اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

 

Email:- 

Telephone:-         

 

 طا رق حسین بٹ

چیرمین پاکستان پیپلز ادبی فو رم ۔۔جنرل سیکر ٹری ہیو من را ئٹس مڈل ایسٹ

تاریخ اشاعت04-03-2009

۔۔ ر و ش ۔۔

کالمطا رق حسین بٹ

جمہو ریت ہی بہترین انتقام ہے یہ الفا ظ ہیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیر مین بلا ول بھٹو زرداری کے جنھو ں نے بی بی کی شہا دت کے بعد جمہو ری سفر میں پارٹی کی را ہنما ئی کا فر یضہ بڑی جرا ت سے سرانجام دیا اور پارٹی کو انتہا ئی مشکل مقا مات اور نشیب و فرا ز سے نکال لے جا نے میں انتہا ئی دا نشمند ا نہ مو قف اختیار کیا ۔ بی بی کی شہا دت کے بعد پارٹی کا رکن انتقام اور غصے کی آگ میں جل رہے تھے پاکستان کے وجو د اور بقا پر شک کا اظہار کر رہے تھے لیکن پارٹی قیا دت نے جس طرح صبر و بردا شت کا مظا ہرہ کیا اس نے پاکستان میں جمہو ری رویو ںکو نئی زند گی عطا کی اگر ہم محتر مہ بے نظیر بھٹو شہید کی سیا سی ز ندگی کا مطا لعہ کریں تو ہمیں بی بی کے مفا ہمتی اندازِ سیا ست کو سمجھنے میں چندا ں داشوا ری کا سا منا نہیں کرنا پڑتا1988 کے پہلے دورِ حکو مت میں بی بی پر کار کنو ں کی جا نب سے بڑا دبا ﺅ تھا کہ وہ جنرل ضیا ا لحق اور ان کے حوا ریوں کے خلا ف کارو ائی کرکے بھٹو صا حب کی پھا نسی کا انتقام لیں لیکن محتر مہ بے نظیر بھٹو شہید نے ملک کے انتہا ئی نازک حا لات کے پیشِ نظر انتقا می سیا ست پر لبیک کہنے کی بجا ئے فوج کو تمغہ ¾ِ جمہو ر یت سے نواز کر فوجی ادارے کا وقار اور مان بڑھا یا بی بی کو اس چیز کا بخو بی ادراک تھا کہ ملک ذا تی مخا صمت اور محاذ ارا ئی کا متحمل نہیں ہو سکتا لہذابی بی نے بھٹو صا حب کے مقد مے کو تا ریخ کے حوا لے کر کے ایک بہت بڑی مد بر اور وسیع ا لقلب سیاست دان ہو نے کا ثبو ت دیا یہ الگ با ت کہ تا ریخ نے اپنے فیصلے میں بھٹو صا حب کی بے گناہی اور جنرل ضیا ا لحق کی شقا ق ا لقلبی اور سفا کیت پر مہرِ تصدیق ثبت کر دی۔انتہا تو دیکھئیے کہ میاں محمد نواز شریف جن سے محتر مہ بے نظیر بھٹو شہید نے بڑے گہرے زخم کھا ئے تھے ایک دن اسی شخص سے میثا قِ جمہو ر یت پر دستخط کر کے با ہمی آویزش اور ذا تی مخا صمت کے ہر تصور کی دھجیا ں بکھیر کر رکھ دیں ۔
اگر ہم تا ریخ کا مطا لعہ کریں تو یہ حقیقت اظہر من ا لشمس نظر آتی ہے کہ انہی قو مو ں نے ترقی کی منا زل طے کیںجنھو ں نے انتقام کی سیا ست کو خیر باد کہ کر معا ف کرنے کی سیا ست کا آغا ز کیا۔با بائے قوم قا ئدِ اعظم محمد علی جنا ح نے اپنے مخا لفین سے کبھی با ز پر س نہیں کی اور نہ ہی انھیں ریا ستی تشد د کا شکا ر بنا یا اپنے مخا لفین کے ساتھ با عزت شہر یو ں کا سلو ک کیا اور ان کی ساری پر خا ش ،ان کے سارے فتو و وں اور الزا ما ت کے با وجود ا نھیں معاف کر کے ایک عظیم قاید ہو نے کا ثبو ت دیا۔ جنو بی افریکہ کے با با ئے قوم نیلسن منڈیلا نے اپنے مخا لفین کو معاف کر کے ایک نئے جمہو ری سفر کا آغا ز کیا جس نے جنو بی افر یکہ کو اقوامِ عا لم میں ممتاز مقام دلوا نے میں بڑا اہم کردار ادا کیافتح مکہ کے تا ریخ ساز لمحو ں میںسر کا رِ دو عا لم، فخر ِ موجو دات، محبو بِ خدا حضرت محمد مصطفےﷺ نے اپنے مخا لفین کو جس طرح معاف کرنے کی درخشا ں روا ئیت کا مظا ہر ہ کیا وہ تا ریخِ انسا نی کا رو شن ترین با ب ہے۔ پا بہ زنجیر سردارا نِ قریش گنہگا رو ں کے کٹہرے میں اپنے مقدر کا فیصلہ سننے کے لئے سر جھکا ئے کھڑے تھے لیکن سر کا رِ دو عا لم حضرت محمد مصطفےﷺ کے اس اعلان نے کہ آ ج سے تم سب آزاد ہو اور تم سے کو ئی باز پر س نہیں ہو گی سردارا نِ قریش کی کا یا پلٹ کر رکھ د ی۔آپ کے عفو و در گزر کے اس بے مثل مظا ہرے کی وجہ سے آپ کے بد ترین اور بے رحم مخا لفیں حلقہ بگو شِ اسلام ہو گے ،ایمان کی دو لت سے بہرہ ور ہو گے اور اسلام کی اشا عت اور سر بلند ی میں جرا ت و سر فروشی کی ایسی دا ستا نیں رقم کر گے جنھیں سن کر آج کا انسان انگشت بد ندان رہ جا تا ہے۔

1973

کا آئین وہ پہلا آئین ہے جس میں پہلی دفعہ کلا ز چھہ کا اندرا ج کیا گیا ۵ جو لا ئی 1977 میں جنرل ضیا الحق نے بھٹو  صا حب کی حکو مت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا اور میا ں محمد نواز شریف نے جنرل صا حب کی گو د میں بیٹھ کر اپنی سیا سی زند گی کا آغا ز کیا لہذا میا ں صا حب کے لئے1977 کے کردارو ں کا احتساب کسی صورت میں گوا رہ نہیں ہے کیو نکہ اس طرح میاں صاحب کلاز چھ کی زد میں آسکتے ہیں عدا لت کے کٹہرے میں کھڑے ہو سکتے ہیں اور عدا لت کا شکنجہ ان کی گردن دبوچ سکتا ہے۔1977 ۱ اور ر1999 کے ما رشل لا ﺅ ں کی جانب ملک کی اکثر جما عتیں اور را ہنما اس لئے رخ نہیں کرتے کیو نکہ اس گنا ہ میں وہ خود بھی برا بر کے شریک رہے ہیں عدلیہ بھی اس جرم میں برا بر کی شریک ہے کیو نکہ ما رشل لا ﺅ ں کو جا ئز و حلال قرار دینے کا سر ٹیفکیٹ عطا کرتی رہی ہے ذولفقار علی بھٹو کی پھا نسی عدا لتی قتل تھا جسے جنرل ضیا ا لحق کے حکم پر رو بہ عمل لا یا گیا میا ں محمد نواز شریف اور ان کے حوا ری جنر ل صا حب کے ساتھ مل کر اپنے من پسند ججز سے سیا سی مخا لفین کو جھو ٹے مقدمات کے تحت زندا نو ں اور پھا نسیو ں کے حوا لے کرتے رہے اور یہ جنرل صاحب کی صحبت کا کما ل تھا کہ میاں صا حب کا پی پی پی اور بھٹو خا ندان کا نام سن کر خو ن کھو لنے لگتا تھا لیکن آجکل ذا تی مفا دات کی خا طر وہی میا ںصا حب آزاد عدلیہ کی وکٹ پر کھیل کر سیا سی مخا لفین کو کلین بو لڈ کرنے کی کو شش میں جٹے ہو ئے ہیںآزاد عدلیہ سے انھیں کتنی محبت ہے اس سے پاکستان کا ہر شہری بخوبی آگا ہ ہے اگر کسی کو میری با ت میں شک ہو تو وہ سا بق چیف جسٹس آف پاکستان سجاد حسین شاہ سے را بطہ کر کے میاں صا حب کی عدلیہ سے محبت کی کہا نی کا ایک ایک لفظ سن کر حقا ئق سے با خبر ہو سکتا ہے مفا دات کا تقا ضہ ہو تو سپریم کو رٹ پر حملہ جا ئز قرار پا تا ہے اور چیف جسٹس کو اپنی جان بچا نے کے لئے چیمبر میں چھپ جانا پڑتا ہے سپریم کو رٹ کے فیلو ججز سے چیف جسٹس کو معطل کروا دیا جا تا ہے اور اس سا زش میں ملوث شخصیت کو انعام و اکرام سے نوا زا جا تا ہے اور اگر حصولِ اقتدار کی خا طر آزاد عد لیہ کی محبت کے گن گا نے ضرو ری ہو ں تو وہ گن گا دئیے جا تے ہیں لیکن جہا ں تک آزاد عدلیہ کا سوال ہے اس سے میا ں صا حب کو نہ کل دلچسپی تھی اور نہ آج ہے ۔آمریت کے خا شیہ بردارو ں سے جمہو ری رویو ں اور آزاد عد لیہ کی توقع رکھنا سو ئی کے نکے سے ہا تھی گزا رنے کے مترا دف ہے جو بہر حا ل نا ممکن ہے۔پی پی پی چو نکہ انتقا می سیا ست پر یقین نہیں رکھتی لہذا وہ مخا لفین کو مقدمات میں الجھنانے کا کھیل نہیں کھیلنا چا ہتی ۔
