اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-0300-4466701

Email:-shahzadiqbal7@yahoo.com

کالم نگارشہزاد اقبال کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔2011-03-20

ریمنڈ سے بڑے ریمنڈ
کالم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شہزاد اقبال
سولہ مارچ2011 ہماری تاریخ کا اس حوالے سے دوہرا یاد گار دن بن گیا کہ اس صبح ہماری حکومت نے جہاں مجبوراً چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو اپنے فرائض کی انجام دہی کی عملاً اجازت دی وہاں دوسال بعد اسی صبح کی شام کو ہماری انتظامیہ نے پاکستانی عدالتوں پر ایک بار پھرشب خون مارا،ایسا شب خون جس کی چھینٹیں شاہد کبھی نہ مٹ سکیں،کبھی نہ دہل سکیں اور ہمیں عملاً ایک امریکی اہلکار کے اس بیان کی حقیقی تصو یر بنا دیا کہ پاکستانی قوم ڈالر کے عوض اپنی سگی ماں تک کا سودا بھی کر لیتے ہیں۔کتنی بد نصیب شام ہے اور کتنا بد نصیب سال کہ اس سال جہاں خیبر پختونخواہ کی ایک مسجد میں بنی قرآن پاک کی الماری میں بارود رکھ کر اسے تباہ کیا گیا وہاں ہمار ے حکمرانوں نے ریمنڈ ڈیوس کا سودا کرکے ثابت کردیا کہ وہ ریمنڈ سے بڑے ریمنڈ ہیں کہ اس نے تو مزنگ چونگی لاہور میں دو پاکستانیوں کا قتل کیا تھا لیکن ہماری اسسٹیبلشمنٹ، انتظامیہ اور حکومت نے تو پوری قوم کو زمین میں زندہ گاڑ دیا ہے اور اب ہمارے حکمران یہ کہیں گے کہ ہم تو پہلے ہی کہتے تھے کہ ہم عدلیہ کے فیصلوں کا احترام کریں گے عدلیہ جو بھی فیصلہ کرے گی ہم اسے تسلیم کریں گے لیکن جو سوچ ہمارے دانش مند اور باخبرحلقوں میں موجود تھی کہ ریمنڈ پر قوم جذباتی ہو چکی ہے لیکن ہو گاوہی جو امریکہ چاہے گا اور پاکستانی حکومت اس کو کندھا فراہم کرےگی اور وہ یہ کہ ایک طیارہ آئے گا اور خاموشی سے ریمنڈ ڈیوس کو یہاں سے لے جایا جائے گا اور ہوا بھی یہی کہ’ ڈیل ‘سے ایک دن قبل ای سی ایل لسٹ سے ریمنڈ ڈیوس کا نام خارج کر دیا دیا، 16 مارچ کو فرد جرم لگا اور پھر کوٹ لکھپت جیل میں ہی اسے ’پوتر‘کر دیا گیا، لواحقین کے وکیل کو سماعت سے دور رکھنے کے لئے اسے 4 گھنٹے مبحوس رکھا گیا ، ایک مجسٹریٹ نے ریمنڈ کو اسلحہ کےس میں 48 دن کی سزا سنائی اور 20 ہزار روپے جرمانہ کیا ، وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ اور پبلک پراسیکوٹر پنجاب کے مطابق قصاص و دیت ایکٹ کے تحت 20 کروڑ خون بہا اور ہر خاندان میں سے 4 کو امریکی شہریت دیناطے ہوا ،کچھ کیش ادا ہو چکا تھا کچھ حکومت نے ادا کیا کیونکہ امریکی سفارت خانہ تصدیق کر چکا ہے کہ اس نے دیت کی کوئی رقم ادا نہیں کی اور پھر....... 4بجکر43منٹ پر لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائیر پورٹ سے امریکی فضائیہ کا طیارہ 12سے15افراد کولے کر بگرام(افغانستان) کیلئے پرواز کر گیا اور شاعرمشرق کے نام پر قائم لاہورائیرپورٹ پر قوم کا جنازہ پڑھ لیا گیا۔
قوم فروختن وچہ ارزاں فروختن......... افسوس تو ان کرداروں پر بھی ہے جنہوں نے دیت وصول کی ،کیا انہیں فہیم کی بیوہ شمائلہ کی وہ نصیحت یاد نہیں آئی جس میں اس نے ٹی وی کیمرہ کے سامنے کہا تھا ” مجھے خون کے بدلے خون چاہیے، مجھے انصاف چاہیے،وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی حکومت مجھے انصاف دلائے..... مجھے انصاف چاہیے“تو پھر خون بہا کیوں وصول کیا گیا اور کیا ریمنڈ کا مکروہ کردار اسے خون بہا دینے کا مستحق بناتا ہے؟وہ تو فساد فی الارض کا مجرم ٹھہرا لیکن ہماری حکومتوں (وفاقی اور پنجاب)نے عدالت میں کےس کو جس انداز میں پیش کیا وہ سب کے سامنے ہے ،سعودی حکومت اور شریف برادران کا کردار بھی چھپا نہیں خود صدیق الفاروق کہہ چکے ہیں کہ مقتولین کے ورثاءماضی قریب میں سعودیہ سے ہو کر آئے ہیں اور پھر ان کا اپنے گھروں کو تالے لگا کر غائب ہونا بھی عجیب معمہ ہے ۔
ستم یہ کہ بے نظیر کے قاتلوں کا پتہ نہیں اور جس قاتل کا پتہ بھی ہے اور وہ حراست میں بھی ہے اس قاتل کو 2 افراد کے قتل کے سنگین جرم میں محض48دن حراست میں رکھ کر”سیف ایگزٹ“دیدیا جاتا ہے اور اب پاکستانی ایجنسیوں کی زیر حراست مزید10ریمنڈ ڈیوس کے علاوہ جگہ جگہ موجود سی آئی اے،بلیک واٹر اور ڈین کارپ کے کارندے خوب گل کھلائیں گے اور ہمارے حکمران وقتاً فوقتاًان کو بھی” حراست “میں لے کر سودا کرتے رہیں گے ۔کیا پاکستان ان جیسے حکمرانوں کیلئے بنا تھاجو ”خفیہ ڈیل“کے دن کر غیزستان اور لندن جا پہنچتے ہیں اور ایسے کردار جو دیت کی رقم ادا کرنے کیلئے پیش پیش تھے ان جیسوں کے ہوتے ہوئے پاکستان کے قیام کا حقیقی مقصد پورا نہیں ہو سکتا،یہاں قانون سب کیلئے ایک ہونا چاہیے،امریکہ ایک جانب شریعت کے خلاف ہے تو وہ پھر اسی شریعت کے تحت اپنے اہم ترین مہرہ کو چھڑوابھی لیتا ہے،ایسی دوغلی پالیسی اور دوغلے حکمرانوں کا ہونا عوام کے ساتھ سنگین مذاق ہے۔

 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved