اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 0345-8535500

Email:-sikanderdgk@gmail.com

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔05-08-2010

کارکردگی دیکھ کر خواہشات کا مستقبل جانچیں
 
کالم ---------------- محمد سکندر حیدر

تحریر٭محمد سکندر حیدر
ملک جس دوراہے پر کھڑا ہے اور اُس کو جو خدشات آج لاحق ہو چکے ہیں ، سوچنے لگیں تو گوشت پوست کے اِس فانی جسم میں پوشیدہ روح کانپ جاتی ہے۔ زندگی کا ہر شعبہ روبہ زوال ہو چلا ہے۔ ہر سو افراتفری کی ہو کا عالم ہے۔کسی کو کچھ سمجھ نہیں آرہا کہ آخر اِس ملک میں کیا ہو رہا ہے ۔ خود غرضی کے لبادوںمیں لپٹے حکمرانوں نے ملک کا بخیااُدھیڑ کر رکھ دیا ہے۔جمہوریت کے نام پر جمہور سے جمہوری حقوق تک چھین لیے گئے ہیں۔ انسانوں کی صف میں شامل پاکستانیوں کوجن بنیادی ضروریات ِزندگی کی مفت فراہمی حکومتوں کا فرض تھا اُن بنیادی ضروریات ِزندگی کو پاکستان میں غریب عوام کے لیے نایاب کردیا گیاہے۔ روزی روٹی کے چکرمیں پھنسے غریب پاکستانیوں کا سانس لینا بھی محال ہوتا جارہاہے۔ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا حسبِ استطاعت چیخ چیخ کر حکمرانوں کی نااہلی کو ہر فورم پر ظاہر کررہاہے لیکن بے حسی کا اندھیراہے کہ کہیں سے بھی چھٹتا نظر نہیں آرہا ہے۔ پیپلز پارٹی کے موجودہ حکمرانوں کی جاری ناقص پالیسوں پر پوری سترہ کروڑ عوام کرب وبلا میں مبتلا ہے۔ رہبر رہزن بن چکے ہیں۔ دہشت گردی ،بےروزگاری، مہنگائی ،لاقانونیت ، ملکی مفادات پرمبنی پالیسوںکے فقدان اور حکمرانوں کی عیاشوں نے پوری قوم کو مایوس کردیاہے۔ مایوسی کے اِن حالات میں قوم کی مسلم لیگ نون سے بطور اپوزیشن جماعت بہت سے اُمیدیں وابستہ تھیں کہ وہ شاید موجودہ حکمرانوں کو قومی تعمیر و ترقی کی خاطر نتھ ڈال کرراہ راست پر لے آئیں گے لیکن صد افسوس میاں برادران کی موجودہ سیاسی حکمت عملی حکمت سے خالی ہوچکی ہے ۔مسلم لیگ نون کا گراف روز بروزنیچے آرہا ہے اور ایسے محسوس ہونے لگا ہے جیسے میدان سیاست سے میاں برادران کے پاﺅں اُکھڑ تے جارہے ہیں گذشتہ دو سالوں سے بحیثیت اپوزیشن اگر نون لیگ کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو اہل فکر کی نظروں میں نون لیگ خود بخود سوالیہ نشان بن جاتی ہے۔ ضمنی انتخابات میں نون لیگ کی پے در پے شکستیں اِس بات کی نشاندہی کررہی ہیں کہ میاں برادران کو موجود حکومت سے مصلحت پسندی کی پالیسی اور اپنے ورکروں اور لیڈروں سے بے انصافی اوربے اعتنائی لے ڈوبے گی۔دیگر صوبوں میں درکنار اپنے صوبہ پنجاب میں نون لیگ کا کارواں پھیلنے کی بجائے سکڑنے لگا ہے۔صوبائی حکومت کی کارکردگی سستی روٹی اور سستے تندروں تک محدود ہوکر رہ گئی ہے۔ اِس میں کوئی شک نہیں کہ خادم اعلیٰ کی سستی روٹی اور دستر خوان سکیم کسی نہ کسی غریب کو اجتماعی نہ سہی انفرادری طور پر تو فائدہ پہنچا رہی ہے لیکن اِس کارنامے پر باقی اہم مور کو نظر انداز کردینا کہاںکی عقلمندی ہے۔ صحت ،تعلیم اور سماجی خدمات کے ابھی بہت سے شعبہ جات باقی ہیں جہاں پنجاب حکومت کو ابھی بہت کچھ کرنا ہے۔ جمہوری حکومتوں میں اختیارات عوام کے پاس ہوںتو کبھی نہ کبھی سدھرنے کا خواب تعبیر بن ہی جاتاہے لیکن آمریت کے مخالف خادم اعلیٰ پنجاب نے نجانے کیوں صحت اوربلدیات جیسی اہم وزارتوں کے قلمدان اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں۔ کیا یہ بہتر نہ ہوتا اِن وزراتوں کے قلمدان کسی منتخب جمہوری نمائندے کو سونپ دیئے جاتے۔ کیونکہ میاں شہباز شریف کے لیے وزیراعلیٰ پنجا ب کے کام ہی بہت ہیں۔ویسے بھی اِن محکموںکے صوبائی وزراءکی عدم موجودگی کی بناپر سول سیکریٹریٹ لاہور میں اِن محکموں کے متعلقہ بیورکریٹ نے جو اپنی راجدھانی قائم کررکھی ہے اور جس فرعونیت سے وہ سائلوںسے پیش آرہے ہیں۔کم از کم اِس رویہ فرعونیت سے تو عوام کو چھٹکارہ مل جائے گاکیونکہ اِن بیورکریٹ کے مقابلے میںجمہوری نمائندے تک رسائی عوام کے لیے بہرحال پھر بھی آسان ہے ۔میاں شہباز شریف کی شہرت اچھے منتظم اعلیٰ کی حامل ہے لیکن نجانے کیوں اِس مرتبہ اپنے عہد حکومت میں وہ کچھ مجبوریوں اور مصلحتوں کا شکار نظر آرہے ہیں۔اگر حقیقت پسندی سے جائزہ لیا جائے تو ق لیگ کے دور حکومت میں جتنے میگا پراجیکٹس عوام کو صحت ، تعلیم اور رفاہ عامہ کے حوالے سے ملے ہیں اُتنے موجودہ نون حکومت عوام کو فی الحال دینے میں ناکام رہی ہے۔آصف زرداری ٹولہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے نام پر ووٹ لے کر ایوان اقتدار تک پہنچا ہے جو فصل اِس وقت وہ کاشت کر رہے ہیں لامحالہ اُنہوں نے وہی فصل مستقبل میں کاٹنی بھی ہے ۔ دوسری جانب نون لیگ جو اپنے دل میں آئندہ الیکشن میں ایوان اقتدار میںپہنچنے کی خواہش لیے پھر رہی ہے اگر اقتدار میں آنا چاہتی ہے تو پھر اُسے اپنی پالیسوں پر نظر ثانی کرنی ہوگی۔ بیورکریسی کے ظلموں سے عوام کو نجات دلانا ہوگی۔ روٹھے ورکروں کو منانا اور جاوید ہاشمی جیسے باوفا اور بہادر ساتھیوں کو اُن کی آمریت کے دور میں نون لیگ کے لیے دی گئی خدمات سے دوگنا نہ سہی کم از کم جائز احترام و عزت دینا ہوگی۔ خادم اعلیٰ کو اپنے پاس رکھے ہوئے وزارتوں کے قلمدان اپنے نمائندوں کو سپردکرنا ہوگا۔ ق لیگ سے بہتر میگا پراجیکٹس کو عملی طور پر اپنے عہد حکومت میں عوام کو نہ صرف دینا ہوگا بلکہ اُن کی تکمیل بھی ہر ممکن بنانا ہوگی۔
٭٭٭
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved