اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-nazim.rao@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔19-07-2011

مہاجروں نے ہی پاکستان بنایا ہے

کالم----------ایم ناظم راو


چودہ اگست 1947ء پاکستان کے معرض وجود میں آتے ہی مہاجرین کی آمد کا سلسلہ شروع ہوا۔ پنجاب اور بنگال کی تقسیم کی وجہ سے وسیع پیمانے پر آبادی کا تبادلہ ہوا۔ قیام پاکستان سے قبل ہی پنجاب میں خون ریز تصادم شروع ہو گئے۔پاکستان میں آنیوالے مہاجرین نے ہزاروں مشکلوں کے بعد اپنے ملک کا چہرہ دیکھا ،قیام پاکستان کے وقت سکھوں نے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مشرقی پنجاب کے مسلمانوں کو زبردستی پاکستان کی طرف دھکیلنا شروع کر دیا۔ ہندوستان کے ضلع حصار ،روہتک اور کرنال و دیگر بہت سے ضلعوں کی عوام کی عزتیں قربان ہوئیں،لاکھوں مہاجرین بے گناہ افراد کو تہہ تیغ کر دیا گیا ،معصوم بچوں کو قتل کیا گیا اور ہزارہا عصمتیں آزادی کی قربان گاہ پر بھینٹ چڑھ گئیں،اُن کی حالت زار قابل رحم تھی مگر اُن لٹے پٹے قافلوں نے پاکستان کو اپنی آرزوؤں اور تمناؤں کا مرکز اور اپنے خوابوں کی تعبیر سمجھا وہ مہاجرین ہی تھے جنہوں نے بڑے حوصلے سے اپنے آبائی علاقوں اور جائیدادوں سے محرومی اور شہیدوں کی صورت میں اپنے عزیزوں کی دائمی جدائی کا صدمہ برداشت کیا،میر لائق علی کا کہنا ہے کہ میں ستمبر 1947 ء کے شروع میں قائداعظم سے ملا ، میں نے انہیں اپنی زندگی میں مسٹر جناح کو کبھی اتنا جذباتی نہیں دیکھا جتنا وہ اس دن نظر آ رہے تھے انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ ہوائی اڈے سے آتے ہوئے کیا آپ نے مہاجرین کی حالت دیکھی ہے تو یہ کہتے ہوئے ان کی آنکھوں سے آنسوگرنا شروع ہیو گئے۔غرض انواع اقسام کی تکالیف کا سامنا صرف اور صرف مہاجرین نے کیا ۔سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا اُس وقت مقامی افراد کو کسی تنگی و ترشی کا سامنا ہوا تھا ؟ نہیں!! بالکل نہیں! بلکہ وہ آسانی سے اپنے گھروں میں رہے اس ہجرت کے دوران جتنی بھی مشکلات سامنے آئیں وہ صرف مہاجرین کے لئے تھیں۔پاکستان کو حاصل کرنے میں ظلم و ستم سہنے والے یہی مہاجر تھے اور اگر آج ذوالفقار مرزا جیسے اُن کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہیں تو مہاجروں کا شدید احتجاج بالکل درست اور بجا ہے۔صدر مملکت نے ذوالفقار مرز ا کے بیان کو نوٹس لیا ہے اور اسے متنبہ کیا ہے کہ مہاجر اس دھرتی کے بیٹے ہیں اُن کے بارے میں اگر کوئی ایسا بیان پھر سامنے آیا تو پارٹی کی طرف سے کوئی سپورٹ نہ ہو گی۔پیپلز پارٹی والے یہ مت سمجھیں کہ مہاجر صرف اور صرف متحدہ قومی موومنٹ ہی میں ہیں مہاجروں نے ہی اس ملک کی بنیاد رکھی ہے وہ ہر جگہ موجود ہیں اور قطعی طور پر اپنے آبائی وطنوں کو یاد نہیں کرتے بلکہ اُن کے خلاف کارروائیاں کرتے ہیں۔

مہاجر اپنے آبائی وطن کو بھول چکے ہیں اور اب آبائی افراد ذوالفقار مرزا جیسے لوگ اُن کے خلاف آگ اگلتے ہیں جو کہ سراسر زیادتی ہے۔آبائی افراد کا مہاجروں کے خلاف ہرزہ سرائی قیام پاکستان کے بعد تاریخ میں کئی مرتبہ ریکارڈ کی گئی ہے ۔ان مہاجر مخالفوں کو کیا پتہ کہ ہجرت کیا ہوتی ہے؟ہجرت کے مصائب کیا ہوتے ؟کوئی ماں ،بہن ،بیٹی کی عزت لٹ جانا کیا ہوتا؟کوئی بھائی یا باپ کا قتل ہوجانا کیا ہوتا؟اگر پتہ ہوتا تو شاید کبھی ایسا نہ کہتے ۔یہ بات ہمیشہ یاد رکھی جائے کہ یہ پاکستان انہی مہاجروں نے ہی بنایا ہے یہی لوگ مصائب برداشت کرتے رہے ہیں۔

 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved