اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 

Email:-raufamir.kotaddu@gmail.com 

Telephone:-       

 

 

تاریخ اشاعت14-06-2010

امریکہ امت مسلمہ کو ہائی جیک کرنا چاہتا ہے

کالم۔۔۔ روف عامر پپا بریار

امریکہ کے صدر اوبامہ نے اپنی تقریب حلف برداری میں یہ عزم دہرایا تھاکہ وہ دیار غیر سے امریکی فورسز کو واپس بلالیں گے اور دنیا کو امن کا گہوارہ بنا کر دم لیں گے مگر سچ تو یہ ہے کہ اوبامہ قاتل اعظم بش سے بھی دو ہاتھ اگے نکلے۔اوبامہ نے دنیا کے75 ملکوں میں پیشگی حملوں سے نپٹنے کے لئے سپیشل فورسز تعینات کرنے کا حکم دیا ہے۔صدر نے اس مقصد کے لئے 2 ہزار11 کے بجٹ میں5.7 فیصد اضافے کا اعلان بھی کرڈالا۔ اوبامہ روئے ارض پر خون کے سمندر پی جانیوالی امریکن فورسز کو واپس بلانے کی بجائے دوسرے ملکوں میں افواج کی تعیناتی کیوں کررہے ہیں؟ جواب کے لئے ہمیں امریکن فورسز کے اعداد و شمار پر طائرانہ نظر دوڑانی چاہیے۔امریکہ کی حاظر سروس فورس کی تعداد1379551 ہے جس میں سے369111 دنیا کے149 ممالک میں موجود ہے۔جرمنی جاپان، کوریا پرتگال بحرین عراق افغانستان عمان تائیوان انگلستان ہالینڈ کیوبا ائس لینڈ سپین اور بھارت میں امریکی دستے کسی نہ کسی شکل میں موجود ہیں۔ترکی بغداد کابل مصر کویت میں تو امریکہ نے چھاونیاں اور فوجی اڈے تک بنارکھے ہیں۔اگر ہم صرف خلیج فارس اور مڈل ایسٹ کا نقشہ اٹھا کر دیکھیں تو دبئی متحدہ امارات کویت صومالیہ بحرین اردن لبنان قطر سعودی عرب ترکی اور پاکستان میں امریکی فورسز اپنے تمام جاہ و جلال اور فوجی سازوسامان کے ساتھ موجود ہیں۔ترکی 17 سوکویت ایک لاکھ 15 ہزاراردن 2 ہزار قطر35 سو یواے ای4ہزار فوجی موجود ہیں۔ ایر فورس نے یہاں تین بڑے فوجی مستقر قائم کئے ہیں۔ امریکہ نے خلیج میں قہر بن کر نازل ہونے کے لئے عراق کو ایران کے خلاف اکسایا۔عراق کو کویت پر چڑھ دوڑنے کی تھپکی دی اور پھر امریکی فوجیں کویت کی ازادی کا نعرہ لگا کر عرب خطے میں وارد ہوئیں اور یہیں رچ بس گئیں۔خلیج میں امریکی افواج کی موجودگی کا مقصد ایک طرف مڈل ایسٹ کے قدرتی اثاثوں تیل و گیس پر قبضہ کرنا تھا تو دوسری طرف گریٹر اسرائیل کے قیام کے لئے صہیونی مملکت اسرائیل کا استحکام مطلوب تھا۔ عرب ملکوں کو مذہبی فرقہ پرستی کے نام پر ایک دوسرے سے الجھانا تاکہ نشاط ثانیہ کا کام رک جائے۔اسی مقصد کو پانے کے لئے جزیرہ عرب میں اسرائیل نام کا خنجر پیوست کیا گیا۔اسرائیلی ریاست کے پس چلمن مکروہ عزائم میں سرکش مسلم ریاستوں کو نکیل ڈالنا اسلام اور مسلمانوں کے بڑھتے ہوئے قدموں کو روکنا عرب شہنشاہوں کو اپنا گماشتہ بنانا اور اسلامی تہذیب و ثقافقت کو روشن خیالی کی سیاہی سے داغدار کرنا شامل تھے۔صہیونی ریاست کی ابادکاری کے لئے ابتدا میں سوویت یونین 21391جرمنی 11522برطانیہ 14116فرانس 26295پولینڈ 156111عراق ا124647یران مصر37867 بلغاریہ 48642ہنگری 24255 یمن51359 اور عرب ملکوں سے 252642 یہودیوں کو اسرائیل لایا گیا۔صہیونی شاطر پالیسی ساز بتدریج گریٹر اسرائیل کے خواب کو عملی سانچے میں ڈھالنے کی طرف بتدریج بڑھ رہے ہیں۔اسرائیل کے پر چم میں دو نیلی پٹیاں دریائے دجلہ اور فرات کی نشان دہی کرتی ہیں یعنی عظیم تر اسرائیل ان دریاوں کے درمیان موجود ہوگا۔ سعودی عرب بحرین کویت قطر عمان اور امارات کا فوجی بجٹ اسرائیل سے دوگنا ہے مگر دفاعی سازوسامان میں مسلم ملکوں کے پاس اسرائیل کے مقابلے میں عشر عشیر نہیں ہے۔جسطرح امریکن فورسز 12 خلیجی ریاستوں میں چھاونیوں اور اسلحہ بارود اور جنگی جہازوں کے ساتھ موجود ہیں اسی طرح اسلامک ورلڈ سے گزرنے والے سمندروں پر بھی استعماریوں نے اپنی دھونس جمارکھی ہے۔کویتی بندرگاہ سعودیہ کی دمام بندرگاہ بحرین کی بفیر جیوتی کی باب المندب مصر کی بنیاس، ایلات بندرگاہ، اسکندریہ کے علاوہ خلیج عرب ،بحیرہ احمر، خلیج عدن خلیج عقبہ نہر سویز اور بحر متوسط میں امریکی بحری بیڑے دندناتے پھرتے ہیں۔ان سمندروں کے دروں بحیروں اور کونوں میں امریکہ کے95 بحری جہاز ہمہ تن گوش پھرتے رہتے ہیں۔ان پانیوں میں امریکہ کے تین دیوہیکل بحری بیڑے موجود ہیں جن پر بنے رن ویز پر265 جنگی طیارے مستعد حالت میں موجود ہیں۔ خلیج میں2طیارہ بردار بیڑے انڈیپینڈینٹ اور جان سی اسٹیٹس ہمیشہ گشت کرتے رہتے ہیں۔دنیا کی چار اہم ترین ابی گزرگاہیں جو سمندروں کی شہہ رگ ہیں امت مسلمہ کی ملکیت ہیں جن میں جبل الطارق باب المندب، درہ ہرمز اور نہر شویز شامل ہیں مگر دکھ تو یہ ہے کہ چاروں پر طاغوتی قوتیں قابض ہیں۔ الشرق اولاسط اور اجزیرہ ٹی وی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خلیجی ملکوں اور سمندروں میں امریکی جنگی جہازوں بیڑوں اور چھاونیوں کا واحد مقصد مسلم دنیا بالخصوص عرب ملکوں کو امریکی تسلط میں لانا ہے۔مسلم امہ کے ستاون ملکوں میں امریکہ کے اعلانیہ و غیر اعلانیہ فوجی موجود ہیں جن سے نجات حاصل کئے بغیر کوئی چارہ نہیں۔پاکستان عالم اسلام کا قلعہ ہے جو امہ میں واحد ایٹمی طاقت ہے۔دہشت گردی کے نام پر دہشت کو فروغ دینے والہ امریکہ ہمارا جنگی پارٹنر ہے مگر امریکہ نے لازوال قربانیوں کے باوجود پاکستان میں اگ و خون کے دریا بہانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے دو چار روز پہلے خیبر پختون خواہ صوبے میں امریکی مظالم پر مشتعملASIFHELL FELL ON ME رپورٹ شائع کی ہے۔رپورٹ میں ڈرون حملوں کی تفصیل یوں ہے۔2 ہزار4 تا2 ہزار دس تک امریکہ نے114 ڈرون حملوں کا شب خون مارا جس میں1215 انسان لقمہ اجل بن گئے۔امریکی اعلان کے مطابق مرنے والوں میں551 دہشت گرد تھے۔رپورٹ میں اکتوبر2 ہزار6 کے ایک ڈرون حملے کی تفصیل درج کی گئی ہے جن میں82 لوگ مارے گئے جن میں اکثر بچے شامل تھے جنکی عمریں6 سے18 سال کی تھیں اور یہ جازب بچے صبح صادق کے وقت وضو کررہے تھے۔