اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 0345-8535500

Email:-sikanderdgk@gmail.com

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔17-07-2010

یہ چراغ بجھنے والا نہیں۔۔۔۔۔۔
 
کالم ---------------- محمد سکندر حیدر
)
جعلسازوں کی طرف بڑھتے ہوئے اندھیروں کی چال بتا رہی تھی کہ میڈیا کے خلاف جو طوفان بدتمیزی برپا ہوا ہے، وہ تو ایک نہ ایک دن آنا ہی تھا۔ ثنااللہ مستی خیل نے اپنے زر پرست قبیلہ کی ہمرکا بی میں مستی تو کرنی تھی۔ آخر برداشت کی بھی ایک حدہوتی ہے گذشتہ 63سالوں سے اِس غریب ملک کے ناخداﺅں کا جب آپ اصلی چہرہ بے نقاب کرکے میڈیا پر لاکرعوام کو دکھائیں گے۔ جب آپ اُن کے چال چلن کے بے ڈھنگے پن ، طرزحکمرانی کی فرعونیت اور صلاحیتوں و قابلیتوں کی اصلیت جعلی ڈگریوں کے آئینہ میں اُن کے ووٹروں کو دکھائیں گے تو کیا وہ آپ کے خلاف خاموش رہیں گے؟ اور آپ کے قصیدے گائیں گے؟۔ آپ کو کس نے کہا تھا کہ عوام کا خون چو ستے اِن سیاستدانوں کی پست ذہنیت، لوٹ مار، اقرباپروری، اختیارات کے ناجائزاستعمال، کمیشن خوری اور شاہانہ خرچوں کی تفصیلات یوں سرعام میڈیا پر لے آئیں۔ ایجنسیوں کی پیداوار اور آمریت کی گود میں پرورش پانے والے یہ سیاسی ارکان پنجاب اسمبلی میں اڑھائی تین گھنٹے تک طوفان بد تمیزی بر پا نہ کرتے تو اور کیا کرتے؟۔جن لوگوں نے ساری زندگی فریب، دھوکہ بازی ، جھوٹے منشوروں اور وعدﺅں پر ووٹروں کو بے وقوف بنایا ہو وہ میڈیا کے بے باک کردار کو کیسے برداشت کرتے۔ ذرا آپ بھی ہتھ ہولا رکھیں۔الیکٹرنک میڈیا کے اینکروں نے تو واقعی ہی حد کردی ہے روزانہ کسی نہ کسی پروگرام میں اِن سیاسی مداریوں کو بُلوا کر ایسے ایسے سوالات کرتے ہیں کہ اِن بے چاروں کے پاس جواب تک نہیں بن آتا۔پھر وہ آئیں بائیں شائیں نہ کریں تو ذرا آپ خود بتا ئیںکہ وہ کیا کریں؟ ۔ سیاست پر وراثتی حق جتاتے ہوئے یہ بے چارے خرچہ پانی دے کر راتوں رات جعلی ڈگریاں بنوا کر بڑی مکاری و فریب کاری سے الیکشن جیتے ہیں۔ اِن لوگوں کا اپنی الیکشن مہم میں لاکھوں روپیوں کا خرچہ ہوا ہے۔ وہ عوامی خدمت کے نام پر اپنے خرچ شدہ لاکھوں روپیوں کو کروڑوں بنانا چاہتے ہیں ۔آپ نے جعلی ڈگریوں کا پنڈورا باکس کھول کر انہیں عدالتوں سے نا اہل قرار دلو کر اُن کی ساری سرمایہ کاری بر باد کر دی ہے۔پھر اُلٹا آپ ججوں کے قانونی احکا مات کی عدم تکمیل پر جرنیلوں سے عدالتی احکامات پر عملداری کے قانونی جواز بھی عوام کو بتا تے ہیں۔ اگر سوچیں تو واقعی ہی قصوروار تو میڈیا خود ہوا۔ بڑی سادہ سی بات ہے کہ جب آپ جرنلسٹ بن کر اُن کا کچہ چھٹہ عوام کے سامنے لاتے ہوئے انہیں عدالتوں کے معزز ججوں سے چور اور فراڈیا ثابت کریں گے اور اگر وہ عدلیہ کی حکم بجاآوری میں سرکشی کا سوچیں تو آپ انہیں جرنیلوں کے لمبے کالے بوٹوں کی آواز آتی کا کہیں گے تو پھر آخر جمہوری ملک کے جمہوری ارکان نے جمہوریت کا سہارا لے کر کچھ تو احتجاج کرنا تھا۔اِس زر پرست قبیلہ کے ارکان کا اتحاد تو دیکھیں کیسے یہ ن لیگ، ق لیگ اور پیپلز پارٹی کے منفرد لیبلوں میں لپٹے سب عیار پلک جھپکتے ایک فورم پر اکٹھے ہوکر میڈیا کے خلاف مشترکہ قرار داد پاس کر چکے ہیں۔ عوامی مسائل کے حل کے لیے تویہ ایسے خاموشی اختیار کرتے ہیں جیسے انہیں سانپ سونگھ گیا ہو۔ جمہوریت کے یہ نام نہاد نگران ٹی وی اینکرز اور پرنٹ میڈیا کے کالموں نگاروں سے زیادہ سمجھ دار ہیں انہیں سب خبر ہے کہ وہ کیوں چوری اور سینہ زوری کر رہے ہیں۔ یہ لوگ جان بو جھ کر صحافیوں کو اشتعال دلا کر حالات کو خراب کرنا چاہتے ہیں ۔ اِن کی دھوکہ دہی کی ناﺅ میں سچائی کا سوراخ ہو چکا ہے۔ انہوںنے اپنے اپنے مکافات عمل میں ڈوبنا ہے ۔ ڈوبنے سے پہلے یہ الزام صحافت پر دینا چاہتے ہیں ۔ عوام اور صحافت کے درمیان قائم رشتہ کو توڑنا چاہتے ہیں لیکن اِن مکاروں کو شاید یہ حقیقت معلوم نہیں کہ پاکستا ن میں آج جو صحافت کا چراغ ہر سو روشنی پھیلا رہا ہے اور عوام کو شعور وآگاہی دے رہاہے اِس چراغ کو جلانے کے لیے گذشتہ دس سالہ آمریت کے دور میں اور تاحال جولائی2010 تک 27بے باک سچے صحافیوں، اعجاز الحق سٹی 42ٹی وی، غلام رسول برہمانی روزنامہ سندھو ، جنداللہ ہاشمی زادہ شمشاد ٹی وی، موسیٰ خیل جیوٹی وی و دی نیوز، عبدالرزاق جوہر ہ رائل ٹی وی، محمد ابراہیم ایکسپریس ٹی وی و نیوز، چستی مجاہد اخبار جہاں، زبیر احمد مجاہدروزنامہ جنگ، حیات اللہ خان فری لانس جرنلسٹ، اللہ نور خیبر ٹی وی، امیرنواب فرنٹیر پوسٹ ،ساجدتنولی روزنامہ شمال، فضل وہاب فری لانس جرنلسٹ، شاہد سومرہ روزنامہ کاوش، ڈینل پرل وال سٹریٹ جرنل، صوفی محمد خان روزنامہ اُمت، عبدالعزیز شاہین روزنامہ آزادی، عظمت اللہ بنگش سماءٹی وی، ملک عارف سما ءٹی وی، میز احمد سنگھی کاوش ٹی وی، طاہر اعوان فری لانس جرنلسٹ،محمد عمران ایکسپریس ٹی وی، سراج الدین دی نیشن، محمد عارف اے آر وائی، جاوید خان ڈی ایم ڈیجیٹل ٹی وی، نور حکیم خان روزنامہ پاکستان اور محبو ب خان فری لانس جرنلسٹ نے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا ہے۔ صحافت کا یہ چراغ اِن سیاسی مداریوںکے پھونکوں سے اب بجھنے والا نہیں ہے۔
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved