اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

 

Email:- 

Telephone:-         

 

 

تاریخ اشاعت25-01-2009

یک جہتی

کالم:۔ طا رق حسین بٹ

 
قیا مِ پاکستان کے بعد اگر ہم مختلف حکو متی ادوار کا غیرجا نبداری سے تجزیہ کریں تو ہمیں تسلیم کرنا پڑے گا کہ پاکستانی سیا ست میں قا ئدِ اعظم محمد علی جناح کا دورِ ِ حکومت ہی ایک ایسا دور حکو مت ہے جس میں سیا سی مخا لفین سے باز پرس نہیں کی گئی۔ ہر فرد کو اپنی فکر اور سوچ کے مطا بق سیا سی سرگر میوں کی اجازت دے دی گئی تھی۔ ان پر کسی بھی قسم کا حکو متی دبا ﺅ نہیں تھا۔ مقبو لیت کی معر اجِ کبری پر سرفراز ہو نے کے با وجو دد اپنے مخا لفین کی طرف آ نکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھنا قا ئدِ اعظم جیسے عظیم انسان کا طرزِعمل ہی ہو سکتا تھا۔ قا ئدِ اعظم کے ایک اشا رے پر مخا لفین کا صفا یا ہو جا نا بڑی معمو لی سی بات تھی لیکن انتقام کی مکمل طا قت رکھتے ہو ئے سیا سی دشمنو ں کو معا ف کر دینے کی ایک ایسی اعلی رو ا ئیت کی پا سدا ری کی گئی جس کی مثا ل تا ریخ پاکستان پیش کرنے سے قا صر ہے ۔ مو لا نا مو دودی، علا مہ مشرقی، سید عطا ا للہ شا ہ بخا ری ،سرحدی گا ند ھی خا ن عبد الغفار خان اور پاکستان کی مخا لفت کرنے وا لے را ہنما اور محمد علی جنا ح کو کا فر ِاعظم کہنے وا لے بہت سے علما ءاور سیا ستد ان آپ کی نگا ہوں کے سامنے تھے لیکن آ پ نے نہ تو ان کو گرفتار کیا نہ ان پر مقد مات قا یم کئے نہ ان کے ا ثا ثے ضبط کئے اور نہ ہی انھیں جلا وطن کیا۔ محمد علی جناح ہر ر نگ اور روپ میں قا ئدِ اعظم تھے تبھی تو انسا نیت آج تک ان کی عظمتو ں کے گن گا ئے جا رہی ہے ۔
جنرل محمد ایو ب خان کے دورِ حکومت میں سیا سی مخا لفین کو گرفتا ر کرنے اور تشد د کا نشا نہ بنا نے کی روا ئیت کا آغاز ہوا جو ہر آنے والے دور کے ساتھ مظبوط سے مضبو ط تر ہو تی چلی گئی۔ جنرل ضیا ءکے ما رشل لاءنے انتقا می سیا ست کی انتہا کر دی اور اپنے مخا لفین کو چن چن کر اپنی سفا کیت کا نشا نہ بنایا۔ کو ڑے جیلیں پھا نسیا ں اور تشدد روز مرہ کا معمول بنے اورانتہا تو یہ ہے کہ پہلے منتخب وزیرِ اعظم ذو لفقا ر علی بھٹوکو سرِ دار کھینچ دیا گیا اور پی پی پی کے جیا لوں کو مار مار کر آد ھ موا کر دیا تا کہ کو ئی جنرل صا حب کے اقتدار کےلئے خطرہ نہ بن سکے۔ پی پی پی کو مکمل طور پر کچل دینے کی اس پا لیسی کا جس طرح سے مذہبی جما عتو ں نے ساتھ دیا اور مارشل لاءکو تقو یت عطا کی اس سے ہر پاکستا نی آگاہ ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کے پر وردہ سیا ست دا نوں کی چا ندی ہو گئی کیونکہ اقتدار کے مزے لو ٹنے کا اس سے بہتر مو قع ملنا نا ممکن تھا۔جمہو ریت پسند اذیتو ں سے گزرتے رہے جا نیں لٹا تے رہے جمہو ریت کی شمع روشن کرتے رہے اورآ مریت کے حوا ری ان سے زندگی کا خرا ج وصول کرتے رہے اور یہ سلسلہ ۱۱ سال تک پو ری سفا کیت کے ساتھ جاری و ساری رہا۔
میا ں محمد نواز شریف کے عہدِ حکومت میں ا پو ز یشن پر مقد ما ت کی بھر مار کر د ی گئی تا کہ سیا سی مخا لفین کا صفا یا کر نے کے بعد ان کے اقتدار کی راہ میں کو ئی ر کا وٹ با قی نہ رہے۔ ا نتقا می سیا ست کا ا یک نیا دور شرو ع ہوا ۔ آصف علی زردا ری کو گرفتا ر کر لیا گیا ۔سیف الر حمان کو پی پی پی کی لیڈ ر شپ کو نا اہل قرار د لوا نے کی ذمہ د ا ری سو نپی گئی ۔ پہلی دفعہ ججز اور سیف الر حمان کی گفتگو کی وہ کیسٹ عدا لت میں پیش کی گئی جس میں سیف الر حمان ججز کو محترمہ بے نظیر بھٹو کے خلاف من پسند فیصلہ سنانے کے لئے ڈ کٹیٹ کر ر ہے تھے ۔ محترمہ بے نظیر بھٹو کو جلا وطنی پر مجبو ر ہو نا پڑا اور ابھی ذا تی انتقا م کی یہ کشمکش کسی بھی نتیجہ تک نہیں پہنچتی تھی کہ ۲۱ اکتو بر ۹۹۹۱ کو جنرل پر ویز مشرف نے میا ں محمد نواز شریف کی آ ئینی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتد ار پر قبضہ کر کے ا نتقا می سیا ست کو اور بھی گہر ا کر دیا۔ نوا ب اکبر بگٹی کا قتل ۔کرا چی میں ۱۲ مئی کا قنلِ عام۔لال مسجد کا اپریشن ۳ نو مبر کی ایمر جنسی ۔ ۸۱ اکتوبر کے تا ریخی استقبال میں دھما کہ اور ۷۲ دسمبر ۷۰۰۲ میں محترمہ بے نظیر بھٹو کا قتل جنرل پرویز مشر ف کے دورِ حکومت کے کھا تے میں ہیں ۔ محترمہ بے نظیر بھٹونے ساڑھے آٹھ سال تک جلا وطنی کی اذیتوں کو بردا شت کیا اور انہی اذیتو ں نے محترمہ بے نظیر بھٹو کو نئی سیا سی بلو غت سے سر فراز کیا اور دشمنو ں کو معا ف کر دینے کا عظیم جذ بہ عطا کیا۔میثا قِ جمہو ریت ان کی سیا سی دور اندیشی کا ایسانا در شا ہکا ر ہے جس کے اندر جمہو ریت کا سنہرا مستقبل مضمر ہے قو می یکجہتی کی یہی وہ شمع ہے جو اب آ صف علی زرداری کے مضبو ط ہا تھو ں میں ہے اور میثا قِ جمہو ریت کی اس شمع کی حفا ظت کے لئے وہ اپنی ساری توا نا ئیو ں کا بھر پور استعمال کر رہے ہیں
۱۔ پہلی دفعہ اپو ز یشن لیڈر کو اکا و نٹس کمیٹی کا چیر مین نا مز د کیا گیا۔۲۔ ججز کی رہا ئی اور بحا لی کا کا رنا مہ سر انجا م دیا۔۳۔سا ری قا بلِ ذکر سیا سی جما عتو ں کو شریکِ اقتدار کیا ۔۴۔ پار لیما نی کمیٹیو ں میں اپو زیشن کو چیر مین کے عہدے دئے۔۵۔ اے این پی کو پہلی دفعہ وزا رتِ اعلی کا عہدہ پیش کیا۔۶۔ پنجاب میں پی ایم ایل (ن) کو حکو مت سازی کا احتیا ر دیا ۔۷۔ اپریشن راہِ راست اور اپریشن راہِ نجا ت کا آغا ز کیا اور اسے کا میا بی سے ہمکنار کیا۔۸۔ بے نظیر انکم سپو رٹ پرا گرام کا آغا ز۹۔ آ غا زِ حقو قِ بلو چستان کا پیکج ۔۰۱۔ ۷۱ ترمیم کے خا تمے کے لئے تمام سیا سی جما عتو ں پر مشتمل آئینی کمیٹی کا قیا م۔۱۱۔نیشنل فنا نس ایو ارڈ کی منظو ری
 سال کے بعد ایو ارڈ کی منظو ری در حقیقت وفاقِ پا کستان کی مضبو طی کی علا مت ہے اور اس پر ہمیں سیا سی قےا دت کو ا س کا کریڈت دینا چا ہئے۔ ملکی حا لات د ہشت گرد ی کی وجہ سے کا فی ابتر ہیں اور ملکی استحکا م اور یکجہتی پر منفی اثرات مرتب کر رہے ہیں ایسے پر آشو ب وقت میںنیشنل فنا نس ایو ارڈ کی منظو ری ہوا کے تازہ جھو نکے کی مانند ہے اورحکومتِ وقت کی بہتر حکمتِ عملی کی مظہر ہے۔ وزیرِ ا عظم پاکستان یو سف رضا گیلا نی اور صدرِ پاکستان آ صف علی زرداری مبارک باد کے مستحق ہیں کہ انھو ں نے انتہا ئی دور اند یشی سے اس دیرینہ مسئلے کو حل کرلیا ہے۔ دہشت پسندوں اور علحید گی پسندو ں کو اس کی منظو ری سے بڑا دھچکا لگا ہے کیو نکہ وفا قِ پاکستان کے خلاف قو م پرستو ں کی مہم کے غبا رے سے ہوا نکل گئی ہے۔ دو سرے صو بو ں نے جس فرا خد لی سے بلوچستان کے لو گو ں سے اظہا رِ یکجہتی کیا ہے اس سے بلو چستان کے عو ا م کی پاکستان سے محبت میں اضا فہ ہوا ہے۔ مفا ہمتی سیا ست میں حقیقت کے رنگ بھر نے کے لئے پنجا ب کی قیا دت اور وفا قی حکو مت نے بڑے پن کا ثبو ت دیا ہے اور چھو ٹے صو بو ں کے درمیان غلط فہمیو ں کو دور کرنے کے لئے قر با نی دی ہے جس کا سب نے خیر مقدم کیا ہے۔
آ صف علی زرداری کی حکو مت میں کو ئی سےا سی قیدی نہیں ۔ کسی کے خلاف کو ئی کیس رجسٹر نہیں کیا گیا کسی کو بلا وجہ تنگ نہیں کیا گیا۔ کسی پر انتقامی سیا ست کی تلوار کونہیں آزما یا۔ کسی کو بے رحم زند ا نو ں کے حوا لے نہیں کیااور کسی کو جلا وطن کرنے کی کو شش نہیں کی بلکہ ہر ایک کو با عزت زندہ رہنے کی فضا مہیا کی۔ آجکل میڈ یا جس طرح شترِ بے مہا ر بنا ہوا ہے اس سے کو ئی تعرض نہیں کیا گیا ۔ میڈیا نے حکو متی اہل کا روں کو جس طرح سے رسوا کرنے کا نیا انداز اپنایا ہے اس نے لو گو ں کے اندر میڈیا کے با رے میں تحفضا ت کو جنم دے دیا ہے اور آ زاد میڈیا کے اس تصور کو بڑا دھچکا لگا ہے جس کے لئے پا کستانی عوام نے بڑی جدو جہد کی ہے ۔ میڈیا کی جانب داری کا آجکل بڑا شور ہے اور میڈیا چند افراد کو جس طرح سے اپنی تنقید کا نشا نہ بنا رہا ہے وہ بھی کسی سے پو شیدہ نہیں ہے۔ میڈیا کے اس خا ص رویے پر انصا ف پسند حلقوں میں تشویش پا ئی جا تی ہے لیکن ھکو مت نے میڈیا کو جس طرح سے آزا دی دے رکھی ہے اس پر حکو مت ا دادو تحسین کی مستحق ہے۔ جمہو ریت کے لئے آزاد میڈیا کا وجو د انتہا ئی اہم ہے اور حکومت آزاد میڈیا کے اپنے وعدے پر پہرہ دے رہی ہے تا کہ جمہو ریت کے اس نو زا ئید ہ پو دے کو کو ئی طا لع آزما اپنے بو ٹو ں تلے نہ رو ند سکے۔تمام سیا سی جما عتوں کی کو شش ہو نی چا یئے کہ وہ مفا ہمت کا علم بلند کرنے وا لی جما عت پی پی پی کے ہا تھ مضبو ط کریں تا کہ جمہو ریت کی گا ڑی پٹری سے نہ اتر نے پائے۔اور وہ عظیم مقصد جس کے لئے محترمہ بے نظیر بھٹو نے اپنی جان کا نذ را نہ پہش کیا تھا وہ را ئیگا ں نہ چلی جا ئے۔

مینارہ نور مزاح آپ کے خطوط انٹرویو ساءنس  رپورٹس

تصاویر

اردو ادب

 
 
Email:-jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team