میا ں صا حب نے اپنے دورِ حکو مت میں کنگرو کو رٹس قا ئم کر کے اپنے مخا لفین کا جینا دو بھر کر دیا تھا۔سیف ا لر حما ن کی سر برا ہی میں نیب کا ادارہ قا ئم کر کے سوئٹز ر لینڈ میں محتر مہ بے نظیر بھٹو شہید اور آصف عل
زرداری پر مقدمات دا ئر کر کے اربوں روپے ضائیع کر دئے تھے۔ سفا کیت اور جبر کے اس ما حول میں عدا لتی گٹھ جو ڑ سے محتر مہ بے نظیر بھٹو شہید کو سزا سنا دی گئی جس کی حقیقت کا بھا نڈا اس وقت بیچ چو را ہے میں پھو ٹ گیا جب سیف ا لرحما ا ن اور ججز کی گفتگو کی کیسٹ عوام کے ہاتھ لگ گئی اور یہی وہ کیسٹ تھی جس نے شہید بی بی کی بے گنا ہی کو ثا بت کیا لیکن جہا ں تک میا ں صا حب کا تعلق ہے انھو ں نے تو سازش تیا ر کر لی تھی کہ محتر مہ بے نظیر بھٹو شہید کو نا اہل قرار دے کر امیر ا لمو منین کی مسند پر فا ئز ہو کر اقتدار کو گھر کی لو نڈی بنا لیا جا ئے اور گلیاں ہو جان سو نیا ں وچ مرزا یار پھرے کا منظر حقیقت کا روپ اختیا کر لے ۔
سول آمریت کے بے پنا ہ جبر کے سا منے کس میں ہمت تھی جو میاں صا حب سے قو می دولت کے ضیا ع کا حساب لے سکتا۔ جس کسی نے بھی میاں صا حب کے ملکی خزا نے کے بے جا اسرا ف اور لوٹ کھسو ٹ پر لب کشا ئی کر نے کی کو شش کی اسے حوا لہ ¾ِ زندان کر دیا گیاجلا وطنی پر مجبو ر کر دیا گیااور یہ سب کچھ ہما ری آزاد عدلیہ کے سا منے ہو تا رہا جس پر عدلیہ نے کبھی بھی سو مو ٹو ایکشن لینے کی زحمت گوارہ نہیں کی۔ عدلیہ کی آنکھو ں پر میا ں صا حب نے اپنی خوا ہشو ں میں لپٹی ہو ئی سیا ہ پٹی با ندھ رکھی تھی تا کہ عدلیہ کچھ بھی دیکھنے کی قوت سے محروم ہو جا ئے اور وہ اس ملک کے سیا ہ و سفید کے ما لک بن کر اپنے مخا لفین کو نیست و نا بو د کرتے رہیں ۔سول آمریت کے بے پناہ جا ہ و جلال اور جبر میں ہر چیز یر غمال اور اسیر بنا لی گئی تھی ۔ نحو و تکبر اور اقتدارِ مطلق کی خوا ہشو ں کے انہی تکبر انگیز لمحو ں میں12 اکتو بر1999 کو جنرل پرویز مشرف نے مار شل لا نا فذ کر کے اقتدار پر قبضہ کر لیا تو لاہو ر کا تخت گہرے سمندر میں غرق ہو گیا اور میاں صا حب کو راہِ فرار اختیار کرنی پڑی لیکن لگتا ہے میا ں صا حب نے تا ریخ سے کو ئی سبق نہیں سیکھا کیو نکہ اپنے مخا لفین کو ملیا میٹ
کرنے اور جمہو ری حکو مت کے غیر آئینی طریقے سے خا تمے کی ان کی رو ش میں سرِ مو فرق نہیں آیا تبھی تو رات کے اندھیرے میں فو جی جر نیلو ں اورعدلیہ سے حکومت کے خا تمے کےلئے خفیہ ملا قاتیں جار ی ہیں۔
جب عدا لتِ عظمی نے جنرل پر ویز مشرف کی ایمر جنسی کے خلا ف فیصلہ دیا تو پی پی پی نے اس وقت بھی ٹھنڈے دل ودما غ سے حا لا ت کا جا ئزہ لیا اور محتر مہ بے نظیر بھٹو شہید کی مفا ہمتی سیا ست کے علم کوسر نگو ں نہ ہو نے دیا بلکہ اس اندا زِ سیا ست کا علم بلند کیا جس کی بنیا دیں محتر مہ بے نظیر بھٹو شہید نے1988 میں رکھی تھیں۔

