اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-0300-4466701

Email:-shahzadiqbal7@yahoo.com

کالم نگارشہزاد اقبال کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔2011-03-20

دو بھائی،تین آرڈیننس اور دودھ فروشوںکاراج
کالم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شہزاد اقبال

کراچی کے سیاسی افق پر گزشتہ ہفتہ کی’ ٹاپ سٹوری‘پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کے درمیان دوبارہ مفاہمت ہونا تھی اور اس مفاہمت کیلئے صدر آصف علی زرداری کو خود کراچی جانا پڑا جبکہ وزےرداخلہ رحمن ملک خصوصی مشن پر لندن گئے ہوئے تھے،بہرحال محنت رنگ لائی اور فریقین کے مابین اس بات پر اتفاق ہوا کہ وزیر داخلہ سندھ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا جس آستانے پر کھڑے ہو کر شیر اور بد معاش ہونے کی نویدسناتے تھے اس ’آستانے‘یعنی پیپلز امن کمیٹی کے دفاتر کو ہی بند کر دیا جائے کہ نہ رہے بانس نہ بجے بانسری،اب دیکھنا یہ ہے کہ ذولفقار مرزا جو اتوار کے ا توار خصوصی خطاب فر ماتے ہےں اب کے بار وہ کس درخت کی شاخ کی بنی بانسری بجائیں گے۔اس صوبائی مفاہمت کی خوشی میں ایم کیو ایم نے سندھ اسمبلی کا بائیکاٹ ختم کردیا اور جب متحدہ کے ارکان ایوان میں داخل ہو ئے تو پیپلز پارٹی کے ارکان نے ڈیسک بجاکر ان کا استقبال کیا تا ہم ان ڈےسک بجانے والوں میں ذوالفقار مرزا نہیں تھے کیونکہ وہ اجلاس سے غیر حاضر تھے۔اسمبلی کی کارروائی کے دوران پی پی اور متحدہ کی مفاہمت پر متفقہ قرار داربھی منظور ہوئی اور ارکان کی تقاریر میں خوشی اور سنجیدگی بھی دیکھی گئی ، ارکان کا کہنا تھا کہ صدرزرداری اور الطاف بھائی نے2بھائیوں کے درمیان دوریاں ختم کی ہیں، ہم متحدرہے تو سندھ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا، مفاہمت سے صوبے میں نئے باب کا آغاز ہوگا تاہم دو بھائیوں اور انکی جماعتوں کے درمیان مفاہمت سے قوم کو 3آرڈینسز کا تحفہ ملا جو سب خوشی میں بھول گئے کہ ایف بی آر اب انکم ٹیکس،سیلز ٹیکس اور سپیشل ایکسائز ڈیوٹی کے نئے شیڈول کے تحت عوام سے اربوں روپے وصول کریگی اور نئی نئی مانی متحدہ قومی موومنٹ نے پٹرول کی قیمتوں پر احتجاج کی طرح اس بار البتہ خاموشی اختیار کرلی ......ادھر متحدہ قومی موومنٹ نے 18مارچ کو اپنا27واں یوم تاسیں بھی منالیا اس موقع پر الطاف حسین نے اپنے خصوصی خطاب میں حکومت کو پیش کش کرتے ہوئے کہا کہ ڈرون حملے روکنے کے لئے 10 لاکھ نوجوان حاضر ہیں، امریکہ کو آقا نہیں مانتا ،اقتدار میں آئے تو ڈرون حملے بند اور ملک کو قرضوں سے چھٹکارا دلائیں گے ۔ دریں اثناء مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمن کا اہل سنت کے ساتھیوں کے ہمراہ دارالعلوم امجدےہ سے مشترکہ ا علامیہ کا اجراءخصوصی اہمیت کا حامل ہے جس میں انہوں نے اےم کےو اےم سے کئی سوال کئے۔ مفتی منےب کا کہنا تھا کہ متحدہ کی قےادت’ ٹارگٹ کلنگ‘ کے سلسلے مےں اپنی پوزیشن واضح کرے۔کیا کراچی کی واحد نمائندہ جماعت سمجھنے والوں پر علماءکے تحفظ کی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی ۔اہلسنت وجماعت مفاداتی جنگ میں فریق ہے نہ ہی کسی سیاسی و مسلکی گروہ سے تصادم ہے ۔واضح رہے کہ کراچی میں گزشتہ کچھ عرصہ میں مختلف واقعات کے دوران نصف درجن کے قریب اہلسنت وجماعت کے علمائے کرام کو شہیدکر دیا گیا۔

کراچی میں گزشتہ ہفتے بھی ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ جاری رہا اور یہ تعداد بعض اوقات دوہندسوں میں بھی سامنے آئی ہے۔ امن وامان کی خراب صورتحال کے باعث ہی کراچی کے17ٹیکساٹل یونٹ بند اور اربوں روپے کا سرمایہ بنگلہ دیش منتقل ہوچکا ہے جبکہ ہزاروں مزدور بے روز گار ہو چکے ہیں۔عدالتی افق کی اگر بات کریں تو وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے اسمبلی میں کہا کہ گزشتہ دنوں سندھ بھر میں سید دیدار حسےن شاہ کی تقرری کالعدم قرار دینے کے خلاف جو ہڑتال ہوئی وہ لوگوں کا انفرادی فیصلہ تھا، عوام اچانک سڑکوں پر آ گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ انکی حکومت عدلیہ کا احترام کرتی ہے اور یہ ہڑتال سندھ حکومت یا پیپلز پارٹی نے نہیں کرائی ،حالانکہ سب جانتے ہیں کہ پی پی سندھ کے ایک عہدیدار جنہوں نے ماضی قریب میں تیسری شادی کی،کا بیان ہڑتال کا باعث بنا اوران کے ڈور کس نے ہلائے یہ بھی سب کو معلوم ہے۔ ادھر 16مارچ کو یوم تشکر کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس شیر عالم نے کہاکہ عدلیہ کی آزادی سے فائدہ اٹھایا جائے ایسا نہ ہو یہ لہر سونامی میں بدل جائے ۔احتساب سب کا ہونا چاہیے مجھ سمےت تمام جج صاحبان قوم کے سامنے جوابدہ ہیں ۔ دریں اثناءحیدر آباد جیل میں 7قیدیوں کی ہلاکت کا واقعہ تاحال حل طلب ہے جبکہ شہر کراچی میں آج کل دودھ فروشوں کی چل رہی ہے اور حکومت من مانے نرخ مانگنے والوں کے سامنے عملاً بے بس ہو چکی ہے، گورنر سندھ اگر کہتے ہیں کہ دودھ کی قیمتےں فوری کم کی جائیں تو وزیر اعلی صاحب فرماتے ہےں کہ اضافہ منافع خوروں کی ملی بھگت سے ہو رہا ہے جبکہ ڈی سی او محمد حسےن سیدنے عوام سے اپیل کردی ہے کہ وہ دودھ فروشوںکو59روپے فی لٹر سے زیادہ نہ دیںدیکھیں سفید انقلاب کیا رنگ لاتا ہے؟

 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved