کل چودھیں کی رات تھی، شب بھر رہا
چرچا تیرا
کچھ نے کہا یہ چاند ہے، کچھ نہ کہا چہرا تیرا
ہم بھی وہیں موجود تھے ہم سے بھئی
سب پوچھا کیے
ہم ہنس دئیے ہم چپ رہے، منظور تھا پردہ تیرا
اس شہر میں کس سے ملیں، ہم سے
چھوٹیں محفلیں
ہر شخص تیرا نام لے، ہر شخص دیوانہ تیرا
دو اشک جانے کس لئے، پلکوں پہ آکر
ٹک گئے
الطاف کی بارش تیری، اکرام کا دریا تیرا
ہم پر یہ سختی کی نظر ہم ہیھں
فقیر رہگور
رستہ کبھی روکا تیرا دامن کبھی تھاما تیرا
ہاں ہاں تری صورت حسین لیکن تو
ایسا بھی نہیں
اس شخص کے اشعار سے شہرہ ہوا کیا کیا تیرا
بے درد سننی ہوتو چل کہتا ہے کیا
اچھی منزل
عاشق تیرا، رسوا تیرا، شاعر تیرا، انشا تیرا |