پی پی پی نے اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کے ہا تھو ں بے شما ر زخم کھا ئے ہیں
لہذا اس کا قدم قدم پر محتاط ہو نا اور تحفظات کا اظہار کرنا فطر ی ردِ
عمل ہے۔آ زا د عدلیہ ہمیشہ سے پی پی پی کی آرزو رہی ہے اور اس کے لئے ا
س نے بے شمار قربا نیا ں دی ہیں چیف جسٹس آف پاکستان کی بحا لی کے لئے
اسلا م آباد میں ۹۱ جیا لو ں کی قربا نی اور ۱۲ مئی کو کرا چی میں ۲۴
کار کنو ں کی قربا نی ہمیشہ سنہری حرو ف میں لکھی جا ئے گی اور عدلیہ
سے پی پی پی کی محبت کی گواہی د یتی رہے گی۔لیکن اس کا ہر گز مطلب یہ
نہیں ہے کہ عدلیہ کے نام پر اسے کسی نئی سا زش کا شکار کیا جا ئے تو پا
رٹی خا مو شی سے سب کچھ بر دا شت کرتی رہے گی جمہو ریت کے خلاف پی پی
پی ہر سا زش کا ڈٹ کر مقا بلہ کرے گی اور سا زشیں کرنے وا لو ں کو شکستِ
فا ش سے دو چا ر کرے گی کیو نکہ جمہو ریت کے لئے اس نے بڑی بھا ری قیمت
ادا کی ہے۔ آئین و قا نو ن کے تقدس کی خا طر اپنے قا ئد ین کی قربا نی
دی ہے جو دنیا کی سیا سی تا ریخ میں بڑا ہی انو کھا وا قعہ ہے۔ وہ دن
گے جب خلیل میا ں فا ختہ اڑا یا کرتے تھے ۔محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہا
دت کے بعد پی پی پی کے کا رکنوں میں مزید صدمے سہنے کی تا ب نہیںرہی
لہذا جو کو ئی بھی پی پی پی کی حکو مت اور مو جو دہ جمہو ری نظا م کے
خلاف سا زش کرنے کی کو شش کرے گا پی پی پی پو ری قوت کے سا تھ اس سے
نمٹے گی اورسا زشیو ں کو کیفرِ کردار تک پہنچا کر دم لے گی لہذا سا زشی
عنا صر کی عا فیت اسی میں ہے کہ وہ جمہو ری نظا م کو بخیر و خو بی چلنے
دیں نہیں تو انھیں عوا می غیض و غضب کا نشا نہ بننا پڑے گا اور کو ئی
خفیہ ہا تھ انھیں بچا نے نہیں آئے گا۔
۲۱ اکتو بر ۹۹۹۱ کو جنرل پر یز مشرف کا مار شل لاءاس سے قبل لگا ئے گے
ما شل لا ¾وں سے قطعا µ مختلف نہیں تھا ۔ یہ بھی ایک ما ر شل لاءتھا با
لکل ویسے ہی جیسے اس سے قبل نا فذ کئے گئے ما ر شل لا ءتھے اور جنھیں
عدا لتو ں نے نظریہ ضر ور ت کے تحت جا ئیز قرار دیا تھا۔۳ نو مبر کی
ایمر جنسی بھی ایک ما ورائے آئین اقدام تھاجس میں چیف جسٹس آف پاکستان
افتحار محمد چو ہدری کوبر طرف کیا گیا اور عبدا لحمید ڈو گر نے نئے پی
سی او کے تحت نئے چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف اٹھایا با لکل اسی طرح جس
طرح افتحار محمد چو ہدری نے اس سے قبل پی سی او کے تحت چیف جسٹس آف
پاکستان کا حلف اٹھا یا تھا بظا ہر دو نو ں حلفو ں میں کو ئی فرق نہیں
ہے وہ بھی ایک آمر کے پی سی او کے تحت حلف تھا اور یہ بھی ایک آمر کے
پی سی او کے تحت حلف تھا دو نو ں کے حلف آمریت سے وفا داری کے حلف تھے
دو نو ں کی بنیا دی ہیت میں کو ئی فرق نہیں تھا اور جب دو نو ں حلف
اپنی نو عیت اور معنویت میں ایک ہیں تو پھر ایک چیف جسٹس دوسرے چیف
جسٹس کو تو ہینِ عدا لت کا سزا وار کیو ں ٹھہرا رہا ہے۔پی سی او کے تحت
اگر چندمخصو ص ججزکا حلف اٹھا نا غیر آ ئینی ہے تو پھر ان تما م ججز کا
حلف اٹھا نا بھی غیر آینی ہے جنھوںنے کسی نہ کسی وقت پی سی او کے تحت
حلف اٹھا یا تھا۔ کہتے ہیں قا نو ن اندھا ہو تا ہے اس کے سینے میں دل
نہیں ہو تا یہ احسا سات سے عا ری ہو تا ہے لہذا اپنے اور پرا ئے میں
امتیا ز نہیں کرتا اگر پی سی او کے تحت حلف اٹھا نا تو ہینِ عدا لت ہے
تو پھر یہ سب پر لا گو ہو گا اس میں صرف مخا لفین کی گر دنیںہی نہیں
دبو چی جا ئیں گی بلکہ فیصلے کا اطلاق فیصلہ کر نے و الو ں پر بھی ہو
گا۔
سپریم کو ر ٹ کاحا لیہ فیصلہ جس کے مطا بق کو ئی پی سی او زدہ جج عدا
لت میں اپنے فرا ئیض ادا کرنے کے اہل نہیں ہے میثا قِ جمہو ریت کی روح
کی نما ئیند گی کرتاہے لہذا عدا لت کے اس فیصلے کو اس کی مکمل روح کے
ساتھ نا فذ ا لعمل کر نے کی ضرو رت ہے۔مجھے اچھی طر ح سے یاد ہے کہ
۷۹۹۱ میں چیف جسٹس آف پاکستان سید سجاد حسین شا ہ نے ایک فیصلہ دیا تھا
جس کے مطا بق عدا لت کا سینئر ترین جج ہی چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے
کا اہل ہو سکتا ہے چو نکہ سید سجاد حسین شا ہ اس وقت سب سے سینئر جج
نہیں تھے لہذا انھیں اپنے ہی دئیے گے فیصلے کی رو شنی میں عدا لتِ عظمی
سے فا رغ کر دیا گیا تھااور میا ں محمد اجمل نے نئے چیف جسٹس آف
پاکستان کا حلف اٹھا یا تھا۔ حا لیہ سپریم کو رٹ نے بھی ایک فیصلہ دیا
ہے جس کی روح سے کو ئی پی سی اوجج عدا لت کا جج بننے کا اہل نہیں ہے
لہذا یہ حکو متِ وقت کی ذمہ داری ہے کہ وہ سپریم کو رٹ کے اس فیصلے پر
عمل در آمد کو یقینی بنا ئے اور ان تمام ججز سے عدا لتو ں کو پا ک کرے
جنھو ں نے کسی وقت بھی پی سی او کے تحت حلف اٹھا نے کی جر ا ت کی
تھی۔سوال ذا تی پسند یا نا پسند کا نہیں ہے سوا ل ایک اصول کا ہے اگر
سپریم کو رٹ نے ایک ا صو ل طے کر دیا ہے تو اس اصول پر عمل در آمد ضرو
ری ہے۔اور میں ذا تی طو ر پر محسو س کرتا ہو ںکہ ایسے تمام ججز کو جنھو
ں نے کسی بھی وقت پی سی او کے تحت حلف اٹھا یا تھا ا نھیںفا ر غ کر کے
نئے ججو ں کا تقر ر کیا جا ئے ۔ سپریم کو رٹ کے فیصلے میںطے شدہ اصو ل
کی پا س دا ری کی ذمہ داری پی پی پی کے کندھو ں پر ہے۔ پی پی پی کو آگے
بڑھ کر اپنی ذمہ داریو ں سے عہدہ براءہو ناچا ئیے تا کہ ملک میں
استحکام پیدا ہو جا ئے ،مو جو دہ غیر یقینی کی فضا ختم ہو سکے اور جمہو
ری نظا م کو پٹری سے اتا رنے وا لی ساری قوتیں بے دست و پا ہو جا ئیں
کچھ حلقو ں سے حکو مت کے اس اقدام کی بھر پور مخا لفت بھی ہو گی لیکن
انھیں ایسی سا ری آوا زو ں کو نظر انداز کر کے اصو لی مو قف پر ڈٹ جا
نا چا ئیے ا صو لی مو قف پر ڈٹ جا نا ہی پی پی پی کی پہچا ن رہی ہے ذو
لفقار علی بھٹو شہید اور محتر مہ بے نظیر بھٹو شہید نے اصو لو ں کی
خاطر ہی تو اپنی جان قربان کر دی تھی وگرنہ بہت سے دو سرے سیا ستد انو
ں کی طرح وہ بھی سمجھو تو ں سے اپنی زند گی کو بچا سکتے تھے لیکن انھو
ں نے سمجھو توں سے زندگی بچا نے کی بجا ئے مو ت کو گلے لگا کر آمریت کو
للکا رنے کی بالکل انو کھی راہ کا انتخا ب کیا تھا اور اپنے لہو کی سر
خی سے جمہو ریت کی شمع کو رو شن کیا تھا۔
پی پی پی پاکستان کی سب سے بڑی سیا سی جما عت ہے اور سپریم کور ٹ کے حا
لیہ جو ڈ یشل ایکٹیو ازم سے اسے تحفظا ت ہیںکیو نکہ آج کل میڈیا کے کچھ
کمپیر پی پی پی کی حکو مت کے خا تمے کی افو ا ہیں بڑے زور و شو رسے
پھلا رہے ہیں جس سے پا رٹی کے ان خدشا ت کو تقو یت مل رہی ہے کہ دال
میں کچھ کا لا ہے۔ وزیرِ اعظم پاکستان اور صدرِ پاکستان کے علاوہ کو ئی
بھی ادارہ حکو مت کو ختم کرنے کے اختیا رات نہیں رکھتا البتہ حکو مت کا
خا تمہ عدمِ اعتما د کی تحریک کے ذریعے بھی ممکن ہو سکتا ہے لیکن پی پی
پی کی عد د ی بر تری کی وجہ سے فی ا لحا ل ایسا ہو نا ممکن نہیں ہے
آئین کی چند دفعا ت کو مو جو دہ حکو مت کے خا تمے کے لئے استعمال کرنے
کی با تیں کرنے والے احمقو ں کی جنت میں بس رہے ہیں حکو مت کی رخصتی
عدا لتو ں کے دا ئیرہ اختیار سے باہر ہے۔ حکو مت الیکشن کے نتیجے میں
قا ئم ہو تی ہے لہذا اسے آئینی مو شگا فیو ں سے ختم نہیں کیا جا سکتا
ضرو رت اس امر کی ہے کہ پا رلیمنٹ قا نو ن سا زی کرے تا کہ جو ڈ یشل
ایکٹیو ازم کو اس کی اپنی حدود میں رکھ کر جمہو ری نظا م کے بقا کی ضما
نت دی جا سکے وگرنہ بصو رتِ دیگر ایک بہت بڑا معرکہ جمہو ری قو تو ں
اور عدا لتو ں کے درمیا ن بر پا ہو گا جو ملک میں عدمِ استحکا م کا با
عث بنے گا، ملک کی بنیا دیں ہلا کر رکھ دے گا اور غیر جمہو ری قو تو ں
کو گل کھلا نے کے مو ا قع فرا ہم کرے گا ، اس ممکنہ تصا دم کی صدا ئے
با ز گشت پو رے ملک میں سنا ئی دے رہی ہے جو اس با ت کی غما ض ہے کہ
خفیہ قوتو ں نے اپنی تیا ری مکمل کر رکھی ہے ،پی پی پی کو نشا نے پر
رکھا جا چکا ہے بس فا ئر کر نا با قی رہ گیا ہے لیکن یہ اتنا آسان بھی
نہیں ہے پی پی پی کوبخو بی علم ہے کہ دستا نو ں کے اندر بہت سے ہا تھ
ملے ہو ئے ہیں اور ان سب میں قدرِ مشترک پی پی پی اور بھٹو دشمنی ہے ۔رات
کے اندھیر ے میں ایک جما عت کی اعلی قیا د ت کی چند مخصو ص جر نیلو ں
سے خصو صی ملا قا ت نے ہر راز سے پر دہ اٹھا دیا ہے لہذا پی پی پی کو
جمہو ریت کے دشمنو ں کو پہچا ننا ہو گا اور ان کے با ہمی گٹھ جو ڑ سے
نمٹنے کے لئے پو ری تیا ری کرنی ہو گی کیو نکہ جمہو ریت کو بچا نے کی
ساری ذمہ دار ی اب اس کے کند ھو ں پر رکھ دی گئی ہے آ ج کا لمحہ جمہو
ریت کے لئے ڈیفا ئیننگ لمحہ ہے۔ پاکستان میں جمہو ریت اب یا کبھی نہیں
کہ دو را ہے پر کھڑی ہے دیکھئے بحر کی تہہ سے ا چھلتا ہے کیا گنبدِ ِ
نیلو فری رنگ بدلتا ہے کیا۔
|