اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 

Email:-raufamir.kotaddu@gmail.com 

Telephone:-       

 

 

تاریخ اشاعت13-05-2010

امریکہ کا نیا پتلی تماشہ

کالم۔۔۔ روف عامر پپا بریار

حکیم ارسطا طالیس کا قول ہے کہ ظالموں و ستم گروں سے تعلقات مت رکھو ورنہ خدائی عذاب کا کوڑا دنیا و اخرت میں زلیل و خوار کرے گا۔یہ سچائی اظہر من التمش ہے کہ امریکہ میں دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان کی کردار کشی کی مہم کا اغاز شروع ہوچکا ہے۔چند روز قبل امریکن وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن نے براہ راست دھمکی دی تھی اگر مستقبل میں امریکہ کے خلاف دہشت گردی کی کسی کوشش یا سازش کا انکشاف ہوا تو پاکستان کو سنگین نےائج بھگتنا ہونگے۔ ہیلری کی ٹرٹراہٹ کے بعد امریکن اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے ہاہاکار مچا دی کہ اگر پاکستان نے طالبان کو کچلنے کی سنجیدہ کوشش نہ کی تو اسکے خلاف کاروائی کی جائیگی۔پاکستان کے خلاف مغربی میڈیا کی حالیہ مہم کا اغاز ٹائم اسکوائر میں دہشت گردی کا منصوبہ بنانے والے تیس سالہ فیصل شہزاد کی گرفتاری کے بعد شروع ہوا۔ ہیلری اور ایرک کے زہریلے بیانات کی چھنکار نے ہماری توجہ عرب ان لائن اور نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی رپورٹس کی جانب مبذول کروادی کہ کیا کہیںہیلری اور ایرک کی دھمکیوں کے تانے بانے ان رپورٹس سے تو لگا نہیں کھاتے ؟عرب ان لائن میں عرب صحافی ناصرہ حج کی فکر انگیز رپورٹ میں درج ہے کہ مغربی ممالک نے تاریخ میں ترکی کے بعد پاکستان کو جنوبی ایشیا کا مرد بیمار قرار دینے کی تیاری کرلی ہے۔26 اگست دو ہزار چھ میں نیویارک ٹائمز نے امریکن ایر فورس کے افیسر رالف پیٹر کا

blood boarders

 نامی مضمون شائع کیا تھا جس میں پاکستان سعودی عرب اور ترکی کو جغرافیائی بے قاعدگی کا طعنہ دیا گیا۔ رالف پیٹر نے پاکستان اور سعودی عرب کے متعلق متعصبانہ رویہ اختیار کیاکہ دونوں ملک غیرفطری ہیں۔ پیٹر کے مضمون کا لب لباب یہ تھا کہ جنوبی ایشیا کے مسلم ملکوں کا عالمی صہیونی مفادات کی روشنی میں نیا نقشہ ترتیب دیا جائے۔ ارباب اختیار کو محولہ بالہ بیانات اور رپورٹس پر سنجیدگی سے غور و فکر کرنا چاہیے۔ بعض امریکی حکام نے ہیلری اور اٹارنی جنرل کے فلسفے کے برعکس متضاد نقطہ نظر اپنایا۔سیکریٹری ہوم لینڈ سیکیورٹی اور سنٹرل کمان کے چیف جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے کہا کہ فیصل شہزاد کا منصوبہ خود اسکی تخلیق ہے۔اس نے طالبان سے جذبہ و گائیڈ لائن تو حاصل کی مگر اسکے طالبان کے ساتھ روابط کا کوئی ثبوت نہیں مل سکا۔پیٹریاس چند روز بعد ہی پہلے بیان سے مکر گئے اور کہا کاروائی کے پیچھے پاکستانی طالبان کا ہاتھ ہے۔دہشت گردی کی اس ناکام کاروائی اور فیصل شہزاد کی گرفتاری کا مختصر جائزے میں اندازہ لگایا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ بعض محرکات کی رو سے اس واقعے کو جان بوجھ کر اچھالا جارہا ہے۔ امریکن پراپگنڈہ مہم کا بنیادی محرک یہ ہے کہ پاکستان پر دباو ڈالا جائے کہ وہ طالبان و امریکہ مخالف گروہوں کو روندنے کے لئے شمالی وزیرستان اور پنجاب میں عسکری اپریشن لانچ کرے ۔ نیویارک ٹائمز نے اپنے تبصرے میں مطمع نظر کو یوں عیاں کیا ہے وائٹ ہاوس چاہتا ہے کہ شمالی وزیرستان کے مغرب مخالف قبائل اور جنگجو گروپوں کے خلاف فوجی کاروائی کی جائے۔واشنگٹن پوسٹ نے اوبامہ سرکار کو مشورہ دیا ہے کہ پاکستان کی مالی امداد بند کردی جائے۔ فیصل شہزاد سے بارود سے لدی ہوئی خبر کا انکشاف ہوا تو دنیا بھر کے سیاسی حلقوں میں اس تاثرنے تقویت پکڑی کہ فیصل شہزاد امریکہ کا پلانٹ کردہ ایجنٹ ہے۔کسنجر ڈاکٹرائن کے تحت امریکی فورسز کئی سالوں سے پاکستانی حدود اور فضاوں کی خلاف ورزی کرتی ارہی ہیں۔اسی نظرئیے کے تحت قبائلی علاقوں میں ڈرون میزائلوں کے سینکڑوں حملے کئے گئے۔ناٹو کی بے رحمانہ اور سفاک ترین فوجی طاقت اور جدید ترین جنگی سہولتوں کے باوجود جارح افواج کو خون انسانیت کے سمندر بہانے کے علاوہ کوئی کامیابی نہیں ملی۔یوں امریکی افواج اپنی جان چھڑوانے کے لئے ناکامی کی تمام بلائیں پاکستان کے سر تھوپنا چاہتی ہے۔ دھماکہ ساز بارود سے بھری ہوئی گاڑی کی نشان دہی اور فیصل شہزاد کی فوری گرفتاری، فیصل شہزاد کی طالبان سے وابستگی اور پاکستانی شہریت ثابت کرنے کے واقعات ثابت کرتے ہیں کہ حقیقت کچھ اور ہے۔امریکی اگر فیصل شہزاد کی پاکستانی شہریت ثابت کر بھی دیتے ہیں تو تب بھی اسکے انفرادی فعل پر پاکستان کو مورد الزام نہیں ٹھرایا جاسکتا۔ امریکہ کو اپنی گریبان میں انصاف کے ساتھ جھا نکنا چاہیے کہ انکی جاسوس ایجنسیوں کی کارکردگی زیرو ہے۔بارود سے بھری ہوئی گاڑی نیویارک کے وسط میں کیسے پہنچ گئی؟پاکستان کے خلاف لاف زنی کرنے اور دھمکیوں کے شوشے چھوڑنے والے امریکی پالیسی سازوں کو یاد کرنا چاہیے کہ دہشت گردی کی بے محابا جنگ میں پاکستان نے امریکہ کے لئے ناقابل فراموش خدمات انجام دیں۔پاکستانی سرزمین امریکہ کی وجہ سے دہشت گردی اور بم دھماکوں کا گڑھ بن چکی ہے۔پاکستان کے سیاسی عدم استحکام اور معاشی بحران مذہبی و نسلی گروہ بندی خود کش بمباری کا بنیادی سبب دہشت گردی کے خلاف پاکستان اور امریکہ کی مشترکہ پارٹنر شپ میں پنہاں ہے۔ عدل کا تقاضہ ہے کہ اس حقیقت کو پیش نظر رکھا جائے کہ امریکی جس ملک کی تکذیب و تذلیل کی جارہی ہے نے امریکہ کے لئے بہت سارے زخم کھائے ہیں۔ امریکی پاکستان پر اتنا دباو ڈالیں جتنا وہ برداشت کرسکے۔ امریکہ اگر دہشت گردی سے نجات حاصل کرنا چایتا ہے تو اسے فوری طور پر افغانستان سے روانہ ہوجانا چاہیے۔دوسری طرف پاکستانی ارباب اختیار کا فرض ہے کہ وہ حکیم ارسطا طالیس کے قول کی روشنی میں ایک طرف امریکہ ایسے ظالم و شاطر ملک کی غلامی سے نجات حاصل کریں اور دوسری طرف افواج پاکستان کے جانثار جوانوں کو جلد از جلد جنگ کی بھٹی سے باہر نکالا جائے۔۔ہمیں سوچنا چاہیے کہ اخر کب تک ہم امریکہ کے تلوے چاٹتے رہیں گے اور کب تک ہم وائٹ ہاوس کی پرتشش کرتے رہیں؟ آخر کب تک ہم یہود و نصاری کے مفادات کے لئے اپنے فوجیوں کی جان کے نذرانے دیتے رہیں گے؟
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team