اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

 

Email:- 

Telephone:-         

 

 طا رق حسین بٹ

چیرمین پاکستان پیپلز ادبی فو رم ۔۔جنرل سیکر ٹری ہیو من را ئٹس مڈل ایسٹ

تاریخ اشاعت19-04-2009

جشنِ فتح

کالمطا رق حسین بٹ


آٹھارویںآ ئینی ترمیم کی خو شی میں ملک بھر میں تقریبات اور جلسے جلو سوں کے انعقاد کا سلسلہ ہنو ز جاری ہے ۔مٹھا ئیا ں با نٹی گئیں چرا غا ں کیا گیا بھنگڑے ڈا لے گئے ڈھو ل کی تھا پ پر رقص بھی ہوا اور ر لڈیا ں بھی ڈا لی گئیںپو ری قوم پر فتح مندی کی ایک عجیب و غریب کیفیت طا ر ی ہے آئین و قا نو ن کی آبر و مندی کا ایسا طلسمِ خو شربا ہے جس نے پو ری قوم کو ا پنے سحر میں جکڑ رکھا ہے خو شیو ں کے ایسے دلفریب اور دلکش منا ظر کا جنم لینا فطری ہے کیو نکہ پو رے ۷۳ سا لو ں کے بعد اس آئین کی طہا رت کے تا ر یخی لمحے کی نوید سنا ئی گئی ہے جسے ذو لفقار علی بھٹو نے ۳۷۹۱ میں قوم کوتحفہ میں دیا تھا۔جمہو ری روا یات اور جمہو ری قدرو ں سے محبت پا کستا نیو ں کے خمیر میں ہے اور جمہو ریت سے پا کستانی عوام کو ایک خا ص روما نس ہے کیو نکہ پاکستان کاقیا م بھی جمہو ری جدو جہد سے ہی عمل میں آیا تھا۔ وو ٹ کی قوت سے دنیا کی سب سے بڑی اسلامی ریا ست کی تخلیق کا سہرا بھی پاکستانی قوم کے سر ہے تبھی تو ۸۱ آئینی ترمیم پر جشن منا نے اور بھڑکیں ما رنے کاہنگا مہ اپنا رنگ جما رہا ہے کہ دل وا لو ں، سر فرو شو ں، جانبا زوں اور جیا لو ں کا یہی اندا ز ہوا کرتا ہے۔
۸۱ آ ئینی ترمیم کی منظو ری ایک ایسایا د گا ر لمحہ ہے جس پر جتنا بھی فخر کیا جا ئے کم ہے یہ لمحہ ایسی حسین و جمیل صبح کی نوید ہے جس کا خواب علا مہ اقبال نے دیکھا تھا اور جسے ہما ر ے آبا و اجداد نے اپنی بے مثل جمہو ری جدو جہد اور لہو کی سرخی سے ۴۱ اگست ۷۴۹۱ کو پا کستان کے روپ میں تحلیق کیا تھا۔ اپنے آ با و اجداد کی ان قربا نیو ں کو سب سے پہلے قائدِ عوام ذو لفقار علی بھٹو نے ۳۷۹۱ کے متفقہ جمہو ری آئین کی شکل میں قوم کی نذر کیا جسے طا لع آزما جر نیل وقتا µ فو تا µ اپنے پا وں تلے رو ند تے رہے لیکن غیر جمہو ری رویے عوام کی جمہو ری خوا ہش کو کچلنے میں ہمیشہ نا کام رہے کیو نکہ پاکستانی عوام نے ہمیشہ آمریت کے خلاف جمہو ری جنگیں لڑیں اور آئین و قا نو ن کی با لا دستی کے لئے اپنی جا نو ں کا نذرا نہ پیش کیا۔ ۸۱ آ ئینی ترمیم کی منظو ری جمہو ریت کے ان شہید و ں کو خرا جِ تحسین ہے جو زندا نو ں کی تنگ و تا ریک کو ٹھریو ں میں بھی جمہو ریت کی شمع اپنے لہو سے رو شن کرتے رہے پی پی پی نے جمہو ریت کی جنگ میں اپنے قا ئدین ذو لفقار علی بھٹو شہید ، محترمہ بے نظیر بھٹو شہید اور لا تعداد جیا لو ں کی لا شیں اپنے ہا تھو ں سے وصول کی ہیں لہذا ۸۱ آ ئینی ترمیم ان کے لئے ایک خا ص تقدس اور معنی رکھتی ہے ۔ جشنِ فتح کے ان لمحوں میں ان قا ئدین اور جیا لو ں کی روحیں خو شی سے محوِ رقص ہو نگی جنھوں نے جمہو ریت کی خا طر اوجِ دار پر جھول جا نے کو ترجیح دی تھی بقولِ جعفری
