اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 0345-8535500

Email:-sikanderdgk@gmail.com

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔24-09-2010

 !عوام کو بھی جینے کا حق دو۔۔۔۔۔۔
 
کالم ---------------- محمد سکندر حیدر
حالیہ عالمی اقتصادی فورم کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پاکستان عالمی تجارت میں 22درجے تنزلی کے بعد دُنیا کے 133 اقتصادی ممالک کی فہرست میں 101ویں نمبر سے تنزلی کے بعد 123ویں نمبر پر آگیا ہے۔ اِس رپورٹ کے مطابق مختلف شعبوں کی عالمی درجہ بندی میں جانبدار کے حقو ق میں پاکستان کا 107واںنمبر، عدم ادائیگی اور رشوت ستانی کا 117واں نمبر، پبلک فنڈز کی منتقلی میں 92واں نمبر، عدلیہ کی آزادی میں 74واں نمبر، پولیس پر عدم اعتماد میں 127واں نمبر جبکہ دہشت گردی میں 138واں نمبر ہے۔ اِس رپورٹ میں پاکستان میں کاروبارکرنے کی راہ میں حائل روکاٹوں کے حوالے سے پالسیوں کا عدم استحکام ، افراط زر، نالائق افسر شاہی، جرائم ،امن وامان کی خراب صورت حال، مالی سہولتوں کی عدم فراہمی، بینکوں کی شرح، انفراسٹرکچر کی ناکافی سہولتیں، غیر تربیت یافتہ لیبر اور غیر ملکی کرنسی کے قوانین کی پیچیدگیوںکی نشاندہی کی گئی ہے۔ المختصر اِس رپورٹ کا خلاصہ یہ ہے کہ ملکی اقتصادی صورت حال روز بروز زوال پذیر ہونے کی بنا پر ملک دیوالیہ ہونے کی دہلیز پر پہنچ چکا ہے۔ اِ س رپورٹ کے برعکس پاکستان میں پارلیمنٹ کی کارکردگی پر نظر رکھنے والے ادارے پلڈاٹ نے ارکان قومی اسمبلی کی گذشتہ چھ سالوں میں جس اقتصادی ترقی کا انکشاف کیا ہے۔ وہ پاکستان کے اقتصادی و زمینی حقائق سے بالکل متضاد نظر آتی ہے مثلاًپلڈاٹ کے مطابق ارکان قومی اسمبلی کے جو اثاثے پہلے دو کروڑ 70لاکھ روپے سے نیچے تھے وہ 2009ءمیں 8کروڑ 10لاکھ روپے تک پہنچ گئے ہیں۔ارکان اسمبلی کے 2008-09گوشواروں سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر رُکن کم از کم 8کروڑ8لاکھ 90ہزار روپے کے اثاثے رکھتاہے۔ ارکان پارلیمنٹ کے اثاثو ں میں گذشتہ چھ سالوں میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔ ارکان پارلیمنٹ کے اثاثوں کی رینکنگ میں خیبر پختو نخوا پہلے، پنجاب دوسرے، سندھ تیسرے اور بلوچستان چوتھے نمبر پر ہے۔ جبکہ کوہستان سے تعلق رکھنے والے ایم این اے( پی پی پی )ڈاکٹر محبوب اللہ خان 3.288ارب روپے کے اثاثوں کے ساتھ پہلے، ایم این اے( ن لیگ )شاہد خاقان عباسی 1.627ارب روپے کے اثاثوں کے ساتھ دوسرے، ایم این اے( آزاد )سعید احمد ظفر 1.030ارب روپے کے ساتھ چوتھے اور ایم این اے( ن لیگ )نزہت صادق912.81ملین روپے کے ساتھ پانچویں نمبر پرہیں۔ عالمی معاشی بحران اور پاکستان کے معروضی حالات کا مشاہدہ کیا جائے تو پلڈاٹ کی یہ رپورٹ ارکان اسمبلیوں کے حوالے سے ایک مذاق لگتی ہے لیکن حقیقت یہی ہے کہ یہ مذاق نہیں بلکہ ایک سنجیدہ رپورٹ ہے ۔ جس نے پاکستانی سیاستدانوں کے نظریہ © ©”سیاست برائے منافع بخش کاروبار“کی اعداد وشمار میں وضاحت کی ہے۔ اثاثوںکے یہ اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ کون سے سیاست دان اپنے سیاسی کاروبار میں کس قدر کامیاب رہے ہیں۔ عالمی اقتصادی فورم اور پلڈاٹ کی رپورٹس کیا کہنا چاہتی ہیں؟ اِن دونوں رپورٹس میں کیا سچ اور کیا جھوٹ ہے؟ یہ کام معاشی ماہرین پر چھوڑتے ہوئے ملکی اقتصادی صورت حال کا حقیقی چہرہ اگر کسی کو سادہ سی آسان صورت میں دیکھنا مقصود ہو تو وہ گذشتہ دنوں کراچی میں معاشی حالات کی تنگی کی بنا پر گارمنٹ فیکٹری کے پانچ ہزار روپے ماہانہ کے 35سالہ مزدور آصف بمعہ بیوی اور تین کمسن بچوں کی خو د کشی کو دیکھ لے۔ آصف غربت کی بناپر خودکشی کرنے والا پہلا پاکستانی نہیں ہے۔ اِس واقعہ سے قبل ایسے کئی واقعات ملک بھر میں امسال رونما ہو چکے ہیں۔ بے شک خودکشی کرنا فعل حرام ہے اور اِس کی اجازت اسلام کسی صورت نہیں دیتا ۔لیکن کوئی اہل فکر و دانش راقم سمیت غریب پاکستانی عوام کو یہ تو بتائے کہ آخر یہ لوگ زندگی کی مٹھا س کو خودکشی کی موت کی تلخی میں کیوں بدل رہے ہیں؟ کیا ریاست نے رعایاکے جملہ حقوق اور فرائض اد ا کردیے ہیں؟ اگر ریاست سے کوئی غفلت سرزد نہیں ہوئی تو پھر یہ لوگ یقینا گناہ گار ہیں۔ بصورت دیگر ورنہ حقیقت تو یہ ہے کہ غربت کی بنا پر خودکشی کرنے والے یہ بے بس اور لاچار پاکستانی اُن افراد سے کم گناہ گارہیں جو اِس ملک کو لوٹ رہے ہیں، ظالم اور کرپٹ ہیں، صاحب اقتدار ہیں لیکن رعایا سے غافل ہیں، حرص ِزر کی بنا پر اپنے فرائض سے کنارہ کش ہو چکے ہیں اور عوام کوجینے نہیں دے رہے ۔
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved