اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 

Email:-raufamir.kotaddu@gmail.com 

Telephone:-       

 

 

تاریخ اشاعت07-05-2010

 تجھ کو کیا پڑی اپنی نبھیڑ توں

کالم۔۔۔ روف عامر پپا بریار

بھارت اپنے اپکو دنیا مین خطے کا امن پسند ملک ثابت کرنے کے لئے کئی قسم کے شگوفے چھوڑتا رہتا ہے۔بھارت ایک طرف اقوام عالم کی سب سے بڑی جمہوریت کی ہاہاکار مچا کر پاکستان پر دہشت گردی کے القابات کی بھرمار کرتا رہتا ہے تو دوسری طرف انڈین بلوچستان اور قبائلی علاقوں میں جاری شورش کو ہوا دیکر اسلام اباد کو نbanana stateکے کوسنے دینے کا کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرتا کنفیوشسس نے کہا تھا بینا وہ ہے جو اپنی گریباں میں جھانکے۔انڈیا پاکستان دہشت گردوں کی جس نسل پر شائیں شائیں کرتا ہے وہ بھارت میں بھی بدرجہ اتم پائی جاتی ہے۔ پاکستان میںطالبان اور جہادی گروپوں نے جہاں ایک طرف ریاست کے امن و امان کا نفس ناطقہ بند کررکھا ہے تو دوسری جانب انتہاپسندوں کی اسی نسل نے ماو باغیوں کی صورت میں بھارتی سرکار کو زچ کررکھا ہے۔ بھارتی فورسز پچھلی پانچ دہائیوں سے ماو باغیوں کو سرنڈر کرنے کی کوششوں میں سرگرم عمل ہے مگر ماو چھلاوے شکست ماننے پر امادہ نہیں۔1960 میں نکسل باغیوں کا ٹولہ اسام کے جنگلوں سے اگ کی شکل میں جہنم کا روپ لے کر سامنے ایااور پھر اسی جہنم نے دیکھتے دیکھتے ہی دیکھتے پورے جنگل کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔سیکیورٹی فورسز نے طاقت کی بندوق کی پھوار سے عارضی طور پر اگ پر قابو پالیا مگر راکھ کے نیچے چنگاریاں سلگتی رہیں اور پھر یہ چنگاریاں1980 میں ایک طرف ملک کے دیگر علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لیکر شعلہ جوالا بن گئیں تو دوسری طرف نکسل باغی ماو نواز جنگجووں کے روپ میں بغاورت کے شعلے بن کر قومی منظر پر چھا گئے۔ بھارتی وزارت داخلہ نے 1980 کی دہائی میں تسلیم کیا تھا کہ ماو باغیوں کے اتش فشاں نے 9بھارتی ریاستوں کے55 اضلاع تک کو اپنے نرگ بنے شعلوں میں جکڑ لیا۔2004 میں باغی155 اضلاع میں اپنے پر پیر پھیلانے میں کامیاب ہوگئے۔ ماو برادری کے گوریلے اگلے سال2005 میں15 بھارتی صوبوں کے170 اضلاع پر ٹوٹ پڑے۔اب یہ بغاوت20 صوبوں کے255 اضلاع کو اپنے پنجہ استبداد میں جکڑ چکی ہے۔بھارت کے کل626 اضلاع ہیں۔اپریل میںماو گوریلوں نے79 فوجی و نیم فوجی جوانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ شکسپیر نے کہا تھا کسی چیز یا اواز کو امرانہ انداز میں دبانے کی کوشش کی جائے تو وہ پہلے سے زیادہ توانا بن کر ابھرتی ہے۔ بھارتی قیادت کے بے رحمانہ فیصلوں اور باغیوں کے خلاف شدت پسندانہ ایکشن نے ماو تحریک کومقبولیت و شہرت کے بام عروج پر پہنچا دیا۔ماہرین نے حکومت کو تنبیہہ کی ہے کہ اگر باغیوں کی مقبولیت اور کاروائیوں و افزائش کی یہی رفتار رہی تو بہت جلد ادھا ہندوستان ماو نواز گوریلوں کے قدموں میں ہوگا۔ شروع میں گوریلے ریل کی پٹریوں کو اڑاتے تھے بم دھماکے کرتے تھے مگر اب پوزیشن یہ ہے کہ باغیوں کے پاس جدید ترین اسلحہ ہے اور وہ جنگ کی صلاحیت حاصل کرچکے ہیں۔