اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-raufamir.kotaddu@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں  

تاریخ اشاعت:۔11-07-2010

 کوٹ ادو کا سیاسی حال چال

 

کالم۔۔۔  روف عامر پپا بریار

پاکستان کے سابق قائم مقام گورنر جنرل نواب مشتاق گورمانی، سابق گورنر پنجاب ملک غلام مصطفی کھر ، سابق ضلع ناظم سلطان ہنجرا اور پی پی پی ضلع مظفرگڑھ کے علیل صدر و حلقہ نمبر176 سے قومی اسمبلی کے ممبر محسن علی قریشی کی وجہ سے عالمی شہرت رکھنے والے لوئر پنجاب کے سیاسی گڑھ کوٹ ادو میں اداسیوں اور مایوسیوں کی فضاوں میں سیاسی سرگرمیاں پوری اب و تاب سے جاری ہیں۔ محسن قریشی کی علالت نے انکے چاہنے والے عقیدت مندوں اور مریدوں کو صدمے سے دوچار کررکھا ہے۔پچھلے دنوں پاکستان کے پرائم منسٹر یوسف رضا گیلانی حلقہ نمبر176 کوٹ ادو میں میگا پراجیکٹ ہیڈ محمد والہ کے تاریخ ساز افتتاح کے لئے تشریف لائے۔گیلانی اور انکے وزرا کی امد نے اس حلقے کی سیاست کو نیا رخ دے ڈالا۔وزیراعظم کے دورے کے بعد مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر زولفقار کھوسہ اپنے ساتھیوں سمیت تنظیمی دورے پر کوٹ ادو ائے۔دونوں کی امد نے پی پی پی اور ن لیگ کے ورکرز کو متحرک کرنے کا ایندھن فراہم کیا۔ ہیڈ محمد والہ کوٹ ادو مظفرگڑھ اور ملتان کی سرحد پر موجود ہے۔قیام پاکستان سے کوٹ ادو اور ملتان کی عوام ہیڈ محمد والہ پل کی تعمیر کا مطالبہ کرتی ارہی ہے کیونکہ پل کی تعمیر سے جہاں ایک طرف کوٹ ادو اور چوک منڈا کے باسی ملتان کے 3 گھنٹوں کے جان لیواسفر کی بجائے 40 منٹ میں بہاوالدین زکریا ملتانی کی نگری پر پہنچ جایا کریں گے تو وہاں دوسری طرف پل کی تعمیر ملتان سے ڈیرہ اسمعیل خان پنڈی اور پشاور کے دور دراز سفر میں پانچ تا سات گھنٹوں کی کمی کا ریلیف مہیا کریگی۔پل کی تعمیر کے سبز باغ کھروں سے لیکر ضلع ناظموں تک اور نوابوں سے لیکر عباس قریشی تک نے بار بار دکھائے مگر سچ تو یہ ہے کہ10 ارب کی لاگت سے تیار ہونے والے پل کی تعمیر کا تابناک کارنامہ قومی اسمبلی کے ممبر محسن قریشی کے کریڈٹ میں ایا جسکا اعتراف پرائم منسٹر گیلانی نے افتتاحی تقریب کے سلسلہ میں منعقد ہونے والے جلسہ عام میں محسن قریشی کی شفا کے لئے دعائیہ کلمات کے دوران کیا۔محسن قریشی کی سرتاپا وفا خدمات کے تناظر میں وزیراعظم پاکستان نے انکے سیاسی جانشین بیٹے ڈاکٹر شبیر علی کو نہ صرف سٹیج پر اپنے ساتھ کرسی پر بٹھایا بلکہ گیلانی اور دوسرے شرکا نے ہزاروں کے اجتماع میں عوام اور شبیر علی کو ایک دوسرے کا جیون ساتھی بنانے کا فریضہ بھی انجام دے ڈالا۔ وزیراعظم پاکستان اورزرداری صاحب اور پی پی پی کی مرکزی قیادت کا فرض ہے کہ وہ ہیڈ محمد والہ پل کا نام محسن قریشی بیراج رکھیں تاکہ پی پی پی محسن کشوں کی بجائے محسن پرورا ور وفا پرست جماعت کے روپ میں اپنی کھوئی ہوئی عظمت رفتہ حاصل کرسکے۔ محسن قریشی کے ساتھ عوامی عقیدت کے کئی مظاہر دیکھنے کو ملے۔ہزاروں جیالوں نے انکی عدم موجودگی پر انسووں کے سمندر بہادئیے۔ محسن قریشی دوبارہ سیاست میں وارد ہوں نہ ہوں اسکا علم تو رب العالمین کو ہے تاہم یہ بات طئے ہے کہ محسن قریشی اپنی خدمات جہدمسلسل اور غریب و مقہور عوام کی کبریائی کے لئے جاگیرداروں اور وڈیروں کے خلاف جنگ حریت لڑنے کے باوصف تادیر لاکھوں لوگوں کے دلوں میں ہیرو بن کر زندہ و تابندہ رہیں گے۔انکی یاد ہزاروں جیالوں اور دیوانوں کو تڑپاتی اور رلاتی رہے گی۔ محسن علی قریشی پچھلے ایک سال سے پمز ہسپتال اسلام اباد میں داخل ہیں اور تیزی سے روبہ صحت ہیں۔رب العالمین نے قریشی کو برین ہیمبرج ایسی خطرناک ترین بیماری کو شکست دینے کی توفیق عطا کی۔ محسن قریشی حلقہ نمبر176 سے پی پی پی کے ٹکٹ پر2002 اور2008 میں کھروں اور ہنجراوں کو شکست دیکر ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔انکی عدم موجودگی نے علاقے کی سیاست میں سیاسی خلا تو لازمی نازل کردیا ہے تاہم اب انکے فرزند ڈاکٹر شبیر علی کی کوچہ سیاست میں باقاعدہ امد اور مرکزی حکومت کی جانب سے تابڑ توڑ ترقیاتی پراجیکٹس نے بڑی حد تک اس خلا کو پورا کردیا ہے۔محسن قریشی کی جگہ انکے کزن سابق ممبر ضلع کونسل رفیق قریشی نے MNA ہاوس کی گدی سنبھال لی ہے جہاں سارا دن عوام کا جم غفیر رہتا ہے۔رفیق قریشی کے مہیا کردہ اعداد و شمار کے مطابق حلقہ نمبر176 کی 220 بستیوں اور چکوک میں بجلی کی تنصیب نے صدیوں کے اندھیروں کو روشنیوں کا ہالہ بنادیا۔اس حلقہ میں ا2010کے اخر تک 1 ارب سے زائد کی بجلی مکمل ہوجائے گی جو ضلع مظفرگڑھ میں ایک ریکارڈہوگا۔کوٹ ادو سٹی میں 44 کلومیٹر کی سوئی گیس چوک منڈا میں سوئی گیس کی فراہمی سیوریج سسٹم کی تکمیل روڈز اور پلوں کی تعمیر 12 ہزار گھروں میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی نعمت تادیر محسن قریشی اور PPP کو لاکھوں لوگوں کے دلوں کا مہاراجہ بنائے رکھے گی۔محسن قریشی کی بیماری اور موت کے فرضی قصے روزانہ گھڑے جاتے ہیں مگر ایسے گل شگوفے چھوڑنے والے یہ بھول جاتے ہیں کہ ہر زی نفس کو موت کا زائقہ چکھنا ہے۔غیر جانبدار سیاسی زرائع کا کہنا ہے کہ امدہ الیکشن میں مقابلہ پی پی پی اور ن لیگ کے مابین ہوگا۔ق لیگ ہنجرواوں کی ن لیگ میں شمولیت کے بعد اپنی موت اپ مرگئی کیونکہ نہ بانس رہا نا بانسری اور نہ ہی بانسری بجانے والا کوئی نہرو یہاں پایا جاتا ہے۔PPP کو محسن قریشی کی بیماری سے چند جھٹکے تو لگے تاہم مظفرگڑھ کے ضمنی الیکشن میں جمشید خان دستی کی جیت اور ڈاکٹر شبیر علی کی امد نے PPP کووہ سیاسی ایندھن فراہم کردیا ہے جو اگلے الیکشن میں pppکے امیدواروں کو عوامی طاقت سے سرفراز کریگا۔ن لیگ کوٹ ادو میں تین حصوں میں تقسیم ہے۔ایک گروپ ضلعی جنرل سیکریٹری چوہدری عارف اور خواتین کی مخصوص نشست پر MPA صائمہ عزیز دوسرے کی میاں غلام عباس قریشی سابق سینیٹر و ایم این اے اور تیسرے کی سابق ضلع ناظم ملک سلطان محمود ہنجرا کر رہے ہیں۔اجکل کوٹ ادو میں وکلا برادری اور ن لیگ کے درمیان میونسپل کمیٹی کے ٹھیکوں کے تنازعات پر سخت تناو جاری ہے۔صائمہ عزیز MPA چوہدری اقبال اور عزیز چوہدری اور ساتھیوں پر وکلا کی طرف سے مقدمہ درج ہوا ہے۔ن لیگ کی صوبائی حکومت کے عرصہ اقتدار میں نظریاتی کارکنوں MPA پر پولیس مقدمہ خاصا معنی خیز ہے۔ سلطان ہنجرا اور عباس قریشی اگلے الیکشن کے لئے ن لیگ کی ٹکٹ کے دعویدار ہیں۔دونوں نے ن لیگ کی ٹکٹ حاصل کرنے کی ٹھان رکھی ہے۔ خیر ٹکٹ کسی کو ملے جیت عوام سے بے پناہ عشق کرنے والے لیڈر کو نصیب ہوگی۔ ائندہ الیکشن میں قومی حلقہ 176 سے ppp کی طرف سے یقینی طور پر ڈاکٹر شبیر علی قریشی جبکہ عباس قریشی اور ملک قاسم ہنجرا میں سے ن لیگ کی ٹکٹ حاصل کرنے والے امیدوار کے درمیان انتخابی دنگل ہوگا مگر ایک سچ تو یہ بھی ہے کہ ہنجرا گروپ علاقے کا بااثر گروپ ہے اور اب بھی ملک احمد یار ہنجرا mpa ہیں۔درویش کی کہاوت ہے گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے کوٹ ادو کی صوبائی نشست253 پر ppp کے بیرسٹر یوسف ہنجرا مضبوط امیدوار کے روپ میں سامنے ائے ہیں۔سابقہ الیکشن میں یوسف ہنجرا جو احمد یار ہنجرا ایم پی اے کے کزن ہیں نے ہنجرا گروپ کو کافی دوڑ لگوائی تھی۔بیرسٹر یوسف ہی دوبارہ ppp کی ٹکٹ پر اپنے کزن احمد یار ہنجرا کا مقابلہ کریں گے۔وہ اپنی وکالت اور غریب پروری سے عوامی صفوں میں روز بروز پھل رہے ہیں۔ کوٹ ادو کی سیاست میں ڈاکٹر شبیر علی کی امد کو تمام جماعتوں نے ویلکم کیا ہے۔وہ اپنے والد کے نقش قدم پر چلنے کا اعلان کرچکے ہیں۔ مستقبل میں کون کس کو چت کرتا ہے اسکا فیصلہ بھی انے والا وقت کریگا تاہم پی پی پی اور نواز لیگ کے زعما کرام ورکروں اور لیڈروں کو چاہیے کہ وہ سیاسی تضادات کو بالائے طاق رکھ کر علاقے کی خوشحالی اور ہریالی کے لئے جمہوری روایات کی پاسداری کو اپنا ماٹو بنائیں۔کالم کے توسط سے اہل پاکستان سے اپیل کی جاتی ہے کہ فرزند کوٹ ادو لاکھوں جیالوں کے بے تاج رہنما محسن قریشی کی شفا کے لئے دعا کریں۔
 

 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved