اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 

Email:-raufamir.kotaddu@gmail.com 

Telephone:-       

 

 

تاریخ اشاعت17-06-2010

 جاپانی وزیراعظم کا لازوال کردار

کالم۔۔۔ روف عامر پپا بریار

ٹیگور نے کئی دہائیاں قبل کہا تھا کہ روشنی کہیں سے بھی ملے حاصل کرنے کی کوشش کرو یہ مت دیکھو کہ مشعل کس نے تھام رکھی ہے۔ کسی بھی سماج میں جہالت و ڈکٹیٹرشپ کی شب دیجور کو جمہوریت کی روشنیوں سے ہم اہنگ صبح صادق میں تبدیل کرنا ناممکن ہے جب تک سماج کے سارے طبقات عوام کسان مزدور استاد اور دانشور جمہوری روایات کی پاسداری کرنے کا بیڑہ نہیں اٹھالیتے ہیں۔ قومیں بنتی ہیں بکھرتی ہیں ٹوٹ بھی جایا کرتی ہیں مگر یہ بھی تاریخساز سچ ہے کہ زمین بوس ہوجانے والی مملکتیں دوباہ اپنے پیروں پر کھڑی بھی ہوجایا کرتی ہیں جب قوم کو دیانت دار صادق و امین قیادت کی سرپرستی مل جائے۔ ہمارے ہاں المیہ تو یہ ہے کہ ہر وقت جمہوریت جمہوریت کی رٹ لگانے والے سیاسی و شاہی طوطے خود اعلی جمہوری روایات کی پیروی نہیں کرتے۔یہاں یہ لکھنا غلط نہ ہوگا کہ یورپ کی معاشی سیاسی صنعتی انقلاب کی بلند و بالا منزلیں قانون و ائین کی پاسداری میں پنہاں ہے۔مغرب میں بعض اوقات ایسے دلنشین و خوش کن واقعات منظر عام پر اتے رہتے ہیں جنہیں صفحہ قرطاس کی نذر کرنا ہمارا قومی فریضہ بن جاتا ہے۔ جاپان میں باتھو ہاما نے چند روز پہلے وزارت عظمی کے تخت کو استعفی کے تیروںسے چھلنی چھلنی کردیا۔ باتھو ہاماا8 ماہ قبل منعقد ہونے و الیکشن میں دیومالائی فتح کے جلو میں وزیراعظم بنے۔ ماضی میں مستعفی وزیراعظم سے چت ہونے والی سیاسی جماعت ڈیموکریٹ پارٹی حکومتی ایوانوں کی مالک تھی۔ڈیموکریٹس کو باتھو ہا کے مقابلے میں 60 سالوں بعد شکست کھاگئی۔ سروے کے مطابق مستعفی وزیراعظم نے اقتدار کا ہما75 فیصد شہرت اور مقبولیت کے ساتھ سر پر سجایا۔اب اپوزیشن دعوی کررہی ہے کہ انکی مقبولیت کا گراف صرف17 فیصد ہے۔باتھو ہاما نے انتخابی میم کے دوران ووٹرز سے وعدہ کیا تھا کہ وہ جاپان کے جزیرے میںامریکہ کے فوجی اڈے کو ا8 ماہ کے عرصہ میں کسی دوسری جگہ منتقل کروائیں گے۔ امریکہ نے دوسری ورلڈ وار میں جاپان کے جزیرے اوکی ناوا پر قبضہ کرکے وہاں اپنا فوجی بیس کیمپ ہوائی اڈے اور چھاونیاں تعمیر کی تھیں۔ جاپانی لوگ امریکی فوجی اڈے کو ملکی سلامتی کے لئے متنازعہ اور زہرقاتل خیال کرتے ہیں اور مختلف اوقات میں اڈے کے خاتمے کے لئے حکومتی باجے اور عوامی بانسری بجائی جاتی رہی ہے مگر نتیجہ ندارد۔ باتھوہاما اور اسکی جماعت نے عوامی مطالبات پر وعدہ کیا تھا کہ وہ اگر امریکی اڈے کو سرزمین جاپان سے نہ نکال سکے تو وہ اسے اوکی ٹاوہ سے کسی دوسرے علاقے میں شفٹ کروادیں گے۔ حکومت کی تشکیل کے فوری بعد جاپان اور امریکہ کے مابین مذاکراتی راونڈ کھیلا گیا۔امریکیوں نے بڑی ڈھٹائی اور دادا گیری سے جاپان کا مطالبہ بیک زبان جنبش رد کردیا۔ طرفین کے درمیان ایک معاہدہ ہوا جسکی رو سے امریکہ کا یہ اڈہ اسی جزیرے کے دوسرے حصے پر تعمیر ہوگا مگر جونہی ہیلری معاہدے کی دستاویز پر دستخط کے لئے جاپان ائیں تو عوامی غصہ پانی کی طرح ابلنے لگا۔ جومہی ی معاہدے کی دستاویز پر دستخط ہوئے و حکومتی الائنس میں ہلچل مچ گئی۔