انسا ن کی قسم تجھ کو انسا ن کا بھرم رکھنا ۔۔۔۔ ا ے ا ہلِ قلم روشن تم شمع قلم رکھنا
بت ٹوٹ کے گر جا ئیں گے یہ معجزہ بھی ہو گا۔۔اصنام کے آگے تم بس میری قسم رکھنا
یہ بات سب کے علم میں ہے کہ میا ں صا حب نے ۸۱ آئینی ترمیم کی منظو ری میںممکنہ رکا وٹیں کھڑی کر نے کی کو ششیں کیں۔ایک خا ص ادار ے کی جا نب سے ڈکٹیشن لینے کے بعدمیا ں صا حب کی اس ترمیم میں دلچسپی بر ا ئے نا م تھی انھیں تیسر ی دفعہ وزیرِ ا عظم بننے کی پا بندی کا سا منا تھا لیکن اس پا بندی کو توعدا لت عظمی بنیا دی حقوق کے منا فی قرار دے کر پہلی پیشی پر ہی بھگتا سکتی تھی اگر عوام کا حا فظہ کمزور نہیں تو انھیں یا د ہو نا چا ئیے کہ میا ں برا درا ن نے تو اُس اسمبلی میں قدم رکھنا بھی گوارہ نہیں کیا جو اس تاریحی ترمیم کو منظور کر رہی تھی ۔دو نو ں بھا ئی اسلام آباد میں مو جو د ہو نے کے با وجود اس اجلاس میں شریک نہیں ہو ئے جو آئین کی درستگی کا تا ریخی کا ر نا مہ سر انجام دے رہی تھی۔ با ت اگر یہا ں تک ہی رہتی تو بھی میا ں صا حب کی غیر حا ضر ی کو نظر اندا ز کیا جا سکتا تھا لیکن نواز لیگ نے تو ڈھنڈ ور ا پیٹنا شرو ع کر دیا کہ اس ترمیم سے عوا می مسا ئل حل نہیں ہو سکتے آ ٹے چینی گھی اور پٹرول کی قیمتیں کم نہیں ہو سکتیں ،بجلی گیس اور پا نی کی فرا ہمی ممکن نہیں ہو سکتی اور جب یہ سب کچھ ممکن نہیں تو پھر اس ترمیم کی منظو ری پربغلیں بجا نا چہ معنی دارد۔
۸۱ آ ئینی ترمیم کی قو می اسمبلی سے منظو ری کی سیا ہی بھی ابھی خشک نہیں ہو پا ئی تھی کہ نئے صو بو ں کی تشکیل کاخطر نا ک جن بو تل سے با ہر نکل آیا ہے۔ خیبر پختو نخو ا ہ کے نام پر نواز لیگ نے ایک نئی چال چلی ہے اس کے چند سر بر آوردہ را ہنما ﺅ ں نے خیبر پختو نخو ا ہ کے نام کی مخا لفت میں ووٹ د ے کر ہزا رہ کے نئے صو بے کی تشکیل کے مطا لبے کی حما ئت کر دی ہے تا کہ پی پی پی اور اے این پی میں غلط فہمیو ں کو ہوا دی جا سکے اگر پی پی پی نئے صو بے کے اس مطا لبے کو منظور کرتی ہے تو پی پی پی اور اے این پی میں فاصلے بڑ یں گے اور اگر اس مطا لبے کونا منظور کرتی ہے تو ملک میں ا حتجا جی سیا ت کا آغا ز ہو جا ئے گا۔ ہزا رہ ڈویزن کے عوام نئے صو بے کے حق میں بڑے جذبا تی ہو رہے ہیں سرحدی صو بے کو خیبر پختو نخو ا ہ کا نیا نام ملنے کے بعد چند مخصو ص علا قو ں میں ہزا رہ صو بے کے قیا م کی تحریک زند گی اور مو ت کا مسئلہ بنتی جا رہی ہے میا ں صاحب اسٹیبلشمنٹ اور پی پی پی مخا لف قوتیں اسے مزید ہوا دے رہی ہیں تا کہ احتجاجی سیا ست کے زور پر پی پی پی کی حکو مت کو کمزو کیا جا ئے اسکی ساکھ کو مجر وح کیا جا ئے اور اس کی رخصتی کا بندو بست کیا جا ئے سرا ئیکی صوبے کی تحریک جو کہ ایک زمانے سے جاری ہے اس میں بھی تندی اور تیزی دیکھنے میں آرہی ہے اور جب ایک دفعہ پنڈو را با کس کھل جا ئے گا تو پھر اس کو بند کر نا انتہا ئی مشکل ہو جا ئے گا۔کرا چی کو علیحدہ صوبہ بنا نے کی تحریک بھی منظرِ عام پر آجا ئیگی اور جس دن یہ منظرِ عام پر آ گئی اس دن خون خرا بے کو رو کنا کسی کے بس میں نہیں ہو گا ۔ متحدہ قومی مو و منٹ ایک منظم سیا سی جما عت ہے جو عوام میں اپنی جڑیں رکھتی ہے لہذا اس کے علیحدہ صو بے کے مطا لبے کی تحریک کو دبا نا حکو مت کے لئے ممکن نہیں ہو گا۔اپنے اپنے علا ئی تشخص کی یہ وباملک کے دوسرے علا قو ں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لےگی اور یو ں پورا ملک عدمِ استحکام کا شکار ہو جا ئے گا ہنگامے روز مرہ کا معمول بن جا ئیں گے جو کہ ملکی سالمیت کے لئے زہرِ قا تل ہو ں گے۔میا ں برادران نے دھرا معیار اپنا یا ہوا ہے ایک طرف وہ ۸۱ آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ د ینے کا اعلان بھی کرتے ہیں اور دو سری طرف صو بہ سرحد کے اہم پارٹی را ہنما وں کو خیبر پختو نخو ا ہ کے خلاف ووٹ دینے کا اشا رہ بھی دیتے ہیں اور علیحدہ صو بے کی تحریک میں شمو لیٹ کا عندیہ بھی دیتے ہیں۔ اہلِ نظر ہزا رہ ڈویز ن کی صورتِ حا ل کا بخو بی ادراک کر رہے ہیں تبھی تو انھیں آنے والے دنو ں سے خو ف محسوس ہو رہا ہے کہ اگر یہ روش اسی طرح جا ری و ساری رہی تو ملکی معا ملات دوسر ی ڈگر پر بھی جا سکتے ہیں ہر مطا لبے کا آغا ز اسی طرح پر امن انداز میں ہی ہوا کر تا ہے لیکن بعد میں اس مطا لبے میں تشدد کا عنصر غا لب آتا جا تا ہے جو جمہو ری بساط کو لپیٹنے کا با عث بنتا ہے اور ملکی وحدت کو پارہ پارہ کر کے رکھ دیتا ہے۔
میا ں برادران کے عدلیہ سے مرا سم کسی سے ڈھکے چھپے نہیںحکو مت عدلیہ کے سخت دبا و میں ہے، صو بو ں کے قیام کی تحریکیں حکو مت کے لئے دردِ سر بن سکتی ہیں پا نی بجلی اور گیس کے مسا ئل عوام میں بے چینی پیدا کئے ہوئے ہیں لہذا جیسے ہی عدلیہ آصف علی زرداری کے خلاف جارحا نہ رویہ اختیار کر ےگی میاں برادراں مڈ ٹرم الیکشن کا مطا لبہ کر دینگے جنرل ضیا کی با قیات، مذہبی جما عتیں اسٹیبلشمنٹ اور فو جی جرنیل میاں صاحب کی پیٹھ تھپکیں گے اور یو ں ملک میں ایسی محا ذ آرا ئی کا آغا ز ہو جا ئیگا جو سب کچھ اپنے ساتھ بہا کر لے جا ئےگا لہذا آصف علی زرداری پر اہم ذمہ داری عا ئد ہو تی ہے کہ وہ اس چو مکھی لڑا ئی میں اپنے کارڈ ز انتہا ئی دا نشمندی سے کھیلیں پاکستانی عوام نے ملکی سالمیت اور یک جہتی کے لئے ان سے بڑی امیدیں وا بستہ کر رکھی ہیں انھیں مفا ہمتی سیا ست کے اسی نظریے پر ڈٹ جا نا ہو گا جس کا علم شہیدبی بی ا ن کےحو ا لے کر گئی ہیں ۔پی پی پی شہیدو ں کے خون، فکر اور قرنا نیو ں کی وارث ہے لہذا ۸۱ آ ئینی ترمیم کی منظو ری کا جشن منا نا اور ہے جمالو کا رقص کرنا پی پی پی کا حق ہے کہ اس نے میثاقِ جمہو ریت کی رو ح پر عمل کیا ہے۔
 

مینارہ نور مزاح آپ کے خطوط انٹرویو ساءنس  رپورٹس

تصاویر

اردو ادب

 
 
Email:-jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team