اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 0345-8535500

Email:-sikanderdgk@gmail.com

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔11-07-2010

 خواب کب حقیقت بنیں گے؟
 
کالم ---------------- محمد سکندر حیدر
میں خواب بہت دیکھتا ہوں۔شعور کی پہلی آہٹ سے خوابوں کی ایک بستی میرے خیالوںمیں بسی ہے۔ اِس بستی میں بسنے والا ہر خواب میری ذات سے زیادہ معتبر ہے۔ یہ معتبر کیسے نہ ہوں؟۔ یہ جب تعبیر دیتے ہیںتو مجھے ایسے گمان ہوتا ہے جیسے کڑکتی دھوپ میں کوئی ابر کا ٹکڑا مجھ پر سایہ فگن ہو اور جب یہ خواب بکھرتے ہیں تو مجھے ایسے لگتا ہے جیسے شکست وریخت کا طوفان میرے اندر اُٹھ آیا ہو۔ میرے خواب نیند اور وقت کے محتاج نہیں ۔میری آنکھیں اور سوچیں توآفتاب کی ہرسو بکھری ضیامیں بھی خواب دیکھ لیتی ہیں۔میں حالات سے تھک جاﺅں تو من پسند خوشگوار سوچوں کی ایک دنیاسجا لیتا ہوں۔ خواب اور سوچیں ایسی کمال چیزیں ہیں کہ اِن پر کسی دوسرے کی حکمرانی نہیں چلتی۔ عصر حاضر کے گھمبیر گردابی حالات وواقعات میں فقط یہی تو مفت ذریعہ آسودگی بچ گیا ہے ورنہ تو ہر شے حکمرانوں کی ہوس ِزر کی محتاج ہو کر رہ گئی ہے۔میرے خوابوں میں آج کل اپنے شہر ڈیرہ غازی خان کو © ©”ڈیرہ۔۔۔ پُھلاں دا سہرا“ بنتے دیکھنے کی کٹھن سوچ آبسی ہے اور جب سے اِس خواب نے میری سوچوں سے سازباز کی ہے میں الجھن کا شکار ہو کر رہ گیاہوںکیونکہ اِس خواب کی تعبیر موجودہ ضلعی انتظامیہ کے ناقص اقدامات کی بناپرپروان چڑھتی نظر نہیں آرہی۔ میرا شہر ایسے اُدھڑا پڑا ہے جیسے کسی سرکاری ہسپتال کے آپریش تھیٹر میں پانچ روپے کی پرچی پر داخل غریب مریض اُدھٹرا پڑا ہوتا ہے۔شہر کی تمام سٹرکیں میگا پراجیکٹس کے نام پر گذشتہ تقریباًایک سال سے شہریوں کے منہ پر صبح وشام خاک ڈال رہی ہیں۔ کالج چوک تا ہسپتال چوک اور ہسپتال چوک تا ریلوے پلی تک پختہ روڈ کی تعمیر و کشادگی پرانتظامیہ نے جواپنی کارکردگی کا ڈرامہ رچا رکھاہے۔ وہ فقط عوام کی آنکھوں میں دُھول جھونکنے کے سوا اورکچھ بھی نہیں ہے۔یہ سٹرکیں اگراپر پنجاب کے کسی شہر بالخصوص لاہور میں تعمیر ہونا مقصود ہوتیں تو تین چارماہ کے مختصر عرصہ میں وہاں تعمیر و کشادہ ہوچکی ہوتیں۔ کیونکہ وہاں کے ٹھیکیدارحضرات متعلقہ نگران افسران کو سخت گرمی کے موسم میں بھی کم مٹھاس والا شربت پلاتے ہیں۔ یہاں تو ایسے گمان ہوتا ہے جیسے انتظامیہ نے پس ِپردہ زبردستی ٹھیکیداروں سے ڈیرہ غازی خان کی مشہور مستی بھری ”ٹھنڈائی“ پی رکھی ہے۔اِس میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے کہ ڈیرہ غازی خان کے حالیہ جاری میگا پراجیکٹس کھوسہ سرداران کی کاوشوں کا ہی نتیجہ ہیں۔ سردار ذولفقار علی کھوسہ نے بحیثیت مشیر اعلیٰ، سردار دوست محمد کھوسہ نے بحیثیت ایم پی اے سٹی ڈیرہ غازی خان و وزیر بلدیات اور سردار سیف الدین کھوسہ ایم این اے نے جوکہ حلقہ سٹی ڈیرہ غازی خان کا متعلقہ ایم این اے بھی نہیں ہے لیکن اِس کے باوجود اُنہوںنے دو ارب 19کروڑ80لاکھ روپے سے زائد مالیت کے تاریخی 19میگا پراجیکٹس اہلیان شہر کو دے کر اپنے سیاسی مخالفین کی بے جا تنقید پر زبان بندی کی مہر ثبت کردی ہے۔ جبکہ دوسری جانب تلخ حقیقت تو یہ ہے کہ حلقہNA-172 سے الیکشن 2008میں 45370ووٹ حاصل کرکے اہلیان شہر کا ایم این اے نامزد ہونے والے سابق صدر پاکستان اور موجودہ ایم این اے سٹی ڈیرہ غازیخان سردار فاروق احمد لغاری نے آج تک اپنے حلقہ انتخاب میں عوام کو شکل تک نہیں دکھائی۔ ڈیرہ غازیخان میں اِس وقت60کروڑ40لاکھ روپے سے نکاسی آب اور 45کروڑ35لاکھ روپے سے فراہمی آب کی سیکمیں زیر تکمیل ہیں۔ ضلعی صدر ہسپتال کو 250سے 500بستروں کا ہسپتال بنانے پر 35کروڑ68لاکھ روپے سے زائد رقم خرچ کرکے ایمرجنسی وارڈ میں توسیع، نئے رہائشی مکانات، لیبر اور آپریشن تھیٹرزمیں جدید آلات اور مشینری کی فراہمی، نئے وارڈز کی تعمیر، کیفے ٹیریا اور واٹر فلٹریشن پلانٹ کی تعمیر اور64لاکھ روپے کے ٹراما سنٹر کی تعمیر جاری ہے۔ اِس کے علاوہ ڈیرہ غازی خان میں سات کروڑ روپے کا مالیت کا جد ید طرز کا جمنیز یم، سات کرور69لاکھ روپے مالیت کا آرٹس کونسل آڈیٹوریم، 58لاکھ روپے مالیت کا ماڈرن چلڈرن ہوم، ڈیڑھ کروڑ روپے مالیت کا جدید طرز کا بائیوڈرائیور سٹی پارک ، 30لاکھ روپے مالیت کی لابرئیری اور 40 کروڑ روپے سے 18اہم سڑکوں کی تعمیر جاری ہے۔ شہر کے وسط میں سے گزرنے والی مانکہ کینال کو خوبصورت بنانے کے لیے سات کروڑ روپے جبکہ مانکہ کینال کے دونوں کناروں پل ڈاٹ تک کوٹ ہیبت اور چورہٹہ تا یارو پختہ سڑک کی تعمیر پر 27کروڑ روپے خرچ کیے جارہے ہیں۔ باالفاظ دیگر کھوسہ سرداران ترقیاتی سیکمیں تو دے سکتے ہیں اب عوام یہ اُمید رکھے کہ وہ ٹھیکیداروں کے ساتھ بیٹھ کر تعمیراتی کاموں کی تکمیل بھی کروایں تو یہ سورج کو چراغ دکھانے والی بات ہوگی ۔ لہذا یہ ذمہ داری اب متعلقہ ضلعی افسران پر عائد ہوتی ہے کہ وہ پیشہ وارانہ ایمانداری اور دلچسپی کا مظاہر ہ کریں اور اِن میگا پراجیکٹس کو بروقت تکمیل کروایں۔ ضلعی افسران ڈیرہ غازی خان کی دو اہم سڑکوں کے حوالے سے راجہ پرویز اشرف کی تاریخوں کی داستا ن دُہرا نے سے گریز کریں تو اُن کا یہ احسان اپنے کھوسہ سرداران پر ہوگا۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے تعمیراتی کاموںکی دستاویزی فلم اور معلوماتی کتابچہ کی اشاعت سے زیادہ اہم کام اِن منصوبہ جات کی ایماندارانہ اور بروقت تکمیل ہے۔اِس طرح شائد میرا خواب ©”ڈیرہ پھلاں دا سہرا “بھی اپنی تعبیر پالے۔
٭٭٭
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved