل نے خبر دبادی تاکہ شہری ابادی کا انخلا رک سکے۔چرچل نے متعلقہ اداروں اور دفاعی فورسز کو یہ خبر حملے سے20 منٹ پہلے پہنچائی جسکا خمیازہ یہ نکلا کہ جرمن طیاروں نے پورے شہر کو باسیوں سمیت ملیا میٹ کردیا۔چرچل کی اس عیاری کے باوجود امریکہ جنگ میں شامل نہ ہوا۔چرچل کی رگوں میں نسلی و لسانی تعصب کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا۔وہ جرمن قوم کی تذلیل کے لئے زہریلے ہنز کے الفاظ ادا کیا کرتا۔چرچل مہاتما گاندھی کو فتنہ گر کہتے تھے۔چرچل برملا کہا کرتے کہ جرمن قوم کا قلیل حصہ درست ہے مگر باقی سارا ختم کردئیے جانے کا حق دار ہے۔چرچل نے جرمنی کے خلاف جراثیمی و کیمیائی ہتھیاروں کی منزیادہ سے زیادہ مقدار بنانے کی ضروت پر زور دیا کرتا۔ رائل ایر فورس نے جرمنی کے ایک شہر بلیک فورسٹ پر کسی ایسے اتش گیر مادے کی بھرمار کی کہ پورا شیر جل کر راکھ ہوگیا۔گاندھی نے اس ظلم عظیم پر کہا تھا کہ ہٹلر اور چرچل میں کوئی فرق نہ تھا۔ چرچل کی ہٹ دھرمی کا نتیجہ تھا کہ اتحادی فوجوں نے دس سال تک1930 تا1940پورے براعظم کا محاصرہ جاری رکھا جسکی وجہ سے لاکھوں لوگ جن میں بچے بھی شامل تھے بھوک اور فاقوں سے ہلاک ہوگئے۔ہلاک شدگان میں لاکھوں یہودی بھی شامل تھے۔یہودیوں کی ہلاکت کو ہولوکاسٹ کا نام دیاگیا۔ہولوکاسٹ کو نازی ازم سے جوڑا جاتا ہے مگر نکولسن لکھتا ہے کہ ہولوکاسٹ چرچل کی ہٹ دھرمی اور ضدی پن کا شاہکار ہے۔ نازی یہودیوں کو مڈغاسر اور الاسکا کی جانب دھکیل رہے تھے۔ہٹلر یہودیوں کے قتل عام کا منصوبہ ساز نہ تھا بلکہ وہ صرف جرمنی سے یہودیوں کو بے دخل کرنے کی پالیسی پر گامزن تھا۔ جرمنی سے بیدخل کئے جانے والے یہودیوں کو برطانیہ اور امریکہ نے پناہ کی اجازت نہ دی ۔چرچل کی ریشہ دوانیوں سے جب دوسری جنگ عظیم کا اتش فشاں دھک اٹھا تو پھر نازیوں نے یہودیوں کو پھڑکادیا۔امریکہ چرچل کی ریشہ دوانیوں سے جنگ میں شامل ہوچکا تھا۔امریکی و برطانوی یہودی جنگ میں اتحادیوں کی حمایت کررہے تھے۔یوں ہٹلر نے اپنی پالیسی بدل ڈالی اور یہودیوں کے قتل عام کا حکم دے دیا۔چرچل کی طرح امریکی صدر روز ویلٹ بھی جنگی جنون کا رسیا تھا۔ تھی۔روزویلٹ نے جاپانیوں کے ساتھ چھیڑخانی شروع کردی۔ امریکہ نے ایک طرف جاپان کا تیل بند کردیا تو دوسری طرف امریکی بحری بیڑے کو کیلی فورنیا کی بجائے پرل ہارپر کے مقام پر لنگر انداز کیا گیا۔ان تمام اتفاقات کے متعلق کہا جاتا ہے کہ یہ ایک خاص منصوبہ بندی کا شاخسانہ تھے تاکہ جاپانی امریکہ پر حملہ کردیں اور پھر بچاو کا ناٹک دکھا کر امریکہ کو جنگی جواز مل سکے۔روز ویلٹ کا یہ خونی منصوبہ کامیاب ہوا۔ نکولسن بیکر نے یورپ میں عدم تشدد کی تحریک کو دوسری جنگ عظیم کے خاص تناظر میں پیش کیا ہے۔انہوں نے تاریخ کو نئے زاوئیے اور انداز سے قلمبند کرنے کی مساعی جلیلہ انجام دی ہے۔اسکی غیر جانبداری اسکے دلائل کو مذید مدلل بناتے ہیں۔ نکولسن بیکر اس لحاظ سے مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے ایک ایسے وقت میں دوسری جنگ عظیم کے خفیہ گوشوں کو بے نقاب کیا جب مغربی اور صہیونی میڈیا اہل مغرب کے دلوں میں یہ بات راسخ کرچکا ہے کہ دوسری ورلڈ وار اچھی جنگ تھی جس میں برطانیہ بے گناہ تھا مگر ہٹلر نے لندن اور فرانس پر بمباری کروائی۔۔امریکہ کو زبردستی جنگ میں کودنا پڑا۔نکولسن نے محنت و دیانتداری سے جنگی مجرمین کے اصل چہروں کو طشت ازبام کیا ہے۔مصنف کی کاوشوں نے تاریخ کے کئی گمنام رازوں کو بے نقاب کرکے ہیروز کی اصلیت و کتربیونیت ثابت کردی ہے۔یہ نقطہ بھی سچ ثابت ہوچکا کہ ہولوکاسٹ کا اصل مجرم ہٹلر کی بجائے چرچل روز ویلٹ اور سامراجیوں کا گروہ تھا جنہوں نے مسلم امہ اور ترقی پزیر ممالک کی اقتصادی معاشی دفاعی جغرافیائی اور سیاسی شہہ رگ کو اپنے خونی پنجوں میں جکڑ رکھا ہے۔
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team