اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 

Email:-raufamir.kotaddu@gmail.com 

Telephone:-       

 

 

تاریخ اشاعت30-04-2010

مظفرگڑھ کا ضمنی الیکشن فاتح کون؟

کالم۔۔۔ روف عامر پپا بریار


آسمان سیاست کے عالمی اکاش پر ہر دور میں چودہوں کے چاند کی طرح جگمگانے والے خطے مظفرگڑھ کے قومی حلقےna 178 پر سیاسی پنڈتوں کی نظریں مرکوز ہوچکی ہیں کیونکہ یہاں15 مئی کو ضمنی الیکشن کا میدان سج رہا ہے۔ جوں جوں وقت قریب ارہا ہے عوامی صفوں کا سیاسی بخار بھی تیز تر ہورہا ہے۔na 178 کی نشست پرپی پی پی کے سابق ممبر قومی اسمبلی جمشید خان دستی ،ex گورنر پنجاب مصطفی کھر اور بابائے جمہوریت نواب زادہ نصراللہ خان کے فرزند نواب زادہ افتخار احمد خان ازاد امیدوار سجاد قریشی قسمت ازمائی کررہے ہیں مگر حال ہی میں کئے گئے سروے کے مطابق اصل مقابلہ پی ڈی پی کے نواب افتخار اور پی پی کے جمشید خان دستی کے درمیان ہے ۔ex مصطفی کھر اس دوڑ میں تیسرے نمبر پر دکھائی دیتے ہیں۔ نواب زادہ افتخار احمد خان فروری2008 کے الیکشن میں اسی نشت پر ق لیگ اور دوسرے بھائی نواب زادہ منصور خان صدرpdp ا کے ٹکٹ پر امیدوار تھے۔ppp کے جمشید خان دستی نے دونوں نوابوں منصور و افتخار کو تاریخ ساز شکست کے سمندر میں ڈبودیا تھا۔ دوسال قبل ایک دوسرے کو برادران یوسف کے القابات کا طعنہ دینے والے نوابوں نے اسمبلی کے ٹھنڈے ایوانوں تک رسائی کے لئے ایکا کرلیا ہے۔ 15 مئی کے ضمنی الیکشن کے لئے دونوں بھائی پارٹی نظریات کو روند کر جمشید دستی کو ہرانے کا خواب دیکھ رہے ہیں ۔مہاتماگاندھی نے کہا تھا سہانے خواب دیکھے تو جاسکتے ہیں مگر انکی کوئی تعبیر نہیں ہوا کرتی۔ حلقے کے طلبا، تانگہ بانوں، کاشتکاروں اور لوئر مڈل طبقات کی غالب اکثریت جمشید خان دستی کی دو سالہ کارکردگی کے کارن پی پی کی حمایت پر امادہ دکھائی دیتی ہے یوں دونوں یعنی پی پی پی اور نواب گروپ کے درمیان جاندار مقابلہ متوقع ہے۔ نواب زادگان کے حمایتی رائے زنی کرتے ہیں کہ2008 میں نواب افتخار اور نواب منصور نے جمشید دستی کے پچپن ہزار ووٹوں کے مقابلے میں 70 ہزار ووٹ لئے تھے اسی لئے اب نواب افتخار بازی لئے جائیں گے مگر سچ تو یہ ہے کہ ہر الیکشن کا اپنا سیاسی ٹیمپو ہوا کرتا ہے۔پاکستان کی62 سالہ سیاسی تاریخ میں ایسے اندازے و قیافے کبھی درست نہیں ہوئے۔اعداد و شمار کے رنگین جال پر یقین رکھنے والے کامیابی سے سرفراز نہیں ہوا کرتے۔ کہا جارہا ہے کہ موجودہ نشست کی جیت میں مظفرگڑھ شہر سے پی پی پی کےmpaمہر ارشاد سیال کی حمایت روز روشن کردار ادا کرے گی کیونکہ ارشاد سیال پی پی پی کے نظریاتی ووٹ بنک کے علاوہ اپنا زاتی ووٹ بنک رکھتے ہیں جو15 سے20 ہزار کے لگ بھگ ہے اور اسی ووٹ بنک کو جیت کا ہدف کہا جارہا ہے۔ جمشید دستی مہر ارشاد سیال اور پی پی کے تنظیمی افراد مظہر پہوڑ وغیرہ کے درمیان ماضی قریب میں رنجش چل رہی تھی اور اسی رنجش کی بنا پر پی پی کے جمشید خان دستی کو کمزور امیدوارdeclare کیا جاتا رہا۔پی پی پی پنجاب کے پارلیمانی لیڈر راجہ ریاض اور وزیراعظم پاکستان یوسف رضا گیلانی نے جمشید دستی مہر ارشاد سیال مظہر پہوڑ عزیز پتافی اللہ بخش چانڈیہ اور دیگر ناراض کارکنان اور تنظیمی افراد کے درمیان صلح کروا دی ہے۔ ڈسٹرکٹ مظفرگڑھ میں پی پی پی کے ممبران قومی وصوبائی اسمبلی قیوم خان جتوئی وفاقی وزیر معظم خان جتوئی mna، کوٹ ادو سے ممبر قومی اسمبلی محسن قریشی گروپ ضلعی صدر پی پی پی شبیر علی ، انجینر بلال کھر، احسان نولاٹیہ ,مہر ارشاد سیال mpa سمیت پی پی پی کے سارے عہدیدار دستی کی جیت کے لئے یکسو ہوگئے ہیں۔صلح نے جمشید خان دستی کی پوزیشن کو مستحکم بنادیا ہے۔ اس نشست پر ن لیگ کے متوالوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔میثاق جمہوریت کی رو سے ن لیگ پی پی پی کی حمایت کررہی ہے۔کھر گروپ کے فرزانوں نے دعوی کیا تھا کہ ن لیگ انکی حمایت کرے گی مگر ن لیگ کے اندرونی زرائع نے خبر دی ہے کہ وزیراعظم پاکستان یوسف رضا گیلانی اور پنجاب کے وزیراعلی شہباز شریف کے درمیان جمشید دستی کی سپورٹ کا اتفاق رائے ہوچکا ہے۔نواز برداران نے ٹھٹھہ قریشی اور شاہ جمال سے ممبران صوبائی اسمبلی میاں عمران قریشی اور قسور کریم لنگڑیال سمیت ن لیگ کے ضلعی عہدیداروں کو لاہور طلب کرلیا ہے جہاں ن لیگ کے قائدین کو پی پی پی کی حمایت کی ایڈوائس دی جائیگی۔ ن لیگ کے قائدین انے والے دنوں میں منعقد ہونے والے انتخابی جلسوں میں پی پی پی کے وزرا اور مرکزی قائدین کے ساتھ مشترکہ جلسے کرکے ضلع گجرات میں ہونے والے ضمنی الیکشن کی یاد تازہ کرنے کا عہد کرچکے ہیں۔۔سیاسی جائزوں کی رو سے اگر ن لیگ کے ووٹ بنک کا30 تا40 فیصد جمشید دستی کے بیلٹ باکس میں چلا گیا تو وہ بھاری اکثریت سے فتح کا سہرا پہننے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔پی پی پی کی مرکزی حکومت مظفرگڑھ خان گڑھ شاہ جمال روہیلانوالی سمیت قومی اسمبلی کے دو اور چار صوبائی حلقوں کے لئے سوئی گیس روڈز ، بجلی اور ترقیاتی پراجیکٹس کے خصوصی پیکجً کا اعلان کررہی ہے جو عوام کو اپنے امیدوار کی طرف راغب کرنے کا اہم ہتھیار بن سکتا ہے۔ حلقہ کے تین معروف امیدواروں میں سے دو مصطفی کھر اور نواب افتخار کا تعلق جاگیردار خاندانوں سے تعلق ہے جبکہ پی پی پی کے شہباز جمشید دستی نے لوئر مڈل کلاس گھرانے میں انکھ کھولی۔وہ کم عمری میں ضلعی اسمبلی مظفرگڑھ کے ممبر اور 2002میں سٹی ناظم مظفرگڑھ منتخب ہوئے۔انہوں نے موجودہ وزیر دفاعی پیدوار قیوم خان جتوئی سابق ضلع ناظم کے دست راست کی حثیت سے مشرفی وزیراعلی پرویزالہی کے ظالمانہ ہتھکنڈوں کے خلاف طلسماتی جہد مسلسل کرکے غریب و محکوم افراد کے دلوں میں جگہ بنائی۔لوئر مڈل کلاس مزدوروں کسانوں ریڑھی بانوں نے دو سال قبل جمشید دستی کو قومی اسمبلی کا ممبر منتخب کروایا۔جمشید دستی نے اربوں روپے کی لاگت سے ترقیاتی کام کروائے۔ عوامی صفوں نے جمشید دستی کو15 کا لقب عنایت کیا۔یہ سچ ہے کہ جہاں کسی ظالم وڈیرے نے غریب و یتیم کو استحسال کا نشانہ بنایا تو جمشید دستی ظالم کی گردن مڑوڑنے کے لئے وہاں جا پہنچا۔یوں یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ جمشید دستی نے سرمایہ داروں افسروں تھانیداروں اور بیوروکریٹوں کے مقابلے میں غریب عوام کا ساتھ دیکر ووٹ کا تقدس بحال رکھا۔یہ لکھنا بھی غلط نہیں کہ جمشید دستی غربت بھوک و ننگ بے روزگاری کی چکی میں پسنے والے محکوم طبقات اور لیبر کلاس کا امیدوار ہے جبکہ مقابلے میں جاگیرداریت اور نوابی کے علمبردار عوام کی نمائندگی کے بے محابا دعوے کررہے ہیں۔اب سوال تو یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ضمنی الیکشن میں عوامی طبقوں کسانوں مزدوروں محنت کشوں سیاسی ورکروں کی جیت ہوگی یا نوابی اور وڈیرہ شاہی کا جھنڈا بلند ہوگا؟ کیا15 پندرہ مئی کے ضمنی الیکشن کو فتح کا تاج پہنے گا یا دو جاگیردار اور نواب لاکھوں لوگوں کے ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر کو روکنے میں کامیاب ہونگے گے اسکا فیصلہ15 مئی کو ہوگا۔ووٹ خدا کی امانت ہے۔مظفرگڑھ کے باشعور لوگوں کو اپنے ضمیر کی اواز پر لبیک کہتے ہوئے ووٹ کاسٹ کرنا ہوگا۔افلاطون نے اڑھائی ہزار سال پہلے کہا تھا کہ جاگیرداریت اور طبقاتی نظام فساد کی جڑ ہے جسے جڑوں سے کاٹے بغیر کوئی سماج جمہوری سیاسی معاشی تہذیبی اور صنعتی انقلاب کا منہ نہیں دیکھ سکتا۔ پوری قوم کو سوچنا چاہیے کہ ہمیں خوشحالی و ہریالی کے لئے 21 ویں صدی میں کم از کم جاگیرداریت کا دھڑن تختہ کرنے کا عہد تو کرلینا چاہیے۔
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team