اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 

Email:-raufamir.kotaddu@gmail.com 

Telephone:-       

 

 

تاریخ اشاعت25-05-2010

 عنوان۔رنڈی تماش بین اور امت مسلمہ

کالم۔۔۔ روف عامر پپا بریار

ا روئے ارض کو انصاف، مساوات اور امن و امان کا گہوارہ بنانے کے ماٹو کے پیش نظر بنائی جانیوالی یو این او اجکل فارم میں دکھائی دیتی ہے کیونکہ یو این اوجوہری خطراتکو ختم کرنے اورایٹمی مواد کی سمگلنگ کو روکنے کے لئے تابڑ توڑکانفرنسیں منعقد کررہی ہے۔واشنگٹن میں اجکل ایک ماہ کے عرصہ پر مشتعمل طویل جوہری کانفرنس کا اجلاس جاری ہے۔ اس سے قبل امریکہ میں ہی جوہری تحفظ کے موضوع پر13تا15 اپریل کو ایٹمی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں44 ملکوں کے سربراہوں نے شرکت کا اعزاز حاصل کیا۔پچھلے سال2009 میں2 تا3 دسمبر کو جوہری پھیلاو کو روکنے کے حوالے سے ٹوکیو کانفرنس منعقد ہوئی جس میں جوہری پاور پلانٹ رکھنے والے39 ملکوں کے نمائندوں نے کانفرنس کی رونق دوبالا کی ۔ پاکستان بھارت اور اسرائیل نے تاحال این پی ٹیکے چارٹر پر دستخط نہیں کئے مگر تینوں کے وفود ٹوکیو کانفرنس میں موجود تھے۔ ٹوکیو کانفرنس کو اپریل2010 کو پیرائے گوئے میں زمین اللہ کو ایٹمی تباہ کاریوں سے پاک کرنے کے حوالے سے صدر اوبامہ کی جذباتی اور دوغلی تقریر کی کڑی کا نام دیا گیا۔ واشنگٹن میں یو این او کی نگرانی میں ایک ماہ کی طویل جوہری کانفرنس کا اصل موضوع یہ ہے کہ امریکہ سمیت مسلم کش عالمی طاقتیں پاکستان کواین پی ٹیکا حصہ بننے پر مجبور کریں گی۔ امریکہ کی دوغلی پالیسی کا المیہ ملاحظہ کریں کہ ابھی تک انکل سام نے خوداین پی ٹیپر دستخط نہیں کئے۔ امریکہ اور مغرب کو بھارت اور اسرائیل کی پرواہ نہیں اور نہ ہی دونوں پر کسی قسم کا پریشر ہے کہ وہاین پی ٹیکلب کی رکنیت لے کر اسکے قوانین کی اتباع کریں۔ اس پر طرہ یہ کہ یو این او اور امریکہ نے یورپ کی نئی غیر اعلانیہ جوہری ریاستوں ہالینڈ، بلجیم اٹلی سپین اور سوئزرلینڈ وغیرہ کی جوہری فیکٹریوں سے طوطا چشمی برت رکھی ہے۔سامراجی استعماری اور صلیبی طاقتوں کو صرف پاکستان اور ایران کا زیر تکمیل جوہری پروگرام ہضم نہیں ہوتا۔ وائٹ ہاوس پچھلے کئی سالوں سے جوہری اسلحے کی تخفیف کا ڈھنڈورا پیٹ رہا ہے مگر سپرپاور اور اسکے گماشتوں کی پر فریب فتنہ گری کا منظر ملاحظہ ہو کہ امریکہ کی کئی کمپنیاں جو زیادہ تر یہودیوں کی ملکیت ہیں جوہری مواد اور ایٹمی پرزہ جات کی فروخت اور سمگلنگ کا دھندہ کرتی ہیں جسکا اقرار اور اعتراف سابق خونی ڈریکولائی امریکی صدر بش نے11 فروری2004 میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں تقریر کرتے ہوئے کیا تھا کہ امریکہ و یورپ کی کی فرمیں جوہری مواد فروخت کرتی ہیں۔ایٹمی سمگلنگ مافیا کے متعلق خود مغربی میڈیا نے اعداد و شمار اور حقائق شائع کئے۔جوہری مافیا158کمپنیوں پر مشتعمل ہے جس میں سے ابھی تک78 فرموں کو منظر عام پر لایا گیا ہے . مغرب کی تمام بڑی ایجنسیاں دنیا کے چاروں کونوں کے سرچ اپریشن کے باوجود بقیہ80 کمپنیوں کی دھول تک چھونے میں کامیاب نہ ہوسکیں۔80 رکنی ایٹمی مافیا میں سے24 کا امریکہ3 کا چین8 کا فرانس17 کا برطانیہ،روس6جاپان5 ہالینڈ3 بلجیم7 سپین3 اور2 کا تعلق سویڈن سے ہے۔ ایٹمی مافیاز میں مسلم امہ کا صفر فیصد تک حصہ نہیں ہے۔ ایٹمی سمگلنگ میں ملوث کمپنیوں کا تعلق ان ریاستوں سے ہے جنکی حکومتیں دنیا کو ایٹمی خطرات سے بچانے کی ٹرٹراہٹ کررہی ہیں۔ دنیا میں سب سے پہلے ہیروشیما اور ناگاساکی پر جوہری حملہ کرکے کڑوروں انسانوں کو راکھ بنانے کا کارنامہ انجام دینے والا امریکہ جوہری ہتھیاروں کو تلف کرنے کا شور مچاتا ہے لیکن اسکی اپنی فرم

honey well

 ڈنکے کی چوٹ پر ایٹمی پرزہ جات فروخت کرتی ہے۔ایٹمی بلیک مارکیٹنگ کے بڑے ڈان امریکہ میں رہائش پزیر ہیں۔انکے کھربوں کے اکاوئنٹ امریکی بینکوں کو مستحکم کئے ہوئے ہیں۔ امریکی ڈاکٹر قدیر خان پر تو روزانہ کیچڑ پھینکتے ہیں مگر

CIA

 اور نیشنل انٹیلیجنس کا کوئی ادارہ امریکہ میں موجود کسی سمگلر کی طرف ٹیڑھی انکھ سے دیکھنے کی جرات نہیں کرتا۔امریکہ سمیت یورپ کی78 کمپنیاں ایک طرف ایٹمی پرزے دنیا کے ہرکونے کے گاہکوں کو بلا حیل و حجت سمگل کرتی ہیں تو دوسری طرف یہی مافیا بغیر کسی رکاوٹ کے ہر گاہک کو حیاتیاتی اور جراثیمی ہتھیار بھی مہیا کررہا ہے۔

FBI.CIA اور IAEA

 کے جاسوسوں اور تھانیداروں کا خیال ہے کہ ایٹمی سمگلنگ کے طوائف خانے میں رقص کرنے والی رقاصاووں کا تعلق زیادہ تر جرمنی سے ہے۔مغربی سکالرز اور ریسرچ کرنے والے یورپی تھنک ٹینکس کی رپورٹ کے مطابق98 فیصدایٹمی سمگلنگ میں14 ملک امریکہ اسٹریلیا،بلجیم، چین، ملائشیا،جاپان، روس، جنوبی افریقہ، سپین، سوئزرلینڈ جنوبی کوریا اور ہالینڈ ملوث ہیں جہاں سینکڑوں فرمیں ایٹمی پلانٹ بنارہی ہیں۔امریکی منصوبہ ساز کہتے ہیں کہ ایٹمی مافیاز نے 7 براعظموں میں ایٹمی ریکٹرز نصب کررکھے ہیں جہاں ایٹمی ایندھن تیار ہوکر سمگل کیا جاتا ہے۔علاوہ ازیں ایٹمی مافیا نے یورینیم افزودہ کرنے کا گر بھی سیکھ رکھا ہے اور یہی یورینیم بلیک مارکیٹوں میں فروخت کی جاتی ہے۔ اوبامہ کا خیال ہے کہ اگر مافیا کے تعاون سے لوگوں نے نجی سطح پر چھوٹے ایٹمی ہتھیار بنانے کا ملکہ حاصل کرلیا تو پھر دنیا کو تباہی سے کوئی نہیں روک سکتا۔ اگر اوبامہ کی دھاڑ دھاڑ کو نیک نیتی سے موسوم کرلیا جائے ےو پھر انکا اولین کام یہ ہونا چاہیے کہ وہ سب سے پہلے اپنے ہتھیاروں کو دفن کریں اور جاپان کے شہروں پر برسائے جانیوالے امریکی بموں کی تباہ کاریوں سے سبق حاصل کریں۔دوسری ورلڈ وار میں امریکی وحشت اور سربریت سے10 لاکھ جاپانی چند سیکنڈوں میں موم بتیوں کی طرح پگھل گئے تھے۔وہاں کوئی انسان زندہ نہ بچ پایا تھا۔زندگی صفحہ ہستی سے مٹ گئی۔چرند پرند میں سے بھی ایک ادھا نہ بچ سکاتھا۔ اگر امریکی عوام اور دانشوروں میں ضمیر نام کی کوئی شے زندہ تھی یا ہے تو وہ جاپانی بربادی پر اپنے حکمرانوں سے اپیل کرتے کہ امریکہ جوہری اسلحہ تلف کردے مگر عالمی چوہدراہٹ کے چکر اور استعماری مقاصد کی تکمیل کے لئے سارے بے زبان بن گئے۔ امریکہ دوسری جنگ عظیم کے بعد23 ملکوں پر جارہیت اور خون اشامی مسلط کرچکا ہے مگر ابھی تک اسکی پیاس نہیں بجھی۔1991 میں سوویت یونین کی شیرازہ بندی کے بعد امریکہ نے نیوورلڈ اڈر جاری کیا کہ امریکہ ہی پوری دنیا کا بلاغیرے شرکت مالک ہے۔ امریکیوں نے اسی نظرئیے کے تحت مسلم دنیا میں جنگوں کا بازار گرم کررکھا ہے۔بغداد اور کابل کو اجاڑنے کے بعد امریکہ ایران کو جوہری پروگرام کے حوالے سے جنگ کی دھمکیاں دے رہا ہے۔ امریکہ کی طاقتور ترین صہیونی لابی پاکستان کے ایٹمی اثاثے ختم کرنے کے درپے ہے۔ پاکستان، ایران اور پوری امت مسلمہ کا فرض ہے کہ وہ عالم اسلام کی دو ایٹمی طاقتوں کی رکھوالی کے لئے مشترکہ پالیسی تشکیل دے۔ اگر امریکہ ایران و پاکستان کے جوہری پروگرام کو ختم کرنے میں کامیاب ہوگیا تو اسرائیل لبنان سے سعودی عرب تک بلارکاوٹ قبضہ کرکے امت مسلمہ کو زلت و رسوائی کی ایسی قبر میں دفن کردے گا کہ کھودنے پر ہڈی تک نہ مل پائے گی۔جہاں تک یو این او کی عالمی کانفرنسوں کے سرکس شو کا تعلق ہے تو یاد رہے کہ ایسی کانفرنسوں کا مقصد استعماری عزائم کی راہ میں حائل پاکستان اور ایران کی جوہری طاقت کو ختم کرنے کی منصوبہ بندی کے سوا کچھ نہیں۔یو این او امریکہ کی وہ رنڈی ہے جو اپنے حسن کے جلووں سے نوٹ رکھنے والے ہر تماش بین کو لوٹنے کی حد تک اپنا عاشق بنالیتی ہے مگر وہ رات اپنے حقیقی عاشق جمال کے ساتھ گزارتی ہے۔یو این او امریکہ کے ساتھ تو سچا پیار کرتی ہے مگر جہاں تک مسلم تماش بینوں کا تعلق ہے تو انکا حشر بھی نوٹ لٹوا کر کنگال ہونے والے نامراد عاشقوں ایسا ہوا کرتا ہے۔خدا راہ مسلم حکمران امریکی رنڈی کی بجائے

oic

 نام کے بے حس و لاغر گھوڑے کے لاشے میں اتفاق اتحاد خوف خدا، فرامین محمد، جذبہ جہاد اور یکجہتی ملت کی روح پھونکیں تاکہ وہ خالد بن ولید اور صلاح الدین ایوبی کی طرح استعماریت کا نام و نشان مٹادے۔ امریکہ بھارت اور اسرائیل پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے غیر محفوظ ہونے کا واویلا کرتے رہتے ہیں۔امریکی ماہرین کہتے ہیں کہپاکستان کے پاس نوے ایٹم بم ہیں۔پاکستانی قوم سوال کرتی ہے کہ ہم ایک مسلمہ ایٹمی طاقت ہیں اور ہمارا جوہری فیکٹر دفاعی مقاصد کے لئے ہے۔ اسرائیل کے پاس200 جوہری وار ہیڈز ہیں وہ کس مقصد اور جواز کے لئے اکٹھے کئے گئے ہیں۔اسرائیل کے وزیرخارجہ نے جاپان میں ایران شام اور شمالی کوریا کو دہشت گردی کے حوالے سے دنیا بھر کے لئے خطرات کا سبب کہا مگر جب ان سے اسرائیل کے جوہری انبار کے متعلق سوال کیا تو جواب ندارد۔ پاکستان کے مقابلے میںبھارت کے جوہری پلانٹس سنگین خطرات کا سبب بن سکتے ہیں۔انڈین پلانٹس ریڈ زون پر ایستادہ ہیں اور سارے سمندر کے کناروں پر موجود ہیں۔بھارت اور اسرائیل کے جوہری بموں کا کنٹرول انتہاپسندوں کے پاس ہے۔امریکہ کو چاہیے کہ وہ سب سے پہلے خوداین پی ٹیپر دستخط کرے اور پھر اپنے بغل بچے اسرائیل اور جوہری شراکت دار بھارت کواین پی ٹیکا حصہ بنائے۔امریکہ اسرائیل اور بھارت جب تک این پی ٹیپر دستخط نہیں کرتے تب تک پاکستان سے ایسے مطالبے کرنا دادا گیری اور غنڈہ گردی ہوگی۔
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team