اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 

Email:-raufamir.kotaddu@gmail.com 

Telephone:-       

 

 

تاریخ اشاعت09-05-2010

 مسلم یونائیٹڈ فورس کا قیام لازم کیوں

کالم۔۔۔ روف عامر پپا بریار

نوم چومسکی کا شمار دنیا کے ان چند معدودے دانشوروں میں ہوتا ہے جو امریکہ سمیت مغرب کی استعماری پالیسیوں پر زبان و بتان سے بے نیاز ہوکر تنقید کے نشتر چلاتے رہتے ہیں۔نوم چومسکی نے نودوگیارہ کے بعد امریکہ و اتحادی افوج کی کابل اور بغداد پر مسلط کی جانیوالی جنگوں کے متعلق حق و سچ کا دامن تھام کر کروڑوں مسلمانوں کے دلوں میں اعجاز و افتخار کی جگہ بنالی۔حال ہی میں چومسکی نے روسی اخبار پراودا کے ساتھ انٹرویو میں چین کی متوقع سپرپاوری افغان جنگ، تہران کے ایٹمی پروگرام اور اوبامہ کی کارکردگی پر سیر حاصل گفتگو کی جس میں مستقبل کے عالمی نقشے اور اقوام عالم کے سیاسی حالات و واقعات کے متعلق کئی معلومات افزا باتیں شامل ہیں۔ صدر اوبامہ نے انتخابی مہم میں بش رجیم کی جنگی پالیسیوں میں امن پسندانہ تبدیلی کا سبز باغ دکھایا تھا مگر سچ تو یہ ہے کہ اوبامہ بھی انسانوں کو فنا کے گھاٹ اتارنے والے عالمی قاتل بش کے پیروکار بن چکا ہے جسکا ثبوت کابل کے جنگی نرگ میںتیس ہزار کے لشکر جرار کو جھو نکنا ہے حالانکہ پوری دنیا جانتی ہے کہ9 سالہ جنگ میں امریکہ اور اتحادی افغانستان کے در و دیوار کو خون انسانیت سے ر نگنے اور لاکھوں بے گناہوں و معصومین کو موت کے سفر پر روانہ کرنے کے علاوہ کامیابی کا دھیلا تک نہ پا سکے۔اسی موضوع پر چومسکی تبصرہ کرتے ہیں کہ میں ان معدودے چند لوگوں میں شامل ہوں جو ہنوز اوبامہ سے مایوس نہیں ہوئے وجہ صرف یہ ہے کہ میں نے تبدیلی کی کوئی امید ہی وابستہ نہیں کی تھی۔ میں نے الیکشن سے قبل ہی اوبامہ کی جیت کی پوزیشن واضح کردی تھی۔یہ بات عیاں تھی کہ وہ معتدل ڈیموکریٹ ہے جسکا موازنہ بل کلنٹن سے کیا جاسکتا ہے ۔چومسکی کہتے ہیں کہ اوبامہ نے تبدیلی کے حق میں جوش خطابت کا خوب استعمال کیا تاہم یہ ایک سادہ کاغذ ہے جس پر کوئی کچھ بھی لکھتا رہے۔نوم چومسکی نے اس سوال کہ امریکہ ایران کو جوہری طاقت سے لیس ہونے کی اجازت نہیں دے رہا۔جنگ کی دھمکیاں دی جاتی ہیں جبکہ دوسرے طرف اسرائیل انڈیا پاکستان اور یورپ کی غیراعلانیہ ایٹمی طاقتیں بلجیم ہالینڈ اور دیگر کے خلاف کوئی بات نہیں کی جاتی یہ امتیازی سلوک کیوں؟ کے جواب میں بتایا کہ امریکہ کو ایران سے کوئی خطرہ نہیں۔تہران وائٹ ہاوس کی تابعداری نہیں کرتا اسی لئے اسے ٹارگٹ کیا جاتا ہے۔ایران نے اج تک ایک کے علاوہ کسی ملک پر جارہیت نافذ نہیں کی۔ایران نے واحد جارہیت سترے میں کی تھی جب ایرانی افواج نے دو عرب جزیروں پر قبضہ کرلیا تھا۔اسرائیل نے پچھلی تین دہائیوں سے امریکی اشیراباد سے جوہری وار ہیڈز کا وافر زخیرہ سٹور کرچکا ہے۔اسرائیل نے ایک طرف اہل فلسطین پر انکی اپنی دھرتی پر زندگی اجیرن بنارکھی ہے تو دوسری جانب اسرائیل لبنان پر پانچ مرتبہ شب خون مارچکا ہے جبکہ ایران نے ایسا نہیں کیا۔ایران پر پابندیوں کے حوالے سے نوم چومسکی نے اپنا نقطہ نظر بیان کیا۔ایران کا جرم اسکی ازادانہ روش ہے۔ستر میں چلی میں سوشلسٹ حکومت قائم ہوئی تو امریکہ نے اسے غیر مستحکم کرنے کا سلسلہ شروع کر حکومت کا تختہ گول کردیا کیونکہ واشنگٹن علاقے میں اپنی دادا گیری قائم کررہا تھا۔ امریکہ یہی کام اج خلیج اور پاکستان میں کررہا ہے۔پابندیوں کا رد عمل کیا ہوگا؟ بقول چومسکی کا کہنا تھا کہ دنیا کے اکثر ممالک ناوابستہ تحریک کے واتھ وابستہ ہیں جو پر امن مقاصد کے لئے ایران کے جوہری منصوبوں کے ضق میں ہیں۔اسرائیل کے پاس نہ صرف ہزاروں جوہری بموں کا خذانہ ہے اور وہ ڈیلوری سسٹم کا مالک بن چکا ہے جرمنی نے حال ہی میں ڈولفن ابدوز فراہم کی ہے جس پر ایٹمی وار ہیڈز نصب کئے جائیں گے اسرائیل ان ابدوزوں کو خلیج بھیجنے کا فیصلہ کرچکا ہے۔ امریکی بحریہ کے سرخیل نے کہا تھا کہ امریکہ نے بحرہند میں دیگوگارسیا کے مقام پر فوجی اڈے قائم کرلئے ہیں۔وہاں ایٹمی میزائل اور ابدوزیں رکھی گئی ہیں۔یہ سب کچھ تہران کو گھیرنے کی سازش ہے۔ صحافی نے پوچھا ایسی دھماکہ خیز اور جوہری صورتحال کا کیا بنے گا اور کیا یورپی یونین کوئی کردار ادا کرسکتی ہے؟ چومسکی نے کہا کہ یورپی یونین سب سے پہلے بھارت اسرائیل اور پاکستان پر دباو ڈالیں کہ وہ NITTO معاہدوں کی پاسداری کروائیں۔یونین نے پچھلے سال تہران کے جوہری زخائر پر کڑی تنقید کی تھی جسکے جواب میں IAEAنے تہران کے حق میں بیان بازی کی اور واضح کردیا کہ ایران کو اnptکے قاعد کی رو سے پر امن مقاصد کے لئے جوہری فیول بنانے کا حق حاصل ہے۔ انصاف کا تقاضہ ہے کہ اسرائیل کے ایٹمی اسلحے کا معائنہ بھی UNOکے انسپکٹر سے کروایا جائے۔یورپ کوروس سے بچانے کی خاطر امریکی قیادت نے ناٹو تنظیم بنائی گئی تھی حالانکہ نوے کی دہائی کے بعد نیٹو کو ختم کرنے کا اعلان ہوا تھا مگر ناٹو کو امریکی مفادات کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔ناٹو نے گورباچوف کو یقین دہانی کروائی تھی کہ ناٹو مشرقی یورپ کی طرف پیش قدمی روک دے گی۔گورباچوف نے یہ بات تسلیم کرکے غلطی کی تھی۔نیٹو کا دائرہ کار روز بروز وسیع ہورہا ہے اور یہ مشرق تک پھیل رہی ہے۔نیٹو امہ کے قدرتی وسائل پر کنٹرول کرنے کا پلان مرتب کرچکی ہے۔ ناٹو امریکی فوجی قوت میں اضافے کے لئے اہم ترین و اکسیر نسخہ ہے۔ امریکہ دنیا میں سب سے بڑی فوجی طاقت ہے مگردوہزار اٹھ میں امریکہ کا معاشی دیوالیہ نکل گیا تھا ۔یوں امریکہ نے چین سے کھربوں ڈالر کے قرضے لئے تھے۔ کیا یہ درست ہے کہ اگر چین سے قرضے نہ مل پاتے تو امریکہ دیوالیہ ہوچکا ہوتا۔چومسکی نے بتایا کہ واقعی قوت کے مراکز تبدیل ہورہے ہیں۔امریکہ کی جنگی پالیسیوں نے امریکہ کی کمر توڑ کررکھ دی ہے۔امریکہ چاہے کچھ کرلے چین کی سپرپاوری کو روکنا کسی کے بس کا روگ نہیں۔ امت مسلمہ کے حکمرانوں کو نوم چومسکی کا محولہ بالا انٹرویو دیکھنا چاہیے۔امریکہ یہود و ہنود اگر مغربی مفادات کے لئے ناٹو تنظیم قائم کرسکتے ہیں تو پھر مسلمان ناٹو طرز کی یونائیٹڈ مسلم فورس بنانے سے کنی کیوں کترواتے ہیں۔
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team