|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
 |
Telephone:-0300-4466701 |
Email:-shahzadiqbal7@yahoo.com |
کالم نگارشہزاد اقبال کے مرکزی صفحہ پر
جانے کے لیے کلک
کریں |
تاریخ اشاعت:۔2011-03-31 |
الطاف اور عمران میں بڑھتی سیاسی قربت |
کالم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شہزاد اقبال |
شہر کراچی میں
گزشتہ ہفتے بھی لاشیں گرنے کا سلسلہ جاری رہا
اور ایک اندازے کے مطابق35سے زائد افراد کو
موت کے گھاٹ اتاردیا گیا شہر میں گزشتہ22روز
سے ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ جاری ہے جس سے شہر کی
فضاءسوگوار ہے عوام خوف وہراس میں مبتلا جبکہ
سرمایہ کار عدم تحفظ کا شکار ہیں۔غیر ملکی
سرمایہ کار یہاں کارخ نہیں کررہا جبکہ سرمائے
کے انخلا کا سلسلہ بدستور جاری ہے،رہی سہی
کسرگرمی بڑھنے پر کے ای ایس سی پوری کردے
گی۔لیکن اس کے باوجود امن وامان کی صورتحال پر
نظر ڈالیں تو یہ بالکل حوصلہ افزانہیں ہے۔یوم
پاکستان کے روز سعودآباد اور ملیرکے علاقوں
میں راکٹوں سے حملہ کیا گیا جن میں سے ایک
راکٹ ایک مدرسے اور دوسرا کھیت میں گرا اگرچہ
اس سے جانی نقصان تو نہیں ہوا لیکن یہ عمل
حکومتی رٹ کیلئے بہت بڑا چیلنج ہے کہ پولیس
اور رینجرزکی موجودگی کے باوجود شر پسند اپنے
مقاصد میں کامیاب ہورہے ہیں۔اس سے دوروز قبل
دستی بم سے بھی حملہ ہوا تھا۔20مارچ کے دن کی
فائرنگ سے13افراد جاں بحق اور 3گاڑیاں نذرآتش
کی گئی تھیں اسی روز سی سی پی او کراچی سعود
احمد مرزا نے پریس کانفرنس میں ٹارگٹ کلنگ میں
ملوث گروہ کی گرفتاری کا دعوی کیا تھا جنہوں
نے مختلف سیاسی جماعتوں کے30سے زائد کارکنوں
کی ہلاکت کا اعتراف کیا ہے۔اس سے اگلے ہی روز
گھوٹکی میں کچے کے علاقے میں آپریشن کے دوران9
ڈاکو ہلاک اور ایک پولیس اہلکار جاں بحق ہوگیا۔
ملزمان کی طرف سے راکٹ بھی داغے گئے جبکہ
پولیس نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھی مددلی ان
تمام واقعات سے ثابت ہورہا ہے کہ بین الاقوامی
کرداروں اور ملکی آلہ کاروں کی مدد سے کراچی
کے امن کو تباہ کرنے کی سازش کی جاری ہے۔یہاں
اسلحہ تو ماضی میںبھی بہت تھا لیکن اب اس میں
خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے جبکہ قانون نافذ
کرنے والے اداروں کی کارکردگی غیر تسلی بخش ہے۔
گزشتہ ہفتہ کی ایک اہم سیاسی پیش رفت الطاف
حسین اور عمران خان کے درمیان ٹیلی فونک رابط
تھا۔دونوں ر ہنماﺅں نے ڈرون حملوں،ریمنڈ
ڈیوس،ڈاکٹر عافیہ صدیقی سمیت دیگر اہم قومی
مسائل پر مشترکہ لائحہ عمل اپنانے پر اتفاق
کیا اور رابطوں کا سلسلہ جاری رکھنے کا کہا
گیا۔دونوں جماعتوں کے درمیان گزشتہ چند سال سے
شدید تناﺅ جاری تھا۔12مئی2007ءکے سانحہ کے بعد
قائد تحریک انصاف، الطاف حسین کے خلاف خاصے
متحرک ہوگئے تھے اور دستاویزات لے کر لندن چلے
گئے تھے۔دونوں جماعتوں کی جانب سے تند و
تےزجملوں کا تبادلہ ہوا لیکن پھر رفتہ رفتہ یہ
معاملہ ٹھنڈا پڑ گیا اور اب دونوں قائدین نے
قومی مسائل پر مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے پر
اتفاق کیا ہے جو خوش آئند ہے۔ضرورت اس امر کی
بھی ہے کہ دونوں جماعتیں ذاتیات پر حملوں کی
بجائے مسائل کے حل کیلئے اکٹھے ہوں اور جس طرح
سے ایم کیو ایم اپنا نیٹ ورک پھےلارہی ہے اور
گزشتہ ہفتے اس نے لاہور میں بھی اپنا آفس کھول
لیا ہے تو دوسری جانب تحریک انصاف بھی
نوجوانوں میں تیزی سے مقبول ہورہی ہے اور خیال
یہی کےا جارہا ہے کہ مستقبل میں یہ دونوں
جماعتیں ایک مضبوط انتخابی اتحاد ثابت ہونگی
لیکن اس سے قبل الطاف حسےن کا وطن واپس آنا
بھی ضروری ہے جےسا کہ حافظ حسےن احمد نے بھی
کہا ہے کہ الطاف حسےن وطن واپس آجائیں اس سے
بڑا انقلاب اور کوئی نہیں ہوگا جبکہ بی بی سی
نے اپنے ایک تبصرہ میں کہا ہے کہ ایم کیو ایم
نے کراچی کے کنٹرول کے لیے اسٹےبلشمنٹ سے ڈیل
کرلی ہے اور اس کے بدلے میں متحدہ مرکز میں
اسٹےبلشمنٹ کی حماےت کرے گی۔ادھر اتوار کا شےر
اس بار بھی جاگ گیا اور وزیر داخلہ سندھ ڈاکٹر
ذوالفقار مرزا جن کو ہٹائے جانے کی اطلاعات
تھیں اب بھی گرج اور برس رہے ہیں میڈیا سے
گفتگو کرتے ہوئے موصوف نے کہا کہ صد زرداری کی
رٹ کو چیلنج کرنے والا پیدا ہی نہیں
ہوا۔وڈیروں اور جاگیرداروں کے خلاف ہوں نہ ان
کو تنقید کا نشانہ بنایا یہ سندھ کے کلچر کا
حصہ ہے جبکہ پی پی کے ارکان اسمبلی سندھ
بدستور ذوالفقار مرزا کی حمایت کررہے ہیںاور
ان کے بیانات آرہے ہیں کہ ذوالفقار مرزا پر
الزام لگانے والے اپنے گریبانوں میں جھانکیں
مفاہمت کو کمزوری نہ سمجھا جائے عوام جانتے
ہیں کون امن کی سیاست کرتا ہے اور کون بندوق
کی سیاست کررہا ہے۔ ادھر یوم پاکستان کے روز
اوباڑو میں ایک افسوس ناک واقعہ میں2مریض جان
کی بازی ہار گئے صورتحال اس وقت خراب ہوگئی جب
لیڈی ہیلتھ ورکرز کی ہزاروں کا رکنوں نے ماروی
میمن کی قیادت میں قومی شاہراہ پر دھرنا دیا
جس سے سندھ اور پنجاب کے درمیان ٹریفک معطل
ہوگئی اور ہزاروں گاڑیوں کی لمبی قطار بن
گئی۔مظاہرین اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج
کررہے تھے کہ پولیس نے ماروی میمن
سمیت50خواتین کو گرفتار کرکے مقدمہ قائم
کردیا۔جس کی ق لےگ کی قیادت نے شدید مذمت کی
دریں اثنا جماعت اسلامی کے امیرسےد منورحسن نے
کراچی میں خواتین کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے
کہا کہ امریکہ دنیا کے تمام انسانوں کو غلام
بنانا چاہتا ہے۔لیکن اس میں بس اتنااضافہ کر
دینا چاہیے تھا کہ آج عوام اور پسے ہوئے لوگوں
کو غلام نہیں بنایا جاتا صرف حکمرانوں کو ہی
امریکہ غلام بناتا ہے اور یہ غلام،غلام ذہنیت
سے جو کچھ کرتے ہیں وہ سب کے سامنے ہے۔
|
|
|
|
|
|
|
 |
 |
|
 |
|
 |
|
|
© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved |
Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved
|