اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-nazim.rao@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔07-06-2011

رابرٹ گیٹس دیر آید درست آید

کالم-----------  ایم ناظم راوﺅ


امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے آخر اعتراف کر لیا کہ افغان جنگ امریکہ کو انتہائی مہنگی پڑ گئی ہے اور امریکی عوام بھی اس جنگ سے بیزار ہو چکے ہیں تاہم موجودہ افغان پالیسی تبدیل کرنا قبل از وقت ہو گا مزید کہا گیا کہ اتحادی افواج کو افغانستان سے نکلنے میں کوئی جلدی نہیں اور افغانستان سے امریکی افواج کا انخلاء آئندہ ماہ شروع ہو گا،امریکہ کا یہ اعترافی بیان افغان جنگ سے تھک جانے کا عندیہ ہے ۔امریکی عوام شروع دن سے ہی جنگ سے بیزار ہیں۔امریکی فوجیوں کے لواحقین کی جانب سے احتجاج بھی اکثر و بیشتر سامنے آ چکے ہیں۔/11 کے بعد جب مجاہدین کے خلاف امریکی جنگ کا آغاز ہوا تو امریکی عوام کی جانب سے اتنی شدید حمایت سامنے نہیں آئی تھی جتنی شدید جنگ چھیڑ دی گئی تھی اُس وقت تو صدر بش صاحب پر جنگ کا جنون طاری تھا جس کے نتائج امریکہ کو بھگتنے ہی پڑی،دفاعی بجٹ میں اضافہ ہوا،کئی امریکی فوجی مارے گئے ،کانگریس نے وسیع عوامی حمایت گنوا دی،عالمی طور پر بدنامی ہوئی،مالی طور پر شدید بحران کے شکار کا سامنا کرنا پڑا۔امریکی عوام نے شروع دن سے ہی دہشت گردی کی نام نہاد جنگ میں اتنی دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا۔یہ ایک نفسیاتی حقیقت ہے کہ اکثریتی عوام کبھی شدت پسند نہیں ہوتی اور امریکی عوام نے بھی کچھ ایسے ہی قدرتی رد عمل کا اظہار کیا تھاامریکی عوام نے اس جنگ کی مخالفت کی جبکہ اُس مخالفت کو نظر انداز کر دیا گیا اگر عوام دہشت گردی کی اس جنگ کے حامی ہوتے تو کبھی بیزار نہ ہوتے اب رابرٹ گیٹس صاحب نے آخر اقرار کر ہی لیا کہ امریکہ کو افغان جنگ انتہائی مہنگی پڑ گئی ہے اور امریکی عوام بھی اس جنگ سے بیزار ہو چکے ہیں۔ہم تو سمجھتے تھے کہ صرف پاکستان کے حکمران اپنے پالیسیاں ٹھونستے ہیں مگر اب پتہ چلا کہ نہیں بھائی !یہ کام تو امریکہ میں بھی پورے زور و شور سے کیا جاتا ہی۔
'امریکہ کافی عرصہ سے افغانستان سے انخلاء کا اعلان تو کر چکا تھا مگر حالیہ کاروائی جو اتحادی افواج کی طرف سے سامنے آئی ہے جو انہوں معصوم افغان شہریوں کو تہہ تیغ کیا ہے اس سے پھر دوبارہ کافی مایوسی پھیلی ہی۔دہشت گردی کی اس جنگ میں پاکستان نے صرف قربانیوں پر اکتفا کیا ہے جبکہ اصولی طور پر افغانستان میں تعمیر و ترقی کے کاموں میں پاکستان کا کوٹہ سب سے زیادہ ہونا چاہیے تھا مگر امریکہ نے پاکستان کی جگہ بھارت کو افغانستان میں داخل کر دیا جس کی وجہ سے پاکستان میں مایوسی پھیلی اور سارا زور صرف امداد کی طرف رہا ہی۔ خطے میں بھارت کی افغانستان موجودگی کو بھی شک کی نظروں سے دیکھا جا رہا ہے اور دفاعی نقطہ نگاہ سے پاکستان کیلئے بھارت کی افغانستان میں موجودگی خطرے سے خالی نہ ہو گی۔امریکہ کا افغانستان سے انخلاء کی صورت میں یہ مت سمجھا جائے امریکہ ہمیشہ کیلئے اس خطے سے نکل جائے گا بلکہ کاروائیوں کی صورت تبدیل ہو جائے گی ۔ایک اور بات یاد رکھنی چاہیے کہ آگے ہی امریکہ کی وجہ سے پاکستان کی حالت بہت نازک ہو چکی ہے وہاں ایک 9/11 ہوا مگر پاکستان میں ناجانے کتنے ایسے حادثات ہوچکے ہیں(حالانکہ امریکہ کی اس جنگ سے پہلے ہمارے ہاں کبھی ایسی کاروائیاں دیکھنے میں نہیں آئی) اور امریکہ کے افغانستان سے نکلتے نکلتے ہمارے لئے ضرور کوئی نہ کوئی کڑی آئے گی جس کیلئے ہمیں تیار رہنا چاہیے ایسا ہوتا ہے کہ جب آفت آئے تو الگ تباہی ہوتی ہے جب آفت جانے لگے تو الگ تباہی ہوتی ہی۔بحرحال ہم رابرٹ گیٹس صاحب کے اعترافات کو خوش آمدید کرتے ہیں کہ دیر آید درست آید اور امید کرتے ہیں کہ وہ اپنے قول و اقرار میں ثابت قدم ہونگی۔اپنے پیارے حکمرانوں کو بھی کہتے ہیں کہ بھائی !تم بھی اعلان کر دو کہ ہماری پاکستانی عوام بھی اس جنگ سے عاجز آ چکی ہی۔ہر بات کہتے ہو کبھی یہ بھی کہہ دو۔۔۔۔۔۔۔۔!
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved