اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 

Email:-mrgohar@yahoo.com 

Telephone:- 92-300-4700092       

 

Mr. Altaf Gohar
Advisor Foreign Studies (Punjab Bar Council)
Principal: National Institute of Computer Education & Consultancy (N.I.C.E)

Phone: +92-42-6370566, 6314348

 
 
   
 

 

 
 
 
   
 

 

 

تاریخ اشاعت19-05-2010

فیس بک پر رسول اللہ ﷺکے توہین آمیزخاکے بناننے کی ناپاک جسارت

کالم۔۔۔ محمد الطاف گوہر

 
امت مسلمہ کاسراپا احتجاج

فیس بک نے اگر ایک طرف عالم گیری حیثیت بنا لی ہے تو دوسری طرف اسکے خدوخال قطعی طور پر اسلامی نہیں یعنی آپکے ذاتی نوعیت کے روابط جنکو آپ صرف آ پنی ذات تک محدود رکھنا چاہتے ہیں ؛ نہ صرف فیس بک کے شوروم کا حصہ بن کر دوسروں کے لیے ایک دعوت نظارہ بن جاتے ہیں بلکہ فیس بک انکو للچانے کے لیے انتہائی شاندار طریقے سے استعمال بھی کرتا ہے۔ سماجی روابط اور ایک چہرے کو سیڑھی بنا کر دوسرا اور دوسرے کو زینہ بنا کر تیسرا اور اسطرح ایک لامتناہی سلسلہ کا آغاز کرنے والے فیس بک میں کوئی اخلاقی ضابطہ موجود نہیں بلکہ اسلامی خدوخال 
بھی اس کی بچھائی ہوئی بساط پہ ایک سمندر میں تیرتی ہوئی کشتی کی مانند ہیں؛ آج اگر اس چہروں کے تیرتے سمندر میں ہمیں اسلامی خدوخال تلاش کرنے ہوں تو آپ کو اس کے کچھ حصوں میں نظر آئیں گے اور وہ بھی کسی غیر مسلم کے رحم و کرم پہ ؟
فیس بک نے اب جو گل کھلانے شروع کر دئے ہیں اسکا مظاہرہ اس کا ہر ایک ممبر نہ صرف بآسانی جنتا ہے بلکہ با آسانی دیکھ بھی سکتا ہے۔ گزشتہ چند ایک روز سے اس ویب سائٹ پر آزادئی اظہار رائے کی بنیاد پر جو پیج بنا یا گیا ہے اسکے شرمناک الفاظ جو نبی پاک کی شان میں گستاخی کی جسارت کرنے میں پیش پیش ہیں اور تمام مسلم امہ کیلئے اگر ایک طرف باعث تکلیف ہیں تو دوسری طرف ان کو سراپا احتجاج کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔ مسلمانان عالم اگر اس کے سامنے سراپا احتجاج بنے ہوئے تو فیس بک کی ایڈمنسٹریشن بھی ٹس سے مس نہیں ہو رہی۔ معاملہ اب کسی ایک ملک و قوم کی حدوں کا نہیں بلکہ عالمگیریت کا حامل ہے ،یہاں پوری دنیا کی کمیونٹی ایک پلیٹ فارم پر موجود ہے جبکہ مسلم امہ کو ذلیل و خوار کرنے کایہ کا عمل جاری ہے۔ آزادی اظہار خیال کا اگر حق سب کیلئے یکساں ہے مگر اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ کسی کے احساسات کے ساتھ کھلواڑ کیا جائے۔ اگر ہولوکاسٹ کی بات ہوتی ہے تو ساری دنیا میں اسکو برا منایا جاتا ہے البتہ اسلام کے خلاف کوئی بات ہوتی ہے تو صرف یہ معاملہ امت تک محدود ہو جاتا ہے۔
بے شک اسلام پوری دنیا میں تیزی سے پھیلتا ہوا مذہب بن گیا ہے مگر اس کو کبھی دہشت گردی سے جوڑا جاتا ہے اور کبھی بنیاد پرستی سے جبکہ آزادی اظہار خیال کا معاملہ تو سب کیلئے ایک جیسے معنی رکھتا ہے۔ جبکہ کسی بھی تذلیل اور اخلاق سے گری ہوئی حرکت کو نا پسند کیا جاتا ہے۔فیس بک پر اگر ایک طرف مسلم ممبرانفرادی طور پر اپنا احتجاج یہ کہہ کر ریکارڈ کروارہے ہیں کہ اس صفحہ کو جو پیغمبر السلام کی شان میں گستاخی کا مرتکب ہوا ہے ، فیس بک سے فی الفور ختم کر دیا جائے تو دوسری طرف اجتمائی طور پر کئی صفحات معرض وجود میں آئے ہیں جو اپنے مجروع ہوتے احساسات کا اظہار کر رہے ہیں۔ اب حالات میں ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلم اغیار کی چال کو سمجھیں اور اپنے اندر اتحاد پیدا کرکے محبت رسول ﷺ کا دامن تھام رکھیں کیونکہ : محبت وعقیدت رسول ﷺ کے بغیر کوئی شخص مومن نہیں ہو سکتا؛