 جو لا ئی1977 اور12 اکتو بت 1999 کے ما رشل لا ﺅ  کی جانب ملک کی اکثر جما عتیں اور را ہنما اس لئے رخ نہیں کرتے کیو نکہ اس گنا ہ میں وہ خود بھی برا بر کے شریک رہے ہیں عدلیہ بھی اس جرم میں برا بر کی شریک ہے کیو نکہ ما رشل لا ﺅ ں کو جا ئز و حلال قرار دینے کا سر ٹیفکیٹ عطا کرتی رہی ہے پا ر لیمنٹ بھی اس کی زد سے نہیں بچ سکتی کیو نکہ اس نے بھی عدا لتی فیصلوں پر مہرِ تصدیق ثبت کی ہے۔ذولفقار علی بھٹو کی پھا نسی عدا لتی قتل تھا جسے جنرل ضیا ا لحق کے حکم پر رو بہ عمل لا یا گیامیا ں محمد نواز شریف اور ان کے حوا ری اس عدا لتی قتل کو انصا ف کی فتح سے تعبیر کر تے رہے اور جنر ل صا حب کو ایک راست بازحکمران ثا بت کرنے میں ایڑی چو ٹی کا زور لگا تے رہے اور یہ جنرل صاحب کی صحبت کا کما ل تھا کہ میاں صا حب کا پی پی پی اور بھٹو خا ندان کا نام سن کر خو ن کھو لنے لگتا تھا
 در با ری صحا فی عدلیہ میں بغا وت کو میاں صا حب کی فتح سے تعبیر کر تے ہیں
با عثِ حیرت ہے کہ وہ فعل جس پر شرم سے سر جھک جا نے چا ئیں تھے فخرو افتخا ر کی علا مت بن جا ئے تو آئین و   قا نو ن سے محبت کو بخو بی سمجھا جا سکتا ہے
اگر ہم میا ں صاحب اور سیف ا لرحمان کے اقدا مات کا جا ئزہ لیں تو حیرا نگی ہو تی ہے کہ انھوں نے اربو ں روپے    جھو ٹے مقدمات پر صرف کرد ئیے جس پر میا ں صا حب اور ان کے رفقا ئے کار کا محا سبہ ہو نا چا ئیے۔ میا ں صا حب آجکل محا سبے کا بہت ذکر کر رہے ہیں لیکن کیا ہی اچھا ہو اگر اس کا آغاز اس دو لت کے حساب سے کیا جا ئے جوسوئٹز ر لینڈ کی عدا لتو ں میں بے دریغ استعمال کی گئی۔اور جسے میاں صا حب نے اپنے مخا لفین کو ریا ستی جبر کا نشا نہ بنا نے پر صر ف کیا۔
ہذا میا ں برادران کی انتہا ئی کو شش ہے کہ ۳ نو مبر کی ایمر جنسی کی پا داش میں جنرل پرویز مشرف کا ٹرا ئئل کیا جا ئے تا کہ سا نپ بھی مر جا ئے اور لا ٹھی بھی نہ ٹو ٹے۔
اور اسی کھو لتے خون نے ان سے انتقا می سیا ست کا باب رقم کروایا۔

مینارہ نور مزاح آپ کے خطوط انٹرویو ساءنس  رپورٹس

تصاویر

اردو ادب

 
 
Email:-jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team