کابینہ کی خاتون ممبر نے تو مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔خاتون کے علاہ باتھوہاما کو کئی اتحادی جماعتوں اور ممبران کی پشت پناہی سے ہاتھ دھونا پڑا۔ مستعفی ہونے والے وزیراعظم کی انتخابی مہم میں اڈے کو جاپان سے نکال کرنے کے دعووں اور وعدوں سے منسلک تھی اور منشور کے اسی نکتے کو خاص اہمیت حاصل تھی۔یوں جاپانی وزیراعظم نے ایفائے عہد نہ کرنے کے جرم میں ایک طرف پوری قوم سے نادم ہوکر معافی مانگی تو دوسری طرف مشتعل جاپانیوں نے امریکی اڈے کے خاتمے کے لئے پرتشدد مظاہرے کئے۔اوکی ناوا جزیرے میں رہائش پزیر جاپانی طویل عرصے سے اڈے کے خاتمے کے لئے جلسے جلوس اورریلیاں نکال رہے تھے۔ امریکی فوجیوں نے جزیرے کے گرد و نواح میں اپنی حاکمیت قائم کی ہوئی ہے۔ امریکی فوجی ڈکیٹی چور چکاری جنسی ہوس کاری ایسے گھمبیر جرائم میں ملوث ہیں جسکا ثبوت یہ ہے کہ ایک امریکی فوجی جوتا چوری کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں گرفتار ہوا۔جاپان میں دنیا کے مقابلے میں جرائم کی شرح اٹے میں نمک کے مترادف ہے۔اسی لئے مقامی و جاپانی ابادی امریکیوں کی چالبازیوں کو نفرت کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ وزیراعظم نے قوم سے معافی مانگتے ہوئے کہا یہ دل توڑ دینے والا فیصلہ تھا۔عوام نے اوکی ناواکے دوسرے سرے پر اڈہ بنانے کے معاہدے کو رد کردیا۔ اوکی ناو کے گورنر نے کہا کہ وزیراعظم نے اوکی ناوا کی عوام کے ساتھ غداری کی ہے۔ باتھو ہاما کی سیاسی جماعت بھی اس ناپسندیدہ فیصلے و معاہدے کی متخالف ہے۔جاپان میں اگلے سال جماعتی بنیادوں پر بلدیاتی الیکشن ہونگے۔پارٹی کی مقبولیت چونکہ روز بروز سیاہ وادیوں میں زندہ درگور ہورہی تھی اسی لئے بھی باےھو ہاما کا استعفی لازم ہوچکا تھا۔ باتھوہاما نے اپنی سیاسی جماعت لبرل ڈیموکریٹس کے جنرل سیکریٹری کے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔باتھو ہاما کا طرز عمل جمہوری ہے یا سیاسی، وہ امریکن نواز ہیں یا امریکی نظریات و مفادات کے ناقد ۔اس سے ہمیں کوئی لینا دینا نہیں تاہم انہیں داد تحسین دینا قلم قرطاس کا مقدس فرض ہے۔وہ انتخابی مہم میں کئے جانیوالے عوامی مطالبے اور اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہا تو وہ مستعفی ہوگیا۔ باتھو ہاما نے اپنی غلطی پر نادم ہوکر پوری قوم سے معافی مانگی۔ پاکستان میں ا لمیہ تو یہ ہے کہ 62 سالوں میں ہمارے ہاں جتنے الیکشن منعقد ہوئے اور سیاسی پنڈتوں اور جرنیلوں نے عوام کو سبز باغ تو دکھائے مگر جیتنے کے بعد کسی حکومتی لاج دلارے نے ایک طرف نہ تو اپنے وعدوں کی لاج رکھی اور نہ ہی دوسری طرف کوئی پرائم منسٹر عوامی جذبات کے تناظر میں دانشمندانہ فیصلے کرسکا اور نہ ہی وزارت عظمی کے کسی سویلین مالک نے بڑے اچھوتے اور عقل کو دنگ کردینے والے الزامات کے باوجود مستعفی ہونے کی زحمت کی۔ ارباب اختیارات حکمرانوں کو ٹیگور کے مندرجہ بالہ قول کی روشنی میں جاپان کے مستعفی ہونے والے وزیراعظم کی پیروی کریں۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اب مذید فوجی جوانوں کی شہادت قابل قبول نہیں۔حکمران امریکی فورسز کو پاکستان سے نکا؛لیں ورنہ باتھو ہاما کی طرح مستعفی ہوکر اعلی جمہوری روایات قائم کریں۔
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team