حضرت عبداللہ بن ہشام کہتے ہیں کہ ہم حضور نبی اکرم ﷺکے سا تھ تھے۔ آ پ ﷺ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ہاتھ تھا مے ہوئے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعا لیٰ عنہ نے عر ض کیا، یا رسو ل اللہ ﷺ آپ مجھے اپنی جان سے سو ا ہر چیز سے زیا دہ عزیز ہیں۔ حضور نبی اکرم ﷺنے فر مایا ، اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے۔ جب تک تم کو میں تمہار ی جان سے ذیادہ محبوب نہ ہو جاﺅں تم مومن نہیں ہو۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی حضور ﷺ!آپ مجھے اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہو گئے۔ حضور ﷺنے فر ما یا تو اب تم مومن بھی ہو گئے۔
ٰٓٓ
اگر بغور دیکھا جائے تو اس فیس بک پر اسلامی چہرے اسکی زینت کو بڑھا رہے ہیں جبکہ اسلام ایک عالمگیر مذہب ہے اور اسکے اپنے خدوخال اور اخلاقی ضوابط ہیں؛ اسکا اپنا ایک چہرہ ہے جسے کسی دوسرے ذرائع سے نمایاں ہونے کی ضرورت نہیں بلکہ دوسرے چہرے اسکے مرہون منت ہونے چاہیں؛ ہمیں ا سلامی چہرہ islamicface کی ضرورت ہے جہاں اسلامی چہروں کی ایک علیحدہ شناخت کا تسلسل قائم کرنے کا تصور پایا جاتا ہے۔ جہاں اسلامی قدریں؛ ترویج و تفہیم اسلام اور اس کرہءارض ہر موجود مسلم چہروں کو انٹرنیٹ پر ایک اجتماعی چہرہ دینے کی کاوش کی جائے گی۔ جہاں باہمی کاروبار کو بڑھانے اور باہمی اسلامی روابط کو جدید عوامل کے پیش نظر ایک اجتماعی نہج دینے کا تصور قائم ہوگا۔جبکہ اسکے ساتھ ساتھ جدت کے تمام تقاضوں کو اسلامی نقطہ نظر میں سمویا جائے گا ، جبکہ انفرادی اور اجتماعی رائے کی اہمیت کے پیش نظر آزادی اظہار کو نمایاں حیثیت حاصل ہوگی۔
آج اس بات کی ضرورت ہے کہ امت مسلمہ اس شر انگیز فتنے کا تدارک کرے تاکہ یہ سلسلہ اپنے انجام کو پہنچے۔ ایک خبر یہ بھی ہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے فیس بک کی ویب سائٹ کا وہ لنک بند کرنے کے ہدایت کی ہے جس پر توہین آمیز خاکے بنانے کا مقابلہ کروایا جا رہا ہے۔ دنیا بھر سے کروڑوں مسلمانوں کی دل آزاری کرنے کی ناپاک سازش کے تحت فیس بک کے ایک مخصوص لنک پر 20 مئی کو توہین آمیز خاکے بنانے کا مقابلہ کرایا جا رہا ہے۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے اس مذموم کوشش کا نوٹس لیتے ہوئے تمام انٹر نیٹ سروس پروائڈرز کو فیس بک کی ویب سائٹ کا وہ لنک بلاک کرنے کی ہدایت کی ہے۔جہان اس کاوش کاخیر مقدم کرتے ہیں وہاں ایک یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس طرح سے ہم اس مسلے کا حل نکال سکتے ہیں جوبین الاقوامی نوعیت کا ہو؟ عالمگیریت اور باہمی روابط کے اس دور میں ضرورت اس بات کی ہے کہ کوئی مشترکہ لائحہ عمل اپنا جائے جو ایسے معاملات کا سد باب کرسکے ۔اورہونا تو یہ چاہیے کہ فیس بک پر اس لنک ختم کروا دیا جائے جو تمام اسلامی امہ کیلئے دل آزاری کا سبب بنا ہوا ہے۔


 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team