طا رق حسین بٹ(چیر مین پاکستان پیپلزادبی فو رم ۔۔جنرل سیکر ٹری ہیو من
را ئیٹس مڈل ایسٹ)
وہ کو نسا پاکستانی ہے جس کے دل کے اندر ۳۲ مارچ کے نا م پر امنگو ں
ولولو ں اور جوش و جذبے کا طو فان ٹھا ٹھیں نہ مارتا ہو۔اس دھرتی پر وہ
کو نسا قطعہ اراضی ہے جہاں پر پاکستانی قوم ۳۲ مارچ کی محبت کی داستان
کی حقا نیت کی مہر ثبت نہ کرتی ہو۔ کبھی کبھی تو یو ں محسو س ہوتا ہے
جیسے محبت آسمان سے برس رہی ہے زمین سے اگ رہی ہے کیو نکہ اس کا ئنات
کی ہر شہ ۳۲ مارچ کی محبتو ں کی اجلی چا در میں لپٹی ہو ئی محسوس ہو تی
ہے۔ ایسے لگتا ہے جیسے ہر سو بکھر ے ہو ئے خو بصورت نغمے شمعِ آزا دی
پر قربان ہو نے والے ان سر فرو شو ں کی یا د لا رہے ہیں جنھو ں نے راہِ
وطن میں سب کچھ قربا ن کر دیا جنھو ں نے مو ت کو دیوا نہ وار قبول کر
لیا لیکن ہمیں آزا دی کی نعمت سے سرفراز کر گئے ۔ دو سرو ں کی خا طر
اپنی حیات کی قربا نی دینا اور اپنی بقا کو آنے وا لی نسلو ں کے اندر
سمو نا بڑا کٹھن مرحلہ ہو تا ہے لیکن ہما رے ابا و اجداد نے یہ کار نا
مہ سر انجا م دیا تبھی تو اس مملکت کے قیا م کا خوا ب حقیقت کا روپ دھا
ر سکا جسے دنیا پاکستان کے نام سے جا نتی ہے۔ ایک شا عر کے خوا ب سے
جنم لینے وا لی علیحدہ اسلا می ریا ست کے قیام کی دا ستان جو ۰۳۹۱ کے
خطبہ الہ آباد سے آغا ز پذ یر ہو ئی ہر آنے وا لے دن کے ساتھ پر اثر
اور دلکش ہو تی چلی گئی۔ آخر کار وہ دن بھی آن پہنچا جب شا عر کی آرزو
ہردل کی دھڑکن بنتی چلی گئی اور قیامِ ِ پاکستان ہی آخری منزل قرار
پایا ۔ بقولِ اقبال
من کجا نغمہ کجا شعر و سخن بہا نہ ا ست۔۔۔سو ئے منزل می کشم ایں نا قہِ
بے مہار را
قا ئدِ اعظم محمد علی جنا ح نے آزا دی کے قا فلے اور اس نا قہِ بے مہار
کی قیا دت کی ذمہ داری قبو ل کر کے سا رے منظر کو بدل کر رکھ دیا۔۳۲
مارچ ۰۴۹۱ کر منٹو پا ر ک لا ہو ر میں لا کھو ں انسا نو ں کی مو جو دگی
میں قرار دادِ پا کستان کی منظو ری سے اس خوا ب کو جسے دنیا شا عر کی
مو شگا فیاں اور ایک دیوا نے کا خواب کہہ کر مذا ق اڑا تی تھی اسے اپنی
ولولہ انگیز قیا دت سے صرف سات سا ل کے قلیل عرصے میں ۴۱ اگست ۷۴۹۱ کو
حقیقت کا روپ عطا کر دیاا اور سبز ہلا لی پر چم پاکستانی قوم کی پہچان
ٹھہرا۔ اس سبز ہلا لی پر چم سے پا کستا نی قو م کو اتنی محبت ہے کہ وہ
اس کی سر بلند ی کی خا طر بڑی سے بڑی قوت سے بھی ٹکر ا سکتے ہیں کیو
نکہ اس پر چم کے اندر انھیں اپنی ما ﺅ ں کی ممتا ،اپنی بہنو ں کی معصو
میت ،اپنے آبا و اجداد کا لہو اپنے بھا ئیو ں کی شجا عت ،اپنے دوستو ں
کی قربا نیا ں ، دید ہ ور کا خوا ب ا ور اپنے قا ئد کی بے مثل قیا دت
کا ولو لہ نظر آتا ہے اور اس پرچم کو سر بلند رکھنے کے لئے کبھی وہ
آنسو و ں کا نذرانہ دیتے ہیں کبھی جوا نی کا خراج د یتے اور کبھی اپنا
لہو نچھا ور کر کے اس کے نا م کو چار چا ند لگا دیتے ہیں،وہ کٹ سکتے
ہیں لیکن پرچم کو سر نگوں نہیں دیکھ سکتے بقو لِ ا صغر سو دا ئی
کتنے پیکر کٹے تب یہ پیکر بنا۔۔کتنے ماتھے جلے تب یہ جھو مر بنا
کتنے سپنو ں کی بنیا د پہ ہے گھر بنا۔۔۔۔میرا سندر سنہرا سجیلا وطن
اپنے ابا و اجداد کی عظیم قربا نیو ں کو خرا جِ تحسین پیش کرنے کے لئے
سفا رت خا نہِ پا کستا ن نے ابو ظبی( یو اے ای )میں ایک پر وقار تقر یب
کا اہتمام کیاجس میں پاکستانیو ں کی ایک بڑی تعداد نے شر کت کی۔سفیرِ
پاکستان خور شید احمد جو نیجو جو کے پاکستانی کمیو نٹی میں عوا می سفیر
کے لقب سے جا نے اور پہچا نے جا تے ہیں اس تقریب کے روحِ رواں تھے۔سفیر
کا عہد ہ سنبھا لنے کے بعد انھو ں نے جس طرح پو ری کمیو نٹی کو متحر ک
اور یکجا کیا ہوا ہے اس پر وہ داد و تحسین کے مستحق ہیں ۔ تقریب کا آغا
ز تلا و تَ کلا مِ پاک سے ہوا جس کی سعا دت شیخ خلیفہ بن زا ئد عرب پا
کستانی سلکول کے استاد شا ہد حمید کے حصے میں آئی۔تقریب کی کمپیر نگ کے
فرا ئض ایمبیسی کی پر وقا ر کو نسلر محتر مہ فرحت عا ئشہ نے بڑ ے خو
بصو رت اندز میں اد کئے اور پر و گرام کو بڑے با وقار اندا ز میں آگے
بڑھا نے میں اپنی صلا حیتو ں کا بہتر ین اظہار کیا۔ سفیرِ ِ پاکستان
خور شید احمد جو نیجو نے پاکستانی جھنڈ ے کی پر چم کشا ئی کی رسم ادا
کر کے تقریب کا با قا عدہ آغا ز کر دیا ۔ صدرِ پاکستان کا ارسال کردہ
خطا ب ا یمبیسی کے ہر دل عز یز کو نسلر فیصل نیا ز ترمذی نے بڑے خو بصو
رت انداز میں پڑھ کر سا معین سے د اد سمیٹی جبکہ وزیرِ اعظم کا ارسال
کردہ خطاب ا یمبیسی کی پر وقار کو نسلر محتر مہ فرحت عا ئشہ نے بڑے متا
ثر کن انداز میں پڑھ کر پرو گرا م کو نیا جذبہ اور وقار عطا کیا۔
سفیرِ ِ پاکستان خور شید احمد جو نیجو کا خطاب ۳۲ ما رچ کی تقریب کی جا
ن تھا انھو ں نے کہا کہ ۳۲ مارچ علا مہ اقبال کا ویز ن تھا اور اسی
نظریے کے حصول کی خا طر قا ئدِ اعظم محمد علی جنا ح نے آزا دی کے قا
فلے کو منزلِ مقصود سے ہم کنارکر نے کے لئے طویل جدو جہد کی تھی وہ
پاکستان کو ایک فلاحی ریا ست بنا نا چا ہتے تھے۔ وہ آئین و قا نو ن کی
حکمرا نی قا ئم کر نا چا ہتے تھے وہ جمہو ریت کو اس ملک میں پھلتا پھو
لنا دیکھنا چا ہتے تھے وہ پا رلیمنٹ کو با لا دست اور مضبو ط دیکھنا چا
ہتے تھے تا کہ پاکستانی عوام اس ملک کے مقدر کے فیصلے خو د کر سکیں اور
اس کو قدم بہ قدم کا میابی اور استحکام کی جانب لے کر آگے بڑھ سکیں۔ذو
لفقا ر علی بھٹو کا ۳۷۹۱ کا متفقہ آئین اس خواب کی جا نب سب سے مضبو ط
قدم تھا لیکن چند انتہا پسندو ں کو ملک کا امن اور خو شحا لی ایک آنکھ
نہیں بھا رہی تھی لہذا انھو ں نے پاکستان میںذا تی اسلام نا فذ کرنے کا
فیصلہ کر کے پو ری قوم کو یر غمال بنا نے کا فیصلہ کر لیاجس سے ہر سو
دھشت گردی کے با دل منڈ لا نے لگے اور وہ خواب جو علا مہ اقبال نے
دیکھا تھا وہ بکھر نے لگا ، وہ جدو جہد جو قا ئدِ اعظم محمد علی جنا ح
نے کی تھی وہ دم تو ڑنے لگی ذو لفقا ر علی بھٹو اور محتر مہ بے نظیر
بھٹونے جس دھرتی کی خاطر اپنی جا نو ں کا نذرا نہ پیش کیا تھا وہ ھرتی
کا نپنے لگی۔ خو ف و ہرا س کی فضاہر شہ پر غا لب آنے لگی لیکن اس کے با
وجود قوم نے با ہمی اتحا دو یگا نگت سے دھشت گرد و ںکو شکستِ فا ش سے
دو چا ر کر نے اور اس ملک کا امن و امان اسے وا پس لو ٹا نے کا عزم کر
رکھا ہے۔ دھرتی کے سپو ت وطن کی حفا ظت کے لئے کسی بھی قربا نی سے دریغ
نہیں کریں گے اور مٹھی بھر دہشت گردو ں کو قوم کے مقدر سے کھیلنے کی
اجا زت نہیں دیں گے انھو ں نے کہا کہ پا ک فو ج نے جا نو ں کی قربا نی
دے کر جس طر ح دھشت گر دو ں کی کمر تو ڑ کر رکھ دی ہے اس پر پو ری قوم
انھیں سلام پیش کرتی ہے۔
سفیرِ ِ پاکستان نے اس مو قع پر یو اے ای کی حکو مت کا خصو صی شکریہ
ادا کیا، ان کی محبت اور دو ستی کو ز بر دست خرا جِ تحسین پیش کیا اور
کمیو نٹی سے در خو است کی کہ وہ یو اے ای کے قوا نین کا ا حترا م کریں
کیو نکہ یو اے ای پا کستا نیو ں کا دوسرا گھر ہے اور اس گھر کی حفا ظت
ہر پا کستانی پر فرض ہے۔ تقریب میں شیخ خلیفہ بن زا ئد عرب پا کستانی
سلکول کی بچیو ں نے وطن کے نغمے گا کر سا معین کے دلو ں میں وطن سے
محبت کے جذبات کو گر ما نے میں اہم رول ادا کیا ۔آخر میں سفیرِ پاکستان
خور شید احمد جو نیجو نے ۳۲مارچ کا خو بصو رت کیک کا ٹا جسے راوی ریسٹو
رنٹ نے سپا نسر کیا تھا۔رات کو سفیرِ پاکستان خور شید احمد جو نیجو کی
جا نب سے کمیو نٹی کے لئے فا ئیو سٹا ر ہو ٹل میں ایک پر تکلف ضیا فت
کا انتظا م کیا گیا تھا جس میں کمیو نٹی نے بھر پور شر کت کر کے ۳۲
مارچ سے اپنی وا بستگی، محبت ،عقیدت اور تجد یدِ عہد کا اعلا ن کیا ۔۔بقولِ
جعفری
کام آئے گا وطن کے لئے ہی میرا لہو۔۔۔۔ہر شہ سے محترم مجھے حریت وطن کی
ہے
ما نا کہ اب چمن میں وہ حسنِ چمن نہیں۔۔رگ رگ میں میری پھر بھی محبت
وطن کی ہے
|