اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 

Email:-raufamir.kotaddu@gmail.com 

Telephone:-       

 

 

تاریخ اشاعت22-06-2010

 ایل ایس اے رپورٹ اور میک کرسٹل کی برطرفی

کالم۔۔۔ روف عامر پپا بریار

یہ حقیقت اظہر من التمش کی طرح پوری دنیا پر واضح ہوچکی ہے کہ افغانستان نیٹو اور امریکن فورسز کے لئے ایک ایسی نوکدار ہڈی کا روپ دھار چکاہے جو ہزار ہا کوششوں و علاج کے باوجود نہ تو اگلی جاتی ہے اور نہ ہی نگلی جاتی ہے۔ طالبان سے ہزیمت اٹھانے کے بعد امریکی ترجمان پاکستان پر برستے رہتے ہیں کہ پاکستانی ایجنسیاں بالخصوص isiشدت پسندوں کی مالی اور عسکری سرپرستی کرتی ہیں۔برطانوی اخبار سنڈے ٹائمز نے لندن سکول اف اکنامکس کی سنسی خیز رپورٹ LSAکے تناظر میں لکھا ہے کہ اسلام اباد عسکریت پسندوں کو مسلح کرنے وار کونسلوں میں نمائندگی دینے اور امریکی اہداف کی نشان دہی کرنے کا قصور وارہے۔ یہ رپورٹ lsaکیر سنٹر فار ہیومن رائٹس پالیسی کینڈی سکول اف ہاورڈ یونیورسٹی میں کام کرنے والے والڈ مین نے تیار کی ہے جو امریکہ و افغان ایسٹیبلشمنٹ کا ایجنٹ ہے وہ کابل میں کسٹم کے شعبے کے ساتھ بھی منسلک رہ چکا ہے۔ والڈ مین یورپی اور برطانوی پارلیمان میں دفاعی مشیر کے عہدہ جلیلہ پر اپنے جوہر دکھا چکا ہے۔ وہ فارسی اور پختون زبانوں پر نہ تو عبور رکھتا ہے اور نہ ہی وہ اج تک ان زبانوں کی سوجھ بوجھ رکھتا ہے۔والڈ مین نے دعوی کیا ہے کہ اس نے یہ رپورٹ امریکہ کو مطلوب کئی طالبان رہنماوں سے ملاقاتیں اور بحث و مباحث کے بعد مرتب کی ہے جسکا تذکرہ ہم اگے کریں گے۔isi کا شمار دنیا کی بہترین ایجنسیوں میں ہوتا ہے۔ائی ایس ائی اپنے لافانی کمال کی بدولت امریکہ اور ناٹو کے لئے ہوا بن چکی ہے۔ isiپرعسکریت پسندوں کی امداد کرنے کا بیہودہ مغربی الزام اتنا ہی عمر رسیدہ ہے جتنا کہ افغان تنازعہ۔ مجوزہ رپورٹ میں تو دروغ گوئی کے تمام ریکارڈز ٹوٹ چکے ہیں کیونکہ رپورٹ کے مصنف والڈ مین نے صدر زرداری اور طالبان کی ملی بھگت پر کئی صفحات سیاہ کرڈالے۔رپورٹ کے مطابق زرداری نے isi کے سرخیلوں کے ہمراہ نہ صرف جیلوں میں بند50 طالبان کمانڈروں کے ساتھ ملاقات میں تعاون کرنے کی یقین دہانی کروائی بلکہ کوئٹہ سے کئی طالبان کمانڈروں کو رہا کردیا۔ گو کہ زرداری کو طالبان کا کٹر مخالف تصور کیا جاتا ہے تاہم رپورٹ میں صدر کے متعلق تحیر انگیز داستانیں شامل ہیں کہ زرداری ارمی چیف کیانی اور ائی ایس ائی کے کیپٹن جنرل شجاع کی معتدل پالیسیوں سے کنارہ کشی کرچکے ہیں۔ صدر زرداری اپنے پیش رو مشرف کے مقابلے میں افغان صدر کے ساتھ باہمی اشتراک کا مضبوط رشتہ بنانے میں کامیاب ہوچکے ہیں مگر افغان صدر کرزئی مغرب کی نظروں میں ویسا سپاس گزار و تابعدار نہیں رہا جیسا ماضی میں تھا۔یہ کہنا غلط نہیں کہ کرزئی امریکہ اور مغرب کی نظروں میں اب کانٹے کی طرح چبھتا ہے۔کرزئی ایڈمنسٹریشن طالبان سے تعاون کے لئے ہلکان ہور ہی ہے جبکہ امریکی طالبان اور ملاعمر کا نام تک سننے کے روادار نہیں۔ ائی ایس ائی کے ترجمان نے رپورٹ کے مندرجات کو مسترد کردیا کہ پاکستانی وار کونسلوں میں بیٹھے ہوئے امریکہ مخالف کھیل کھیل رہے ہیں۔lsc کی جاری کردہ رپورٹ کا ٹائم فریم بھی نامبارک ہے۔یہ ایسے وقت پر شائع کی گئی جب ناٹو کو افغانستان میں طالبان کی طرف سے سخت مزاحمت کا سامنا ہے۔حالیہ مہینوں میں امریکہ کے جانی نقصان کی شرح پہلے سے کئی گنا بڑھ چکی ہے۔اتحادی افواج نے متوقع شکست کے پیش نظر ملاعمر کی جہادی طاقت کے گڑھ قندھار میں اپریشن ملتوی کردیا۔2 جون کو کابل میں امن جرگہ منعقد ہوا جہاں عمائدین نے طالبان کے ساتھ کرزئی کی مصالحانہ کوششوں کی توثیق کر دی تھی۔امن جرگہ امریکہ و ناٹو کے لئے مرے کو سودرے کے مترادف ہے۔کرزئی نے امن جرگے پر مارے جانے والے شب خون کو طالبان کی کاروائی کہنے سے گریز کیا۔رپورٹ کے مطابق جرگے پر امریکہ نے راکٹ برسائے۔ کرزئی کے وفاداروں نے پاکستان مخالف افغان انٹیلی جینس چیف امر صالح کو جرگہ راکٹ کیس میں مستعفی ہونے پر مجبور کردیا۔ صالح پاکستان کو کو افغانوں کا اول دشمن سمجھتا تھے۔یوں صالح کا استعفی امریکہ و بھارت دونوں کے لئے نیک شگون نہیں۔کرزئی امریکہ کے ساتھ اپنی رنجشیں ختم کرنے کی سرتوڑ کوششیں کرتے رہے ہیںمگر صدارتی الیکشن کی عدم شفافیت، طالبان کے ساتھ مصالحت پر مبنی ایجنڈا، کرزئی کے بھائی کی ملاغنی برادرز کے ساتھ ملاقاتیں ایسے ایشوز ہیں جنہوں نے کرزئی کی وفاداری کو مشکوک بنادیا۔کرزئی سمجھتے ہیں کہ نیٹو طالبان کو شکست نہیں دے سکتی اسی لئے وہ طالبان و پاکستان کے ساتھ مراسم بڑھانے کے خواہاں ہیں۔نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والے افغان امور کے ماہر افسر کے انٹرویو میں کہا گیا ہے کہ افغان رہنماوں کے مابین طالبان اور انکے سرپرست پاکستان کے ساتھ سودا کرنے کے معاملے پر بدگمانیاں و مکرکرنیاں موجود ہیں۔برطرف کئے جانے والے انٹیلی جینس چیف امر صالح نے میڈیا کو بتایا کرزئی پاکستان کے ساتھ مفاہمت چاہتے ہیں اور عنقریب کرزئی افغان قوم کو پاکستان کے ساتھ بے عزتی والہ معاہدہ کرنے پر مجبور کردیں گے۔امر صالح نے واویلہ کیا کہ کرزئی نے پاکستان کے کہنے پر انکی برطرفی کو یقینی بنایا۔ والڈ مین نے اپنی رپورٹ میں جہاں ائی ایس ائی پر لغویات و من گھڑت دشنام طرازیوں کی بھرمار کردی وہاں اس نے کابل میں امریکی مفادات کے حصول کے لئے ائی ایس ائی اور پاک فوج کے تعاون کو ناگزیر قرار دیا۔ رپورٹ کے اکثر مندرجات خود ساختہ اور فرضی ہیں۔والڈ مین سے پوچھا جانا چاہیے کہ جب وہ فارسی اور پشتو زبانوں کی الف ب سے واقف نہیں تو پھر معروف و مطلوب طالبان رہنماوں سے انٹرویو کا شوشہ کیوں؟ جہاں تک افغان جنگ کا معاملہ ہے ناٹو چاہے جتنے جتن کرلے اسکی شکست نوشتہ دیوار ہے۔امریکی شکست کا اندازہ کابل میں امریکی جرنیل کرسٹل میک کے اس متنازعہ انٹرویو میں پنہاںہے جس میں کرسٹل نے اوبامہ کی افغان پالیسی پر براہ راست تنقید کی کہ نئے فوجی دستوں کی تعیناتی کے فیصلے میں تین ماہ کی تاخیر انتہائی تکلیف دہ عمل تھا۔یاد رہے کہ میک کرسٹل کے سٹاف نے انٹرویو کے دوران وائٹ ہاوس کے اہم افراد کا تمسخر اڑایا۔نائب صدر جوبائیڈن کے متعلق کہا گیا کہ وہ کون ہیں؟قومی سلامتی کے مشیر جونز کو مسخرہ کہا گیا۔میک کرسٹل نے کابل میں امریکی سفیر کارل کو بھی اڑے ہاتھوں لیا۔میک کرسٹل کو بے نیل و مرام واپس بلالیاگیا ہے جہاں اسکی برطرفی کا امکان ہے۔میک کرسٹل کے اختلافی بیان اور اوبامہ کی طرف سے برطرفی کے امکانات نے یہ سچائی اموختہ کردی ہے کہ امریکی انتظامیہ جھلاہٹ کا شکار ہے جو دراصل انکی شکست کی واضح نشانی ہے۔کرسٹل کی طرح ساری قابض افواج کو ندامت و زلالت کے صدمات کے ہمراہ کابل سے خالی ہاتھ لوٹنا پڑے گا
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team