پان مصالحے پر جیمز بانڈ دکھی ہوگئے

ہولی وڈ کی کامیاب فلم جمیز بانڈ کے مرکزی اداکار پیرس بروسنن ہندوستانی پان مصالحہ کے متنازع اشتہار کی تشہیر میں اپنی شمولیت پر کافی افسردہ اور حیران ہیں۔

بین الاقوامی جریدے پیپل کے مطابق ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ ’میں نے خواتین کی صحت اور ماحول کی حفاظت میں کافی سال لگا دیئے، مجھے یہ جان کر کافی افسوس ہوا کہ پان مصالحہ کے کئی پروڈکٹس کی توثیق کرنے کے لیے انہوں نے غیر قانونی طور پر میری تصویر کا استعمال کیا‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’میں ہندوستان میں ایسے کسی معاہدے کا حصہ نہیں بنا جو کسی کی صحت کے لیے خطرناک ہو‘۔

’پان بہار‘ ہندوستانی پان مصالحہ ہے جو میوے، بیج، جڑی بوٹیاں اور مصالحے کا مرکب ہے، اس پان مصالحے کو صحت کے لیے مضر قرار دیا جاتا ہے۔

پیرس بروسنن کے کیے گئے معاہدے کے مطابق وہ تازہ سانس اور داتنوں کو چمکانے کے ایسے مصنوعات کی تشہیر کریں گے جس میں ایسا کوئی جز شامل نہ ہو جو تھوک کا سرخ رنگ میں تبدیل کردے۔پیرس بروسنن کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے صرف ایک مصنوعات کی تشہیر پر حامی دی تھی، جس میں نہ تو تمباکو شامل تھا نہ سپاری اور نہ ہی کوئی اور نقصان دہ جزو۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اس کمپنی سے ان کے تمام اشتہارات سے اپنی تصاویر ہٹانے کی مطالبہ کریں گے اور اس بات کی بھی تصدیق کروائیں گے کہ انہوں نے ہندوستان میں اس قسم کے پان مصالحے کی تشہیر کے لیے حامی نہیں دی۔

پیرس بروسنن کا مزید کہنا تھا کہ ’پان بہار نے اپنے تمام مصنوعات کے لیے میری تصاویر ایسے شائع کی ہے، جیسے میں ان کا برینڈ امبیسڈر ہوں جبکہ یہ ان کی ہیرا پھیری ہے اور میرے معاہدے کی خلاف ورزی بھی ہے‘۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ان کے اشتہار سے کسی کا دل دکھا ہے تو وہ اس کے لیے معافی مانگتے ہیں۔

واضح رہے کہ انڈین سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن کے چیف پہلاج نہلوانی نے بھارتی آئین کے کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ میں تمباکو اور شراب کے اشتہارات کو ملک میں غیر قانونی قرار دینے کا اعلان کے بعد اس اشتہار پر ہندوستان میں پابندی عائد کردی تھی۔

پنھنجي راءِ لکو