دوہزار8 میں دہشت گردوں کے حملوں کی تعداد297 اور دوہزار9 میں256 تھے۔سیکیورٹی فورسز نے دوہزار8 میں94 اور دوہزار9 میں981 حملے کئے۔دوہزار8 میں81 حملے جبکہ دوہزار نو میں235 فضائی حملے کئے گئے۔جنگجووں کی طرف سے قبائلی عمائدین پر114 حملے کئے گئے جن میں ہلاکتوں کا گراف255 تک جا پہنچا۔ان دو سالوں میں سیکیورٹی فورسز کے44 لوگ داعی اجل کولبیک کہہ گئے۔جاسوسی کے الزام میں74 جانیں قتل ہوگئیں۔مجموعی طور پر خیبر پختون خواہ میں تیرہ سو بدنصیب صرف دو سالوں میں کام ائے۔سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کی جانیوالی کاروائیوں میں مرنے والوں کا زائچہ و گوشوارہ یوں ہے۔سب سے زیادہ ہلاکتیں اپریل اور جون دو ہزار نو میں ہوئیں جو1415 اور1217 کے ہندسوں تک پہنچ گئیں۔ معرکوں میں ہلاک شدگان ،بے گھر اور زخمی ہوجانیوالوں کا65 فیصد عورتوں اور بچوں اور عام شہریوں پر مشتعمل ہے۔دوہزار نو میں ہلاک شدگان کی تعداد8654 ہے جن میں سیکیورٹی فورسز ڈرون حملوں قبائلی لشکروں کے چشم و چراغ شامل ہیں۔رپورٹ کے مطابق فاٹا کے جنگی علاقوں سے5 لاکھ افراد نے ہجرت کی جن میں دو لاکھ اسی ہزار کا تعلق جنوبی وزیرستان سے ہے۔اورکزئی ایجنسی کے ساٹھ ہزار خیبر سے84ہزار اور دیر سے ایک لاکھ چالیس ہزار مقہور ابھی تک بے گھر ہیں۔ امت مسلمہ سمیت پاکستان میں صہیونی بازیگروں کی چال کے مطابق مسلمان ہی دوسرے مسلمان کا خون بہارہا ہے۔ہم سے تو جنگل کے بھیڑئیے لاکھ درجے بہتر ہیں جو بھوک تک مٹانے کے لئے اپنی نسل کشی نہیں کرتے۔امت مسلمہ طوفانوں زلزلوں اور خدائی عذابوں میں گھری ہوئی ہے۔ قران پاک میں فرمان خدا وندی ہے ہم انہیں مزہ چکھائیں گے چھوٹے عذاب کا بڑے عذاب سے قبل شائد یہ کہ یہ سنبھل جائیں اور اللہ اور رسول کی طرف رجوع کرلیں۔ سورہ انفال میں ہے ڈرو اس عذاب سے جو صرف ظالموں اور بدکاروں پر نہیں ائے گا۔ حضرت محمد نے ارشاد فرمایا تھا کہ میری امت پر عجب طرح کا قہر نازل ہوگا کہ وہ ایک دوسرے کی گردنیں کاٹ کر سکون محسوس کریں گے۔پوری امت مسلمہ کا فرض ہے کہ وہ فرامین خدا اور ارشادات محمد کی پیروی کریں۔مسلم حکمران امریکی صدر کی بجائے مالک کائنات سے رجوع کریں اور ایک دوسرے کو مارنے سے گریز کریں۔ خدا کی قسم جس روز امت نے اللہ ،رسول اور قران کریم کی طرف راغب ہوکر مومن کا روپ ڈحال لیا تو تب نہ تو کسی امریکی کو ہمت ہوگی کہ وہ کسی افغان یا کابل پر قبضہ کرنے کی جسارت کرے اور نہ ہی کوئی صہیونی فلسطینیوں کو اپنے وطن میں در در کی خاک چھاننے پر مجبور کرسکتا ہے۔امریکی افواج کے متعلق کہاوت ہے کہ وہ جہاں جاتی ہیں وہیں کی ہوکر رہ جاتی ہیں۔مسلم ریاستوں کے ارباب اختیاران کو چاہیے کہ وہ بالفور باہمی اشتراک سے امریکی فورسز کو مسلم خطے سے باہر نکل پھینکنا چاہیے ورنہ نشاط ثانیہ کا فروغ ممکن نہیں ہوگا۔
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team