ویسے تو باغیوں کی فتوحات کا باب بہت طویل ہے مگر فروری میں انہیں ایسی فتح کا زائقہ چکھنے کو ملا کہ حکومت کو بدہضمی ہوگئی۔ مشرقی بنگال میں25 جوان کھیت رہے۔اپریل میں اڑیسہ میں بارودی سرنگ کے زریعے 10 پویس اہلکار مارے گئے۔دو دن بعد باغیوں نے چھےتیس گڑھ میں پوری کمپنی کو ملیامیٹ کردیا۔ بھارت نے ابھی تک جنگجووں کے خلاف فوج استعمال نہیں کی مگر یہ اپشن زیر غور ہے۔بھارتی ریٹائر کرنل وکرم نے کہا ہے کہ یہ حکومت کی خام خیالی ہوگی کہ تامل ٹائیگرز کی طرز پر ماو نوازوں کو قوت کے زور پر ڈھیر کرلے گی۔بحرحال حکومت باغیوں کے خلاف بری اور فضائی طاقت کے اپشن پر عمل نہیں کررہی کیونکہ ماو نواز بھارتی شہری ہیں۔اگر انڈیا فوجی اپریشن کرتا ہے تو تنقید نگار کہیںؓ گے کہ بھارتی فورس انڈیا پر بارود برسا کر دوبارہ فتح کررہی ہے اور مہذب ممالک کا یہ وتیرہ نہیں ہوا نہیں کرتا۔باغی گوریلوں کے خلاف انڈین فورسز بھی بمباری سے گریز کررہی ہیں۔ سابق ایر مارشل وی پی ملک نے رائے دی ہے کہ ماو نواز گوریلوں کے خلاف فضائی حملے نامناسب ہونگے۔وہ کہتے ہیں کہ اگر50 گوریلوں پر 10کلو بارود پھینکا جائے تو وہ سویلین کے لئے قیامت کی گھڑی بن جائے گا کیونکہ اس کی مار800 میٹر سے کم نہ ہوگی اور خدشہ ہے کہ ہزاروں سویلین جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں خون انسانیت کی توہین کرنے والی راشٹریہ رائفلز کو استعمال کیا جاسکتا ہے۔ بھارت دہشت گردوں کے خلاف افواج کا اپشن استعمال کرتی ہے یا پھر اسے کسی اور زریعے سے رام کرنے کی پلاننگ کرتی ہے اسکا اصل علم تو بھارتی سرکار کے عسکری افسروں اور بھارتی منتریوں کو ہوگا تاہم پاکستان سمیت دیگر ملکوں پر من گھڑت و خودساختہ الزامات کی بارش کرنے سے پہلے بھارت کو اپنے گریبان میں ضرور جھانکنا چاہیے۔ صاحبو پاکستان کو طالبان نے زچ کررکھا ہے تو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کو بھارتی طالبان یعنی ماو نواز جنگجووں نے زلیل و خوار کررکھا ہے۔پاکستان کو کوسنے دینے والے پہلے بھارتی طالبان کے خلاف کاروائی عمل میں لائیں۔سچ تو یہ ہے کہ شدت پسند چاہے پاکستان کا طالبان ہو یا انڈین طالبان دونوں کی نسل ایک ہی ہے۔کیا یہ ضروری نہیں ہے کہ دونوں پاک بھارت ملکر سرحد کے دونوں اطراف پائے جانیوالے پاکستانی اور بھارتی طالبان کے خلاف مشترکہ کاروائی کریں۔بھارت کے پالیسی سازوں کو زہن میں رکھنا چاہیے کہ دہشت گرد ہندو ہو یا مسلمان۔تامل گوریلا ہو یا ماو نواز انتہاپسند وہ پاکستانی ہو یا انڈین سارے بھیڑئیے اور گدھ ہیں جو اپنے مخصوص مفادات کے لئے دین و خدا کے نام کی بلیک میلنگ سے انسانیت کا خون بہاتے ہیں۔انسانیت کو تڑپاتے ہیں ۔بھارتی پالیسی ساز نوش کرلیں کہ جب تک کشمیریوں پر جبر و استبداد کی شب دیجور چھائی رہے گی تب تک بھارتیوں کے اس خواب کو فطرت سوئیکار نہیں کرسکتی جن میں قیام امن کی تعبیریں شامل نہیں ہیں۔
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team